مرکز عقائد شیعه شناسی

پیر، 24 جون، 2019

تصوف آور اسلام

:تصوف اور اسلام 

                              " قسط نمبر :4.       تحریر   "سائیں لوگ


ایک محقق جب بھی تصوف پر بحث کرتا ھے تو اس کیلۓ سب سے پهلی مشکل یه ھوتی ھے که لفظ تصوف کا ماده اشتقاق کیا ھے جس سے یه لفظ وجود میں آیا اور ایک نیا فرقه نمودار ھوا.

 جس نے ابتدائی دور میں وه عقائد و افکار پیش کیۓ جو عامة المسلیمین کے ھاں رائج نھیں تھے.

   “تصوف” درحقیقت“ صوف” سے ہے اور “صوف” کے معنی پشم( اون)  ہیں.

۔یہ ایک ایسا مکتب ہے جس کی بنیاد صوفیوں یا پشمینہ پوشوں نے ڈالی ہے جو معنوی خود سازی اور ظواہر دنیوی سے دوری کا دعوی کرتے ہیں.

 اور پوری تاریخ میں اس طرز تفکر کے گونا گوں فرقے پیدا ھوئے ہیں۔ “ تصوف” کی تعلیمات کو نہ کلی طور پر قبول کیا جاسکتا ہے اور نہ سو فیصدی مسترد کیا جاسکتا ہے، کیونکہ اس کی تعلیمات “ صحیح دینی تعلیمات” اور“ غلط سلیقوں کی بدعتوں” پر مشتمل ایک ترکیب ہے.

یہ ترکیب غلط ہے افسوس کہ اس کا یہ نتیجہ نکلا ہے کہ خود سازی کے مراحل سے گزر کر قرآن مجید کے مطابق صحیح دینی تعلیمات پر عمل کرنے والوں پر، بعض سطحی فکر رکھنے والوں اور ظاہر بینوں کی طرف سے درویش مآبانہ تصوف کا الزام لگایا جاتا ہے.

 لیکن امام خمینی رح  کے بیانات اور اس نظریہ کے بارے میں ان کے موقوف کی تحقیق کے بعد معلوم ھوتا ہے کہ جس قدر امام خمینی معنوی خودسازی پر تاکید فرماتے ہیں اسی قدر موصوف صوفی نما افراد اور ان کی بدعت پر مشتمل تفکرات کی شدید تنقید کرتے ہیں.

اگر ھم اسکی مکمل تشریح اور صوفیه کی صف بندی پر کھوج لگائیں تو تحریر طول پکڑ جاۓ گی مگر ھم اختصار کا دامن ترک نه کرتے ھوۓ طولانی تحریر جو قاری کیلۓ بوجھ یا پھر نه پڑھنے کی زحمت بن جاتی ھے کوشش کریں گے که جامع اور مختصر لکھا جاۓ.

اگر میں تصوف کی مکمل تشریح بیان کرنا چاھوں تو کئی پوسٹ لکھنی پڑیں گی.
لیکن آپ نے مختصر تشریح میں بھت کچھ سمجھنے کی کوشش کرنی ھے.

لفظ تصوف کے ماده اشتقاق کو تلاش کرنا ایک مشکل معامله ھے اور آج تک صوفیه بھی اسے تلاش کرنے میں کامیاب نھیں ھو سکے.
سیر حاصل تشریح کیلۓ عبدالله بن علی سراج کی اللمع فی تصوف اور علامه ابن جوزی کی "تلبیس ابلیس"کا مطالعه فرمائیں جو بنده نا چیز کے مطالعه سے گزر چکی ھیں.

بعض مولفین اس بات سے اکتفا کرتے ھیں صوفی کا لفظ سب سے پهلے حسن بصری کی زبان سے ادا ھوا ھے.
لیکن کوئی مستند دلیل موجود نھیں.

اگر صوف جسے ریشم کا کرته کھتے ھیں پهننے کی وجه سے اس گروه کا لقب ھے تو پھر اسے اسلام سے قبل بھی ھونا چاھیۓ تھا کیونکه یھود و نصاره کے راھبان و احبار بھی یه لباس پهنا کرتے تھے.

اس عنوان پر خامه فرسائی کرنے والے جمله مولفین اس بات پر متفق ھیں که تصوف ایک فرقے کے طور پر دوسری صدی ھجری یا وسط یا آخر میں منظر عام پر آیا ھے.

عبالقادر سھروردی کی بھی یهی راۓ ھے.
عوارف الموارف ص:59.

کچھ لوگوں کا خیال ھے صوفی صف سے مشتق ھے کیونکه یه لوگ آپنی بلند ھمتی,اخلاص اور قلب اور خدا کے رازوں کے امین ھوتے ھیں اس لیۓ انھیں صوفی اور صوفیه کھا گیا ھے.

لیکن بعض مولف اسے صفویین سے جوڑتے ھیں جو پھر آھسته آھسته صوفی ھو گیا.

کچھ اسے پهلے ابتدا میں لفظ صفوی سے جوڑتے ھیں جو بعد میں صوفی بن گیا.
کچھ اسے اصحاب صفه کی طرف لے جاتے ھیں.جو دور دراز سے مسلمان آۓ اور مدینه میں ٹھرنے والی جگه پر چبوتره بنایا گیا اسے عربی زبان میں صفه کھتے ھیں.

اسی لیۓ ان اصحاب کو اصحاب صفه کھتے ھیں.ان کا زکر قرآن میں آیا ھے.
سوره بقره ع:273,

جھاں تک لفظ صوفیه کا تعلق ھے تو یه اسماء و صفات کا جامع نام ھے.

لفظ صوفیه کی وجه تسمیه جو بھی ھو مگر یه حقیقت ھے که صوفی گروه آپنی تعلیم کے لحاظ سے باقی امت سے جدا ھے یه لفظ اس وقت داخل ھوا جب مسلمانوں میں اجنبی عناصر شامل ھوۓ.

حسن بصری کھتے ھیں که میں نے ایک صوفی کو طواف کرتے دیکھا تو میں نے اسے کچھ رقم دینا چاھی اس نے کھا میرۓ پاس چار دوانیق موجود ھیں لھذا مجھے تمھاری اس سخاوت کی ضرورت نھیں ھے.

ثفیان ثوری کھتا ھے دنیا میں ابو ھاشم صوفی نه ھوتے تو میں ریاکاری کی باریکیاں نه جان سکتا.

عبدالله بن علی سراج نے ایک کتاب لکھی اس میں انھوں نے محمد بن اسحاق بن یسار سے روایت نقل کی که میں مکه میں داخل ھوا تو ایک صوفی دور سے مکه آتا اور کعبه کا طواف کرکے لوٹ جاتا تھا.

بصری اور اس روایت میں لفظ صوفی استعمال ھوا ھے یه درست ھی نھیں کیونکه ماقبل اسلام لفظ صوفی تو تھا ھی نھیں.

اگر پشمینه پوشی کی وجه  سے صوفی کھا جاتا ھے تو پھر بھت سے انبیاء و اصحاب بھی پشمینه پوش تھے اصحاب بھت زاھد بھی تھے انھیں صوفیه کیوں نه کھا گیا.انھوں نے صوفی کی بجاۓ لفظ صحابی کو ترجیح کیوں دی.

استاد عبدالرحمن بدوی تاریخ تصوف میں لکھتے ھیں یه درست نھیں که پهلی یا دوسری صدی میں لفظ صوفی رائج ھوا ھےیه بات البیان والتبیین اور رساله قیشریه میں بھی مرقوم ھے.

ابن جوزی کھتے ھیں ایک جماعت دوسری صدی میں پیدا ھوئی وه زھد و عبادت کی شیدائی بن گئی اور دنیا سے تعلق نه رکھتی تھی وه لوگ غوث بن مره کے مشابه بن گۓ.پھر ان کے پیروکاروں کو یعنی متصوف کو بھی صوفیه کھنے لگے.

لیکن ھندوستان ایران سے بھی اس کا تعلق جوڑتے ھیں که صوفیه کا تعلق ان جوگیوں سے ھے جو ننگ دھڑنگ ایک صحرائی بوٹی پر گزاره کرتے تھے اور کم قیمت نباتات سبزیات کے مقابلے میں زیاده پسند تھی.
بعض اس بوٹی کو صوفانه بھی کھتے ھیں.اسی کی نسبت انھیں صوفی کھا جاتا ھے.
کچھ محقق اسے یونانی لفظ سوفس یا سوفیا سے بھی مشتق کرتے ھیں.

پروفیسر نیکل سن (Nicholson) کھتے ھیں که متصوف کو فارسی میں پشمینه پوش کھتے ھیں یعنی اونی لباس پھننے والا.
قدیم مسلمان زاھد قسم کے افراد موٹا کھردرا لباس پھنتے تھے انھوں نے یه لباس عیسائی راھبوں کی پیروی میں پهنا تھا.

ماسینیو کے بقول لفظ صوفی کا اطلاق دوسری صدی ھجری کے وسط میں شروع ھوا.صوفی کا لفظ صرف اھل کوفه کیلۓ مخصوص تھا.
99/ھجری میں اسکندریا میں ایک چھوٹا سا فتنه پیدا ھوا جس کے بعد صوفی جمع صوفیه کا لفظ منظر عام آیا جب لفظ صوفی کو پچاس برس گزرۓ تو پھر تمام زاھاد  کو صوفیه کھا جانے لگا.

یه ایک حقیقت ھے که لفظ صوفی کے معنی یا ماده اشتقاق کو تلاش کرنا مشکل کام ھے میری نظر میں یه سب آرا حدس اور استحسان پر مبنی ھیں عوارف الموارف میں ان پر بحث قیاس آرائی پر کی گئی ھے.

ھماری نظر میں لفظ صوفی  اور صوفیه کے متعلق قریب ترین احتمال یهی ھے که سابقه ادیان کے بھت پیروکاروں نے ترک دنیا کی اور انھوں نے اونی لباس کو آپنا شعار بنایا اور ان پوشوں میں بدھ مت ,مانوی,زرتشی,اور عیسائی راھب شامل تھے

 میں خود (Saieen Loag)عرصه دراز سے عیسائی,بدھ مت اور ھندوں میں ره رھا ھوں تو اس بات کا میں خود چشم دید گواه ھوں که یه رھبانیت اور ترک دنیا اور جنگلوں میں ریاضت کا تصور ھمارۓ صوفیه نے انھیں قوموں سے لیا ھے

 سری لنکا میں دور دراز پھاڑوں اور جنگلوں میں باقاعده مراکز قائم ھیں جھاں سال کا زیاده عرصه لوگ جا کر دنیا کے اغراض و مقاصد سے لا تعلق ھو کر صرف الله تعالی کی طرف لو لگا کر أنکھیں بند کرکے آپنے مذھب کے مطابق چلتے ھوۓ اور سجده کی حالت میں مختلف طریقوں سے عبادت کرتے ھیں.

 گوشت نھیں کھاتے سبزیات اور درختوں کے پتوں کو ترجیح دیتے ھیں سب کچھ توکل الله کرتے ھیں بلکه میرۓ ایک دوست ھیں وه ھر سال آسٹریلیا کے شھر ایڈیلیڈ کے جنگلوں میں جا کر ایک ماه کیلۓ گمنام عبادت و ریاضت کرتے ھیں.

 یه بدھ ازم میں ھے ھندو اور عیسائی بھی ملتے جلتے ایسے ھی عبادت کرتے ھیں.
چونکه یه بھت قدیمی مذاھب ھیں ان کی دیکھا دیکھی مسلمانوں میں بھی اون پوش طبقه وجود میں آیا ,
مگر یه لوگ اھلبیت ع کے علم و حکمت سے متاثر ھو کر ان کو زیر اور انکی علمی اھمیت ختم کرنے کیلۓ مقابل کے طور پر ابھرۓ .

کیونکه  تنھائی کی عبادت و ریاضت اور روحانی بیداری سے انسان مراقبه کی منزل پر پهنچ کر یه تمام خوبیاں حاصل کر سکتا ھے.
ان کا دل بینا ھوجاتا ھے وه وه سب کچھ کر اور دیکھ سکتے ھیں جو عام انسان نھیں دیکھ پاتا.

جو یه سب کچھ اپنی دنیاوی شھرت و فائده کیلۓ کرتے ھیں پھر یه شیطانی عمل بن جاتا ھے مگر اس منزل پر آ کر اکثر صوفی گمراه ھوۓ ھیں مرزا غلام احمد ,گوھر شاھی یوسف کذاب فیصل آباد کے مھدی معود بھاولپور کے یونس جنھوں نے نبوت کا دعوی کیا ھے حال میں بلکه ھزاروں مشاھدات موجود ھیں.

ان صوفیه کے جھوٹے اور گمراه کن دعووں پر ھم تفصیلی روشنی ڈالیں گے تو یه سب کچھ جاننے کیلۓ براه کرم ھم سے جڑۓ رھیے.
  
سابقه ادیان قدیمی کے دیکھا دیکھی مسلمان  صوفیه کا باقاعده ایک گروه فرقه وجود میں آ گیا جس کا سلسله آج تک جاری ھے.
مگر جن کی منزل قرب الھی اور تعلیمات اھلبیت ع پر عمل کرتے ھوۓ دنیا سے لا تعلق نه ھوتے ھوۓ عبادت و ریاضت کرنا ھے ان صوفیه کی اسلام میں گنجائش ھے
آنے والی پوسٹوں میں وضاحت پیش کی جاۓ گی.

لیکن ایک بات واضح ھے که موجوده تصوف ان سابقه ادیان اور انکی عادات کا پهیلاؤ ھے.
 ان سابقه ادیان کے چربے نے تصوف کی شکل اختیار کی جس نے اسلامی مملکت کے اکثر شھروں کو آپنی لپیٹ میں لے لیا ھے.

        (لفظ صوفیه پر بحث جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں