مرکز عقائد شیعه شناسی

جمعرات، 25 جولائی، 2019

کرامات اھلبیت علیھم ,صوفیه آور غالی شیعه

کرامات اھلبیت ع و صوفیه

پوسٹ نمبر:11-------------- تحریر : سائیں لوگ

کرامات صوفیه ایک ایسا عنوان ھے جس پر بھت سے مولفین نے کتابیں لکھی ھیں اور صوفیه کی محبت میں ڈوب کر ایسی ایسی باتیں نقل کی ھیں که ان کی کرامات کے سامنے انبیاء ع کے معجزات اھمیت نھیں رکھتے.

اور نه ھی کسی غالی نے بھی اھلبیت ع سے ایسے معجزات بیان کیۓ ھوۓ ھوں سب صوفیه پرست حوالا دیتے ھیں چشم دید گواھی نھیں دے پاتے که فلاں بزرگ یا ولی نے ایسے انوکھی کرامات دکھائیں کچھ شعبده باز صوفی مریدوں کو گمراه بھی شعبده بازی سے کرتے ھوۓ ان کے دلوں پر آپنی فضیلت کی ڈھاک بٹھاتے ھیں.

میرۓ خود زاتی تجربه میں بھی ایسے واقعات گزرۓ ھیں.
کافی عرصه مجھے میرۓ احباب مختلف گندی گالی دینے والے پیروں کے آستانے پر لے کے جاتے رھے ھیں میں بھی تجربه کیلۓ ان کے ساتھ خوشی سے چل پڑتا تھا.

 وھاں جاکر جن مشرکانه افعال کا مشاھده کیا وه میری ھدایت کا سبب بنے.

انبیاء ع نے جو معجزات باامر مجبوری پیش کیۓ وه کلام الھی میں درج ھیں.
ایسے نھیں تھا که جو بھی کافر,مشرک معجزه چاھتا اور انبیاء ع پیش کر دیتے .

سوره بنی اسرائیل میں مشرکین مکه کا یه مطالبه ضرور ھے که آپ مکے کی طبیعی حالت بدل دیں اور پھاڑ ھٹ جائیں یھاں درخت اور نھریں وجود میں آ جائیں.

آپ کیلۓ سونے کا گھر ھو آپ ھمارۓ سامنے آسمان کی جانب پرواز کریں وغیره 
تو آپ ص نے جواب میں یھی کھا تھا که 
سبحان ربی ھل کنت الا بشرا رسولا.

میرا رب پاک ھے میں تو بس ایک بشر ھوں جسے رسول بنا کر بھیجا گیا ھے.
سوره بنی اسرائیل ع:93..

مگر جھاں سخت ضرورت پڑی آپ ص نے الله پاک کے حضور درخوست کی اور معجزات پیش ھوۓ.
اسی طرح اھلبیت ع نے بھی لوگوں کے سامنے معجزات پیش کیۓ تھے جو شیعه معتبر کتب بشمول یعقوب کلینی رح نے آپنی کتابوں میں رقم کیۓ ھیں.

اھلبیت ع نے جو معجزات دکھاۓ سو دکھاۓ لیکن افسانه طرازیوں غالیوں نے صحیح معجزات کے پهلو به پهلو سینکڑوں غلط معجزات تراش لیۓ اور اھلبیت ع کی طرف منسوب کر دیۓ.

اس نظریه سے تشیع پر کاری ضرب لگائی گئی اور نه ھی اھلبیت ع کے ساتھ بھلائی کی ھے.
اور دشمنان تشیع و اھلبیت ع کو بھت کچھ کھنے کے مواقع فراھم کیۓ ھیں.
اور شیعت کا مذاق آڑایا ھے.

یه بھی حقیقت ھے یه روایات زیاده تر غالی اور کازب راویوں سے منسوب ھیں.
ایسی بھت سی روایات اھلبیت ع کے دور میں بھی شروع ھو گئیں تھیں.
اور اھلبیت ع نے آپنے حقیقی ماننے والوں ثقه ساتھیوں کو ھوشیار کر دیا اور ان کازب لوگوں سے دور رھنے کی نصیت کی.
اور بیزاری کا اعلان کیا.

اس موضوع پر اھل تشیع کے نامور عالم سید ھاشم معروف الحسنی کی کتاب "الموضاعات" کا مطالعه کریں.

مختصر گزارش یه ھے که اھلبیت ع خدا کی قدرت سے معجزات دکھاۓ اور جھاں حالات کا تقاضه ھوتا الله تعالی سے دعاء کرتے اور خدا ان کے ھاتھوں پر ھی معجزات ظاھر کر دیتے.

دوسرا یه که معجزات و کرامات کا عقیده مذھب تشیع کی ضروریات سے نھیں ھے.
اھلبیت ع کی سوانح حیات پڑھنے والا شخص جانتا ھے که وه آپنے دور کے عظیم اور ممتاز ترین افراد تھے.

مگر افسوس ھے دشمنان شیعت نے اھلبیت ع کے معجزات و کرامات کو صوفیه کے کرامات سے جوڑنے کی کوشش کی ھے.
جیسے ڈاکٹر شیبی نے شیعت سے اور قیشری نے کرامات صوفیه کو انبیاء ع سے جوڑا ھے.
مذید رساله قیشری ص:664,کا مطالعه کریں.

قیشری کھتا ھے معجزه انبیاء ع کا خاصه اور کرامات صوفیه کا خاصه ھیں.

انھوں نے حضرت عمر کا ایک واقعه لکھا که مدینه میں ممبر پر بیٹھے ھوۓ دوران خطبه کھا یا ساریه الجبل الجبل 
ساریه پهاڑ کی طرف دیکھو پوچھا گیا آپ نے بے ربط جملے کیوں کھے فرمایا خطبے کے دوران میری نظر ایرانی لشکر پر پڑی جو پهاڑ کی سمت مسلمانوں کی طرف بڑھ رھا تھا.
مسلمانوں کی فوج کا سالار ساریه اس سے غافل تھا اس لیۓ میں نے آواز دی.
اور اس نے ھزاروں میل دور سے آواز سنی.

اسی زمن میں ڈاکٹر شیبی مولا علی ع پر لکھی کتاب خصائص امیرالمومینین ع کے حوالے سے لکھا که یهی عقیده شیعه رکھتے ھیں ایک مرتبه کسی مجبوری کی وجه سے آپکی نماز قضا ھو گئی تو آپ نے اسم آعظم پڑھا اور سورج ظھر کے مقام پر پلٹ آیا.

حالنکه اس طرح کا واقعه حضرت موسی ع کے جانشین و وصی یوشع بن نون کے ساتھ پیش آیا تھا.

یه سچ ھے که شیعه علماء نے یه روایت کثرت سے نقل کی ھے مگر امام علی کی فضیلت اس کرامت کی محتاج نھیں اور نه ھی تصوف کا سر چشمه ولایت آئمه قرار پا سکتی ھے.

اب ڈاکٹر شیبی اسے حضرت موسی ع کے وصی کی طرف منسوب کرتے ھیں مگر اھلسنت کی اکثریت اسے رسول الله ص سے منسوب کرتے ھیں جبکه شیعه امام علی ع کی طرف.

مگر افسوس ھے کافی اھلسنت مولفین نے رد شمس کے کئی واقعات لکھے ھیں جیسے حضرت ابوبکر کیلۓ سورج لوٹ آیا.عمر کیلۓ اور کئی صوفیه و شیوخ کیلء بھی روایات ھیں.
ایک بات واضح ھے که شیعه مذھب محتاج معجزات نھیں .

جبکه صوفیه کیلۓ کرامات پر ایمان رکھنا لازم ھے اور کرامات بھی ایسی که انبیاء و اھلبیت ع بھی نه دکھا سکے جو صوفیه نے دکھائیں.

وه اس لیۓ که صوفی الله سے براه راست فیض لیتے ھیں وحی کا چکر نھیں ھوتا خدا سے متحد اور خدا ان میں حلول کر جاتا ھے.

اسی وجه سے ساری کائینات ان صوفیوں کے تصرف میں آ جاتی ھے.
جیسے سراج ,شبلی,بسطامی,غوث آعظم,اور حلاج جیسے صوفی بزرگ .

ان صوفیه کی انوکھی کرامات کی تفصیل اگلی پوسٹ میں ملحاظه فرمائیں.

                       (جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں