مرکز عقائد شیعه شناسی

بدھ، 1 مئی، 2019

کوه طور پر تجلی نور سے مراد کون .?الله تعالی یا مولا علی ع ...غالیوں کے باطل عقیده کا رد

 :غالی,نصیری کے باطل عقائد کا رد
 ?حضرت موسی ع اور تجلی نور سے مراد کون

 "تحریر و تحقیق  :" سائیں لوگ                                            

مذھب حقه اثناۓ عشریه ایک سچا مذھب جو دراصل اسلام کا ھی دوسرا نام  ھے

یه مذھب قرآن و اھلبیت ع کی تعلیمات پر قائم ھے

 مگر چند لوگوں کی وجه سے جنھوں نے محبت و عقیدت کے نام پر آئمه معصومین ع کو مقام ربوبیت تک پهنچا کر  اتنا نقصان کیا ھے جتنا ایک دشمن بھی نھیں کر سکتا.

حالنکه اگر ھم آئمه معصومین ع کی سیرت مبارکه کا غور سے مطالعه فرمائیں تو پوری کائینات میں سب سے بڑھ کر عظمت اور پرستش توحید کی قائل یھی ھستیاں ھیں .

جنکی بارگاره ایذدی میں عبادت و ریاضت اور انکساری و عاجزی کی مثال نھیں ملتی.
نھج البلاغه میں مولا علی ع کی مناجات و دعائیں بھترین ثبوت ھیں خطبه قاصه انھیں میں سے ایک ھے.جسمیں عاجزی کا سمندر موجزن ھے.

مقام افسوس ھے باطل عقائد جن میں غالی,نصیری,قدریه,اخباری,تفویضی یه سب باطل مذھب حقه اثناۓ عشریه میں اس طرح زم ھو گۓ ھیں که خالص عقائد کی پهچان مشکل مسله بن گئی ھے.

 بلکه اب یه فاسد کفر و شرکیه عقیدۓ تشیع کی تعلیمات بنیادی کا حصه بن گۓ ھیں.
اگر کوئی ان باطل عقائد پر آواز اور اصلاح کی کوشش کرتا ھے تو اس پر دشمن شیعت کا لیبل لگا کر بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ھے.اور لعنت و غلیظ گالی گلوچ سے اسے مقصد سے ھٹانے کی کوشش کی جاتی ھے.

ان میں سے ایک یه عقیده بھی ھے که کوه طور پر جب حضرت موسی ع نے دیدار الھی کی خواھش کا اظھار کیا اور جو تجلی نور پھاڑ پر پڑی وه حضرت علی ع کا نور تھا.

اب ھم قرآن و نھج البلاغه کی محکم آیات کی مدد سے جواب لینے کی کوشش کرتے ھیں.

حضرت موسی ع کا زکر قرآن میں,136/مرتبه 34/سورتوں میں آیا ھے سب سے زیاده سوره بقره ,سوره الاعراف,طه,شعرا,القصص,میں آیا ھے.

مگر ھم نے سوره عراف ع :143/کو موضوع بحث بنایا ھے جسمیں دیدار الھی کی خواھش اور یه شرف حضرت موسی ع کو نصیب فرمایا گیا کا زکر ھے.

اور جب ھمارۓ مقرره وقت پر موسی ع آیا اور اس کے پروردگار نے اس سے کلام کیا موسی ع نے کھا آۓ میرۓ رب تو مجھے دکھلا که میں تجھے دیکھ لوں فرمایا :
تو مجھے لیکن تو پھاڑ کی طرف نظر کر پس تو اگر آپنی جگه ٹھرا رھا تو مجھے تو عنقریب دیکھ لے گا.
پس جب اس کے پروردگار نے جب آپنے نور کا چمکار ڈالا تو اسے ریزه ریزه کر دیا اور موسی بے ھوش ھو گیا.

پھر جب اسے ھوش آیا تو کھنے لگا آۓ الله تو پاک ھی ھے میں نے تیری طرف رجوع کر لیا ھے.اور میں سب سے پهلے ایمان لانے والا ھوں.

تفسیر صافی ص:81,
پر ھے که حضرت موسی ع نے کھا تھا که آۓ خداوند مجھے آپنی زات دکھا تاکه میں تیرۓ نور کامل کو مکمل دیکھ سکوں.
جب الله نے آپنے نور کی تجلی پھاڑ پر چمکار دی تو موسی ع سے برداشت نه ھو سکا.
اور بے ھوش ھو گۓ.
عیون اخبار الرضاء میں بھی ایک حدیث امام رضا ع سے منسوب ھے.حضرت موسی کلیم الله تھے مگر اتنا نھیں سمجھتے تھے که رویت کا سوال کر بیٹھے انھیں نھیں معلوم تھا که الله کی زات دیکھنے سےمنزه ھے.که تیری زات حاسه بصر کی محدودیت میں سما جاۓ.

حضرت موسی ع کے ساتھ الله کے دیدار اور کلام کو سننے کی خواھش رکھنے والے سات لاکھ تھے مگر حضرت موسی ع نے سات ھزار چنے پھر بھی ان میں سے صرف ستر,70/منتخب ھوۓ حضرت موسی ع پهاڑ پر چڑھ گۓ اور کلام کیا ایک درخت میں تکلم کی قوت بخشی.مگر ساتھی دیدار پر بضد رھے جب الله کے نور کی تجلی گری تو پھر سب بے ھوش ھو گۓ.

اب اس حدیث میں بھی امام رضا ع نے کھیں بھی زکر نھیں کیا که وه نور مولا علی ع کا تھا. 
تفسیر متقین ص:197/198,پر یه تشریح موجود ھے.سکین لگا دیے ھیں.

یھی تفسیر, تفسیر نجفی آیت الله شیخ محسن نجفی صاحب نے سوره اعراف ع:143/ص:224/پر کی ھے.

تفسیر نمونه,آیت الله سید مکارم شیرازی,جلد:دوم, تشریح سوره الاعراف ع:143/ص;258,259,260,261,262,

 پر کی ھے وه تجلی نور اللله تعالی ج کی ھی تھی.

 (فلما تجلی ربه للجبل جعله دکا).مکمل تشریح سکین میں ملحاظه فرمائیں.

تفسیر موضوعی قرآن کا دائمی منشور جلد:11/12, ص:592,593,594,595,596,597,598,
میں مکمل جرح موجود ھے.اورجنل  سکین لگا دیۓ ھیں ملحاظه فرمائیں.

آیت الله جعفر سبحانی نے بھی اس موضوع پر مکمل جرح کی ھے که حضرت موسی ع اور رویت کی درخواست,
 تجلی نور الھی تھی ناکه تجلی نور علی ع حالنکه الله تعالی نے برملا کھا که موسی ع "لن ترانی" تو مجھے ھرگز نھیں دیکھ سکے گا.
اور ایسا ھی ھوا جب تجلی نور الھی پڑی تو موسی ع بے ھوش اور پهاڑ ریزه ریزه ھو گیا.
ھم نے آیت قرآن محکم اور حدیث امام رضا ع سے واضح ثابت کیا که تجلی نور سے مراد الھی نور تھا ناکه حضرت علی ع کا نور جیسا که غالی, نصیری کا عقیده ھے.

اب ھم ایک اور محکم ثبوت قرآن کی سوره قصص سے دیتے ھیں ویسے اس کے زمن میں سوره آل عمران ع:44,
سوره یوسف ع:102/103,
سوره قصص ع:44,
میں واضح یه ثبوت موجود ھے که ان اواقات میں رسول الله ص موجود نه تھے جو سینکڑوں ھزاروں سال قبل ھوۓ.

که مریم س کے قرعه کے وقت که پرورش کون کرۓ گا.
حضرت یوسف ع کے برادر جب تدبیریں کر رھے تھے رسول الله ص اس وقت موجود نه تھے.

اس بحث کی متعلقه دیدار الھی کے, جب موسی ع کو عطا کیا گیا.

آۓ رسول ص تم طور کی دوسری طرف اس وقت موجود نه تھے  جب ھم نے موسی ع کو آواز دی تھی.
سوره قصص ع:44,/45/46,تفسیر نجفی کے سکین اور مکمل ترجمه و تشریح موجود ھے.

اب جب ابو الائمه  پاک نبی ص جو مولا علی ع کے آقا ھیں,

 واقعه کوه طور پر موجود نه تھے تو بڑی تعجب کی بات ھے که مولا علی ع جو رسول الله ص کے غلاموں میں سے ایک غلام ھیں کیسے موجود تھے .

اس محکم آیت سے بھی اھل غلو کے دعوی کی نفی ھو جاتی ھے.

اب ھم آتے ھیں نھج البلاغه میں مولا علی ع کے خطبه نمبر:181,ص:536.

کی طرف جسمیں مولا علی ع نے بھی اس واقعه پر توحید کی عظمت و فضیلت پر روشنی ڈالی ھے.
وه خدا جس نے بغیر اعضاء و جوارح کے اور بغیر گویائی اور حلق کے کوؤں کے موسی ع سے کلام کیا اور انھیں عظیم نشانیاں(آیات)دکھائیں.

یھاں پر بھی مولا علی ع نے کوئی یه زکر نھیں کیا که وه کلام اور نور کی تجلی کرانے والا میں تھا.

بلکه اس سے پهلے اور بعد میں عظمت توحید بیان کی ھے که الله تعالی کا قیاس انسانوں پر نھیں کیا جا سکتا اور نه ھی اس کا ادراک انسانی اعضا و جوارح سے کیا جا سکتا ھے.وه ان باتوں سے قطعا محتاج نھیں .
جبرائیل و میکائیل ع اور مقرب فرشتے سر خم کیۓ ھو ۓ خالق کی توصیف کرنے میں انکی عقلیں حیران و ششدر ھیں.

برادران ھم نے مکمل تحقیق پهنچا دی ھے اب فیصله آپ نے کرنا ھے که قرآن و اھلبیت ع (حق و سچ)کی خالص تعلیم کی اشاعت کون کر رھا ھے.

اور معصوم لا علم مومن بھائیوں کے ایمان کو کون برباد کر رھا ھے.
جو آۓ دن کفر و شرک پر نۓ عقائد و نظریات متعارف کرا رھے ھیں.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں