مرکز عقائد شیعه شناسی

اتوار، 17 فروری، 2019

ماتم امام حسین ع میں بدلتی جاھلانه رسومات.قسط نمبر:1

تحریر: "سائیں لوگ "

ماتم ظلم کے خلاف پر امن احتجاج مگر...

ھم دوسرۓ مذاھب کی خرافات و بدعات پر انگلی اٹھاتے ھیں پر آپنی پر کیوں نھیں.

مذھب حقه کو سیرت معصومین ع کے مطابق ڈھالنے کی اشد ضرورت ھے.

سوچا ان غلط رسموں پر بھی لکھا جاۓ جو عزاداری میں شامل کر دی گئیں ھیں.

اگرچه امت مسلمه میں ماتم کے جواز اور عدم جواز میں بھت سخت اور قدیمی اختلاف موجود ھے.

ھمارۓ بھت سے علماء نے ماتم کو آپنی تقریروں اور تحریروں میں ثابت کیا ھے
که اسلام چونکه دین فطرت ھے,

 اس لیۓ وه فطری باتوں کی ممانعت نھیں کرتا اور فطرت کا تقاضه ھے که کسی مرنے والے کے ساتھ کسی زنده کا جتنا تعلق خاطر ھوتا ھے اتنا ھی اس کی موت سے وه متاثر ھوتا ھے.

 یعنی اگر بلکل معمولی ساتعلق ھو تو وه اسکی موت کی خبر سن کر صرف آه کرتا ھے اگر اس سے کچھ زیاده لگاؤ ھوتو کچھ گریه وبکا بھی کرتا ھے,

 اگر اس سے بھی زیاده قلبی ربط ھو تو  پھر دھاڑیں مار کر روتا ھے اگر اس سے بڑھ کر دینی یا دنیوی اعتبار سے اس سے محبت و مودت یا عشق ھو تو پھر جس طرح بے ساخته دھاڑیں مار کرزار و قطار روتا ھے,

 اسی طرح اس کے ھاتھ بھی اس کے قابو میں نھیں رھتے بلکه وه بے ساخته کبھی اس کے منه پر لگتے ھیں اور کبھی سر و سینه پر پڑتے ھیں.

جس طرح رسول ص کی وفات حسرت آیات پر عاشقان رسول ص مخلص  اصحابه کرام نے اس کا عملی مظاھره کیا تھا.
ملحاظه ھو سیرة ابن ھشام ,طبری,کامل,مدارج النبوة,اور معارج النبوة وغیره.

دراصل اسی چیز کا نام ھے
      
                         "ماتم حسین ع"

جو اگر آپنے حقیقی مفھوم کے ساتھ ھو تو کوئی صحیح الفطرة آدمی اس کے فطری اور جائز و مباح ھونے میں شک و شبه نھیں کر سکتا.

اس سے دوسرۓ عام ناظرین پر بھی خوشگوار اثر پڑتا ھے اور وه بھی ایسے سوگوار کو دیکھ کر اشکبار ھو جاتے ھیں ویسے بھی متعدد حدیثوں میں وارد ھے .

کل جزع و نزع قبیح الا علی الحسین.

(ھر قسم کی جزع قبیح ھے مگر حسین ابن علی علیه اسلام پر) 
فصول مھمه شیخ حرملی.

لھذا جن عمومی روایتوں میں منه اور رانوں پر ھاتھ مارنے سے مصیبت زده شخص کے اجر و ثواب کے ضائع و اکارت ھونے کا تزکره پایا جاتا ھے ان سے عمومی روایتوں کی تخصیص ھو جاتی ھے.

لیکن بدقسمتی جس طرح دوسرۓ مراسم عزا رسوم و رواج سے محفوظ نھیں رھے وھاں یه فطری عمل بھی غلط رسم و رواج کے خس و خاشاک سے محفوظ نھیں ره سکا.

اس میں بعض غلط رسمیں جاری ھو گئیں ھیں جن کا آنے والی پوسٹوں میں اس خیال کے تحت اجمالا تذکره کیا جاۓ گا ,

که شاید ھماری ماتمی برادری ان باتوں پر ٹھنڈے دل و دماغ سے غور کرۓ اور ھمیں آپنا بدخواه نھیں بلکه آپنا حقیقی اور سچا خیر خواه سمجھ کر ھمارۓ معروضات پر عمل کرنے کی کوشش کرۓ.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں