مرکز عقائد شیعه شناسی

جمعہ، 15 فروری، 2019

شیطان حاضر ناضر ھے تو انبیاء و معصومین ع کیوں نھیں.

غالی کے باطل عقائد کا رد:

تحریر و تحقیق : "سائیں لوگ "

غالیوں کا عقیده ھے که جب شیطان اور اس کے کارندۓ ھمیں دیکھ سکتے ھیں تو انبیاء و  آئمه معصومین ع  کیوں نھیں.

یعنی که ان کا عقیده ھے که الله اور  رسول الله ص اور  مومن(معصومین ع) بھی ھمارۓ تمام اعمال جو ھم سارا دن  کرتے ھیں یه مقدس ھستیاں(Live)براه راست ھمیں دیکھتے ھیں.
بعض شیعه تفاسیر میں مومن سے مراد معصومین ع کی روایات ھیں جو ھم آگے بیان کریں گے.

 جبکه کلام مقدس میں کثیر آیات محکم سے واضح ھے که یه صفت صرف الله تعالی کی ھے.
سوره قصص,سوره نساء,سوره نجم, سوری بنی اسرائیل,سوره آل عمران  وغیره دیکھیں.

اس کے علاوه کوئی زات بھی حاضر ناضر نھیں ھے.

ھم نے آپنے پاس موجود 9/تفاسیر میں یه تشریح ڈھونڈھنے کی کوشش کی ان نو میں سے تین میں واضح تشریح و مماثلت موجود تھی جو ھم برادران کی نظر کر رھے ھیں اورجنل سکین کے ساتھ.

اس کے ثبوت میں اس بدبخت دروغ گو نے گوگل سے دو آیات سوره اعراف ع27,
اور سوره توبه ع:105,

کا ترجمه و تشریح لے کر پوسٹ کر دی جس کا اسے بھی معلوم نھیں که اس کی حقیقی تشریح کیا ھے.

تفسیر نجفی و تفسیر نمونه میں ھے
که شیطان اور اس کے کارندوں کا حساب کتاب دیگر دشمنون سے الگ تھلگ ھے.

کیونکه وه(شیطان) اور اس کے کارندۓ تمھیں دیکھتیں ھیں .

اس عالم میں که تم انھیں نھیں دیکھتے لھذا دشمن سے بھت ھوشیار رھنے کی ضرورت ھے.
اس گمان میں نھیں رھنا چاھیۓ که جھاں تم ھو وھاں شیطان اور اس کے کارندۓ بھی موجود نه ھوں.

دشمن شیطان ایسا که جو آپنی طاقتوں میں انسان سے کوئی مناسبت نھیں رکھتا جھاں چاھے چلا جاۓ بغیر اس کے کوئی اسکے پاؤں کی آھٹ  سن سکے.

بلکه بعض روایات میں ھے که وه انسان کے اندر اس طرح دوڑ رھا ھے جس طرح خون بدن کی رگوں کے اندر دوڑتا ھے.

دوسری جگه قرآن میں ھے که ھم نے شیطانوں کو ان لوگوں کا ولی سرپرست قرار دیا ھے جو بے ایمان ھیں.

جب یه کسی بے ایمان کے بدن میں داخل ھوتا ھے تو یھاں تک که اسکی روح میں اتر جاتا ھے.

مگر نیک و صالح لوگوں کیلۓ نھیں سوره نحل ع:100,میں واضح ھے که شیطان کا قبضه ان لوگوں پر ھے جو اسکی پرستش کرتے ھیں.

سوره حجر ع:42,
میں ھے که نیک لوگ الله والوں پر شیطان کا غلبه نھیں.

مقصد ھے که یه طاقت کس نے دی جب ھم کلام الھی کا مطالعه کرتے ھیں تو واضح احکامات موجود ھیں که یه طاقت اسے خداوند کی طرف سے ملی جسکی اس نے خواھش کی که مجھے آپنے بندوں کو گمراه کرنے کی طاقت عنایت فرمائی جاوۓ.
شیطان کی طاقت اور غلبه کے متعلق درج زیل آیات کی طرف رجوع فرمائیں.
سوره بقره ع:208,268,
سوره النساء ع:76.
سوره الانعام ع:43.121,
سوره نحل ع:98/100.
سوره بمی اسرائیل ع:27.

سوره بنی اسرائیل ع:61,تا 65,
اس کی طاقت و مھلت کے متعلق زکر کرتی ھے.
سوره ناضر ع:6.
سوره ص ع:71,تا,85.
سوره مجاولا ع:19. وغیره.

نھج البلاغه سے شیطان کی متعلق
خطبه نمبر :2 ,
اور مشھور خطبه قاصعه ملحاظه فرمائیں.

اب ھم آتے ھیں سوره توبه کی آیت 105/ کی طرف که کھه دو خدا وند,اس کا رسول ص,اور مومینین تمھارۓ اعمال دیکھتے ھیں.

تفسیر کثیر جلد:4/ص:610,

پر ھے که جو لوگ الله کے حکموں کی مخالفت کرتے ھیں انھیں الله پاک ڈرا رھے ھیں که وه سب اعمال الله کے سامنے ھیں اور اس کے رسول ص اور مسلمانوں کے سامنے قیامت کے دن کھلنے والے ھیں.چھوٹے سے چھوٹا بھی راز پوشیده نھیں رھے گا.

مسند احمد,ابوداود طیالسی,اور بخاری میں بھی یھی ھے که اچھے عمل کرو کیونکه الله اور اس کا رسول ص اور مومن تمھارۓ اعمال عنقریب دیکھ لیں گے.

لھذا شرمندگی سے بچنے کیلۓ نیک اعمال کرو اس آیت کے مفھوم میں ڈرایا گیا ھے که تمھیں دیکھا جا رھا ھے جو تم کرتے ھو.
لھذا نیک عمل کرتے رھو.

مومن سے مراد اھلسنت مفسر صحابه اور مومن انسان مراد لیتے ھیں ,

جبکه اھل تشیع آئمه معصومین ع مراد لیتے ھیں بلکه بھت سی روایات اور مکتب اھلبیت ع کے پیروکاروں کا یه مشھور عقیده بھی ھے.
اس سلسله میں امام جعفر صادق ع اور باقر ع اور امام علی بن موسی رضاء ع سے یھی روایت ھے لوگوں کے تمام اعمال ھر روز صبح کے وقت پاک نبی ص کے سامنے پیش ھوتے ھیں.چاھے نیک ھوں یا برۓ اعمال.
امام باقر ع فرماتے ھیں ھر جمعرات کو عصر کے وقت پیش ھوتے ھیں.

اب ان روایات میں کافی اختلاف ھے بعض کھتے ھیں ھر روز صبح کے وقت,

کچھ کھتے ھیں ھر جمعرات عصر کے وقت کچھ ھفته میں دو دن اور کچھ روایات ھیں مھینه میں ایک دفعه سب اعمال بعض روایات میں صرف رسول الله ص بعض میں مولا علی ع اور بعض روایات میں سب آئمه ع مراد ھیں.

یه روایات صرف اصول کافی جلد:1,ص:171,
اور تفسیر برھان جلد:2,ص:158,
میں موجود ھیں.

جبکه غالی کا یه عقیده که رسول الله ص اور معصومین ع براه راست ھمارۓ اعمال کا مشاھده کر رھے ھیں یه غلط ھے.

کیونکه قرآن میں واضح احکام موجود ھیں که حاضر ناضر صرف الله کی زات ھے.
ھاں حکم خدا سے اسرار غیبی سے معصومین ع آگاه ھو سکتے ھیں. تفصیل ملحاظه فرمائیں.

اب ھم آتے ھیں تفسیر نجفی اور نمونه کی طرف
که اعمال دیکھنے سے مراد کیا ھے.بھت سی روایات ھیں پهلا یه که آیت مطلق ھے اور اس میں تمام اعمال شامل ھیں اور ھم جانتے ھیں که تمام اعمال معمول کے طریقوں سے رسول ص اور مومینین پر آشکار نھیں ھوتے تھے.

کیونکه بھت سے اعمال مخفی طور پر انجام پاتے تھے اور اکثر پوشیده ره جاتے تھے.
اگر ھم یه کھیں که تمام نیک اعمال اور بداعمال میں سے سب واضح ھو جاتے تھے تو یه بے ھوده بات ھوگی.

لھذا لوگوں کے اعمال سے رسول الله ص کی اور لوگوں کی آگاھی غیر معمولی طریقوں اور خدائی تعلیم ھی سے ھو سکتی ھے.

دوسرا حصه یه که فینبکم بما کنتم تعملون.
خدا تمھیں قیامت میں سے آگاه کرۓ گا جو تم عمل کرتے تھے.اس جمله کے مفھعم میں کوئی شک نھیں که اس سے مراد تمام اعمال شامل ھیں چاھےمخفی ھوں یا آشکار.

اس لیۓ آغاز بھی خدا اور رسول اور مومینین کی تمام اعمال سے آگاھی سے متعلق ھے ایک آگاھی کا مرحله ھے دوسرا اجزا کا اور بات دونوں ھی میں ایک ھی موضوع کے متعلق ھے.

تیسرا یه که مومن کا زکر اسی صورت صحیح ھے که مراد سب اعمال ھوں اور غیر معمولی طریقوں سے معلوم ھوں ورنه جو اعمال آشکار اور واضح ھیں وه تو مومینین اور غیر مومینین سب دیکھتے ھیں.

یھاں ضمنی طور پر واضح ھوتا ھو جاتا ھے که اس آیت میں مومینین سے مراد صاحب ایمان افراد نھیں ھیں بلکه ان میں سے کچھ مخصوص افراد ھیں جو حکم خدا سے غیبی اسرار سے آگاه ھیں یعنی رسول الله ص کے حقیقی جانشین ایک نقطه یه بھی ھے که جیسے ھمارا عقیده ھے که الله ھر وقت ھمارۓ ساتھ ھے اس کے علاوه پیغمبر اکرم اور ھمارۓ محبوب پیشوا ھر روز ھر ھفته ھمارۓ اچھے یا برۓ اعمال سے باخبر ھو جاتے ھیں تو بلا شبه ھم زیاده احتیاط کریں گے اور آپنے اعمال کی طرف متوجه رھیں گے ایسے جیسے کسی اداره میں کام کرنے والوں کو معلوم ھو که ھر روز یا ھر ھفته ھمارۓ تمام کاموں کی تفصیل آفیسرز کے پاس جاتی ھے.اور وه ان سب سے باخبر ھوتے ھیں.اور آپنے کام بڑی توجه سے کرتے ھیں

لھذا آیت کا مفھوم بھی اسی نقطه پر دلالت کرتا ھے که ھم روز مره کے اعمال احتیاط اور نیک کریں کیونکه ھمیں بھی دیکھا جا رھا ھے اس خوشی میں نه رھیں که ھمارا ھر عمل دوسروں سے مخفی ھے.
آیت سے صاف ظاھر ھے که ھمارۓ اعمال دیکھے جا رھے ھیں اور احتیاط سے تمام اعمال سرانجام دیں.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں