مرکز عقائد شیعه شناسی

اتوار، 21 اپریل، 2019

تشیع پر تحریف قرآن کی سازش

مذھب شیعه کا ایمان ھے که
تحریف قرآن ناممکن ھے:کیونکه قرآن پاک کی حفاظت خود اللله پاک کے زمه ھے.(سوره حجر ع 9)

"قسط نمبر :1.             تحریر و تحقیق : "سائیں لوگ

آج ایک عام مسلمان، چاہے وہ شیعہ ہو یا سُنی، اس شک میں مبتلا نہیں ہوتا ہے کہ اللہ کی کتاب میں لکھی باتیں درست ہیں یا نہیں اور اس کا اللہ کے کلام ہونے کا ثبوت ہے کہ نہیں۔ 
پس، ہم سب مسلمانوں کو قرآن مجید کے ایک ایک حرف پر پورا بھروسہ ہے اور یہ قرآن کا ہی معجزہ ہے کہ چاہے اسلام کا کوئی بھی مسلک ہو اور مسلمان چاہے دنیا کے کسی بھی کونے میں بستا ہو، قرآن کی مختلف نقلوں میں ذرہ برابر بھی فرق نہیں ملتا۔ لیکن دشمنان ِدین کو یہ ایک آنکھ بھی کیوں بھاتا۔ لہٰذا اسلام دشمن قوتوں نے ایک ٹولہ چن لیا اور اس کی پرورش کی اور پھر اس کے ذریعے دوسرے مکاتب ِفکر پر قرآن کے متعلق شک و شبہات پیدا کروائے تاکہ مذہب ِاسلام کی لاریب کتاب دنیا میں ایک متنازع کتاب بن جائے۔ یہ یزیدی ٹولہ ہے جو کہ ہمیشہ سے ہی خود کو سُنی ہی کہلانا پسند کرتا آیا ہے لیکن برادران ِاہل ِسنت میں صاحب ِنظر حضرات بخوبی جانتے ہیں کہ ان کی سوچ اور ان لوگوں کے افکار کی بنیاد پر ان کے اسلاف کو ناصبی کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ناصبی یزیدی ٹولہ دنیا کے مختلف حصوں میں مختلف تنظیموں کے ذریعے اسلام کا نام بدنام کرنے میں مصروف ہے اور اس عظیم دین کو تشدد پسند اور منافرت پسند مذہب کہلوانے پر تلا ہے۔

 برِصغیر میں یہ ناصبی ٹولہ سپاہ صحابہ کے نام سے مصروف ِعمل رہا ہے۔ پس، اپنے غیر ملکی آقائوں کی ایماء پر انہوں نے شیعان ِعلی ابن ابی طالب (ع) کو اپنا نشانہ بنایا اور ان کے خلاف خرافات اگلنے شروع کردیئے۔ انہیں خرافات و الزامات میں سے ایک

 تحریف ِقرآن

 کا معتقد ہونا بھی ہے۔
اگرچہ ہمیں شیعہ و سُنی کتب میں ایسی کئی روایات ملتیں ہیں جن سے یہ گمان ہوتا ہے کہ قرآن میں خد۱نخواستہ تحریف واقع ہوئی ہو لیکن ایسی تمام روایات کو رد کرتے ہوئے شیعہ اوربرادران ِاہلِ سنت کا اجماع ہے کہ موجودہ قرآن پاک ، مکمل، معتبر اور اصل حالت میں ہے۔ لہذا ہمارے اس مضمون کو شائع کرنے کی پھر صرف دو ہی وجوہات باقی رہ گئی تھیں۔

1. ۔ اُن اذہان کے شبہات کو دور کرنا جو کہ اس قسم کی روایات کو پڑھنے کے بعد پریشانی میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔

2. دوسری اور زیادہ اہم وجہ ناصبیوں کی جانب سے شیعہ عقیدہ ِ قرآن پر بڑھتے ہوئے حملے تھے اور وہ بھی صرف اس لئے کہ سُنی کتب کی صحیح روایات کی طرح شیعہ کتب میں کچھ ایسی روایات ملتی ہیں ۔

نواصب عرصہ دراز سے اس بنا پر شیعان ِعلی ابن ابی طالب (ع) پر حملہ آور ہوتے رہے ہیں۔ آج بھی سپاہ صحابہ اور سلفی / وہابی مسلک کی اکثریت جو کہ دراصل ناصبیت کے بیروکارہیں اور انتہائی درجہ کے منافرت اور تشدد پسند ہیں ، اپنے ذہن کا گند باہر اگلتے ہوئے نظر آئیں گے کہ شیعوں پر کفر کا فتویٰ جاری کیا جائے کیونکہ ان کی کتب میں ایسی روایات ملتی ہیں جن سے قرآن میں تحریف کا معلوم ہوتا ہے۔ اب چونکہ ہم خرافات نہیں.
 بلکہ علمی مباحثوں پر یقین رکھتے ہیں اس لئے انشااللہ ہم ناصبی پروپگینڈے کی گہرائی میں جائینگے اور ائمہ طاہرین (ع) اور شیعہ علماء کی جانب سے قرآن کے متعلق اصل شیعہ عقیدہ پیش کرینگے اور پھرہم ناصبیوں کی منافقت کو ان کی کتب میں موجود صحیح روایات پیش کر کے عیاں کرینگے جن سے صاف معلوم ہوتا ہو کہ جن صحابہ و علماء کے احترام کے لئے ناصبی قتل و غارت گری کے لئے تیار ہیں، انہوں نے خود ایسی روایات بیان، نقل یا ان کی تصدیق کی ہے جو کہ تحریف ِ قرآن کے عقیدہ پردلالت کرتی ہیں اور آخر میں ہم فیصلہ ناصبیوں پر چھوڑ دینگے کہ وہ دہرا معیار نہ اپناتے ہوئے خود اپنے چہیتے علماء ، صحابہ و تابعین کے ایمان کا فیصلہ کرلیں۔

ہمیشہ کی طرح ہم یہ واضح کرتے چلیں کہ عرصہ دراز سے منافرت اور تشدد پسند ناصبیوں کی جانب سے شیعان ِعلی ابن ابی طالب (ع) کی کردار کشی نے ہی ہمیں قلم اٹھانے پر مجبور کیا ہے اس لئے ہمارا تمام مواد انہی نواصب کے لئے ہے۔ اگر ہماری کسی بات سے کسی کو یہ لگے کہ مسلک ِ اہلِ سنت پر تنقید کی جارہی ہے تو یہ نظریہ درست نہ ہوگا کیونکہ مسئلہ ہی یہ ہے کہ یہ ناصبی لوگ ہمیشہ سے اہل ِسنت میں ہی چھپے رہے ہیں اور بظاہر سُنی کتابوں پر ہی یقین رکھتے ہیں لہٰذا مناطرہ کے اصولوں کے مطابق ہمیں بھی سُنی کتابیں ہی استعمال کرنی پڑتی ہیں۔

                             (جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں