مرکز عقائد شیعه شناسی

جمعرات، 7 مارچ، 2019

لعنت کرنے کا حق کس کو ھے.

لعنت کرنے کا حق کس کو :

بنو امیه نے یھود کی طرح جو چالاکی کی وه یه تھی که دین و جاھلیت کو آپس میں ملا دیا.
               "تحریر : "سائیں لوگ                        
    
بھت دشوار ھے که ایک جاھل جھالت کو قبول کرکے توبه کر لے,

بعض توبه تو نھیں کرتے مگر ڈر کر مسلمان ھو جاتے ھیں,مثلا جس طرح ابو سفیان ڈر و زلت کے مارۓ مسلمان ھو گیا تھا.
 لیکن جاھلیت ترک نه کی لھذا تاریخ میں کردار سے ثابت ھے که بنو امیه ڈر کے مارۓ مسلمان ھوۓ لیکن جاھلیت و تعصبات نھیں چھوڑۓ.

بنو امیه کی جو مشکلات تھیں فردا فردا وھی مشکلات سب کو ھیں,
حتی که جو انھیں لعنت کرتے ھیں وه خود اسی لعنت میں مبتلا ھیں جیسے بنو امیه  اتنا ستم گر بنا که پهلے قریش اور بنوامیه نے رسول الله ص پر ظلم کیا.

 اور اس کے بعد آل رسول ص پر ظلم کیۓ پھر واقعه کربلا ھوا,اور اس کے بعد آج تک ستم گری جاری ھے.

ان سب کی بنیاد تعصبات اور جاھلیت پر ھے .

ایک طبقه بنو امیه پر ان کے بد کاموں کی وجه سے لعنت کرتا ھے که یه سب تم نے کیا لعنت ھو تم پر اور یعقینا یه لعنت کے مستحق بھی ھیں.

لیکن اکثر دیکھا گیا ھے که جو بنو امیه پر لعنت کرتے ھیں وه خود بھی اسی طرح کے تعصبات میں مبتلا ھیں,
جس جرم پر انھیں لعنت کرتے ھیں,اسی مرض میں خود بھی مبتلا ھیں.یه لعنت اپنی طرف بھی لوٹ کر آجاتی ھے.

لھذا دین کو جاھلیت اور جاھلیت کو دین کے ساتھ مخلوط کر دیا گیا ھے.

بنو امیه نے یھود کی طرح ھی دین و جھالت کو ملا دیا تھا اور قابل قبول بنا دیا.جاھلیت کا دین پر ایسا رنگ چڑھایا که اب لوگ اسے دین سمجھ کر عمل کر رھے ھیں.

اور آج بھی ھر طبقه کے اندر ایسا ھی ھے, دین کا رنگ جس جاھلیت پر چڑھ جاۓ وه ختم نھیں ھوتی.

 وه راسخ ھو جاتی ھے اور نسلوں میں منتقل ھو جاتی ھے ھم اسی طرح کی جاھلیت کے وارث ھیں,ھمیں جو چیز ملی ھے وه مخلوط ملی ھے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں