مرکز عقائد شیعه شناسی

بدھ، 13 مارچ، 2019

دھمال کی شرعی حیثیت

دھمال
 :دنیاوی تھکاوٹ اور عذاب آخرت ھے

دھمال کیا ھے اور مولا علی ع نے اس فعل کے متعلق کیا فرمایا ھے.

       " تحریر و تحقیق: "سائیں لوگ                                  

جب امیرالمومینین علی ع کوفه سے دمشق کی طرف شام جنگ کیلۓ لشکر لے کر جا رھے تھے,
راستے میں انبار شھر کے زمینداروں کو جب پتا چلا که امام علی ع کا گزر ھو رھا ھے تو وه لوگ استقبال کیلۓ شھر سے باھر آ گۓ .

اور آپ علی ع کے لشکر کے آگے ترجل شروع کیا,ترجل ,رجل سے ھے رجل ٹانگ کو کھتے ھیں,

 یعنی ٹانگ اٹھا کر زمین پر مارنا جس کو ھم آپنی زبان میں دھمال یا (بھنگڑا ) کھتے ھیں.

انھوں نے امیر المومینین علی ع کے سامنے دھمال ڈالنا شروع کر دیا.

تو علی ع نے پوچھا:

                ماھذه الذی صنعتموه,

 یه لوگ کیا حرکت کر رھے ھیں کھا که آپ ع کا استقبال کر رھے ھیں.
 ھم آپنے امیروں,حکمرانوں اور آئمه کا استقبال اسی طرح کرتے ھیں.

تو حضرت علی ع نے فرمایا :

        والله ماینتفع بھذه امراءکم ,

خدا کی قسم تمھارۓ والی و تمھارۓ حکمران ان باتوں سے کوئی فائده نھیں لیتے ,
یعنی تمھارۓ بھنگڑۓ دھمال مجھے کوئی فائده نھیں دیتے اور نه ھی تمھارۓ لیۓ کوئی فائده ھے.

ھاں یه ضرور ھے که تم دنیا میں آپنی جانوں کو مشقت میں ڈالتے ھو اور آخرت میں اس دھمال کی وجه سے بدبختی اور عزاب میں ره جاؤ گے.

اور وه کتنے گھاٹے کی مشقت ھو گی جسکی تمھیں سزا بھگتنا پڑۓ گی.

مجھے ان طریقوں سے خوش کرنے کیلۓ نه آؤ بلکه  علی دھمال یا بھنگڑۓ سے خوش نھیں ھوتے,
 چونکه علی ع دھمال سے خوش نھیں ھوتے نه ھی دھمال کو پسند کرتے ھیں.

لوگ پریشان ھو گۓ که یه پهلے امیر ھیں جو دھمال کو ناپسند کر رھے ھیں,
 جبکه پهلے جو حکمران آتے تھے وه تعریفیں بھی کرتے تھے.پیسے اور انعام بھی دیتے تھے.  

مولا علی ع نے فرمایا یه دھمال دنیاوی تھکاوٹ اور آخروی شقاوت ھے.

اس دھمال یا بھنگڑۓ سے نه میں خوش ھوتا ھوں اور ناں میرا خدا خوش ھو گا.

اور نه ھی تمھارۓ دھمال کا کوئی فائده ھے. بھنگڑوں دھمالوں کو چھوڑو اور سنو پهلے مجھ سے پوچھو که تمھارا فریضه کیا بنتا ھے .

تمھارا فریضه بھنگڑا اور دھمال نھیں بلکه تمھارا فریضه یه ھے که شمشیر اور ڈھال لو نیزه اور تلوار ھاتھ میں پکڑو اور میرۓ ساتھ میری فوج میں مل کر اس طاغوت اور ظالموں کو کچلو جو اسلام کے دشمن ھیں یه تمھارا فریضه ھے.

فرائض سے مت دور رھو دین شناسی لو توھمات کا مت شکار ھو جاؤ.من گھڑت راھوں پر مت سفر کرو قرب خدا حاصل کرو.

حضرت امیر ع فرماتے تھے میری حسرت تھی کاش میری باتوں کو کوئی سمجھتا.

آج یھی دھمال درباروں میلوں پر عبادت و عقیدت اور قرب حاضر صاحب مزار کے طور پر لوگ ادا کرتے ھیں.

 جیسے شھباز قلندر کی قلندری دھمال اور بھلے شاه بابا کا دھمال مشھور ھے.

یه جھالت ھے که فرائض کو بھلا کر ناچ کر بزرگ یا رضاۓ الھی کو حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ھے.

جبکه مولا علی ع نے واضح الفاظ میں اس فعل بد کی مذمت دنیاوی تھکاوٹ اور آخروی عزاب سے تعبیر کیا ھے.

یه تحریر ھدایت و اصلاح پر پیش کی گئی ھے ناکه تعصب و نکته چینی پر لھذا بے فائده تنقید و توھین سے پرھیز کیا جاۓ.

مذید یه واقع آپ نھج البلاغه ص نمبر 824/
حکمت نمبر :37 پر تفصیلی ملحاظه فرما سکتے ھیں.

یه فرمان امیر ع ھے ناکه کسی صوفی و عام آدمی کا.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں