مرکز عقائد شیعه شناسی

جمعرات، 25 اپریل، 2019

مومینین کے عقائد و ایمان کو باطل عقائد سے کیسے بچائیں.




                 " تحریر: "سائیں لوگ

روایات کا سھارا لے کر معصوم اور لا علم مومینین کے ایمان کو ان تخریبی اور غالی,نصیری عناصر سے  کیسے بچایا جاۓ,

میرۓ نذدیک اگر ھم صرف قرآن اور سنت محمد و آل محمد ع(نھج البلاغه)

کو ھی آپنا لیں تو ھم آپنی دین و دنیا کو کامیاب بنا سکتے ھیں.

قرآن کی تعلیم اور فکر پر مولا علی ع نے نھج البلاغه میں خصوصی خطبات تک پیش کیۓ ھیں.
 اور کامیابی کا راز قرآن کی تعلیم پر عمل کرنے کو کھا ھے.

برادران و مومینین کرام جیسا که آپ کو علم ھے ھم نے بطل عقائد کے پرچار اور علماۓ حقه و مجتھدین کی توھین کرنے والے چند شرپسند جاھل عناصر کے ردعمل میں کچھ عرصه سے فیس بک پر لکھ رھے ھیں,

 یهاں پر ھم نے مذھب اھلبیت ع کی خالص  علم و آگاھی دی,

جس سے آپکے ایمان و مذھب کو مضبوطی اور تقویت ملی.

برادران ھم نے علم دیا فکر دی اور باطل و فاسد عقائد کی نفی کی,
 جو چند غالی اور جاھل زاکروں کی تبلیح کے سلسله میں مذھب حقه کے ساده مسلمانوں کے ایمان کو برباد کر رھے ھیں.

اور آپنے معاوضه کے حرص میں آۓ دن ایک نیا عقیده  متعارف کروا رھے ھیں.

مگر دوسری طرف سے  لعن تعن اور گالی گلوچ  ملی.جو اب ان باطل عقیده لوگوں کی پهچان بن چکی ھے جیسے معاویه کی پهچان گالی  بنی.

مولا امیر ع کا فرمان ھے که غیرت مند کبھی گالی نھیں دیتا.

ھم نے تقریبا ھر اختلافی مسله پر سیر حاصل بحث کی اور ٹھوس و مدلل جواب سے دشمن کو دندان شکن جواب دیا.

اس کے باوجود آجکل چند انتشاری جو نھیں چاھتے که ان کے باطل عقائد کو بے نقاب کیا جاۓ,
ایک مضحکه خیز Disinformation, پھیلا رھے ھیں که ھم وھابی ھیں.

یه بات صداقت سے کوسوں دور ھے.
 ھم ولایت مولا علی ع کو آپنے عقیده  واجب قرار دیتے ھیں.
 اور محبت اھلبیت ع ھمارۓ ایمان و عقیده کا جزو ھے
اور یهی ھماری پهچان ھے.

ھاں جو لغویات کا سھارا لے کر ڈھول بجا رھے ھیں ان کے عقائد مشکوک ھیں جو ھم انکی پوسٹوں اور کمنٹس سے برملا ملحاظه فرما رھے ھیں.

 اور علم و ادب و تھذیب کا جس طرح اظھار کر رھیں ھمیں تو ایسے لگتا ھے  یھی قاتلان سیرت آل محمد ع اور معاویه کے دست راست ھیں.

نه انھیں اھلبیت ع کی حرمت نه  ھی مذھب و ملت کے وقار و عزت کا احساس ھے.

علم و فضل سے عاری یه غالی,نصیری بڑۓ بڑۓ کارنامے سرانجام دے رھے ھیں ان میں کچھ گرو گھنٹال ھیں اور کچھ بچے نمانے ھیں .

اگر ان کے علمی و عملی حالات و کوائف پر اجمالی نظر ڈالی جاۓ تو بقول,

 شاعر منڈی میں ھر طرح کا مال موجود ھے مثلا:

کچھ سچے ھیں کچھ بڈھے ھیں کچھ بچے ھیں.

کچھ فتنه و شر کے بانی کچھ دین کے جانی دشمن ھیں.

کچھ مفتی اور ملانے ھیں کچھ جاھل اور سیانے ھیں .

کچھ ابن علی ع کے تاجر ھیں کچھ کاسه لیس مھاجر ھیں.

بولیں تو خطیب شھر بھی ھیں گھولیں تو سیاسی زھر بھی ھیں.

کچھ موتی ھیں کچھ مالا ھیں کچھ دال میں کالا کالا ھیں.

اب قوم سے لڑتے مرتے ھیں اسلام کا بھی دم بھرتے ھیں.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں