مرکز عقائد شیعه شناسی

جمعرات، 25 جولائی، 2019

صوفیه,غالی تشیع اور دجالی عیسائیت میں گھری مماثلت

غالی صوفیه اور دجالی عیسائیت


قسط نمبر :9.         تحریر : سائیں لوگ

ڈاکٹر  زکی مبارک آپنی کتاب,
 التوف الاسلامی فی الادب والاخلاق
میں لکھتے ھیں که غالی صوفیه کے ھاں "حقیقت محمدیه" کا جو نظریه پیش کیا گیا ھے وه نصرانیت کے اصول سے ماخوز ھے .

نصرانی حضرت عیسی ع کو ابن الله مانتے ھیں اور اس سے مراد یه ھے که وه خدا اور وجود کے درمیان واسطه ھیں .

میں برسوں کی سوچ بچار کے بعد اس نتیجه پر پهنچا ھوں که صوفیه نے  آپنے تئیں یه کوشش کی تھی که حضرت عیسی ع کیلۓ عیسائیوں نے جو اعزاز تراشا تھا وه اس اعزاز کو حضرت عیسی ع سے لے کر حضرت رسول خدا ص کو دیدیں جب عیسائیوں نے حضرت عیسی ع کو یه اعزاز دیا ھے تو رسول خدا ص کو اس اعزاز سے کیوں محروم رکھا جاۓ حالنکه آپ ص حضرت عیسی سے افضل ھیں,

اس اعزاز پر ھم پوسٹ نمبر :8 میں مختصرا وضاحت پیش کر چکے ھیں.

چنانچه صوفیه نے یه عقیده آپنایا که رسول خدا ص ھر چیز پر قادر ھیں اور آپکی زات اصل وجود ھے.

اگر آپ نه ھوتے تو کائینات میں کچھ بھی نه ھوتا.
یه روایت سلمان بن عساکر سے مروی ھے.
لوامع انوار الکوکب الدری جلد:1,ص:15.
الخصائص الکبری جلد:1ص:7.
کنزالعمال حدیث نمبر:32025.
الانوار نعمانیی جلد:1,ص243.

اب شیعه عالم علامه محمد حسن جعفری جس نے تصوف اور تشیع میں فرق ,
کتاب کا ترجمه کیا ھے وه لکھتے ھیں حدیث لولاک اس کا متن اور حوالاجات ملتے ھیں .
مگر اسکی اسناد حدیث رجال کے علماء کی تحقیق سے دستیاب نھیں ھو سکی اس بات سے علامه عسکری اور شیخ معتصم سید احمد سوڈانی بھی متفق ھیں.بلکه نھج البلاغه میں عظمت اھلبیت ع کے خطبات میں بھی یه بات پڑھنے کو نھیں ملی.

اس سے معلوم ھوتا ھے که یه نظریه حقیقت محمدیه ص صوفیه کا خود ساخته پرداخته اور عیسائی نظریه کا چربه  ھے .
صفئیوں نے یه نظریه فلاسفه یونان سے لیا تھا.

جنھوں نے قوتوں کو عقول میں تقسیم کیا تھا ظاھری طور پر یه بات قرین قیاس دکھائی نھیں دیتی که صوفیه یونانی فلاسفے سے متاثر ھوۓ ھوں .
لیکن جس کسی نے بھی فلسفیانه افکار کا مطالعه کیا ھے اس کیلۓ اس میں کوئی اچنبا نھیں پایا جاتا.

صوفیه میں یونانیوں اور مصریوں کے کچھ ادھام دانسته یا نا دانسته داخل ھو گۓ ھیں.

اھل یونان یه خیال کرتے ھیں که ھر وقت کا علیحیده علیحده دیوتا ھے اور مصری بت پرستوں کا  اعتقاد تھا که سورج کو ایک دیوتا  یا ایک فرشتے نے اٹھا رکھا ھے اور وه اسے مشرق سے مغرب کی طرف دھکیلتا ھے.
 یهی مصری عقیده تصوف میں بھی پایا جاتا ھے صوفیه کھتے ھیں اولیاء اور صوفیه کی کبھی کبھی سورج پر ڈیوٹی لگا دی جاتی ھے.اور وه اسے کھینچتے رھتے ھیں.

طبقه غلات شیعوں اور صوفیوں دونوں میں پایا جاتا ھے اور باطنی امور ان دونوں کے ملتے جلتے ھیں.

جیسے ڈاکٹر شیبی نے غلو کے پس منظر میں جو علل و اسباب لکھے ھیں ان میں یه واقعه بھی لکھا که پاک نبی ص کے وصال پر حضرت عمر نے بھی غلو کیا اور تلوار لے کر باھر آ گۓ اور کھا جس نے بھی وصال پیغمبر ص کا کھا اس کی گردن اڑا دی جاۓ گی.
 کیونکه آنحضرت عام انسانوں کی طرح نھیں ان پر عام افراد کی طرح موت واقع نھیں ھو سکتی.

یه کیفیت دیکھ کر حضرت ابو بکر نے انھیں سمجھایا اور قرآن کی ایک آیت پڑھی کل نفس زائقةالموت پھر انھیں جا کر کھیں تسلی ھوئی.

حضرت عمر کے اس غالیانه رویۓ سے بعد میں مسلمانوں میں یه رویه عام ھو گیا اور ھر طرف سے معجزات پر کتابیں لکھیں گئیں جن میں یه بتایا گیا که سنگریزۓ آپکے ھاتھ پر تسبیح اور درخت آپ ص سے کلام کرتے تھے.
جھاں تک که ڈاکٹر شیبی خود تسلیم کرتے ھیں.

جھاں تک ھماری تحقیق ھے که امام علی ع اور اولاد علی ع کے متعلق غلو بعد میں شروع ھوا غلو کی شروعات امام علی ع کے مخالفین سے ھوئیں.

جیسے جب جنگ جمل میں حضرت عائشه جس اونٹنی پر سوار ھو کر آئیں تو قبیله ضبه اور قبیله ازد کے لوگ جو حفاظت پر مامور تھے .اور اونٹ کے چاروں طرف حصار بناۓ ھوۓ تھے .
وه اس اونٹ کی مینگنیاں اٹھا اٹھا کر کھتے که کتنی اچھی خوشبو ھے مشک سے بھی زیاده خوشبودار.

جب امام علی ع کے حامیوں نے مخالفین کے اس غلو عمل کو دیکھا تو وه بھلا کیسے پیچھے ره سکتے تھے.
 جبکه مولا علی ع کے حق میں بے شمار مناقب و فضائل بھی تھے چنانچه انھوں نے بھی ان مقدس ھستیوں کی شان میں غلو کرنا شروع کر دیا.

اگر تاریخی حقیقت دیکھی جاۓ تو غالی شیعه بھی برملا امیر شام معاویه ملعون کو کافر اور حضرت عثمان و دیگر منافقوں پر لعنت کرتے ھیں جو موحول کو خراب اور قتل غارت کی طرف لے جاتے ھیں.

بعد میں حضرت مختار ثقفی کے رویۓ سے ان افکار کو فروغ ملا تو کوفیوں نے آئمه اھلبیت ع کو علیحده روح کا حامل ,علم الدنی کا مالک اور صفات الھیه سے متصف قرار دیا.
پھر محمد بن حنفیه رض اور ان کے بعد ان کے فرزند ابو ھاشم آۓ تو انھوں نے علم مخفی سے آئمه اھلبیت ع کو متصف قرار دیا.
انھیں عقائد کی وجه سے حضرت زید  بن امام زین العابدین ع اور محمد بن حنفیه میں اختلاف ھوا.

اور کھا ھر ظاھر کا کچھ نا کچھ  باطن ھوتا ھے .
ابو ھاشم کے بعد محمد بن علی بن عبدالله بن عباس کی ولی عھدی کے بعد منظم غلو کا آغاز ھوا.
                            (جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں