مرکز عقائد شیعه شناسی

ہفتہ، 25 مئی، 2019

علم غائب اور علماۓ حقه.

علم غیب والا عقیده اور علماۓ حقه
                                    
"قسط نمبر :3.        تحریر و تحقیق : "سائیں لوگ



علم غیب کے موضوع پر یه آج تیسری قسط ھے.
ھم نے جھاں تک اس موضوع کے تمام پهلوں پر ٹھنڈۓ دل و دماغ کے ساتھ غور خوض کیا ھے اور فریقین کے دلائل و براھین کا پوری دیانتداری اور غیر جانبداری سے جائزه لیا ھے تو ھم اس نتیجه پر پهنچے ھیں.

 که یه تمام ھاؤ ھو اور بحث و تمیحص صرف نذاع لفظی ھے یعنی فقط الفاظ کا ھیر پھیر اور تعبیر کا چکر ھے.

وگرنه کوئی باھمی اختلاف و افتراق نھیں چاھے جیسے ھی سمجھ لو یه علم دین الله تعالی کی زات سے ھے.

بعض افراد کی طرف سے عقیده غلو کے زمن میں اس موضوع کو زیر بحث لایا گیا ھے تاکه کچھ Awareness, دی جاۓ.

 کیونکه امام جعفر صادق ع کا فرمان ھے که شرک شرک ھے چاھے رائی برابر ھی کیوں نه ھو.

اس موضوع پر بھت جید علماء حقه نے حقیقت کی ترجمانی کرتے ھوۓ اس کی وضاحت دی ھے. اور نبی و امام ع سے علم غیب کی نفی فرمائی ھے.

ویسے تو جید علماء میں سے ایک کثیر تعداد ھے مگر ھم اختصار کے پیش نظر زیل میں چند علماء کی راۓ پیش کرنے کی کوشش کرتے ھیں:

شیخ مفید رح نے آپنی کتاب اوائل المقالات ص,77,/طبع ایران میں تحریر فرماتے ھیں .
ترجمه :یعنی یه کھنا که آئمه علیهم اسلام عالم الغیب ھیں بالکل فاسد اور باطل قول ھے. کیونکه اس وصف (عالم الاغیب ھونے)کا حقدار صرف الله کی زات ھے.وھی عالم ھو سکتا ھے.

اسی عقیده پر مسلک شیعه  اثناۓ عشریه کا عقیده ھے ھاں غالی اور مفوضه اس کے قائل نھیں ھیں.
یھی بات علامه مجلسی نے بھی بحار الانوار جلد ھفتم ص,415,
پر بھی رقم کی ھے.

حضرت سید مرتضی علم المھدی قدس سره نے آپنی کتاب الشافی میں قاضی عبدالجبار کا جواب دیتے ھوۓ لکھا ھے که ترجمه: یعنی قاضی نے یه بات تو درست کھی که جن چیزوں کا تعلق منصب امامت سے ھے ان کو جاننا امام کیلۓ ضروری نھیں ھے لیکن قاضی کا یه گمان غلط ھے ھم امام کیلۓ اس قسم کے علوم کو جاننا ضروری سمجھتے ھیں.

علامه ابو الفتح کراجکی رح نے آپنی کتاب کنز اکفوائد ص,109 طبع ایران پر اعتقادات ایمانیه میں اپنا ایک مختصر رساله موسومه به البیان عن جمل اعتقاد اھل ایمان درج کیا ھے اس کے صفحه 110,میں لکھا که اھلبیت ع علم غیب نھیں جانتے مگر جس قدر خالق انھیں بتلا دے.

فاضل جلیل جناب ابن قبه جو بھت بڑۓ علماء میں سے ھیں شرح الاصول من الکافی میں لکھتے ھیں یعنی جو آئمه اھلبیت ع کے متعلق علم غیب کا دعوی کرتا ھے وه مشرک ھے.

عالم ربانی جناب شھر آشوب مازاندرانی آپنی کتاب متشابھات القرآن جلد 1,ص211,پر ایت مبارکه ولا اعلمه الغیب کے زمن میں لکھتے ھیں.

ترجمه :امام علیھم اسلام کیلۓ عقلا شرعا یه واجب ھے که وه تمام علوم دین و شریعت کے عالم ھوں لیکن ان کیلۓ یه لازم نھیں که علم غیب اور ماکان ومایکون کا علم بھی رکھتے ھوں.
کیونکه اس پر لازم آتا ھے که تمام معلومات خدا کے ساتھ شریک ھوں.حالنکه خدا کے علوم غیر متناھی ھیں.

مجاھد کبیر علامه محسن الامین الحسینی قدس سره اعیان الشیعه آپنی کتاب مسطاب معاون الجواھر فی علوم الاوائل والااخراج ص,343,

میں امام ع کے متعلق شیخ مفید اور سید مرتضی اور علامه حلی رح 
کا کلام حق نقل کرنے کے بعد خود افاده فرماتے ھیں که امام سواۓ احکام کے تمام مایکون کے عالم نھیں ھوتے .

سید مھدی الکاظمی القروزینی نے آپنی کتاب ظھور الحقیقیة طبع نجف اشرف ص,198 سے لے کر 214,تک آئمه اھلبیت ع کے عالم الغیب ھونے کی اور صاحب علم حضوری ھونے کی نفی پر علمی بحث فرمائی ھے.

حضرت الفاضل شیخ محمد رضا المظفر النجفی نے رساله عقائد شیعه ص45,پر علم امام کے بارۓ لکھتے ھیں که جھاں تک  امام کا تعلق ھے وه معارف دینیه احکام الھیه اور دیگر تمام معاملات کو جناب رسول خدا اور سابق امام ع کے زریعے جانتے ھیں.اور جب نئ صورت حال رونما ھو تو قوت قدسیه کے زریعے الھام کے زریعه معلوم کر لیتے ھیں.

مولا شیخ محمف اعجاز حسن بدایونی لکھنو آپنے رساله شمس الاعتقاد ص,56/57,
طبع سرفراز لکھنو  ایجنسی,علم نبی و امام ع کے بارۓ لکھتے ھیں خدا نے واسطه مخلوق آپنے حبیب کو تعلیم عطا فرمائی اور اب سلسله فیض جاری ھے.
اور آئنده بھی جاری رھے گا.آپنے رسول اور اھلبیت ع کو بقدر ضرورت و مشیت تعلیم دی.

بعض لوگ علم تفصیلی کو معصومین ع کیلۓ کمال بتاتے ھیں یه انکی غلط فھمی ھے وگرنه اگر علم مذکوره کو باعث کمال مانا جاۓ گاتو کسی وقت بھی یه کمال متصور نه ھوں گے.
اس لیۓ علم تفصیل کی تعلیم کسی بھی وقت بھی ختم نھیں ھوئی اور نه آئنده ختم ھو گی وجه اسکی وھی ھے که علوم الھیه غیر متناھی ھیں.
پس جب تک تعلیم ختم نه ھو کمال حاصل نھیں ھو سکتا ھاں اجمالی تعلیم موجب کمال ھے وه بقدر ضرورت و مصلحت ھر زمانه میں جاری رھی جسکا خلاصه قرآن کی ایک آیت میں بیان ھوا یعنی علمک مالم تکن تعلم وکان فضل الله علیک عظیما,
 ترجمه:
آۓ رسول تم کو الله نے وه چیزیں سکھا دیں جو تم نھیں جانتے تھے اور خدا کا فضل تم پر عظیم ھے.(القرآن)
مذید اس عقیده کی درج زیل علماء تائید و توسیع فرماتے ھیں.

سرکار نجم العلماء سید نجم الحسن صاحب.

مولانا دید محمد باقر صاحب.

حضرت مولا سید آقا حسن صاحب.

جناب مولا ھادی رضوی صاحب.

دید ابو الحسن صاحب.

مفتی محمد علی صاحب قبله.

مولانا سید ابن حسن اعلی الله مقامه

آیت الله شیخ محمد حسین النجفی.

آیت الله شیخ محسن النجفی قبله.

حجةالاسلام سید محمد تقی نقوی قبله.

اس سے ظاھر ھے که یه عقیده  متحده ھندوستان کے تمام علماء کا بھی ھے.

      (اگلی پوسٹ کا انتظار کیجیۓ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں