مرکز عقائد شیعه شناسی

ہفتہ، 25 مئی، 2019

علم غائب اور عقل سلیم قسط نمبر :4

علم غائب والا والا عقیده آور عقل سلیم  
                                            
قسط نمبر :4.         تحریر و تحقیق :سائیں لوگ

سائیں لوگ

انبیاء کرام اور آئمه ع ممکن الوجود مخلوق ھیں عقل سلیم حاکم ھے کوئی بھی مخلوق ایک وقت میں ایک ھی طرف توجه کر سکتی ھے لھذا زمین و آسمان کے تمام پوشیده رازوں کا بلفعل جاننا اس کیلۓ ممکن نھیں ھے.

الله تعالی کے علوم غیر متناھی اور غیر محدود ھیں مگر یه بزرگوار بوجه مخلوق ھونے کے متناھی و محدود ھیں لھذا عقل کسی طرح بھی یه باور نھیں کر سکتی که ایک متناھی و محدود مخلوق غیر متناھی علوم کی بالفعل حامل ھو .

نیز یه حقیقت بھی آپنے مقام پر ثابت کی جا چکی ھے که علم خدا کی صفت زاتی (عین زات)ھے.لھذا اس کے من و عن کسی مخلوق کی طرف منتقل ھونے کا سوال ھی خارج از بحث ھے .

اگر بتمام و کمال علم خدا کسی اور کی طرف منتقل ھو سکے تو یه انتقال انتقال زات توحید کے مترادف ھو گا.جو که عقلا و شرعا محال و ممکن ھے.

عقل سلیم کی روشنی میں تسلیم کرنا پڑۓ گا که یه بزرگوار علم کی اتنی مقدار ھی جانتے ھیں جتنی علم بالازات ان کو بتاتا ھے ھم آپنے عقول ناقصه  سے اس کی حد بندی نھیں کر سکتے.

نه دینے والے مبدا فیض میں کمی اور بخل ھے اور نه لینے والے حضرات کے دامن طلب میں تنگی بلکه اس میں وسعت و پهنائی ھے اس لیۓ دینے والا برابر دے رھا ھے.

 اور لینے والے رب زدنی علما کھتے ھوۓ دامن مراد بڑھا کر اس میں جواھر علمیه جمع کر رھے ھیں ان حضرات کی روحانی خلقت سے یه سلسله برابر جاری ھے اور خدا ھی بھتر جانتا ھے که کب تک جاری و ساری رھے گا.

اگرچه عام مخلوق خدا کی نسبت ان کا علم کلی اور اس قدر زیاده ھےکه  ان کے درمیان کوئی نسبت ھی قائم نھیں کی جا سکتی ھے.

       (اگلی پوسٹ کا انتظار کیجیۓ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں