مرکز عقائد شیعه شناسی

ہفتہ، 20 اپریل، 2019

مقام صحابه آور شیعه مسلمان ...قسط/8

"مقام صحابه,اور شیعه مسلمان".        تحریر : "سائیں لوگ "


قسط نمبر :8.

یه تحریر پڑھنا اتنا لازم ھے جتنا تپتے صحرا میں قریب المرگ پیاسے کا پانی پینا.

قرآن پاک میں اللله تعالی منافقین کے بارۓ که رھے ھیں آۓ محمد ص اگر ستر بار بھی ان دھوکه دینے والوں کی سفارش کرو گے تو میں انھیں نھیں بخشنے والا.(سوره توبه.80)

اب اگر اللله پاک ھی اصحاب منافقین کو معاف نھیں فرما رھے تو کیا ھم انھیں ھدایت کا مرکز سمجھ کر جھنم جائیں.
بلکه بخاری شریف میں بھی جھنمی اصحاب کا زکر کافی مقامات پر آیا ھے.

بات سمجھنے کی ھے ضد اور تعصب میں ھمارا ھی نقصان ھے اور اسکی سزا تکڑی جھنم کی آگ ھے.

ھم شیعه خیر البریه کا اصحاب پیغمبر ص کے بارۓکیا عقیده ھے ملحاظه فرمائیں.

3-فتح سے پهلے خیرات  کر نے والے اور مجاهدین:اس گروه کے بارے میں قرآن مجید میں ارشاد هے:"--- اور تم میں سے فتح سے پهلے خیرات  کر نے والا اور جهاد کر نے والا اس کے جیسا نهیں هو سکتا ھے ، جو فتح کے بعد خیرات  اور جهاد کرے- پهلے جهاد کر نے والے کا درجه بهت بلند هے ، اگر چه خدا نے سب سے نیکی کا وعده کیا هے اور تمھارے جمله اعمال سے باخبر هے-
مذکوره  اهم  نمونوں اور دلچسپ شخصیتوں کے مقابلے میں قرآن مجید چند دوسرے گروهوں کا بھی ذکر کر تا هے جو مذکوره گروهوں سے واضح فرق رکھتے هیں:

١- منافقین[10]
٢- وه منافقین جو چھپے تھے اور پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم انھیں نهیں پهچانتے تھے -11,

٣- ضعیف الایمان اور دل کے مریض انسان-[12]
٤- وه (سست اور ضعیف)افراد جو اهل فتنه کی باتوں پر کان دھرتے هیں-[13]
٥-وه لوگ جو اچھے اور برے دونوں کام انجام دیتے هیں -[14]

٦- وه لوگ جو مرتد هوئے هیں-[15]

٧- و فاسق جن کے قول و فعل میں تضاد هو تا هے-[16]
٨-وه لوگ جن کے دلوں میں ایمان داخل نهیں هوا هے – [17]بعض دوسری بری صفتیں جو بعض لوگوں کے لئے ذکر هوئی هیں-
اس کے علاوه ، صحابیوں کے در میان ایسے افراد بھی تھے جو رسول خدا صلی الله علیه وآله وسلم کو شب عقبه میں قتل کر نے کا اراده رکھتے تھے-[18]
پس صحابیوں کے بارے میں شیعوں کا نظریه ، خلاصه کے طور پر یوں بیان کیا جاسکتا هے که:
مکتب اهل بیت علیهم السلام میں صحابی دوسرے لوگوں کے مانند هیں ، یعنی ان کے درمیان عادل بھی هیں اور غیر عادل بھی-
ایسا نهیں هے که جو بھی صحابی هو وه سب عادل هوں گے ، جب تک ایک صحابی کے سلوک میں پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کی سیرت اور طرز عمل نے اثر نه کیا هو، صرف صحابی هو نا عدالت کے لئے کوئی دلیل نهیں هے –

پس ، صحابی کا طرز عمل اور سلوک معیار هے – جس کی سیرت اسلامی معیاروں کے مطابق هو وه عادل هے اس کے علاوه غیر عادل هے- جیسا که هم نے بیان کیا یه نظریه قرآن مجید اور سنت نبوی (ص) کے مطابق هے-

یه کیسے اور کس منطق کے مطابق ممکن هے که مالک بن نویره جیسے باعظمت صحابی اور ان کو ظالمانه طور پر قتل کر کے پهلی هی رات کو ان کی بیو ی سے همبستری کر نے والے شخص کو مساوی طور پر صحابی مانا جائے؟!
یه هر گز صحیح نهیں هے که ولید بن عقبه جیسے شراب خوار کی صرف صحابی هو نے کی وجه سے حمایت اور طرفداری کریں یا ایک ایسے شخص کا دفاع کریں جس نے اسلامی حکو مت کو ایک جابر اور ڈیکٹیٹرشپ میں تبدیل کیا اور امت کے نیک اور صالح انسانوں کا قتل کیا اور حقیقی امام اور خلیفه (علی بن ابیطالب علیه السلام) کے ساتھـ جنگ کی؟

کیا یه صحیح هے که هم عمار یاسر اور باغیوں کے گروه کے سردار دونوں کو صحابی هو نے کے ناطے مساوی جانیں وه بھی اس حالت میں جبکه پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآه وسلم نے فر مایا هے :" عمار کو ظالموں اور باغیوں کا ایک گروه قتل کرے گا-"

کیا کوئی عقلمند ایسا کرے گا؟ فرض کیجئے  اگر هم ایسا کریں ، تو کیا اس صورت میں اسلام صحابی کے بهانے ظالموں اور جابروں کی حمایت کر نے والے دین کے علاوه کچھـ اور باقی رهتا هے؟(جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں