مرکز عقائد شیعه شناسی

جمعرات، 25 اپریل، 2019

موجوده عزاداری سے ھمارۓ کردار میں تبدیلی کیوں نھیں.

.

موجوده عزاداری سے ھماری زندگی و کردار  میں تبدیلی کیوں نھیں

                   قسط نمبر :5

            عزاداری کی مضامیں:

عزاداری جب برائے عزاداری ہوگی اور عزاداری کا مقصد جب کھوگیا ہو تو اس کا پہلا اثر عزاداری کے مضامین پر مرتب ہوتا ھے. 

امام حسین علیہ السلام کی مدد و نصرت والی عزاداری اور عزاداری برائے عزاداری میں بہت فرق ھے.

 درج بالا سطور میں اس فرق کے بعض نمونے بیان کئے گئے اور یہاں بھی ہم ان ہی نمونوں کی طرف اشاره کرتے ہیں.

 جب عزاداری کا ہدف گم ہوگا اور عزاداری تمہید کا مقام چھوڑ کر ہدف کے مقام پر مستقر ہوگی تو جو چیزیں رونما ہوتی ہیں بہت باعث افسوس اور دردناک ہیں. 

عزادار سوچتے ہیں کہ اگر امام حسین علیہ السلام کی مجالس میں چلی جائیں اور آنسو بہائیں تھوڑی سے ماتم داری کریں اور دستہ روانہ کریں یا قمہ ‏زنی کریں تو بس کام ختم ھے.

 یہ لوگ عزاداری ختم ہوتے ھی عزاداری ھی کے سلسلے میں اپنے لئے کسی اور کام اور فریضے کے قائل نہیں ہوتے.

 اور بہت آسانی کے ساتھ اپنی معمول کی زندگی کی طرف لوٹ آتے ہیں اور کلی طور پر بھول جاتے ہیں.
 کہ کس طرح سینکڑوں بار انہوں نے حسین حسین کہہ کر ماتم کیا تھا.

سوال: یہ "حسین - حسین" وه کہاں بھول جاتے ہیں؟:

جب عزاداری ختم ہوتی ھے اور یہ حضرات دیکھتے ہیں کہ معاشرتی برائیوں میں بدستور اضافہ ہو رہا ھے.

 تو یہ حضرات اپنے عمل پر غور نہیں کرتے کہ کیا ان مسائل کا ان سے بھی کوئی تعلق ہے یا نہیں؟

 بہت سی چیزوں کے سامنے خاموش ہیں اور یہ حضرات جنہوں نے دس روز یا دو مہینوں تک عزاداری کی ھے، ان کی عزاداری سے قبل اور بعد کی حالت میں کوئی فرق نہیں آیا ھے.

 اور حتی ہم دیکھتے ہیں کہ معاشرے میں بھی کوئی فرق نہیں آیا.
 حالانکہ حسین  حسین کہنے والوں اور حسین - حسین نه کہنے والوں میں فرق ہونا چاہئے. 

ان حضرات کی اکثریت  افسوس کہ  معاشرے کے سماجی مسائل کو توجه نہیں دیتے؛
 اپنی ارد گرد رونما ہونے والے مسائل پر لمحہ بھر غور و تأمل نہیں کرتے؛

 حالانکہ امام حسین علیہ السلام کی سیرت اور آپ (ع) کی روح اصلاح، تنویر افکار اور امور و مسائل کی بہتری سے عبارت ھے.

 مگر یہ روح یہ جذبہ اور یہ سیرت ان مجالس میں عزاداران حسین (ع) کی طرف منتقل نہیں ہوتی. کیوں کہ عزاداری برائے عزاداری کے فلسفے  میں ائمہ علیہم السلام کے قلوب کی تسلی کے لئے زیاده سے زیاده جس چیز کی ضرورت ھے.

 وه رونےاور سر و سینہ پیٹنے سے زیاده کچھ نہیں ھے. 

لیکن عزاادری براۓ نصرت حسین (ع) میں جو چیز نہ صرف ائمہ علیہم السللام کے قلوب کی تسلی کے لئے اور خدا کی رضا اور آدم سے خاتم تک کے انبیاء کے قلوب کی تسلی کے لئے ضروری ھے.

 وه یہ ھے کہ امام حسین علیہ السلام کے اہداف و مقاصد میں سے کسی ایک مقصد و ہدف کو عملی صورت دی جائے.

عزاداری جب برائے عزاداری ہوگی تو اس میں عزاداروں کی تربیت اس بنیاد پر ہوتی ھے کہ انہیں کس طرح وجد و شوق میں آتے ہیں؛ 

اپنے سروں اور چہروں کو کس طرح پیٹتے ہیں اور کس طرح ہم‏صدا ہوجاتے ہیں.

 اور منظم ھوکر ماتم کرتے ہیں؛ لیکن جب عزاداری نصرت حسین (ع) کے لئے ہوگی تو اس مین کارناموں کی تخلیق کرنے والے، معاشره شناس، دین شناس اور وقت شناس افراد کی تربیت ہوتی ھے.

 ایسے لوگوں کی تربیت ہوتی ھے جو آج کی تاریخ میں اثر گزار ھوں.‎

عزاداری جب برائے عزاداری ہوگی تو قمہ‏ زنی اور زنجیر زنی کی روشوں اور اس کے فوائد پر بہت زیادہ بحث ہوتی ھے.

 لیکن عزاداری جب امام حسین علیہ السلام کی مدد و نصرت کے لئے ہوگی تو گھنٹوں تک امام حسین علیہ السلام کے افکار پر بحث ہوتی ھے اس امید کےساتھ کہ شاید یہ افکار لوگوں کے ذہنوں میں گھر کرلیں.

 اور دلوں میں منزل بنادیں امام حسین علیه السلام چاہتے ہیں,
 کہ ایسے افراد کو ڈھونڈا جائے اور ان کی تربیت کی جائے جو آپ (ع) کے افکار کو اخذ کریں اور آج کی دنیا میں ان افکار سے استفاده کریں.....   (جاری ھے).

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں