مرکز عقائد شیعه شناسی

جمعہ، 24 مئی، 2019

صوفیه کے عرس فتنه و بدعت ھیں.

:
عرس کیلۓ کیا جانے والا سفر

                قسط نمبر :11

عرس وغیره کا انعقاد کرانے والوں کے ساتھ ساتھ ان خانقاھ پرستوں کی ایک خاص تعداد صوفیوں بزرگوں کے سالانه عرس یا عام ایام میں کیۓ جانے والے سفر کو بھت سعادت اور کار ثواب و اجر عظیم قرار دیتے ھیں.

تاکه عوام کی جوق در جوق شرکت کو یعقینی بنایا جاۓ اور متولی و سجاده نشین کا خاص مقصد نذر نیاز نذرانے چڑھاوۓ کے سلسله میں زیاده سے زیاد پیسه جمع اور مریدین کی تعداد میں اضافه کیا جا سکے.

اور روایت دیتے ھیں که بزرگوں کی قبور و مزارات کی زیارت بدرجه اولی ثابت ھے 

یه خواه مخواه ایسے ھی ھے جیسے کسی نے مختلف لوگوں سے قرضه وصول کرنا ھو اور کھے میں نے فلاں سے بھی لینا ھے فلاں سے بھی لینا ھے .

اور ایک شخص جس سے نھیں لینا اسے بھی کھ دیں لھذا تم سے بھی لینا ھے.
اور بدرجه اولی لینا ھے .

جن لوگوں کے نذدیک زندگی اور موت میں وجود اور عدم میں ھونے اور نه ھونے میں فرق نه ھوا ان کا کیا علاج ھے.

خانقاھ و صوفیه پرست یه سمجھتے ھیں یه حضرات طبیب روحانی ھیں اور ان کے مختلف فیوض ھیں ان کے مزار پر پھنچنے 
سے شان الھی نظر آتی ھے.

که الله والے بعد وفات بھی دنیا پر راج کرتے ھیں.یعنی غالیوں اور بریلویوں پر مردوں کا راج ھے.

حقیقت یه ھے که اس قسم کے بودۓ اور مرده نظریات رکھ کر دنیا میں ان کا وجود و عدم یعنی ھونا اور نه ھونا برابر ھو گیا ھے.

یه لوگ چلتے پھرتے مزار ھیں مقبرۓ ھیں,خانقاھیں ھیں,اگر مردۓ زنده ھیں تو یعقینا یه مرده ھیں.

مقدمه شامی جلد ,1 ص:41,
میں امام ابو حنیفه کے مناقب میم امام شافعی سے نقل ھے که میم ابو حنیفه سے برکت حاصل کرتا ھوں اور انکی قبر پر آتا ھوں.

اگر مجھے کوئی حاجت درپیش ھوتی ھے تو دورکعتیں پڑھتا ھوں اور انکی قبر کے پاس جا کر دعاء کرتا ھوں تو جلد حاجت پوری ھو جاتی ھے..

مجھے یه محض گپ لگتی ھے جو امام شافعی کو امام ابوحنیفه کے مقابلے نیچا دکھلانے کیلۓ گھڑی گئ ھے.

اگر امام صاحب کی قبر اتنی متبرک اور قاضی الحاجات تھی تو امام شافعی کو ان کے فقه سے اتنا شدید اختلاف اور متبرک کیوں نظر نه آئی.

اس سے زیاده متبرک قبر تو امام ابو یوسف اور امام محمد کی ھونی چاھیۓ تھی.
اس قسم کا مشرکانه قول تو انھوں نے بھی نھیں دیا.مطلب یه که یه قبر تو نه ھوئی بلکه خانه کعبه ھی ھو گیا جھاں کسی کی جائز  دعاء رد نھیں کی جاتی.

بریلویوں کی ایک خاص تعداد ھند و پاک سے بغداد(عراق) جاتی رھتی ھے.

 اور کھا جاتا ھے که شیخ عبدالقادر جیلانی کا پاؤں تمام اولیاء کی گردن پر ھے.
 جو غوث اعظم ھیں انھوں نے تو آپنے ملک عراق کا کچھ نھیں سنوارا بلکه تباه و برباد کرکے رکھ دیا ھے.
 کوئی ایسی جگه نھیں جھاں انسانی خون  نه بھا  ھو.
جو آپنے ملک کی قسمت نھیں سنوار سکا بلکه امن کی جگه ایک خونی جنگ و جدل کے میدان میں بدل کر رکھ دیا ھے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں