مرکز عقائد شیعه شناسی

پیر، 16 مارچ، 2020

پاکستان کی تخلیق میں تشیع کا کردار

علامہ ڈاکٹر سید ضمیر اختر نقوی کی ایک واٹس ایپ میں کی گئ گفتگو کو یکجا کیا گیا تاکہ مومنین مستفید ہو سکیں 

علامہ رشید ترابی مرحوم اور علامہ اظہر حسن زیدی ایک عہد ہیں ان دونوں نے اپنی تقریروں میں ہمیشہ یہ کہا قائداعظم شیعہ تھے
قائد اعظم کی شیعت جب پاکستان کی نسل کو معلوم ھوئی  تو ان کی بہن فاطمہ جناح سے دشمنی شروع ھوگیئ

فاطمہ جناح  پر کتاب میرے کتب خانے میں ھے جس میں لکھا کہ ان کو غنڈوں نے گھر میں گھس کر ڈنڈوں سے مار دیا جب غسل دیا گیا تو ان کے جسم پر ڈنڈوں اور چھڑیوں کے نشان تھے

قائد اعظم کی دوسری بہن شریں بائ نے کورٹ میں مقدمہ کیا کہ میرے بھائ شیعہ تھے

یہ واقعات میری زندگی کہ ہیں بات سنو اور سجھو مقدمے کا فیصلہ یہ ھوا کہ قائد اعظم سیدھے سادھے مسلمان تھے بس

اسکندر مرزا شیعہ تھے
قائد اعظم شیعہ تھے
کاظم۔ رضا شیعہ ےھے
ہاشم رضا شیعہ تھے( یہ کمشنر ریاست بہاولپور بھی رہے)
آے ٹی نقوی شیعہ تھے
جنرل۔ موسیٰ شیعہ تھے
بھٹو شیعہ تھے
نصرت بھٹو شیعہ
بینظیر شیعہ
کاظم رضا ۔ آل رضا ۔ہاشم رضا مسعود رضا  یہ سب جسٹس رضا کے بیٹے تھے
قائد اعظم نے پاکستان بنتے  ہی کراچی کا پہلا آئی جی کاظم رضا کو مقرر کیا
ہاشم رضا  کو قائداعظم نے کراچی کا ایڈمینسٹریٹر مقر رکیا  کراچی کے سب امام بارگاہوں کی زمین ہاشم رضا نے الاٹ کی
کراچی کی رضویہ کالونی رضا برادران کے نام سے رضویہ ھوئی 
مسعود رضا کو امریکہ۔ کا سفیر لگایا
آل رضا نے سلام آخر لکھا جو ریڈیو سے شام غریباں میں آیا
جہانگیر پارک میں پاکستان کا پہلا محرم کا عشرہ ھوا
اس میں قائد اعظم آور لیاقت  علی اور اسکندر مرزا آئے
ایرانیان امام بارگاہ  میں اسکندر مرزا نے کوٹ اتار کے ماتم کیا
پیلے عشرے کی۔ مجالس علامہ ابن حسن جارچوی نے پڑھیں
قائد اعظم نے آٹھ محرم کی مجلس کی 
قائد اعظم۔ نے رشید ترابی سے کہاکہ حضرت علی ع کا خط مالک اشتر کے نام  انگریزی ترجمہ کرکے فوج میں تقسیم کروادو اورحاکموں سے کہو حکومت علی ع کی حکومت کی طرح ھو گی
رشید ترابی نے خالق دینا ہال میں  مولا علی ع  کی شہادت کی تقریر میں  کہا قائد اعظم نے جب گاندھی سے پاکستان کے قیام پر ملاقات رکھی تو ادھر سے جو تاریخ رکھی گئی وہ ،٢١رمضان پڑ رہی تھی قائد نے کہا اس دن مولا علی ع  کی شہادت ھے اس لئے میں اس میں شریک نہیں ھوں گا میں علی ع  کی شہادت کا سوگوار ھوں
علامہ رشید ترابی 21 رمضان کی چھٹی کا مطالبہ کر رھے تھے
۔ناصبی خاموشی سے پاکستان پر قبضے کی تیاری کر رھے تھے
شیعت عروج پر تھی
سب سے پہلے زیارت ۔ میں قائداعظم کو ایک گھر میں چپکے سے قید کر دیا گیا  بلوچستان میں
پھر قائداعظم نے راجہ محمود آباد کو بلوایا اور کہا بیٹا مجھے دشمنوں سے آزاد ۔ کراو  وہ کراچی آئے بات چیت شروع ھوئی اچانک ایک را ت  قائد کو زہر دے کر  مار دیا گیا
راجہ بڑی مشکل سے لاش کراچی لائے لیکن سب سرجھکا کر خاموش رھے اگر بات سامبے آئے تو کلش کا خطرہ تھا اور پاکستان ختم ھو جاتا
قائداعظم کو کھارا در کے امام باڑے میں مولانا انیس الحسنین جو رضویہ کالونی کے بانی تھے انھوں نے ۔ غسل کروایا کلو غسال جو شیعہ تھا اس نے غسل دیا شیعہ نماز جنازہ ھوئ  اور جنازے کے ساتھ حضرت عباس ع کا علم اٹھایا گیا
ہاشم رضا نے زمین۔ کا انتخاب کیا تاکہ قائداعظم کا مزار بنے
جب قائداعظم کی شیعت کا مقدمہ چلا کراچی کورٹ میں تو  گواہی میں شیعوں کی طرف سے کلو غسال اور  مولانا انیس بھی پیش ہوئے 
قائداعظم  کی وفات کے بعد ان کے گھر کا علم کا پنجہ اور پورا علم کا پٹکا اور ان کے سرہانے جو  ناد علی ع کا طغرا لگا تھا جو وہ روش صبح اٹھ کر پڑھتے تھے وہ لیاقت  نیشنل میوزیم کو دیا گیا جو اب بھی موجود ھے اس کی تصویر میرے کتب خانے میں ھے
قائداعظم  آٹھ محرم کو مجلس  کرتے اس میں کالے رومال میں تبرک رکھواتے تھے رومال۔ پر پنجتن ع کا نام۔ لکھا ھوتا تھا
قائد اعظم نے جو پاکستان کا پرچم بموایا اس پر چاروں طرف پنجتن ع کے نام لکھے تھے  جو بعد میں ناصبیوں نے ہٹوا دئیے
رشید ترابی نے یہ۔ بھی اپنی مجلس میں پڑھا کہ لندن کی گول۔ میز کانفرنس میں قائداعظم نے اس لئے شرکت نہیں کی کہ اس دن عاشور پڑ گیا اور انھوں کہا کہ۔ میں عاشور کے دن کوئ دنیائی  کام نہیں کرتا  ظاہر کہ۔ جب ناصبی قائداعظمکی سوانح لکھیں گے تو یہ سب حزف کر دیں گے
ذوالجناح والی بات بھی انگریز مورخین نے خواجہ حسن نظامی کے حوالے سے لکھی  جنگ اخبار اور اخبار جہاں کے۔ مضامین میں یہ سب چھپ چکا ھے انگریزی اخبارکے  حوالے میرے پاس ہیں
اب سپ کو بتانا ھے کہ جب ناصبی ملک شیعوں سے لینے پر آمادہ ھو گئے اور ان کو پتہ تھا کہ لاہور کا مراتب حسین کا خاندان اور نواب صاحب کا خاندا مزاحمت کرے گا
کراچی کے بڑے شیعہ اور سندھ کےپکے مولائی مزاحمت کریں گے تو پہلے مارشل لا کے ذریعے پاکستان کو یر غمال بنایا گیا پھر ٹھیری میں 1964میں ایک۔ مجلس میں شیعوں کا قتل عام کروا گیا اور کلہاڑوں سے سب کے سر کاٹے گئے ۔۔یہ ناصبی چال تھی کہ شیعہ سنی جنگ کرا دو تاکہ شیعہ دفاع میں۔ لگ جائیں اور حکومت میں اب کسی شیعہ کو نہ آنے دیا جائے ۔
لیاقت علی خان بھی عزاداری کے حامی تھے وہ خود علم اور تعزیہ اٹھاتے تھے ان کی۔ ماں نے ایک انٹرویو میں بتا دیا تھا ان کو شیعت کے جرم میں ناصبیوں نے گولی مار کر شہید کر دیا
یہ قائد کے قتل۔ کے بعد دوسرا قتل عزادار حاکم ھونے کی۔ وجہ سے ھوا
جب وزیر خارجہ بھٹو قرار داد کے کاغذ پھاڑ کر لاھور آئے تو اسٹوڈنٹ ان کے ساتھ ھو گئے اور ایک جلسے میں ان کی تقریر رکھی ۔۔۔۔۔کچھ لوگوں نے نعرہ لگایا کہ اسلام نظام لایا جائے ۔ بھٹو نے کہا کون سا اسلام جس میں پہلے خلیفہ کا بیٹا تیسرے خلیفہ  کو قتل کر دیتا جہاں رسول ع  کی بیوی چوتھے خلیفہ سے جنگ کرتی ھے ہم اس خلافت کے نظام کو نہیں لائیں گے ہم شوشلسٹ نظام لائیں گے جس میں حضرت علی ع کے نظام سے مدد لیں گے
بس پھر ایوب کے بعد یححیٰ خان کا مارشل لا آیا اور ناصبیوں نے کہا کہ یہ شیعہ ھے اور شیعہ ھونے کے ناطے شیعہ کو حکومت دے رہا ھے اور اسی نے پاکستان توڑا ھے جھوٹا الزام ناصبی لگاتے رہیتے ہیں
بھٹو گرفتار ھو گئے شیعت کے الزام میں مسلم کانفرنس میں انھوں نے صرف حضرت علی ع کانام۔ لیا تھا چپکے سے کوثر نیازی نے کہا کہ اول  اور ثانی کا نام بھی انگریزی تقریر میں لیں بھٹو نے نے بات نہیں مانی
بھٹو نے علی ع دا پہلا نمبر کو ریڈیو اور ٹی وی پر پرموٹ کر دیا
ناصبی اور جماعت اسلامی نے شور مچایا کہ یہ بند کرو
بھٹو کو جماعت نے گھات سے مات دی پہلی بات یہ۔ کہ پاکستان کا نام اسلامی جمہوریہ  رکھا جائے
دوسری بات یہ کہ قادیانی کو کافر قرار دو
بھٹو نے یہ دونوں کام کر دیے
امریکہ کو بھٹو نے سفید ہاتھی کہا تھا وہ پہلے۔ ہی ناراض تھا
اب قادیانی فرقہ انگریزوں نے بنایا تھا وہ انگریز سب بھٹو سے ناراض ھو گئے اور اسلامی جمہوریہ پر بھی ناراض ھو گئے
بھٹو پر بغاوت کا مقفمہ چلا اور ان کو شیعت کے جرم میں کسی  اور طرح پھنسا کر گرفتار کیا گیا
مقدمہ چلا ۔۔۔۔آخر کار  ججوں نے اعلان کیا کہ ایک پیشی بند کمرے میں ھو گی  ۔۔۔۔بند کمرے میں بھٹو سے انگریزی میں سوال ھوا کہ آپ علی ع کو پہلا خلیفہ مانتے ہیں یا چوتھا
انھوں نے کہا میرا اور میرے خاندان کا ایمان ھے کہ وہ غفیر کی رو سے پہلے خلیفہ ہیں
سعودی عرب نے اس رپورٹ کو سن کر ضیا ا لحق سے کہا اب اس کو پھانسی دے دو
بھٹو کو روز جیل میں کھانا بند کرکے ملازم بھٹو کو دکھا دکھا کر بسکٹ کھاتے تھے
بھٹو کو پھانسی کا حکم ھوا نصرت بھٹو نجف گئیں اور اپنا ڈوپٹہ آیت اللہ  خوئی کے پاوں میں ڈال دیا اور کہا آپ اپیل کریں پاکستان سے  کہ وہ پھانسی کا حکم واپس۔ لے
آیت اللہ خوئی کا بیان ڈان اور جنگ نے پہلے صفحے پر سرخی لگا کر شائع کا
قذافی ۔۔شاہ حسین اور شاہ حسین اسلامی سر براہوں نے بہت اپی کی   کن ضیا الحق کو جنون تھا جب پھانسی کی فائل اس کے پاس آئ تو اس نے مغرب کی نماز پڑھی اور مصلے پر دستخط کئے کہاپھانسی دے دو
بے نظیر بھٹوبینظیر کی حکومت تھی علمائے سو نے جھگڑا اٹھا دیا کہ عورت سر براہ مملکت نہیں ھو سکتی بینظیر کو بچانا تھا اس لئے کہ نصرت بھٹو کا پیغام تھا کہ بینظیر ملائیشیا میں ہیں اور کوئی جوابی بیان دیں میں نے قرانی آیات سے ملکہ سبا بلقیس کی آیات بھیج دیں کہ قران میں ایک عورت کی۔ حکومت کا ذکر ھے ۔ اللہ یہ بھی کہتا ھے کہ ہم نے بلقیس کو حکمت عطا کی تھی ۔۔۔میں نے نصرت بھٹو سے کہا کہ یہ بیان بینظیر سے دلوا دیں وزیر اعظم۔ نے یہ بیان دیا میں نے ایک کلیدی بیان اور تیار کر لیا تھا کہ اگرکچھ لوگ یہ کہیں کہ وہ کافر تھیں ۔۔تو جواب میں کہا جائے کہ کیا نبی ع کی بیوی کو کافرہ کہہ سکتے ہیں جب حضرت سلیمان ع نے  ان سے شادی کر لی تو اب کافر کہو گے تو۔۔۔۔۔۔بات بہت آگے جائے گی ۔۔۔۔میرے پاس وزیر اعظم وکیل آیا تھا جس کا نام سید عارف رضا  ھے اس وقت وہ پی آئی اے میں ملازم تھے 
نصرت بھٹو نے میری ایک خصوصی دعوت کی اس میں صحافی بھی بلائے ۔۔۔مجھ سے کہا۔ کہ مرتضیٰ بھٹو کراچی اور اسلام آباد میں حضرت ابو طالب ع یونیورسٹی بنانا چاہیتے ہیں اس میں آپ ہماری مدد کریں ۔۔۔پھر انھوں نے کھڑے ھوکر زور سے کہا کہ ناصبی ہماری عزاداری اور تابوت کے خلاف حملے کیوں کر رھے ہیں ہم اگر حضرت علی ع اور حضرت حسین غ کا تابوت نکالتے ہیں تو علی ع علی ع  حسین ع حسین ع کرتے ہیں تو ان کو کیا اعتراض ھے یہ۔ لوگ حضرت ثانی  کا تابوت نکالیں اور یاثانی  یاثانی  کا ماتم۔ کریں انھوں نے زور زور سے سینے پر ماتم کیا  ہم۔ کو اعتراض نہیں  پھر دعوت کے بعد وہ دستاویز خوجہ جماعت خانے کی طرف سے پیش کی گئ جس۔ میں قائداعظم کے شیعہ ھونے کے ثبوت موجودتھے  ۔ وہ کاغذات سب میں تقسیم ھوے میں نے اپنی۔ کتابیں ان کو پیش کیں انھوں نے کتابیں پڑھ کر مجھے خط لکھا وہ میں شائع کر چکا ھوں وہ خط علامہ سجاد شبیر لے کر میرے پاس آئے ۔۔۔دوسری ملاقات (نصرت بھٹو) میں انھوں نے کہا کہ جب بینظیر نے وزارت کا حلف اٹھایا میں(نصرت بھٹو)  ان کو لےکر  رضویہ کے علم پر گئ اور میں نے بیٹی کا ہاتھ پکڑ کر علم پر رکھا اور کہا دیکھوتمھارے دور حکومت میں کوئ شیعہ قتل نہ ھو جب کہ یہ سلسلہ جاری تھا اور بینظیر کے عہد میں زیادہ شیعہ قتل ھوے خود بینظیر کے دونوں بھائ قتل کر دئیے گئے ۔ ۔ اب اس گھر کے تین شیعہ مار ڈالے گئے  تھےجب شیعوں کا قتل عام شروع ھوا تب میں نے اس ٹارگٹ کلینگ کے خلاف شدت سے عشرے پڑھے اور آواز اٹھائ پھر واہ کینٹ ۔ مری ۔۔لاھور ۔۔گوجراں والہ ۔۔جھنگ ۔۔کراچی۔ ۔۔میں ناصبیوں نے ذوالجناح کو گولی مارنا شروع کیا تب میں نے شدت سے ذوالجناح کا دفاع شروع کیا اور شیعت کے حق میں قائد اعظم کو شیعہ ثابت کیا اور ذوالجناح کے قتل۔ کو بھی روکنا تھا  میں پچیس برس بعد سہی کامیاب ھوگیا اب سنی حضرات بھی رسول ع کا گھوڑا نکالنے لگے اور آرمی نے بھی وہ گھوڑے منگوا لئے جو رسول عکے گھوڑے کی نسل میں تھے اور علما کو بلا کر آرمی کے کرنل جنرل نے کہا کہ ان گھوڑوں کو بوسہ دو یہ رسول ع کے گھوڑے کی نسل سے ہیں یہ ویڈیو یو ٹیوب پر ھے دیکھی جاسکتی ھے ۔۔۔۔میں اپنی خطابت سے شیعت کو بچاتا ھوں یہ میرا مقصد ھے کتنے لوگوں نے میری کتاب ذوالجناح پڑھی یا کوئ کتاب بھی عوام پڑھتے ہیں یا  علامہ ثقلین۔ گھلو جیسے عالم فاضل اس میں حاسدین کو ہٹا دیا جائے جو ہماری فکر کو نہیں سمجھا وہ کیا سمجھے گا ۔ہم کو ۔ ۔ ۔۔بینظیر کو  دہشت گردوں نے قتل کر دیا جو مسلسل شیعوں کو سندھ پنجاب سرحد اور بلوچستان و کراچی میں قتل کر رھے تھے  وہی قاتل ہیں ناصبیت عروج پر آگئی ۔۔۔اور سیاست یہی ھے کہ زرداری پر بیوی کا قتل ڈال دو جو بات سیاسی لیڈرفیصل رضا عابدی کہہ رہا ھے ۔اور وہ قاتلوں کے نام بتا رہا ھےاس کی۔ بات کوئ نہیں مانتا  ۔۔اعظم طارق کو الیکشن جتا کر لایا گیا تاکہ شیعہ کافر کے نعرے اسمبلی میں لگیں ایک دن بینظیر نے کہا کہ تم مجھے سلام نہیں کرتے تو اس نے کہا میں کافر کو سلام نہیں کرتا آپ کے گھر پر علم۔ کیوں لگا ھے بینظیر نے کہا وہ زر داری نے لگایا ھے ۔۔اس نے کہا کہ پھر اگر آپ سنی اور زرداری شیعہ ہیں تو آپ کا نکاح نہیں ھوا یہ۔ پوری گفتگو محسن نقوی نے لکھی اور جعفر میر کے اخبار ندائے شیعہ میں شائع ھوئی بینظیر کا نکاح بھی شیعہ طریقے سے ھوا    ۔۔پھر ریاض بسرا آتا ھے ۔ ۔ ۔میں اس زمانے میں محرم کا پہلا عشرہ ہر سال لاھور میں  پڑھتا تھا پھر عشر ثانی  شاد باغ میں پڑھتا تھا ۔۔۔ایک مجلس پر اچانک  سامنے کی ناصبی مسجد سے فائیرنگ شروع ھو گئ ۔۔اس وقت  آصف علی گیلانی اور کوثر نیازی نے بہت ساتھ دیا اور لاھور کے وکلا نے اور آرمی آفیسرز نے ہمارا ساتھ دیا اور قاتل  سب گرفتار ھو گئے  آئی جی نے زخمیوں کی عیادت ہاسپٹل میں کی ۔۔۔۔۔نواز شریف کے دونوں عہد اس طرح گزرے کہ بظاہر وہ یہی کہتےرھے کہ  کافر  کافر کے نعرے نہیں لگیں گے کوئی کافر نہیں ھے اور معاملہ اس طرح ھے کہ دستاویز حکومت کو یک ہزار صفحات کی  پیش کی گئی  جو میرے پاس موجود ھے عین غین کراروی سے نواز شریف نے کہا کہ یہ وہ علما سامنے کھڑے ہیں اور یہ شیعہ کتابیں ہیں لاھور کی چھپی جس میں حضرت ثانی  کے بارے میں گندی باتیں لکھی ہیں  ان کتابوں پر پابندی لگانا ھے عین غین کراروی پر ہمارا سلام کہ ساری شیعہ کتابوں کو بچا لیا یہ کہہ۔ کر کہ ان۔ کتابوں کو ہٹا دیں میں آپ کو اصلی بات بتاتا ھوں  جب تینوں خلفا کافر تھے  اس وقت جو حرکتیں ان کی تھیں وہ ی شیعہ لکھتے ہیں جب وہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ھوگئے تو انھوں  نے شراب اور زنا چھوڑ دیا اور نماز پڑھنے لگے مسلمان  ھونے کیے بعد کی کوئ روایت دکھائیں کی شیعہ نے لکھی ھو کہ شراب پی یا زنا کیا نواز شریف نے ساری کتابیں بحال کر دیں اور کہا کوئ پابندی نہیں لگے گی  ۔۔۔
 ناصبیت کس طرح پاکستان میں چھا گئ اور  شیعوں کو مسلسل قتل کیا جا رہا ھے محرم سے پہلے کراچی کے ایک شیعہ زیدی سرجن جو کہ  دل کے آپریشن۔ کا ماہر تھا اس کو قتل۔ کر دیا گیا  اور تفتیش سے پتہ چلا کہ کچھ ناصبی ڈاکٹروں نے وہ جگہ لینے کے لئے ان۔ کو شہید کر دیا ۔۔جس کے چھوٹے چھوٹے بچے ییں ۔۔

پہلی بات کہ کعبے کے اندر بت نہیں تھے ۔. .  مبشر علی زیدی صاحب یہ باتیں نوٹ کرلیں ۔۔۔کعبے کے باہر مختلف جگہ پر بت نصب کئے گئے تھے ۔ ۔۔جہاں جس کو جگہ ملتی تھی وہ بت لگا دیتا تھا ۔۔۔۔۔۔اولاد اسماعیل ع سے یمنی قبیلے بنی۔جرہم۔نے کعبے کو چھین لیا تھا ۔۔اور ان کی اولاد کو مکّے سے نکال دیا تھا ۔۔جب اولاد اسماعیل ع ہجرت کرکے یمن۔چلی گئ ۔۔تو لحیا نامی شخص مصر سے ایک بت میلے سے خرید کر لایا اور کعبے کے باہر نصب کر دیا ۔۔۔جب جناب رسول خدا کے جد قصی جوان ھوے انھوں نے مکّے پر حملہ کرکے مکّہ فتح کیا اور بت توڑ کر پھینی دئے لیکن ناصبی فرقہ جو بنی ہاشم کا دشمن تھا وہ توحید کے خلاف تھا اور بتوں کو اوردولت کو خدا مابتا تھا آج بھی ناصبی مسلمان حکومت اور دولت کو خدا مانتے ہیں ۔۔ان کے بت طاغوت ہیں ۔۔اور یہ آج بھی بت پرستی کو پسند کرتے ہیں ۔۔عبدالشمش نے عکاظ کے میلے سے ایک۔یہودی غلام۔کو  خریدا جس کا نام امیہ۔تھا اس نے جناب ہاشم اور اسکے بیٹے حرب نے عبدالمطلب کی زندگی دشوار کر دی ۔۔یہ سب توحید کے خلاف تحریک چلا رھے تھے ۔۔اور ضد میں بت لا لاکر رکھ رھے تھے بد۔کعبے کے اندر بت نہیں رکھ پاتے تھے اور آخر تک کعبے میں بت نہ آسکے تو کچھ تصاویر جبریل اور میکایل کی خیالی بنوا کر لگانا شروع کر دیں تاکہ فرشتوں پر جھگڑا ھو یہ کام یہودی کر رھے تھے اور ناصبیوں سے کروا رھے تھے جس طرح آج بھی یہودی اسلام کے خلاف کام ناصبیوں سے کروا رھے ہیں ۔۔کئ جنگیں ھوئیں عقائد کے سلسلے میں بنی ہاشم توحید والے تھے اور ناصبی بت پرست تھے ۔۔ایسے میں جنگو کی وجہ سے قحط پڑا اور سب بھوک سے مرنے لگے جناب ہاشم نے سب کے رزق کا انتظام۔کیا جس کا ذکر قران نے سورہ قریش میں کیا ھے ۔پھر ہاشم کے بعد عبدالمطلب ع سے یہ ناصبی جنگ کرنے لگے سرپرستی یہودی کر رھے تھے ۔ حضرت ابوطالب کے دور میں جب حضرت محمد ع کی نبوت یا اللہ نے اعلان کیا تو اللہ نے قتان۔میں ابو طالب عکی مدح میں سورہ ضحیٰ نازل کیا اور حضرت ابو طالب ع کی مدح کی اور ان کے ایمان کی سچّائی  کو کھل کر قران میں بیان کیا ابو طالب ع توریت زبور اور انجیل کے عالم تھے اور اپنے وقت کے ولی تھے ان کو ناصبیوں نے بہت پریشان کیا اور مکہ سے نکال دیا کہ تم توحید والے فرقے کے ھو بت پرست نہیں ھو ۔۔۔اور یوں ناصبیوں  نے بنی ہاشم اور رسول ع کے دین پر قابض ھوکر دولت اور حکومت کو اپنا خدا تسلیم۔کر۔لیا ۔۔۔۔یہ ھے پاکستان کی کہانی بنی ہاشم کی نسل نے پاکستان بنایا اور ذوالجناح کے قدموں کے صدقے میں بنا اور توحید پرستوں نے بنایا ۔۔۔ناصبیوں نے پاکستان پر قبضہ کر لیا اور دولت کی پوجا شروع ہو گئی.....

  Copy  #یہ_تو_ہو_گا

Mozzahir Abbas

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں