مرکز عقائد شیعه شناسی

منگل، 23 اپریل، 2019

زنجیر زنی آغیار کا غیر فطری عمل تشیع میں کیسے داخل ھوا

زنجیر زنی!
اغیار و کفار کا غیر فطری عمل شیعوں نے کیوں اختیار کیا ؟
                             قسط نمبر :4
          
               تحریر و ترتیب :"سائیں لوگ"

 ھمیں حکم ھے که اس انقلاب کی حمایت کریں جو اسلام کے احیاء کے لئے برپا کیاگیا تھا.

تاکہ ھم بھی ااسلام کے احیاء اور اس کی حفاظت میں اپنے حصے کا کردارد ادا کریں اور اپنے عقائد کو تقویت پھنچائیں.

 مگر سوال یہ ھے کہ قمہ و زنجیر کے ماتم جیسے اقدامات کے ذریعے کیونکر ممکن ھے کہ ھم اسلام محمدی (ص) اور تشیع حسینی (ع) کے ساتھ ربط برقرار کریں؟ 

کیا محرم کے ایام میں قمہ زنی اور زنجیر زنی کا ماتم کرنے والے افراد نے کبھی اپنی عقل و فطرت سے پوچھا ھے که وہ قمہ زنی اور زنجیر کا ماتم کیوں کرتے ھیں؟

 کیا انھیں معلوم ھے کہ یه روایت کھاں سے آئی ھے اور کیوں آئی ھے؟  

 عیسائی بھی کانٹوں کی زنجیروں سے اپنی پیٹھ پر ماتم کرتے ھیں.

 حالانکه یہ ھمارا عقیدہ نھیں ھے یه اغیار اور کفار کا عمل ھے.

  ھمارے عقائد اصول دین سے باہر نھیں ھوتے اور اصول دین سے متعلق ھماری ذمہ داریوں کے لئے ہمیں مراجع کے فتاوی کی ضرورت ھوتی ھے.

ھم معصوم امام ع کو اصول دین کے عنوان سے مانتے ھیں.

 مگر اس سے متعلق جو افعال ھمارے ذمے ھیں وہ فروع دین کے زمرے میں آتے ھیں اور ھمیں ان افعال کے لئے مراجع تقلید کی راہنمائی کی ضرورت ھوتی ھے,

 یا پھر خود مرتبہ اجتھاد تک پھنچنے کی ضرورت ھوتی ھے. 

اگر امام معصوم علیہ السلام کی محبت کی بات ھے تو پیروی سے محبت کا اظھار ھوتا ھے,

 اور امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:

 «من اطاع اللہ فہو لنا ولی و من عصی اللہ لہو لنا عدو»

 (جس نے خدا کی اطاعت کی وہ ھمارا دوست ھے اور جس نے حدا کی نافرمانی کی وہ ھمارا دشمن ھے».

 ائمہ معصومیں سے عقیدت کافی نھیں ھے کیونکہ بھت سے غیر شیعہ افراد بھی ان سے عقیدت رکھتے ھیں.

 اور کئی غیر شیعہ افراد بھی امام ضامن باندھتے ھیں اور امام ضامن امام رضا علیہ السلام کی دعا کے سوا کچھ بھی نھیں ھے.

 ضرورت یہ ھے که ھم امامت اور امام علیہ السلام کی اطاعت کرکے ثابت کریں کہ ھم ان پر عقیدت کے ساتھ عقیدہ بھی رکھتے ھیں.

نہ صرف کسی امام علیہ السلام نے قمہ اور زنجیر کو عزاداری کا جزء قرار نھیں دیا ھے.
 اور نہ صرف اس حوالے سے کوئی آیت و روایت موجود نھیں ہے بلکہ اس کی کوئی منطقی بنیاد بھی نھیں ھے .

اور فقہی سند بھی موجود نھیں ھے اور پھر ھماری عقل کا فیصلہ بھی یہ نھیں ھے.

 کسی امام کے قول و فعل و تقریر سے بھی یہ عمل ثابت نھیں ھے. نہ صرف یہ بلکہ تمام علماء اور مراجع تقلید نے بھی قمہ و زنجیر کے ماتم کی مخالفت کی ھے اور اس عمل کو دین سے باہر کا عمل سمجھتے ھیں. 

اس کے باوجود قمہ اور زنجیر کا ماتم کرنے والے افراد کس جواز کی بنیاد پر یہ عمل انجام دیتے ہیں؟

 کیا ان کا خیال ھے کہ مراجع تقلید اسلام اور تشیع کے دشمن ھیں؟ 

کیا وہ ان مراجع کی نسبت اسلام اور تشیع کی مصلحت کو بھتر سمجھتے ھیں؟

 یقینی بات ھے کہ وہ اسلام اور تشیع کی حفاظت پر مامور ھیں,
 اور صرف عاشورا کے دن یا اربعین کے دن قمہ زنی اور زنجیر زنی کرکے سال کے باقی ایام اور مھینوں میں دوسرے امور میں مصروف ہوکر واجبات دین کو چھٹی دینے والے افراد سے کھیں زیادہ اسلام اور تشیع کے درد اور اس کی مصلحتوں سے واقف ھیں.

 کیونکہ ان کی پوری زندگی اسی راہ میں گذرتی ھے اور ان کا مشغله یھی ھے.

                          (جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں