مرکز عقائد شیعه شناسی

جمعرات، 14 فروری، 2019

واقعه معراج قسط نمبر :2

واقعه معراج احادیںث معصومین ع کی روشنی میں: قسط نمبر :2 تحریر و تحقیق :"سائیں لوگ " واقعه معراج جھاں قرآنی تعلیمات کی روشنی میں جناب رسول معظم ص کے واحد جانے کا زکر کرتا ھے . وھاں احادیث معصومین ع سے بھی صراحة یا کنایة یه حقیقت بالکل واضح ھو جاتی ھے که جناب پیغمبر ص کے عرش پر جانے کے بعد آپ مولا علی ع زمین پر حجت خدا کے طور پر موجود تھے. حیات القلوب جلد:2,ص:311/310, طبع نولکشور لکھنو پر بسند معتبر ایک روایت درج ھے که جس میں معراج کی رات سدرة المنتھی سے آگے رسول الله ص کا پروردگار عالم سے مناجات کرنا اور رب العزت کا جناب امیر ع کے بعض فضائل مخصوصه بیان کرنے کا تزکره موجود ھے. اور آنحضرت ص کو یه حکم بھی دیا گیا که جب زمین پر جائیں تو جناب امیر ع کو ان فضائل کی بشارت دیں. چنانچه روایت میں وارد ھے که جب آپ ص واپس تشریف لاۓ تو ان باتوں کی بشارت دی جو الله تعالی نے ان کے حق میں فرمائی تھیں. اب ظاھر ھے اگر جناب امیر ع ساتھ ھوتے تو پھر رسول خدا کو پیغام دینا اور انکا زمین پر تشریف لانے کے بعد جناب علی ع تک پیغام پهنچانا سب بے حقیقت بات ھو کر ره جاتی ھے.(معاذ الله) یھی روایت امام باقر ع سے بھی منقول ھے. شیخ طوسی نے بسند معتبر بروایت ابن عباس ایک طویل حدیث بیان فرمائی اور اس میں ان پانچ فضیلتوں کا زکر کیا ھے. جو الله تعالی نے جناب علی ع کو عنایت فرمائیں. الانوار نعمانیه ص:13,اور البحارج جلد:6,ص:505, اس امر کی وضاحت موجود ھے که شب معراج جناب علی ع سفر میں پیغمبر اکرم ص کے ساتھ نه تھے. اب ارباب عقل و دانش فیس بکی علماء زره غور فرمائیں که آیا حجت خدا بن کر مولا ع کا زمین پر ره کر تمام ملکوت السموات کا مشاھده کرنا فضیلت ھے یا پیغمبر اکرم ص کے ھمراه تشریف لے جانا . طوالع الانوار ص:93, میں ایک روایت ھے که آنحضرت ص کی زبانی شب معراج حضرت علی ع کا زمین پر موجود ھونا مذکور ھے اب بھی کلمه گو اسلام کے اس امر کے تسلیم کرنے کے سلسله میں کچھ گنجائش باقی ره جاتی ھے. اسی کتاب کے صفحه 148/149,میں مذکور ھے که ساتوں آسمانوں کے فرشتوں کا رسول الله ص کی خدمت میں شوق زیارت جناب علی ع ظاھر کرنا اور واپس زمین پر پهنچ کر انکی طرف سے آنجناب کی خدمت میں ان کے سلام شوق پھنچانے کی استدعاء کرنا مزکور ھے. اس روایت سے بھی ظاھر ھے که آپ ع بطور حجت خدا زمین پر موجود تھے. انوار نعمانیه ص:451, پر محدث جزائری نے ایک روایت نقل کی که رسول الله ص نے آسمانوں میں دیکھا که جناب امیر ع کھڑۓ ھو کر نماز پڑھا رھے ھیں اور فرشتے انکی اقتدا میں نماز پڑھ رھے ھیں یه منظر دیکھ کر رسول خدا ص نے بارگاه ایزدی میں عرض کی که یه علی بن ابی طالب ھیں میں تو انھیں زمین پر چھوڑ کر آیا تھا وه تو مجھ سے پهلے یهاں پهنچ گۓ. ارشاد قدرت ھوا یه ایک شخص فرشته ھے جو صورت علی ع کی مانند ھے جسے میں نے تمام اسمانوں میں پیدا کیا ھے تاکه فرشتوں کو جو علی ع سے شدید محبت ھے اسکی طرف دیکھ کر ان کے نفوس کی تسکین ھوتی رھے. اس حدیث سے بھی واضح ھے که آپ ع شب معراج آپنے جسد عنصری کے ساتھ زمین پر تشریف فرما تھے. حدیقه سلطانیه جلد :2,ص:294, میں ابن بابویه نے بھی بسند معتبر ابن عباس سے یه حدیث بیان کی ھے. جب پاک نبی ص نے واپسی پر یه سب حالات مولاۓ کائینات کو بیان فرماۓ تو آپ نے سجده شکر ادا کیا. شیخ طوسی رح,شیخ مفید رح , شیخ طبرسی رح اور سید مرتضی علم الھدی رضوان الله اجمعین کے ساتھ اور بھت سے معتبر اعلام بھی آپ ع کے معراج پر تشریف نه لے جانے کے عقیده پر قائل ھیں. جانیۓ تفصیل اگلی پوسٹ میں.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں