مرکز عقائد شیعه شناسی

ہفتہ، 23 فروری، 2019

علی شریعتی اور غالی زاکر

ڈاکٹر علی شریعتی,برصغیر کے تشیع اور غلات زاکر:

"تحریر:"سائیں لوگ                                   
          

ڈاکٹر علی شریعت کھتے ھیں میں نے جب برصغیر کے اندر مذھب تشیع کے تاریخی ارتقاء پر نظر ڈالی,
 تو مجھے نظر آیا کہ یہاں تشیع کی ایک غالب لہر دربار اور اقتدار کے ایوانوں سے اٹھی.مغل اور پھر مقامی حاکموں کے زمانے میں اشراف کے زیر اثر اور بعد میں نوابوں اور,

 جاگیرداروں اور انگریز سرکار کے اندر سول و ملٹری سروس کی اشرافیہ نے جس مکتب علی کی انقلابیت کو فنا کرنے میں اہم ترین کردار ادا کیا.

اور ان کی جانب سے ایسے مولوی،

زاکر اور کلرجی کی حوصلہ افزائی کی گئی جوکہ “سادات”کی اشرافیت کا تحفظ کریں اور ساتھ ساتھ ان کی مراعات اور جاگیروں کا جواز بھی تلاش کریں.

 اور ان نوابوں اور جاگیرداروں کے استحصال کا جو شکار عوام ھے ان کو بے عمل تشیع اور اپنی حالت زار کو اللہ کی بنائی تقدیر کا نتیجہ خیال کریں.

یہ لائسنسی تشیع اور مجاورانہ تشیع ملوک،نوابین اور انگریز سامراجیوں کی ایجاد تھی-اور آج تک یہ ہمارے ہاں چل رھی ھے.
علی ع کو مذھبی پیشواؤں نے فرقہ پرستی،تفرقہ بازی کے لیے تختہ مشق بنا رکھا تھا.

اور آج بھی یہی صورت حال ھےمحمد،علی ،اور اہل بیت ع کی زوات کو مسلم معاشروں میں تقسیم اور انتشار کو بڑھانے کا فرض انہی پیشواؤں نے اپنے ھاتھ لے رکھا تھا.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں