مرکز عقائد شیعه شناسی

جمعہ، 8 مارچ، 2019

حرمت منبر رسول و حسین ع کو بحال کیا جاۓ.

Read My writes & Think :

حرمت منبر رسول و حسین ع کو بحال کیا جاۓ:
                  
"تحریر :"سائیں لوگ                        

منبر رسول,علی و حسین ع پر توحید سمیت ان مقدس ھستیوں کی عظمت, احکامات و فرامین کا تزکره ھونا چاھیۓ.

 ناکه بنو امیه کی طرح جناب امیر و اھلبیت علیھم اسلام پر سب و شتم اور من گھڑت احکامات بدعات صادر ھوں.

 موجوده دور میں بنو امیه کی طرز پر یه فعل غالی حضرات جاری رکھے ھوۓ ھیں.

مخالف مذاھب کے مقدسات پر سب و شتم کے ساتھ توھین مذاھب و تنقید شامل ھے.

اور ناخوانده فیشنی زاکروں نے  انڈین گانوں کی دھن و طرز پر تفریح قلب کا سامان پیدا کیا ھوا ھے.

موجوده مجالس میں دیکھا گیا ھے که ھم مولا علی ع کی سنتے کم اور سناتے زیاده ھیں.

چونکه ھماری مجالس میں منبر پر کچھ پابندیاں ھیں,دوسرۓ کچھ عزاداری کے دشمن مذید پابندیوں کا بھی سوچ رھے ھیں.

 جیسے نو وارد حکومت نے چکوال شھر میں قدغن لگائی ھے. 

مگر یاد رھے عزاداری سید الشھدا ایک ایسا معجزه ھے جسکی شاھد تاریح اسلام کے اوراق ھیں.
 متوکل جیسے ظالم حکمران کو  بھی مایوسی و رسوائی کے سوا کچھ نه ملا.

دشمن عزاداری و تشیع ھماری مجالس و ماتم داری کے جلوسوں کو محدود کرنے کے پلان و تراکیب پر غور و خوض کر رھے ھیں انشاءالله ناکام رھیں گے.

مگر افسوس کے ساتھ لکھنا پڑۓ گا که ھمارۓ منبر پر اس گرفت کی نوبت دلانے میں کچھ کم علم اور متعصب علماء و زاکرین کا مرکزی رول ھے جسے فراموش نھیں ڈالا جا سکتا.

کچھ ھمارۓ شیعوں نے بھی پابندی لگوائیں  ھیں وه پابندیاں یه ھیں که منبر علی ع پر جناب علی ع کو بولنے کی اجازت نھیں.

منبر رسول ص پر رسول الله ص کو بولنے کی اجازت نھیں ھے.

منبر حسین ع پر جناب حسین ع کو بولنے کی اجازت نھیں.

بلکه ایسا ھے که منبر رسول ص پر نعت خواه بولے اور جناب رسول ص سنیں.

منبر علی ع پر خطیب بولے اور جناب امیر ع سنیں.
منبر حسین ع پر زاکر بولے اور امام حسین ع سنیں.

نھیں بلکه یه منبر اس لیۓ ھیں که جناب علی ع بولیں یعنی آپ نے جو خطبے دیۓ وه خطبے زینت منبر ھوں.

اور جو حکمتیں آپ ع نے بیان فرمائیں وه زینت منبر ھوں ,
اگر ان منبروں پر امیر المومینین ع بولیں,رسول ص بولیں,امام حسین ع بولیں تو پھر یه نفرت,دشمنیاں,قتل و غارت کے مواقع پیدا نھیں ھوں گے.

پھر سامعین و مومینین کرام بھی روحانی طور پر بیمار نھیں ھوں گے.

 دین آشنائی عام ھوگی پیار و محبت کی فضاء قائم ھوگی ھماری مجالس میں ھر فرقه کے لوگ آئیں گے مقصد کربلا حاصل ھوگا دین الھی ترقی عظمت اھلبیت ع بلند ھوگی.

کاش اگر منبروں سے رسول خدا ص جناب امیر ع بولتے آج کوئی شیعه خواه خود کتنا ھی مغرور و متکبر ,خود بین و خود پسند نه ھوتا ,

آور جب خود پسندی نه ھوتی تو اتنے اختلاف نه ھوتے اتنے گروه اور حزبیں نه ھوتیں.

کیونکه تعلیمات رسول ص اور اھلبیت ع پیار و مجبت اور برداشت کو گفتگو کا بنیادی ماخذ قرار دیتی ھیں.

افسوس جب نادان ,کم علم,مکتب اھلبیت ع سے نفرت اور پدری مضامین پر رٹه لگا کر زیب منبر بننے والے زاکر و گلوکار,

 مفروضوں اور آپنے قیاس و فلسفه کو بیان کریں گے,شھرت و اجرت کے چکر میں تو,
 پھر گروه بھی بنیں گے اور دشمن کو عزاداری پر قدغن لگانے کے مواقع بھی ملیں گے.

مگر جب منبر سے فرامین رسول و اھلبیت  علیھم اسلام بیان ھوں گے تو پھر گمراھوں کو راه ھدایت و نجات ملے گی.

اب وقت آ گیا ھے منبروں سے رسول و علی و حسین علیھم اسلام  و  آئمه آور قرآن کو بولنے دیں پھر دیکھیں یه سب پابندیاں از خود ختم ھو جائیں گی.

منبروں سے قرآن و نھج البلاغه پڑھا جاۓ خطبات سید الشھدا ع بیان ھوں.

کیونکه یھی علوم ھی منبر کی زینت و شان  ھیں.

اگر ان منبروں سے قرآن و  معصومین ع کے کلام نه پڑھیں جائیں گے,

 اور مغز بیمار سے خیالی اور واه واه پر گھڑۓ گۓ جملے دھراتے رھے تو پھر واقعه چکوال کی طرح پابندیاں اور توھین منبر ھوتی رھے گی.

آخر میں گزارش ھے که مومنین و بانی مجالس آپنی زمه داری و مقصد عزاداری کو سمجھیں,

 اور سر,ساز,راگ آور من گھڑت قصه و روایات کے پرچاری منه مانگی اجرتی کم علم زاکروں سے پیچھا چھڑائیں,

 اور از خود بانی حضرات جو عزاداری پر پابندیاں لگاۓ بیٹھے ھیں,
 آھسته آھسته یه پابندیاں اٹھائیں تاکه علماۓ حقه کو بھی جرات ھو,

 که منبر پر آکر قرآن و نھج البلاغه بیان کریں اور دین اسلام و اھلبیت ع کی عظمت بحال ھو.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں