مرکز عقائد شیعه شناسی

جمعہ، 19 اپریل، 2019

بدعات کے خلاف علماۓ حقه مذاھمت کریں.

ممبر پر قابض ھونے کے بعد چند گمراه لوگ آج کل سوشل میڈیا کے زریعے آئمه معصومین ع سے منسوب جھوٹی روایات کے زریعے غلط عقائد کی تشریح میں مصروف ھیں:

 ان کا یه عمل قرآن و اھلبیت ع جن پر مذھب حقه شیعه اثناۓ عشریه کی پائیدار عمارت قائم ھے اس کو دشمنوں سے ملکر بدنام اور کمزور کرنے کے درپے ھیں.

اس موقع نازک پر اھل علم پر شرعی زمه داری عائد ھوتی ھے که وه آگے بڑھیں اور قرآن و تعلیمات آئمه معصومین ع کا دفاع کرتے ھوۓ آپنےخالص محب اھل بیت ع ھونے کا ثبوت دیں.

علم کے بغیر مناظره و مباحثه کرنا:

قرآن مجید میں علم کے بغیر مناظره و مباحثه کرنے کی مذمت وارد ھوئی ھے.

جب تک کسی شحص کے پاس کسی موضوع کے متعلق پوری معلومات نه ھوں اور برھان شرعی و منطقی سے وه نا بلد ھو اسے مناظره یا مباحثه نھیں کرنا چاھیۓ.

مذید کلام مقدس میں ملحاظه فرمائیں.
سوره حج آیت 3/8.
ترجمه:بعض لوگ ایسے بھی ھیں جو علم کے بغیر الله کے بارۓ بحثیں کرتے ھیں اور ھر سرکش شیطان کی پیروی کرنے لگتے ھیں.

مذید الله تعالی نے دعوت و مجاوله کے کچھ اصول بیان کیۓ ھیں.

ترجمه: آپ آپنے رب کے راستے کی دعوت دیں حکمت اور موعظه حسنه کے ساتھ اور ان سے احسن انداز سے مباحثه کریں.
(سوره نحل ع 125)

مگر یهاں علم سے بات کے بدلے ماں بھن کی گالیاں دی جاتی ھیں یه عمل عاضح قرآن و معصومین ع کے احکامات کے خلاف ھے.

ایک جگه اور الله پاک فرماتے ھیں.
ترجمه:اھل کتاب سے احسن انداز میں مباحثه کرو.

(سوره عنکبوت ع,46)

ھمارا مقصد یه ھے اگر اھل کتاب سے بھی بحث مباحثه کرو تو صحیح استدلال اور منطق و برھان سے کرو اور انھیں آپنے علم سے لاجواب کرو.

پاک نبی ص نے بھی اھل علم پر زمه داری ڈالی ھے جب میری امت میں بدعات و انحرافات داخل ھونے لگیں تو اھل علم پر فرض ھے که ان باتوں سے مذھب کا دفاع کریں.
(اصول کافی جلد,1ص54)

مگر یهاں تو ھر بات ھی قرآن و معصومین ع کے فرامین کے متضاد ھے مومن مسلمان بھائی آپس میں تمام شرعی حدود کو پامال کرتے ھوۓ ایک دوسروں کی عصمتوں کی عزتیں برباد کرنے پر تلے ھوۓ ھیں یعقینا ان لوگوں کا  اھلبیت ع سے کوئی تعلق نھیں ھے.

بغیر عقل و فھم کے مباحثے کی اساس صحیح استدلال پر نه ھوگی یا تو حق کا انکار کرو گے یا باطل کی تائید کر بیٹھو گے.

اس طرح کے بحث مباحثه  سے یه نتیجه نکلے گا که عقائد میں شکوک و شبھات کے ساتھ مذھب حقه کی بدنامی ھو گی.

لھذا ھماری گزارش ھے جو بھائی آپنے عقائد کا بھر پور دفاع نه کرسکے وه بحث میں حصه نه لے.

اھل مباحثه کو آپنے اور مخالف کے عقائد کا بھرپور علم ھونا چاھیۓ اور حقائق کو تسلیم کیا جانا چاھیۓ ضد و انا ء سے پرھیز کیا جاۓ تاکه گمراه ھونے سے بچه جا سکے.
.مید ھے ھماری معروضات پر توجه دی جاۓ گی

"
ازقلم:"سائیں لوگ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں