مرکز عقائد شیعه شناسی

پیر، 11 مارچ، 2019

غالی کا عقیده قرآن پر یا جنتری پر

:خود ساخته دین




علم نجوم,سعد و نحس کیلۓ جنتری یا انگوٹھی میں جڑا
فیروزه و عقیق کے زریعے,

  رزق و زندگی اور درباروں سے شفاء و اولاد لینے والوں کا دین:

سوره توبه اور بقره ع:177,میں الله تعالی نے وضاحت دی ھے که دین میں نے بنایا ھے.
دین کے احکامات,میعارات,عبادات,فرائض اور دین کی اقدار سب میں نے ھی بنائی ھیں.

اب جو الله کے مقابلے میں خود دین بناتے ھیں وھی باطل و  رسوماتی دین ھے.

یھی گمراه نظریات و فاسد تعلیمات ھیں.

جیسے ھم قرآن سے ھٹ کر ایک جنتری میں جو کچھ لکھا ھو اس کو واجب العمل سمجھتے ھیں.

لیکن جو قرآن میں لکھا ھے وه صرف برکت و ثواب کیلۓ ھے.

عمل صرف جنتری پر ھی کرنا ھے  یه دیکھنا ھے که یه سفر یا کام سعد ھے یا نحس,زائچه کیا کھتا ھے,نجومی کیا کھتا ھے.

انگوٹھی کیا کھتی ھے,عقیق و فیروزه کیا کھتا ھے.

اکثر مسلمانوں کا اعتقاد و یعقین انھیں چیزوں پر ھے که,
 عقیق و فیروزه سے ھمیں رزق ملتا ھے یه پتھر الله کے درمیان تعاون کا کام کرتے ھیں.

ایران میں جگه جگه صدقے کے بکس لگے ھیں ان پر احادیث لکھی ھوتی ھیں که صدقه موت سے بچاتا ھے.
صدقه (حادثه)ایکسیڈنٹ سے بچاتا ھے تو ایک آدمی چوک کراس کر رھا تھا,

سڑک کنارۓ یھی صدقه کا بکس لگا تھا اس نے جیب سے پیسے نکالے اور بکس میں حسب توفیق ڈال دیۓ ,

اس نے دائیں بائیں نه دیکھا اور یھی سمجھتے ھوۓ که صدقه تو دے دیا ھے اب کاھے کا ڈر.

ساتھ ھی دوسری طرف سے تیز گاڑی آتی ھوئی سے ٹکر ھو گئی اور زخمی ھو گیا,

ابھی اٹھ ھی رھا تھا که دوسرۓ آدمی نے یه پڑھا که صدقه حادثے سے بچاتا ھے.
اس نے پیسے نکالے اور بکس میں ڈالنے لگا تو اس گرۓ ھوۓ شخص نے اشاره کیا که بکس میں پیسے نه ڈالو یه کام نھیں کر رھا.

بعض لوگ انگوٹھیوں میں پھنے پتھروں سے کاروبار میں ترقی چاھتے ھیں,
مگر پھر بھی کاروبار نھیں چلتا رزق کی فراوانی نھیں ھوتی تنگدستی ستاۓ رکھتی ھے.

بعض لوگ پیروں کی درباروں سے طویل مسافت کرکے اولاد و شفاء لینا چاھتے ھیں مگر کچھ حاصل نھیں ھوتا.

یاد رھے یه سب انسان کے خود  ساخته میعارات ھیں الله تعالی کے احکامات میں,
 یه نھیں که الله تعالی کو چھوڑ کر جنتری, پتھروں اور درباروں سے شفاء,زندگی,و رزق تلاش کرتے پھرو,

 جب که کلام مجید میں واضح حکم ھے که الله تعالی کے سوا ان چیزوں پر کسی کو قدرت و اختیار نھیں یه ھمارۓ خودساخته  نظریات و توھمات ھیں.

جیسے الله تعالی نے فرمایا نکاح کرو مگر ھم نکاح سے پھلے رسم مھندی,مایوں ضرور ادا کرتے ھیں.
مولانا صاحب آئیں یا نا آئیں رشته دار تو ھیں مھندی ضرور ھو توتی(شھنائی) و ڈھولک بینڈ باجے ضرور بجیں,

 ریوڑی و تپاسے,چھوھارۓ ضرور ھوں.
نھیں تو شادی میں مشکلات اور پریشانیاں آ سکتی ھیں.

جب اس طرح کی ناقص رسمیں,سوچیں,عقیدۓ اور بدعات کو فروغ دیں گے,

 تو پھر ھم خود بخود اصل تعلیمات سے دور ھوتے جائیں گے.

اور ایک دن ایسا آۓ گا که اصل و خالص تعلیمات الھیه و انبیاء و معصومین ع ڈھونڈنے کو ھی نه ملیں گی.

بلکه اب ایسی حالت پیدا ھو چکی ھے ھمارۓ ھاں اکثر احادیث و روایات کمزور ھیں یا مکمل جھوٹ پر گھڑی گئی ھیں.

یه تو شکر ھے که قرآن عربی عبارت میں ھونے کی وجه سے احکام الھی خالص موجود ھیں نھیں تو سابقه کتب انجیل,تورات  و بائبل کی طرح تحریف کرتے کرتے سب کچھ بدل چکا ھوتا.

اور آپنی مرضی کے عقائد پر لوگ احکام داخل کر چکے ھوتے.

لیکن پھر بھی ملاں نے قرآن کو مشکل بنا کر عام مسلمان کو قرآن سے دور رکھا ھوا ھے,

 ساتھ ترجمه و تفسیر میں مرضی کے مطالب نکال کر گمراه کرنے میں کامیاب رھا ھے.

دعاء ھے الله پاک ھمیں قرآن کی تعلیمات سمجھنے و عمل کرنے کی توفیق عطا فرماۓ.

"ازقلم :"سائیں لوگ

1 تبصرہ:

  1. ازراہ کرم اپنے مطالعہ میں وسعت پیدا فرمائیں۔
    ذاتی خیالات کی بجاۓ تحقیقاتی نتائج پیش کیا کریں۔
    اور ملا نے قرآن کی تفسیر میں اپنی مرضی کے مطلب نکالے وغیرہ وغیرہ یہ چورن پرانے ہو گۓ اس سے باہر نکل کر کوئی منطقی بات کیا کرو۔

    جواب دیںحذف کریں