مرکز عقائد شیعه شناسی

منگل، 23 اپریل، 2019

زنجیر زنی کی ابتدا برصغیر سے ھوئی.

. کھا جاتا ھے کہ زنجیر زنی کی ابتدا برصغیر پاک و ھند سے ھوئی



                   قسط نمبر: 7

 یہ احتمال دیا جاتا ھے کہ سلسلہ قاجاریہ کے دور حکومت میں یہ رسم ایران میں پھنچ گئی .

ایران کے پرانی تاریخی منابع میں زنجیرزنی سے متعلق کوئی معلومات دستیاب نھیں.
ناصرالدین‌ شاہ کی حکومت کے دوران ایران آنے والے سیاحوں کے سفر ناموں میں زنجیر زنی کا تذکرہ ملتا ھے.

 رضاشاہ کے دور میں عزاداری کی ھر قسم کی رسومات منجملہ زنجیرزنی پر پابندی لگائی گئی۔ 
محمد رضا پہلوی کے دور میں بھی بعض اوقات اس رسم کی ادائیگی کو ممنوع قرار دیا گیا۔ 

مثلا 1955ء کے محرم الحرام میں پہلوی حکومت نے,

 سید ہبۃالدین شھرستانی جو اس وقت عراق میں مرجع تقلید تھے،

 زنجیرزنی سے متعلق فتوے کا بھانا بنا کر زنجیرزنی سمیت عزاداری کی بعض دیگر رسومات پر پابندی لگا دی گئی۔

 اس پابندی کے خلاف لوگوں نے احتجاجی ریلیاں نکالی جس کی ایک مثال آذربایجان والوں نے آٹھ محرم الحرام کو سید محمد بہبہانی کے گھر کے قریب زنجیرزنی کا ایک بہت بڑا دستہ نکال کر دہرنا دیا ,

جو اس وقت کے وزیر اعظم "حسین علاء" کی مداخلت سے اختتام پذیر ہوا۔[1] اسی طرح 1927ء میں حیدرآباد میں زنجیرزنی پر پابندی لگا دی گئی۔

پاکستان ایران,ھندوستان,اور عراق میں مختلف طریقه سے زنجیر زنی کی جاتی ھے.

امام سجاد ع سے لے کر آخری حجت امام زمانه ع تک کسی بھی معصوم امام سے یه عمل ثابت نھیں.

اس لیۓ کثرت علماء و مجتھدین اسے خرافت و بدعت قرار دیتے ھیں.
اس خونی عمل سے تشیع بھت بدنام ھو رھی ھے.

ائمہ طاہرین علیہم السلام کی عزاداری کا قیام حیات بخش اکسیر کی طرح مکتب اہل بیت علیہم السلام کے تحفظ کا ایک بنیادی اور اہم ترین عامل ھے۔

اسی وجہ سے بزرگ علماء ان مجالس کے تحفظ کے لیے مکمل اھتمام کرتے اور کوشش کرتے رھے ھیں کہ انھیں انحرافات, بدعات اور انتہا پسندی کے خطرات سے دور رکھیں.(جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں