مرکز عقائد شیعه شناسی

ہفتہ، 25 فروری، 2023

شیعہ سائنسدان ابونصرفارابی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

تحریر و تحقیق:آغا ایم جے محسن

ناضرین کرام آج ھم بات کریں مذھب حقہ کی عظیم شخصیات کی ڈاکومنٹریز کے عنوان سے شیعہ مذھب کے عظم سائنسدان دنیائے اسلام کا فخر 

 مشھور عالم ابونصرفارابی پر جنھیں معلم ثانی بھی کہا جاتا ھے ترکستان کے شہر فاراب کے گاؤں وسیج میں آٹھ سو بھتر عیسوی اور دو سو اٹھاون ھجری میں پیدا ھوئے آپکی زندگی نہایت غربت میں گزری مگر اس کے باوجود بھی آپ نے اپنی تعلیم جاری رکھی،

جوانی میں آپ بغداد عراق چلے گئے پھر مصر اور شام بھی گئے آپکی نسل پر اختلاف ھے کچھ کہتے ھیں ترک تھے کچھ فارسی تزکرہ کرتے ھیں۔

آپکے والد ایک جرنیل تھے،

ایک دفعہ کا زکر ھے کہ فارابی رات کو پڑھ رھا تھا تو ان کے چراغ کا تیل ختم ہوگیا اور چراغ بجھ گیا اب اتنی غربت و افلاس غالب تھی کہ چراغ کیلئے تیل نہ خرید سکے انھوں نے کتاب پکڑی اور گلی میں گشت کرتے چوکیدار کے لالٹین کی مدد سے بقایا سبق یاد کیا،

دوسرے دن بھی پہرئے دار سے درخواست کی کہ اسے پڑھنے کی سہولت دے مگر چوکیدار نہ مانا جبکہ فارابی نے کہا کہ آپ چلتے رھیں میں آپکے پیچھے لالٹین کی روشنی کی مدد سے اپنا سبق یاد کر لوں گا۔

اس طرح چوکیدار نے تعلیم میں دلچسپی دیکھ کر فارابی کو نیا لالٹین خرید دیا تاکہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکے۔

فارابی کا یہ واقعہ رھتی دنیا تک ھمارئے لیئے بھترین مثال ھے۔

آپ نے مسلسل پچاس سال تک علم کی تحصیل میں گزار دئیے

سب سے پہلے

زبان،گرائمر،اور میٹرکس پر توجہ دی، ارسطو کے بعد فارابی کا بھت زیادہ احترام کیا جاتا ھے۔

انھوں نے ایک مسیحی استاد ماھر طب یوحنا بن حیان سے بھی علم حاصل کیا بعد میں سیف الدولہ کے پاس پہنچ کر دربار سے وابستہ ھوگئے۔ فارابی علم طب،فلسفہ،ریاصی،موسیقی،منطق،عمرانیات،ساسیات اور طبیعیات،سمیت خلا کے وجود پر بھت تحقیقات کیں انھیں ارسطو کے بعد دوسرا بڑا فلسفی تصور کیا جاتا ھے۔ فارابی صرف فلسفی یا طبیب نہ تھے بلکہ انھوں نے موسیقی اور سائنسی علوم پر بھی عبور حاصل کیا۔ صوفی ازم پر بھی گہری دلچسپی تھی اور باطنی علم کو ترجیح دیتے تھے۔۔ وہ سینکڑوں کتب کے مصنف تھے انکی کتب میں الموسیقی ،الکبیرہ، معافی العقل اور آرا بھت مشھور ھیں

فارابی اپنے وقت کے عمدہ شاعر بھی تھے انکی ایک طویل دعاء جنھیں بعض مورخین نے بھی زکر کیا ھے۔ بھت مشھور ھے،

فارابی پہلے منطق دان تھے ابو بشر بن یونس نے انھیں اس طرف متوجہ کیا۔

فارابی کو اسلامی دنیا میں فلسفہ کا بانی تصور کیا جاتاھے مگر اس وقت کے الکندی،الرازی بھی موجود تھے مگر فارابی کو ان پر فوقیث دی جاتی تھی۔

یونانی زبان اور فکر میں دلچسپی کی وجہ سے انھوں نے بازنطیم میں بھی تعلیم حاصل کی،اجکل فارابی کے متعلق اس بات پر بحث کی جاتی ھے کہ وہ کس علم میں زیادہ دلچسپی رکھتے تھے تو معلوم ھوتا ھے سیاست پر انکی گہری نظر تھی کیونکہ محسن مھدی اور چارلس بٹرورتھ نے انکی جن کتابوں کے زیادہ ترجمے کیئے وہ اسی موضوع پر ھیں انکی یہ کتب انگلش میں وافر مقدار میں آسانی سے دستیاب ھیں۔

فارابی نے دوسرے علوم کے ساتھ اسلامی موضوعات جیسے قانون ،نبوت،فقہ،سیاست ،جاںنشینی پر بھی لکھا فارابی کی تحقیقات چوتھی،پانچویں اور گیارھویں صدی تک مشرق میں پھیل گئیں بعد میں یورپ و مغرب نے خوب استفادہ لیا،یورپ کی کافی زبانوں میں انکی کتب کے تراجم ھوئے استنبول کے کتب خانے میں کافی کتب اس وقت بھی موجود ھیں۔


نبوت کے متعلق فارابی کا عقیدہ تھا کہ اس پر الہام ھونا چاھئے معجزات کو بھی نبوت کی پہچان سمجھتے تھے تمام امام اور اولیاء کرام کو نبوت سے کم درجہ پر رکھتے تھے۔

تفسیر قرآن کے زمن میں کچھ عقاید کو روائیتی سمجھتے ھیں ایسے سامعات جو ناقابل بیان ھیں قیامت،جزا سزا کو ایمان کا لازم جزو سمجھتے تھے۔

اخری زندگی میں بدامنی کی وجہ بیس سال رھنے کے بعد بغداد عراق چھوڑ کر دمشق کے شھر حلب چلے گئے اور ادھر ھی وفات پائی،

فارابی سیف الدولہ کے دربار میں اھم مقام رکھتے ٹھے کیونکہ انکے جنازہ میں خاص طور پر کر شرکت کی

دنیائے اسلام کے عظیم شیعہ سائنسدان ابو نصر فارابی کی وفات نوسوپچاس عیسوی اور ھجری کے تین سو انتالیس سن میں ھوئی۔۔

ان سائنسدانوں کی ویڈیوز آپ ھمارئے چینل 

Shia Figure 

https://youtube.com/@shiafigure

پر دیکھ سکتے ھیں 

 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں