مرکز عقائد شیعه شناسی

جمعہ، 26 جولائی، 2019

کیا پنجتن پاک ع سے خالی الفاظی,زبانی دعوی محبت
ولایت تک پهنچا سکتا ھے

ایک فکر انگیز تحریر ضرور مطالعه کریں.

قسط نمبر:19 ------- تحریر:    سائیں لوگ


اثناۓ عشریه شیعوں کا اعتقاد ھے که حضور نبی ص کے باره وصی ھیں جو سب کے سب قریش میں حضرت ھاشم کی نسل سے ھیں ,
جیسا که آپ نے فرمایا تھا ان میں سے پهلے حضرت علی ع اور آخری حضرت مھدی معود ع ھیں.

نیز ان کے نذدیک شریعت کا ظاھری پهلو درست اور ناقابل تنسیخ ھے.
تو جب ان مقدس ھستیوں سے اگر کسی کا تعلق ھو تو پھر اسے غیر معصوم کی کیا ضرورت ھے جن میں غلطی کا احتمال ھو ساتھ ان کا کردار بھی مشکوک ھو.

اھل تصوف بھی پنجتن پاک کا بھت زکر و محبت کا دعوی کرتے ھیں اس لیۓ ھم ان برادران کے اس شبے کو بھی دور کرنا چاھتے ھیں اگر یه بات ھے تو پھر غیر مذھب کے لوگ بھی اھلبیت ع سے بھت محبت کرتے ھیں اور سیرت پر عمل بھی,

ھندو,سکھ,انگریز,یھود سب مذاھب کے لوگ شامل ھیں.

 تو پھر کیا وه بھی ولی ھیں یا بغیر اسلام قبول کیۓ جنت چلے جائیں گے,
 نھیں قطعا نھیں ھاں اس محبت کا صله انھیں ان کے عذاب میں تخفیف کا سبب ضرور بن سکتا ھے.

لھذا صوفیه کی ظاھری خالی محبت کوئی معنی نھیں رکھتی, اور نه ھی شیعه اثناۓ عشریه سے صوفیه کے تعلق کو جوڑا جا سکتا ھے ,
صرف یا علی ع کا نعره لگانے والا ولی نھیں بن سکتا ولی بننے کیلۓ توحید کا پرچار اور احکام پر کاربند رھنا  لازم ھے ,

مگر ان صوفیه میں تو شرک ھی شرک شامل ھے.

اگرچه صوفیه حضرت علی ع کی روحانی ولایت کا اقرار تو کرتے ھیں مگر سیاسی ولایت کے انکاری ھیں.
وه آپنے سلسلوں کو حضرت علی ع سے تو جوڑتے ھیں مگر وه اھلبیت رسول ص کے حق امامت و زعامت کے قائل نھیں ھیں.

صوفیه تو یه دعوی بھی کرتے ھیں که جب ھم ولایت لینے کیلۓ پاک نبی ص کی بارگاه میں پهنچتے ھیں تو وھاں حضرت ابوبکر ,عمر,عثمان اور مولا علی ع کے ساتھ حضرت عائشه کے ساتھ محفل جمی ھوتی ھے پاک نبی ص ابوبکر سے تعارف کراتے ھوۓ حضرت علی ع تک جاتے ھیں پھر ولایت کی سند مولا علی ع سے لے کر دیتے ھیں.

اب ھم کیسے مان لیں گے که باغ فدک کے غاصب  آج بھی روحانی طور پر آپ ص کے ساتھ ھیں اور شیخین کی رفاقت پر فخر محسوس کرتے ھیں.

دیکھیۓ کتاب چنبے دی بوٹی آوائل صفحات میں.

صوفیه کی فقه بھی فقه اھلبیت ع نھیں ھے,
 ھاں نزاری البته مرشد,شیخ,پیر یا قطب کھلاتے تھے وه شاه قلندر اور شاه غریب جیسے نام آپناتے تھے یا آپنے ناموں کے ساتھ اکثر شاه  جیسے صوفیه لقب کا اضافه کرتے تھے.تو لوگوں نے سمجھا سب اولاد اھلبیت ع سے سید ھیں .

اثناۓ عشریه شیعه معرفت الھی کیلۓ معرفت نفس کا درس دیتی ھے.

خالص اسلامی عرفان یھودیت,عیسائیت,مجوسیت,بدھ مت,اور ھندو مت کے عرفان سے قطعا محتلف چیز ھے,

 اس کے روحانی پیغام کا خلاصه بس یه ھے که ھم الله کو پهچانیں.

امام علی ع کا قول ھے:
 من عرف نفسه فقد عرف ربه.
ایک عارف کے شب و روز توحید کے جلال میں بسر ھوتے ھیں,
 اور وه خدا اور کائینات کے بارۓ تفکر ,تلاوت قرآن اور اس میں تدبر ,شب زنده داری ,دعا,مناجات,توبه و استغفار,کے زریعے نفس اور روح کی اصلاح و تربیت کرتا ھے.

اور روح کے دونوں مراکز یعنی دل و دماغ کے راھوار کی باگ کو آپنے قابو میں رکھتا ھے.شریعت محمدی کی پانبدی کرتا ھے.

ناں که آستانوں خانقاھوں پر بیٹھ کر یا بیوی بچے و خاندان کو چھوڑ کر جنگل کا رخ کرتا ھے,

 اور بغیر محنت و مزدوری کے توکل الله ترک دنیا کرتا ھے.
نه مسجد کے کونے میں حلقے بنا کر زکر کرتے ھیں نه مراقبے,چلے,نه سماع,نه تارو طنبور نه قوالی و دھمال کے زریعے خدا کی تلاش ,
بلکه یه سب غیر شرعی افعال ھیں نه نبی پاک نه اھلبیت ع اور نه ھی صحابه سے ثابت ھیں.

تو پھر ان صوفیه کے سامنے اس کائینات کی حقیقت کیسے آشکار ھو جاتی ھے .اور دیدار خداوندی جو ایک نبی ع برداشت نھیں کر سکتا ایک ریاضت والا انسان کیسے قابل ھو جاتا ھے.
لوح محفوظ کا مطالعه کوئی نبی نه کرسکا یه صوفیه کیسے کر لیتے ھیں ایک نبی الله کی وحی کے بغیر غیب نھیں جان سکتے تو یه گنھگار صوفی تمام کائینات کا مشاھده کر لیتا ھے.

لگتا ھے ان صوفیه کے عقیده میں ضرور کچھ گڑ بڑ  ھے یه سب کچھ جاننے کیلۓ ھم سے جڑۓ رھیۓ ھم ان صوفیوں کو ضرور بے نقاب کر کے رھیں گے.

یه زلفاں والی سرکار,کمبل والی سرکار,نانگا پیا,سنگله والی سرکار,
مجنوں سائیں یه سب کیا تماشه ھے کیا ان سب میں ھندو رنگ نھیں ھے.

                           (جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں