مرکز عقائد شیعه شناسی

ہفتہ، 20 اپریل، 2019

مقام صحابه آور شیعه مسلمان

"مقام صحابه,اور شیعه مسلمان".           تحریر  : سائیں لوگ 

قسط نمبر:5 -(لازمی پڑھیں)

شیعوں پر یه الزام بهت قدیمی ھے که یه صحابه کرام کو نھیں مانتے اور انھیں گالی دیتے ھیں(نعوزباللله)
اسکی یه وجه ھے شیعوں نے قرآن پاک کا مطالعه کرتے ھوۓ منافق اور مومن اصحاب کی تفریق کرتے ھوۓ سب ڈھونڈ ڈالے جن کا زکر قرآن پاک کی ھر سوره میں پایا جاتا ھے.
جب منافق اصحاب سے بیزاری اور ان کے کردار کے مطابق قرآن کے فرمان کے مطابق انھیں لعن کیا گیا گیا حامیان منافق صحابه کو جنھوں نے کھچڑی پکائی ھوئی تھی انھیں یه بات ناگوار گزری.
 جنھوں نے عدل کیۓ بغیر سب کو ایک درجه میں رکھا ھوا تھا.

لیکن انھیں منافقین اصحاب کے متعلق خود اللله تعالی آپنی کتاب مقدس میں حکم فرماتےھیں که یه لوگ مغضوب ھیں ان سےمحبت نه کی جاۓ.(سوره الممتحنه ع 13)

شیعه نے اس میعار کو سامنے رکھا که جن لوگوں سے عترت اھلیبیت ع نے بیزاری اختیاری فرمائی اھل پیروکاران محمد و آل محمد (شیعه) نے ان کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نه دیکھا چنانچه اس سلسله میں ھماری جانچ پڑتال کی کسوٹی عترت پیغمبر سے محبت و مودت مقرر ھوئی.

جس نے اھلبیت ع سے محبت رکھی ھم نے اسے کامل مومن اور فرد متقی مانا اور جس جس نے بھی ثقل دوم آل محمد علیهم اسلام سے عداوت رکھی ھم بھی ان سے نفرت کرتے ھیں.

دیوبندی مولوی رشید احمد گنگوھی نے شیعه کے خلاف تحریر کرده آپنی کتاب "ھدایة الشیعه"میں لکھا که "لا ریب اھلسنت صحابی اس کو کهتے ھیں که باسلام خدمت سرور عالم ص میں حاضر ھوا اور با ایمان انتقال کیا .
اور مرتد ھو کر مرنے والے کو صحابی نھیں کهتے.(ھدایة الشیعه,ص22).
پس یهی عقیده شیعه ھے پھر اختلاف کیسا,غوغا کیسا اسی کتاب کے صفحه 75,پر گنگوھی صاحب نے لکھا ھے که اور بعض منافق بھی صحابه میں ملے ھوۓ تھے ھر چند ان کے نفاق کی خبر صحابه کو تھی مگر حکم ظاھر پر تھا,
اور انجام کار سب ممیز ھوگۓ تھے کسی کا حال مخفی نه رھا تھا پس اب خود فیصله کر لیا جاۓ که ایسے منافق لائق تعظیم ھو سکتےکه ھیں نھیں.

اگر ایسے لوگ کسی عزت کے مستحق نه تھے تو پھر "سب احترام"کی پابندی کیسے معقول مانی جاۓ.

                          (جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں