مرکز عقائد شیعه شناسی

جمعہ، 15 فروری، 2019

کیا حضرت آدم ع کو مولا علی ع نے خلق کیا..

غالی کے عقائد باطله کا رد,که حضرت آدم ع کو حضرت علی ع نے آپنے ھاتھوں سے خلق کیا:
تحریر و تحقیق :"سائیں لوگ"

ایک غالی کی پوسٹ کے  رد میں اس پوسٹ کی تیاری میں مجھے ایک ھفته سے بھی زیاده وقت لگا.
لھذا براه کرم ضرور مطالعه کریں تاکه حق تک رسائی ممکن ھو.
اور زاکر کے باطل عقائد سے  ایمان کو بچایا جا سکے.

 گوابھی بھی یه نامکمل پوسٹ ھے مگر کافی حد تک مسله کو سمجھنے کیلۓ معاون ثابت ھو گی.

کیا تخلیق حضرت آدم ع میں الله کے ھاتھوں سے مراد مولا علی ع ھیں:

قال یا ابلیس ما منعک ان تسجد لما خلقت بیدی استکبرت ام کنت من العالین:

ترجمه:
فرمایا آۓ ابلیس جسے میں نے آپنے دونوں ھاتھوں سے بنایا ھے اسے سجده کرنے سے تجھے کس چیز نے روکا.
کیا تو نے تکبر کیا ھے یا تو اونچے درجے والوں میں سے ھے. سوره ص ع:75.

ھماری بحث اس نقطه پر ھے که کیا الله تعالی بے مثل(سوره آسراء 111,قصص,38,حج,3/نمل,64,یونس,94,مریم,91/92,انعام:162,آل عمران,18,مومنون,53,یسین:32,)

ھونے کے باوجود بھی ھاتھ رکھتا ھے.

یا یه که الله تعالی اوزار لے کر آپنے ھاتھوں سے حضرت آدم کو گھڑنے بیٹھ گۓ تھے.

بلکه اس کا مطلب یه ھے که میں نے آپنی خاص قدرت سے بنایا معزز و محترم مخلوق کو یھاں" بیدی " میں اضافت تشریف کیلۓ اصطلاح کے طور پر استعمال ھوا ھے.

جیسے روح الله, فرزندان توحید  حج کے موقع پرکھا جاتا ھے,کیا سب حاجی الله کے بیٹےھیں,

 نھیں عرف و استعمال میں اس کا مفھوم توحید کے علمبردار یا توحید کے ماننے والے مراد ھے.

نه ھی عقیده عیسائیت کا پرچار ھے "نه لم یلد ولم یلد" کی مخالفت .

اسی طرح باباۓ قوم ,(قائد آعظم کیا ھم سب کے حقیقی  باپ ھیں).

باباۓ  اردو(مولوی عبدالحق) کیا اردو زبان کو جنا تھا.

ابو ھریره ,کیا بلیوں کا باپ ایک انسان ھو سکتا ھے.

ابو الشمس: کیا سورج کا بھی باپ ھے.

سیف الله (خالد بن ولید کا لقب) کیا ایک انسان الله کی لوھے کی تلوار بن سکتا ھے.

ابو تراب (مولا علی ع کا لقب) کیا مولا علی ع مٹی کے بھی باپ تھے.

یه سب مثالیں سمجھانے, لگاؤ اور مثالی کام کی انجام دھی پر منسوب ھوئیں ھیں.

 لھذا مولا علی ع کو ید الله اصطلاح کے طور پر مفھوم لینا شرک نھیں کیونکه شکست مولا کے ھاتھوں مقدر نه تھی اس طرح طاقت الھی جو سب سے بڑی اور ناشکسته طاقت ھے لھذا مولا علی ع کے ھاتھ کی طاقت کو بھی الھی طاقت مراد لیا.کیونکه آپکو کبھی دشمن سے شکست نه ھوئی ھے.

لھذا اس تشریح کے معنی میں ید الله کھه سکتے ھیں اگر سچ مچ یا حقیقی الله کے ھاتھ مراد لیں گے تو یه شرک عظیم ھے.

مثلا سوره فتح ع:10
میں الله تعالی نے بیعت کرنے والوں کو الله کی بیعت کرنا قرار دیا اور کھا الله کا ھاتھ ان کے ھاتھ کے اوپر ھے یھاں رسول الله ص کے ھاتھ کو آپنا ھاتھ قرار دیا ھے..

دوسری جگه سوره قصص ع:88,

میں بھی ھالک الا وجھه کو بھی غالی مولا علی ع کا چھره مراد لیتے ھیں مگر حقیقی معنی وجھه زاته الوجه سے مراد لی جاتی ھے جیسے وجه النھار سے مراد خود دن لیا جاتا ھے.زات خدا بنفسه موجود ھے.

اس کی مذید تشریح میں امام باقر ع وجھه سے مراد آئمه و انبیاء ع مراد لیتے ھیں.

جبکه امام جعفر صادق ع "حق" کو مراد لیتے ھیں.(امالی المرتضی و شیخ صدوق).

یھاں متضاد ھے لھذا معصومین ع کا فرمان ھے جو روایت آیت سے متصادم ھو اسے رد کر دو.

سوره بقره ع:115,
میں ھے جدھر بھی رخ کرو مشرق یا مغرب ھر طرف الله کی زات ھے.

سوره رحمان ع:26/27,
میں ھے فرمایا ھر زات فنا ھونے والی ھے صرف الله کی زات رھنے  والی ھے.

یھان وجھه سے مراد غالی نے امام علی ع کا چھره مراد لیا ھے مگر آیت الله شیخ محسن نجفی نے تفسیر کوثر  اور قبله ناصر مکارم شیرازی نے تفسیر نمونه  میں الله کی زات مراد لی ھے.

کیونکه کسی کی پهچان چھره سے ھوتی ھے تو زات کو چھره کھنا محاوره بن گیا .

چنانچه مکه کے مساکین کھا کرتے تھے که این وجھه عربی کریم بنقزنی من الھوان (کھاں ھے وه عربی چھره جو مجھے زلت سے بچاۓ).

اسی طرح سوره انعام ع:79,
 میں بھی وجھه سے مراد غالی معصومین ع سے مراد لیتے ھیں مگر آیت الله شیخ محسن نجفی صاحب نے زات مراد لیا ھے بلکه اس پر تشریح بھی دی ھے رجوع فرمائیں.

اسی طرح سوره قلم ع :42/
میں الله کی پنڈلی کا زکر ھوا ھے.لفظ ساق استعمال ھوا ھے مگر شیخ محسن نجفی و آیت الله ناصر مکارم شیرازی صاحب نے سخت لمحه کے معنی میں لیا ھے.

اسی طرح سوره آل عمران ع :154/
میں الله پاک نے خود آپنے لیۓ دشمن دین اسلام کو دھوکه دینے کے زمن میں لفظ الماکرین استعمال کیا ھے جسکا مطلب ھے الله سب سے بڑا مکر(فریب)دینے والا ھے اصطلاح کے طور پر استعمال کیا ھے.

اسی طرح سوره ھود ع:64,

حضرت صالح کی اونٹنی کو آیت کھا گیا ھے .

سوره آل عمران ع:181/
میں الله کے قرض حسنی کی بات ھے جسے یھودیوں نے جواز بنا کر کھا که الله تعالی ملفس و محتاج ھو گیا ھے.اب مسلمانوں سے قرض حسنه مانگ رھا ھے.

سوره مائد ع:64/
میں یھودیوں نے کھا که الله کا ھاتھ بندھا ھے یعنی کی کنجوس ھے.

اس پر الله تعالی نے ان پر لعنت کی یھاں اصطلاحی معنی میں بندھے ھاتھ سے مراد کنجوسی ھے یه صرف اس وقت کی زبان و اصطلاحی معنی میں سمجھانے کے طور پر یه الفاظ ادا ھوۓ ھیں .

ھمارۓمعاشرۓمیں بھی بندھے  ھاتھ کو سستی,کنجوسی کے زمن میں بولا جاتا ھے.

نه که ان سے مراد الله تعالی کے اعضاء و جوارح مراد لیں یا کسی مقتدر ھستیوں سے منسوب کریں اگر ایسا ھے تو پھر سوره اخلاص و سوره آسرا و دیگر سورتوں میں بار بار زکر که الله بےمثل ھے کسی شے سے اسکو تشبیھه نھیں دی جا سکتی اگر دیں گے تو پھر شرک میں چلے جائیں گے جو سب سے بڑا اور ناقابل معافی گناه ھے.

اسی طرح کی اور بھی بھت سی آیات موجود ھیں جن سے الله کا چھره و ھاتھ سے مراد ھیں.

لھذا غالی کا یه عقیده که حضرت آدم ع کی تخلیق حضرت علی ع کے ھاتھوں سے ھوئی قیاس کرنا غلط ھے.

الله تعالی جسم و جسمانیت سے پاک ھے اور نه ھی کوئی اور مقتدر شخصیت مراد ھے.

یھاں ھاتھ سے مراد قدرت,طاقت اور معزز کے معنی میں اس وقت کی زبان کی رو سے سمجھانے کیلۓ استعمال ھوا جو الله زمین و آسمان دریا و سمندر شجر و چرند پرند سب کچھ صرف کن فایکون پر بنا سکتا ھے کیا وه ایک انسان جو مٹی کے پتلے سے بنانا ھے مشکل تھا.

ھم نے اسی لیۓ ھاتھ سے مراد کو واضح کرنے کیلۓ تشیع اور تسنن مکتبه فکر علماء و مفسرین کی تفاسیر کے سکین لگاۓ جن میں مفھوم پر مماثلت ھے .
اس صدی کی عظیم شیعه  تفسیر ,
تفسیر نمونه,
تفسیر نجفی, آیت الله شیخ محسن نجفی چیئر مین الفلاح فاونڈیشن و کوثر یونیورسٹی اسلام آباد .

تفسیر موضوعی آیت الله جعفر سبحانی,

قرآن المبین تفسیر المتقین علامه سید امداد حسین کاظمی دام مجده العالی.

تفسیر ابن کثیر.علامه ابن کثیر

تفسیر شاه رفیع الدین.1774ء.

تفسیر عثمانی از:علامه تقی عثمانی جس نے قائد آعظم محمد علی جناح کا جنازه پڑھایا تھا.
اور نھج البلاغه سے مولا علی ع کا خطبه نمبر :2, مکمل صفحات کے سکین لگا دیۓ ھیں.

تخلیق حضرت آدم ع سے مراد حضرت  علی ع کے ھاتھ لینے والے.

 درج بالا تفاسیر تشیع کے علاوه درج زیل تفاسیر کی طرف اور

 (  وکی شیعه)

پر

 سوره ص ع:75,
کی طرف رجوع فرمائیں.

تفسیر المیزان علامه محمد حسین طباطبائی,
تفسیر نور الثقلین عبد علی بن جمعه,
تفسیر صدر سید باقر الصدر,
تفسیر سید علی خامنه ای ,
تفسیر برھان ھاشم بن سلیمان,
تفسیر صافی محسن فیاض کاشانی,
تفسیر عیاشی محمد بن مسعود ,
تفسیر قمی علی ابن ابراھیم قمی.
الجامع الحکام
اور الاعتقادات شیخ صدوق رح
ان سب سے غالی کے عقیده کی نفی ھوتی ھے.

الله ھاتھ "بیدی"یه لفظ قدرت کے معنی فراوانی سے استعمال ھوتا ھے جیسے کھا جاتا ھے که فلاں ملک فلاں گروه کے ھاتھ میں ھے.
یا سارا بزنس اس آدمی کے ھاتھ میں ھے.

فلاں عمارت فلاں عبادت خانه فلا شخص کے ھاتھ میں ھے.یا ھاتھ سے بنی ھے حالنکه مالک نے صرف پیسا لگایا ھوتا ھے بناتا تو معمار ھے.

یا یه که میرا ھاتھ وھاں تک نھیں پهنچتا  که فلاں منسٹر یا زمیندار یا آفیسر تک سفارش کیلۓ میری رسائی نھیں ھے.

یا یه که فلاں کے قتل میں آپکے ھاتھ لھو سے  رنگے ھیں یا قتل کرانے میں آپکا ھاتھ ھے حالنکه قاتل تو  کوئی آور ھوتے ھیں.

ان سب مثالوں میں کھیں بھی لفظ ھاتھ مخصوص عضو کے معنی میں نھیں ھے.
بلکه یه سب قدرت و تسلط کے مفھوم کیلۓ کنایه ھیں.

چونکه انسان دونوں ھاتھوں سے انجام دیتا ھے اور دونوں ھاتھ کو کام میں لگانا انسان کی کسی چیز کیلۓ توجه و لگاؤ کی نشانی ھے.

لھذا زیر بحث موضوع و مفھوم آیت میں تعبیر کا بیان انسان کی خلقت میں پروردگار کی خصوصی عنایت اور اسکی قدرت مطلقه کو عمل میں لانے کیلۓ کنایه ھے.






کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں