مرکز عقائد شیعه شناسی

ہفتہ، 20 اپریل، 2019

مقام صحابه آور شیعه مسلمان

 "مقام صحابه اور شیعه مسلمان".           تحریر : " سائیں لوگ"



قسط نمبر: 1/2.                     

شیعوں پر یه الزام بهت پرانا ھے  که وه صحابه کرام کو نھیں مانتے معاز اللله ان کو گالیاں دیتے ھیں تمام اصحاب کے منکر ھےمگر آج تک مخالفین آپنے اس جھوٹے الزام کو ثابت نھیں کر سکے.

 کیونکه بفضل خدا ھم شیعان اھلبیت رسول ص تمام سچے وفادار  اور نیک خو رفقاء رسول ص(اصحاب)کو نه صرف عقیدة بزرگ مانتے ھیں بلکه ان اکابرین کو ھدایت کا نشان تسلیم کرتے ھیں,البته ھم ان افراد سے محبت نھیں رکھتے اور آپنی بیزاری اور نفرت کا اظھار کرتے ھیں جنھوں نے پاک نبی ص کو دھوکه دیا اور تکذیبب کی.
اور جو مغضوب خدا قرار پاۓ اور جنھوں نے ظلم کیا که دنیا کے عوض دین کو فروحت کر دیا.

 ھمارا یه مختار قرآن پاک کی نص جلی کی متابعت میں ھے جیسا که اللله تعالی نے حکم دیا ھے که (آۓ ایمان والو جن لوگوں پر اللله نے آپنا غضب ڈھایا ھے ان سے دوستی مت رکھو"سوره الممتحنه 13).

چنانچه ھمارۓ مذھب میں صحابی  کے دو معروف معنی ھیں ایک صحابی کی تعریف عام ھے که جو کوئی صحبت پیغمبر خدا میں پهنچا وه صحابی ھے اور دوسری تعریف خاص ھے جو شخص حضور ص کی خدمت عالیه میں حاضر ھوا اور حالت ایمان میں اس دنیا سے رخصت ھوا وه صحابی ھے.

دوسری تعریف کے پیش نظر اھل تشیع تمام صحابه کرام کو محترم و معظم تسلیم کرتے ھیں-
چنانچه قرآن مجید اور احادیث نبوی ص میں ان ھی رفقاء  رسول کی تعریف ایمان اور مدح اعمال صالح بیان کرتے ھیں.
اور انھیں ھی اصحاب کے قدموں کی خاک کو آپنی آنکھوں کا سرمه سمجھتے ھیں.

اسی طرح اولزکر لوگوں کی مذمت ( نفاق ,و کفر و ارتدادوفسق کی وجه سے )کلام خدا اور ارشادات رسول خدا ص میں مزکور ھے.
قرآن و حدیث میں ممدوحانه اور مقدوحانه اقتباسات کی موجودگی از خود اس بات کی دلیل ھے که حضور کی صحبت پانے والے اصحاب میں مومن و منافق ھر دو طرح کے اشخاص شامل تھے.
 پس کل کو برا جاننے والا مذھب تشیع کی رو سے ملت اسلامیه سے ھی باھر ھے.
کیونکه وه منکر قرآن ھے اسی طرح کل سےمحبت کرنے والا اور اچھے برۓ تمام کو" عدل"سمجھنے والا,برابر سمجھنے والا بھی مخالف قرآن اور منکر حکم الھی ھے. 

جن امور کے بارے میں شیعوں پر، زمانه قدیم سے آج تک الزام لگایا جاتا هے(جیسا که شیعوں کے دشمن دعوی کر تے هیں) وه یه هے که شیعه صحابه کی نسبت اپنے بغض و کینه کو چھپا تے هیں – لیکن یه الزام بے بنیاد هے – کیونکه شیعه صحابه کو حاملان شریعت اور اس کی اشاعت کر نے والوں کی حیثیت سے قابل احترام جانتے هیں ، قرآن مجید کا ارشاد هے :" محمد صلی الله علیه وآله وسلم الله کے رسول هیں اور جو لوگ ان کے ساتھـ هیں وه کفار کے لئے سخت ترین اور آپس میں انتهائی رحم دل هیں – تم انھیں دیکھو گے که بار گاه احدیت میں سر خم کئے هوئے سجده ریز هیں---"
ائمه اطهار علیهم السلام بھی صحابه کی مدح و ثنا کرتے تھے ، حضرت علی علیه السلام فر ماتے هیں: "  میں نے محمد صلی الله علیه وآله وسلم کے اصحاب کو دیکھا هے ، لیکن تم میں سے کسی کو ان کے مانند نهیں جانتا هوں ، وه اس حالت میں صبح کرتے تھے که ان کے بال پریشان اور چهرے غبار آلوده هوتے تھے ، رات کو صبح تک سجده، قیام اور عبادت کی حالت میں گزار تے تھے"- امام سجاد علیه السلام بھی ان (صحابه) کے لئے بهت دعا کرتے تھے-
مختصرطور پر مکتب اهل بیت کا اعتقاد یه هے که عدالت کے لحاظ سے صحابه کی حالت دوسرے لوگوں کے مانند هے – ان کے در میان عادل اور غیر عادل افراد موجود تھے – ایسا نهیں هے که جو شخص چند دن نبی اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کی مصاحبت میں رهاهو وه همیشه کے لئے عادل بن جائے! بنیادی طور پر جب تک پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کے ساتھـ ان کی مصاحبت کے دوران رسول اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کی سیرت ان کے طرز عمل اور کردار پر اثر نه ڈالے ، اس مصاحبت کا ان کی عدالت پر کوئی اثر نهیں هوتا هے – پس معیار وهی سیرت اور عملی طریقه کار هے، جس کا طرز عمل اور سلوک اسلامی معیاروں کے مطابق هو وه عادل هے اور جس کا طرزعمل اس کے مخالف هو وه عادل نهیں هے – یه نظریه قرآن مجید و سنت نبوی(ص) اور تاریخی حقائق کے مطابق هے- هم نے جو تاریخی شواهد تفصیلی جواب میںذکر کئے هیں وه اس نظریه کی تائید کرتےهیں-
                          (جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں