مرکز عقائد شیعه شناسی

جمعرات، 25 جولائی، 2019

صوفیه کی حقیقت

:صوفیه, موسیقی اور امرد پرستی

(نوخیز بغیر مونچھ داڑھی کے لڑکوں سے دوستی)

 پوسٹ طولانی ضرور ھے پر پڑھیں ضرور اور صوفیوں کی اصلیت سے باخبر ھوں

"قسط نمبر :14---------تحریر:  "سائیں لوگ

صوفیه بڑۓ حساس ھوتے ھیں وه راگ سے بھت متاثر ھوتے ھیں اور سماع سے ان کے شوق میں اضافه ھوتا ھے.

وه وجد میں آ کے رقص کرنے لگ جاتے ھیں اور یوں لگتا ھے جیسے کوئی غیر مرئی قوت ان کے ارادۓ کے بغیر انھیں حرکت دے رھی ھے.

ایک صوفی ابوالحسن نوری سے منقول ھے که میں صوفیه کے ساتھ ایک دعوت میں شریک تھا سب خاموش تھے پر ایک صوفی   نے سر اٹھایا اور یه اشعار پڑھے,

 ترجمه:جلتی دھوپ میں محبت مارۓ ایک درخت سے آواز آئی که میرۓ رونے نے اسے جگاۓ رکھا اور اس کے رونے نے مجھے جگا دیا وه محبت شکوه کرتی ھے تو میں اسے سمجھ نھیں پاتا.

جیسے ھی اشعار ختم ھوۓ حاضرین نے اٹھ کر ناچنا شروع کردیا
اور آپنے ھوش حواس میں نه رھے.
(عبدالله ابن علی سراج مصنف اللمع فی التصوف)

جنید بغدادی سے کسی نے پوچھا آپ پهلے تو بھت موسیقی سنتے تھے اور وجد میں رقص بھی کیا کرتے تھے لیکن آجکل خاموش ھیں آخر کیوں جواب دیا.
ترجمه آیت:
تمھیں پهاڑ ایک جگه جمے ھوۓ دکھائی دیتے ھیں یه بادلوں کی طرح اڑ رھے ھوں گے.یه اسی کی صنعت ھے جس نے ھر چیز کومحکم کیا ھے.(سوره نمل ع:88).

عبدالله سھروردی عوارف المعارف میں لکھتے ھیں روح کو نغمات سے لذت حاصل ھوتی ھے.
کیونکه نغمات دراصل نفس کی روح سے خفیه بات چیت کا وسیله ھیں.یه عاشقوں کو خفیه پیغامات پهنچاتے ھیں.

نفس اور روح ایک دوسرۓ کے عاشق ھیں جیسے الله نے آدم سے اسکی زوجه کو بنایا تاکه اس سے راحت حاصل کرۓ.
سوره اعراف ع:189.

تصوف بین الحق والخلق کے مصنف لکھتے ھیں کسی گلو کاره نے شعر پڑھا اس محفل میں ابوالفتح صوفی بھی موجود تھے شعر سے متاثر ھو کر وجد میں آ گۓ اور دھاڑیں مار کر سینا پیٹتے ھوۓ بے ھوش ھو گۓ.
جب محفل ختم ھوئی لوگوں نے اٹھایا تو انکی روح قفس عنصری سے پرواز کر چکی تھی.

ایک دن ابن الفارض قاھره کے بازار سے گزرۓ دیکھا که شاھی محافظوں کا دسته ناقود بجا کر گانا گا رھا ھے ابن فارس نے جب سنا تو وجد میں آ گۓ اور بیچ بازار ناچنا شروع کر دیا.
انکی دیکھا دیکھی سب راه گیر بھی ناچنے لگے.
جب ناچتے ناچتے سب بے ھوش ھو گۓ تو شیخ نے کپڑۓ اتار کر گانے والوں کی طرف اچھال دیۓ.

ڈاکٹر زکی مبارک لکھتے ھیں زولنون مصری کھتے ھیں موسیقی مخاطبات اور اشارۓ کے وسائل میں شامل ھیں اور اس سے انسان خدا سے متصل ھو جاتا ھے.

یحیی بن معاز صوفی کھتے ھیں موسیقی ھر اس ایک کیلۓ جس میں خدا کی محبت موجود ھے راحت و خوشی کا پیغام ھے.

آجکل جو ھم کھتے که موسیقی روح کی غذا ھے غالبا یه صوفیوں سے ماخوز ھے.

ابن جابر اشبیلی کے ایک شاگرد نے ایک خوبصورت جوان سے کھا خدا کیلۓ مجھے آپنے چھرۓ کا بوسه لینے دو لڑکے نے بوسه نه لینے دیا,
 اور شیخ کے پاس جا کر شاگرد کی  شکایت کی شیخ نے لڑکے سے پوچھا تو نے اسکی خواھش پوری کی لڑکے نے جواب دیا نھیں شیح نے کھا تو اسکی خواھش ٹھکرا کر اسے سزا دےچکا ھے اب ادھر کیا کرنے آیا ھے.

ڈاکٹر زکی مبارک کھتے ھیں میں خود محفل سماع میں کئی دفعه شامل ھوا کھنے کو تو یه محفل سماع ھوتی ھے مگر حقیقت میں محفل موسیقی ھوتی ھے.

ابن جوزی نے تلبیس ابلیس میں لکھا ھے,
جب صوفیه دوران  محفل سماع طرب کی کیفیت طاری ھوتی ھے تو رقص کرنے لگتے ھیں,
 اور آپنے کپڑۓ اتار کر گلوکاره یا گلوکار کی نظر کرتے ھیں کچھ صوفی جوش میں آ کر کپڑۓ پھاڑ بھی دیتے ھیں.

ابن قیم کے مطابق اس طرح غنا کی حرمت شراب سے بھی زیاده ھے.ابن قیم نے کھا ھے که شراب کے نشے کی عشق کے نشے سے کوئی نسبت ھی نھیں ھے.
شراب کا نشه ایک دو روز میں اتر جاتا ھے مگر عشق کا نشه اترنے کا نام ھی نھیں لیتا.یه اس وقت اترتا ھے جب عاشق مر جاتا ھے.

ابو عبدالله بن بطه عکبری نے کھا ھے که ایک شخص نے مجھ سے غنا کے متعلق سوال کیا تو میں نے اس سے کھا علماء اسے حرام اور صوفیه اسے جائز سمجھتے ھیں.اور آپنی خود ساخته شریعت کی پیروی کرتے ھیں.

غزالی جو فقیه کم اور صوفی زیاده تھے صوفیه کے موقف کی حمایت کی ھے.

ابن جوزی مذید لکھتے ھیں که صوفیه, امرد کو (یعنی ان لڑکوں کو جن کی داڑھی مونچھ نھیں نکلی ھوئی ھو )آپنے ساتھ رکھتے ھیں.

اور انھیں دیکھ کر لذت حاصل کرتے ھیں وه کھتے ھیں خدا ان کے جسم میں حلول کر چکا ھے.
اور ھم اس کے زریعے سے حسن خالق کو دیکھتے ھیں اور بصورت انسان دراصل خدا کا مشاھده کرتے ھیں.

ایک مشھور صوفی ابو نظر غنوی کے متعلق بیان کیا جاتا ھے که ایک مرتبه انھوں نے خو برو لڑکے کو دیکھا تو دیکھتے ھی ره گۓ جب لڑکا جانے لگا تو ابو نظر نے کھا تجھے خدا وند سمیع کی بلند عزت کا واسطه کچھ دیر رک جاتے میری آنکھیں جی بھر کر تجھے دیکھ لیتیں.

عبدالله فرازی بیان کرتے ھیں ھم احرام باندھے مسجد خیف میں بیٹھے تھے که ھمارۓ پهلو میں مراکشی لڑکا آ کر بیٹھ گیا میں نے محارب احسان سے کھا جو اس خوبصورت لڑکے کو گھور رھا تھا که بھائی حرمت والے مھینے اور حالت احرام میں اور محترم شھر میں ھیں اس کے باوجود تم لڑکے پر لٹو ھو گۓ.

ابو حمزه صوفی کھتے ھیں که میں نے بیت المقدس میں ایک صوفی کو دیکھا جو آپنے ساتھ ایک خوبصورت لڑکا رکھتا تھا.
صوفی اور لڑکے کی رفاقت کافی عرصه جاری رھی.
پھر اچانک صوفی مر گیا تو فراق میں لڑکا بھی سوکھ کر کانٹا ھو گیا.

ابن جوزی لکھتے ھیں ابی عبدالله حسین محمد دامغانی سے نقل کیا ھے بلاد فارس میں ایک بلند مرتبه صوفی نے ایک خوبرو لڑکے کو ساتھ رکھتا تھا ایک دن شیطان نے دبوچ لیا اور اس کے ساتھ بدفعلی کر بیٹھا بعد میں سخت ندامت ھوئی اس کا گھر سمندر کنارۓ تھا بالاخر چھت سے کود گیا خودکشی کے وقت یه آیت پڑھ رھا تھا .

فتو بوا الی باریکم فاقتلو انفسکم.
ترجمه آپنے رب کے حضور توبه کرو اور آپنے کو قتل کردو.(سوره بقره ع:54)

ابن جوزی کھتا ھے اگر وه لڑکا آپنے پاس نه رکھتا تو یه گناه ھی نه کرتا.

خودکشی گناه کبیره ھے  پاک نبی ص نے فرمایا جو ایسا کرۓ گا ساری زندگی دوزخ کی آگ میں جلتا رھے گا.

اسی طرح صوفی حسن نوازی بھی لڑکا پرستی میں بھت بدنام تھا.

ایک صوفی یوسف بن حسین آپنے ساتھیوں سے کھتا تھا میرۓ ھر فعل کی تقلید کرنا پر خوبصورت لڑکوں کی صحبت اختیار نه کرنا.

محمد بن اسباط صوفی ایک نو خیز لڑکے کے چھره کو دیکھنے میں منھمک تھا .

اسود بن طالوت صوفی بھی خوبصورت لڑکوں کو دیکھنے میں مگن رھتا تھا.
ابو عمر صوفی نے کئی بار اسے ڈانٹا.

قیشری نے بھی ان واقعات کو خوب لکھا ھے.
دیکھیۓ رساله قیشریه ص:184.

ایک کم بخت صوفی کھا کرتا تھا که ھر بھلائی خوبصورت چھروں میں چھپی ھے.
کیونکه رسول الله ص کا فرمان ھے خوبصورت چھروں سے بھلائی طلب کرو.
عقیل اور یحیی معین کھتے ھیں یه حدیث خودساخته ھے اور صوفیوں کی اختراع ھے.

ابراھیم بن ادھم کھتے ھیں جو عورتوں کی رانوں کا شیدائی ھو جاۓ وه کبھی فلاح نھیں پاتا.

صوفیه شادی کو معیوب سمجھتے ھیں لھذا جب فطری زریعه سے خواھش پوری نه ھو تو پھر خوبصورت لڑکوں سے جنسی تسکین لیتے ھیں.

تلبیس ابلیس کے مصنف ابن جوزی جو شیعه مذھب کے بھت مخالف تھے انھوں نے تلبیس ابلیس میں لکھا ھے که شیراز میں صوفیوں کی محفل ھوتی تھی سب صوفی جاتے تھے .
ایک دن دوران سماع صوفی مر گیا تو سب صوفی تعزیت کیلۓ بیوه کے پاس گۓ اور تصوف کی زبان میں تعزیت کی سب صوفی عورتیں بھی جمع تھیں ابن خفیف صوفی نے کھا یھاں کوئی اور ھے بیوه نے کھا نھیں تو ابن خفیف نے کھا بتائیں غم و رنج اور عذاب دینے کا کیا مقصد ھے ھم باھمی ملاپ کو کیوں چھوڑ رھے ھیں حالنکه باھمی ملاپ سے انوار ایک دوسرۓ سے ملتے ھیں.صفائی پیدا ھوتی ھے اور برکت میں اضافه ھوتا ھے.

وھاں پر موجود خواتین نے کھا جیسے حکم کریں ھم تعمیل کریں گے.
اس کے بعد ساری رات زنا ھوتا رھا صبح سب آپنے گھروں کو چلے گۓ.

ابن جوزی نے یه روایت محسن تنوخی سے نقل کی ھے.

اس طرح کے واقعات صوفیه  میں عام ھیں.

خدا بھلا کرۓ عضد الدوله دیلمی کا جس نے آپنے عھد سلطنت میں صوفیوں کی جماعتوں کو گرفتار کیا اور انھیں کوڑۓ مرواۓ اور ان کی جماعتوں کو منتشر کیا.

اگر صوفیه کی اس بات کو سچ مان لیا جاۓ تو بھی صوفیه کی ھلاکت میں کوئی شک نھیں دل  خدا کا عرش ھے, دل خدا کی جلوه گاه ھے.
جس دل میں خدا کی محبت ھونی چاھیۓ تھی وه ان صوفیوں نے حسینوں کی محبت کا مرکز بنا دیا ھے.

فرض کریں اگر ایک شخص درندوں میں بھٹ جاتا ھت اور دیکھتا ھے درندۓ سوۓ ھوۓ ھیں تو انھیں جگاتا ھے اور انھیں جوش دلاتا ھے پھر اگر وھاں سے زنده آ بھی جاۓ تو زخمی تو ضرور ھو گا.

جس طرح درندوں سے چھیڑ چھاڑ اچھی نھیں اسی طرح لشکر حسن سےبھی اچھی نھیں .
(بحواله تبلیس ابلیس ابن جوزی ص:270)

صوفیه کو اس بات کا اندازه نھیں تھا که لوگوں نے ان کے چھوٹے بڑۓ عمل پر نگاھیں رکھے ھوۓ ھیں اور وه ان کا احتساب کریں گے .

ھم اھلسنت کے مشھور مورخ ابن جوزی کے مشکور ھیں جس نے ان صوفیوں کو بری طرح بے نقاب کیا ھے.

ھم نے صوفیه کے چند تاریک پهلو آپنے قاری برادران  کے سامنے پیش کیۓ ھیں تاکه آپ کو اندازه ھو که ان کا پورا نظام مکاری,دھوکه,اور ریاکاری پر مبنی ھے.

ان کا اندرون انتھائی تاریک اور بھیانک ھے ظاھری طور پر حق کے داعی اور اعلی کردار کے لگتے ھیں.

باقی میڈیا بھی آجکل ان کی حقیقت دکھاتا رھتا ھے.

ھم بھی ابن جوزی اور سید ھاشم معروف الحسنی کی تحقیقی تحریروں سے آپ برادران کو صوفیوں کے حقیقی روپ سے روشناس کرا رھے ھیں.

                            (جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں