Saieen loag

علم غائب کی حقیقت کیا ھے۔ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
علم غائب کی حقیقت کیا ھے۔ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 27 مئی، 2019

علم غائب اور بابا تاج دین قسط نمبر:12

علم غیب والا عقیده اور غالیوں کے بابا تاج دین  
                          
"

قسط نمبر:12.             تحریر و تحقیق : "سائیں لوگ

غالی جھاں انبیاء و آئمه معصومین ع کے متعلق غلو کرتے ھیں وھاں پیروں فقیروں کے متعلق بھی یھی عقیده رکھتے ھیں :

بلکه میرۓ زاتی تجربه میں بھی ایسے ایک بد بخت پیر کا واقعه موجود ھے.
 جس نے  ملتان چونگی نمبر :9 پر جھوٹے غالی نے شرک کا بازار لگایا ھوا ھے.
 دور دراز بلکه دیگر اضلاع کے لوگ غیب جاننے یعنی که کل کیا ھو گا, اور آپنی مشکلات کے آزاله کیلۓ آتے ھیں.

 پھر کسی وقت اس بد بخت پر پوسٹ لگاؤں گا که میں کس طرح وھاں پھنچا اور کیا مشاھده کیا.

مگر اب یھاں جو واقعه تحریر کرنا ھے وه یه که اس طرح کے لوگ جن کو چاولوں کی تھالی کے نیچے پڑی شکر نظر نھیں آتی انھوں نے کیسے بھولے بھالے مسلمانوں کو بے وقوف بنایا ھوا ھے.

مختلف ٹی وی چینلوں پر آپ نے دیکھا ھو گا که کس طرح جھوٹے پیر پکڑۓ جاتے ھیں جو دوسروں کی مشکلات کا حل نکالتے ھیں جنھیں خود کلمه تک نھیں آتا وه دوسروں کی دین کے معامله میں رھبری کرتے ھیں.

بابا یوسف شاه سے سوال کیا گیا که آپکے نذدیک پڑھا لکھا کون ھوتا ھے ?

بابا یوسف نے جواب دیا ھمارۓ نذدیک تو پڑھا لکھا وه ھوتا ھے جو نظر اٹھا کر لوح محفوظ کو پڑھ لے اور اگر چاھے تو آپنی طرف سے کچھ لکھ بھی دے ....
یه جواب سن کر تمام مریدوں کی نظریں ادب سے جھک گئیں .بابا یوسف نے پڑھے لکھے کی یه تعریف  اس لیۓ فرمائی که وه بابا تاج دین کے تصرفات کو رات دن آپنی آنکھوں سے دیکھا کرتے تھے.

بابا تاج دین صاحب ایک نظر اٹھا کر لوح محفوظ کی تحریر پڑھ لیتے تھے اور کبھی کبھی آپنے ھاتھ سے اس میں کچھ اضافه بھی فرما دیتے تھے جیسے کوئی اھم کام ھو.  
(روزنامه جنگ لاھور 30,ستمبر 1988,جمعه میگزین).

اس مضمون کی روشنی میں جتنے بھی بریلوی یا شیعه غالی ھیں الله جانے ان میں کوئی پڑھا لکھا بھی ھے یا نھیں یا سب ان پڑھ ھیں .

یه لوح محفوظ نه ھوئی کسی دفتر کی فائل ھوئی افسوس ھے ایسا عقیده رکھنے والوں پر جو مذید دوسرۓ مسلمانوں کے عقائد برباد کر رھے ھیں.

ملاں علی قاری اھلسنت کے عظیم عالم اور مورخ ھیں وه لکھتے ھیں که جب علم و عمل کے زریعے کسی کی نورانیت ترقی کر جاتی ھے تو اس کے دل پر لوح محفوظ کے نقش منعکس ھونے لگتے ھیں اور وه غیب پر مطلع ھونے لگتے ھیں اور اسے اجسام عالم میں تصرف کی صلاحیت بھی حاصل ھو جاتی ھے .
(مخلص مرقات جلد:1 ص:62.

جبکه اسی ملاں علی قاری نے انبیاء ع کے علم غیب پر عقیده رکھنے کو کفر کھا ھے.

(شرح فقه اکبر ص:137.)

یه ھے آپنے وقت کے جید عالم کی حالت.

علم غائب والا عقیده اور جاھل غالیوں کی ھٹ دھرمی.قسط نمبر:11

علم غایب والا عقیده                          
"قسط نمبر :11.           تحریر و تحقیق : "سائیں لوگ
عالم الغیب صرف الله پاک کی زات ھے واضح اور محکم آیات و مولا علی ع کے خطبات پیش کرنے کے باوجود بھی غالی ھٹ دھرمی پر قائم ھے.

ھم نے وضاحت پیش کرنی ھے منوانا  نھیں آج کچھ مذید حقائق پیش کرتے ھیں.

 الله تعالی آپنے کلام مقدس میں فرماتے ھیں :
وما کان الله لیطلعکم علی الغیب ولکن الله یحبتیی من رسله من یشاء.

ترجمه:
اور ناں الله تعالی ایسا ھے که تمھے غیب سے آگاه کر دے بلکه الله تعالی آپنے رسولوں میں سے جس کا چاھے انتخاب کر لیتا ھے.
سوره آل عمران ع:179.

معلوم ھوا که خدا کا خاص علم غیب پیغمبر پر ظاھر ھوتا ھے .

مگر ایک موٹی عقل کا آدمی بھی بخوبی سمجھ سکتا ھے که ایک بات جب تک کسی کو بتلائی نه جاۓ وه یعقینا غیب ھوتی ھے.
 بتلا دینے کے بعد وه غیب نھیں که لا سکتی.
 مثلا میں آپنے چند دوستوں میں سے کسی ایک کو منتخب کر کے کوئی پرائیویٹ بات بتلا دیتا ھوں.
 بتانے کے بعد وه اس کیلۓ غایب نه رھے گی مگر باقی سب کیلۓ بدستور غیب رھے گی وه شخص یا دوست جس کو میں بات بتلا چکا ھوں وه آپ سب کے درمیان یه ڈینگ نھیں مار سکتا.
 که میں عالم الغیب ھوں کیونکه وه بات مجھ سے معلوم کر چکا ھے.
جو تمھے معلوم نھیں کیونکه وه اسے بتلا دی گئی ھے اور دوسروں کو نھیں بتلائی گئی.

الله تعالی آپنی پیغمبری کیلۓ جس کو چاھتا ھے چن لیتا ھے پس پھر اس کی طرف وحی فرماتا ھے .
اور بعض غیوب کی ان کو خبر دیتا ھے کیا علم غیب اسی کو کھتے ھیں علم غایب تو تب مانا جاۓ اگر الله پاک پیغمبروں کو مستقل طور پر ایسی صفت کے ساتھ متصف فرما دے که پھر انھیں از خود ھر غیبی بات اور ما کان وما یکون کا علم ھو جاۓ اور انھیں وحی کی بھی ضرورت نه رھے .

مگر اس کے بعد یه سوال پیدا ھو جاۓ گا که وحی کے بغیر وه پیغمبر کیسے ره سکتے ھیں .
کیونکه بغیر وحی کے نبوت کیسی اور دوسری بات یه که عالم الغیب کو وحی کی ضرورت نھیں رھتی.
 یه تحصیل حاصل ھے اور جس پر وحی نازل نه ھو وه پیغمبر ھی نھیں لھذا ایک بات کنفرم ھے یا تو انبیاء ع کو پیغمبر مانو یا پھر عالم الغیب مانو.

بیک وقت دونوں کا ماننا اجتماع النقضین ھے لھذا ثابت ھوا که علم غیب کا عقیده انکار نبوت کو مستلزم ھے.

دوسری جگه ارشاد باری تعالی ھے :
وعلمک مالم تکن تعلم .
سوره نساء ع:113.
ترجمه:
اور تجھے وه سکھایا جو تو نھیں جانتا تھا.

اب غالی اس آیت سے یه معنی نکالتے ھیں که حضور ص کو تمام آئنده اور گزشته واقعات کی خبر دے دی گئی اب کلمه
  ما   عربی زبان میں عموم کیلۓ ھوتا ھے .

اس میں کوئی شک نھیں الله تعالی نے پاک نبی ص کو بھت علم دیا.
 لیکن اس سے ماکان ومایکون کے علم غیب پر استدلال کرنا حقیقت کا منه چڑانے کے مترادف ھے یه تو ایسے ھی ھے جیسے الله تعالی نے 
علم الا نسان ما لم یعلم 
سوره علق ع:5.
جس نے انسان کو وه سکھایا جو وه نھیں جانتا تھا.
اس آیت میں بھی لفظ  ما  موجود ھے 
مگر ظاھر ھے انسانوں کو بھی ماکان ومایکون کا علم غیب حاصل نھیں ھے بعض کھتے ھیں علم الا انسان سے مراد نبی ص ھیں جبکه یھی غالیوں کا عقیده ھے آپ بشر (انسان)نھیں نور ھیں.

 اب غالی کیسے پینترۓ بدلتا ھے اور آپنا دفاع جاھلانه طرز پر ھماری آنکھوں میں دھول ڈالتے ھوۓ ناکام کوشش سے کرتا ھے.
مگر سیاق و سباق اس مفھوم کی اجازت نھیں دیتا اس سے پهلے یه آیت ھے 
الذی علم بالقلم جس نے قلم کے زریعے علم سکھایا.
اب نبی پاک ص لکھنا پڑھنا نھیں جانتے تھے خاص طور پر اس وقت جب یه آیت نازل ھوئی .

وما کنت تتلوا من قبله من کتب ولا تخطه بیمینک .
ترجمه:اس سے پهلے تو آپ کوئی کتاب پڑھتے ناں تھے اور نه کسی کتاب کو آپنے ھاتھ سے لکھتے تھے.
سوره عنکبوت ع:48.

نیز ارشاد ربانی ھے:
 ویعلمکم مالم تکونواتعلمون .

ترجمه:اور تمھے وه چیزیں سکھاتا ھے جس سے تم بے علم تھے.
سوره بقره ع:151

کیا نبی ص مسلما نوں کو ماکان ومایکون کا علم غیب سکھاتے تھے 

وعلمتم مالم تعلموا انتم ولا اباؤ کم 

ترجمه:تم کو ایسی بھت سی باتیں سکھائی گئی ھیں جن کو تم نه جانتے تھے اور نه تمھارۓ بڑۓ.
سوره الانعام ع:91.

کیا یه مخاطب اور ان کے اباءواجداد سب عالم الغیب ھی تھے حضرت موسی ع نے آپنی قوم سے فرمایا :

واتا کم مالم یوت احدا من العالیمین .

ترجمه:اور تمھے وه دیا جو تمام عالم میں سے کسی کو نه دیا .

تو کیا الله تعالی نے کائینات کی ھر شے کا علم حضرت موسی کو دے دیا اور جو کسی کو بھی نه دیا.
 کیونکه غالی ما کا مطلب ماکان ومایکون سے مراد لیتا ھے اور یھاں بھی ما کا مطلب بھی یھی ھونا چاھیۓ.

کل ھم ماکان ومایکون پر غالی سے وضاحت لیں گے که یه کونسا علم ھے کیونکه قرآن مجید میں ھے .
مافرطنا فی الکتاب من شئ 
ترجمه:ھم نے کتاب میں کوئی چیز نه چھوڑی .
سوره الانعام ع:38.
یه کونسی کتاب ھے قرآن مجید یا عالم ھستی سے مراد ھے کیونکه عالم آفرنشین بھی ایک کتاب کی مانند ھے جسمیں تمام چیزیں آ گئی ھیں اور کوئی بھی چیز اس میں فروگزار نھیں ھوئی.

یه بھی ھو سکتا ھے اس سے مراد دونوں تفاسیر ھی مراد  ھوں کیونکه قرآن میں بھی تمام امور انسانیت کی تربیت کے موجود ھیں اور نه ھی عالم آفر نشین و خلقت میں کوئی نقص,کمی,کسر ره گئی ھے.

ہفتہ، 25 مئی، 2019

علم غائب اور یھودی کی زره کا واقعه قسط نمبر:10

علم غیب والا عقیده

                                
قسط نمبر:10.     تحریر و تحقیق : سائیں لوگ

آج کی ھماری یه پوسٹ غالیوں کےجھوٹے بھتان که انبیاء و آئمه معصومین ع عالم الغیب ھیں کے عقیده فاسده کو برباد اور بے نقاب کرنے کیلۓ کاری ضرب ثابت ھو گی.
گزارش ھے ھر بھائی پوسٹ کی تحریر کے متعلقه کمنٹس کریں ھماری وضاحت حاضر ھے معترض نے رد پیش کرنا ھے غیر متعلقه و توھین پر مبنی کمنٹس سے احتراز اور اخلاقیات کا پاس رکھا جاۓ.

ھم ایک اھم آیت کے متعلق بحث کریں گے جو علم غیب کے متعلق ھے اس واقعه میں ایسا ھوا که آپ ص شھادتوں کی روشنی میں چور کے حق میں فیصله کے قریب پهنچ چکے تھے که جبرائیل ع پیغام الھی لے کر پهنچ گۓ اور حقیقت حال سے مطلع فرمایا.
اب سوال یه پیدا ھوتا ھے که اگر آپ ص عالم الغیب ھیں تو اس واقعه کی نوعیت کو کیوں ناں جان سکے.

ھمارا یه سوال علم غیب کی پهلی پوسٹ سے لے کر چھٹی پوسٹ تک  کے ساتھ  دھرایا جارھا تھا .
مگر بدقسمتی سے غالی کو گالی کے سوا علمی جواب دینے کی ھمت ھی نه ھوئی.

 لیکن آج ھم خود وضاحت دے رھے ھیں یه واقعه اھل تشیع کی معتبر تفسیر تفسیر نجفی سمیت ھر تفسیر  میں درج ھے .
سکین لگا دیا ھے ساتھ ھم نے اھلسنت برادران کی چند میسر اھم تفاسیر کے سکین بھی لگا دیۓ ھیں.

سب سے پهلے ھم ترجمه پیش کرتے ھیں بعد میں واقعه کی وضاحت جس زمن میں یه آیات نازل ھوئیں.

ترجمه. :بے شک ھم نے اتاری تیری طرف کتاب سچی که تو انصاف کرۓ لوگوں میں جو کچھ سمجھاوۓ تجھ کو الله ,
اور تو مت ھو دغا بازوں کی طرف سے جھگڑنے والا.

اور بخشش مانگ الله سے بے شک الله بخشنے والا ھے.

اور مت جھگڑ ان کی طرف سے جو آپنے جی میں دغا رکھتے ھیں.
 الله کو پسند نھیں جو دغا باز گنھگار شرماتے ھیں لوگوں سے اور نھیں شرماتے الله سے اور وه ان کے ساتھ ھے.
 جب که مشوره کرتے ھیں رات کو اس بات کا جس سے الله راضی نھیں اور جو کچھ وه کرتے ھیں سب الله کے قابو میں ھے.

سوره نساءآیت نمبر :105. تا. 109.

ویسے تو ان آیات سے ھی مطلب واضح ھے که پاک نبی ص کو خبردار کیا جا رھا ھے که خائنین اور دغاباز چوروں کی طرفداری نه کریں اور بے قصور یهودی پر چوری کا الزام نه دیں الله پاک سب جانتا ھے یه مسلمان صحابی خطاوار ھے جو آپنے ساتھ ناحق گواه تیار کرکے آپکو دھوکه دے رھے ھے.

مختلف تفاسیر میں واقعه دو تین طرح کا بیان ھوا ھے مگر مقصد اور مدعا وھی ھے که آپ شھادتوں کی روشنی میں چور کے حق میں فیصله دینے والے تھے .

ایک واقعه میں آٹا چوری اور ھتھیار چوری کا الزام ھے دوسری جگه صرف یھودی کی زره چوری اور تیری جگه ایک چادر چوری کا واقعه درج ھے.

مگر ھم وه واقعه بیان کرتے ھیں جو تفسیر معتبره میں وثوق سے بیان ھوا ھے.

یه واقعه کچھ اس طرح ھے که ایک صحابی نے یھودی کی  زره چوری کی یھودی یه فیصله لے کر پاک نبی ص کی عدالت  میں پیش ھوا مسلمان صحابی نے آپنے ھمنواوں کے ساتھ یه کوشش کی که یه زره میری ھے اور بھت سے جھوٹے لوگوں نے صحابی کے حق میں گواھی بھی دی اتنے میں رسول الله ص یھودی کے خلاف فیصله دینے والے تھے که وحی نازل ھوئی جس نے حقیقت کا پول کھول دیا اور رسول الله ص نے یھودی کے حق میں فیصله دے دیا.

 اور زره یھودی کو واپس کر دی یه صحابی طمعه یا بشر بن ابرق نامی تھا جس کا تعلق قبیله بنی ظفر سے تھا اس کے بعد یه منافق صحابی مسلمانوں سے الگ ھو گیا اور مکه چلا گیا اور کھلم کھلا رسول اکرم ص کی مخالفت شروع کر دی.

بحوالا تفسیر تفھیم القرآن جلد :1,ص:393.

تفسیر عثمانی جلد :1,ص:311/312.

تفسیر نجفی ص:130/131.

تفسیر شاه رفیع الدین ص:115/116
.
تفسیر ابن کثیر جلد:1ص:756/758.

تفسیر طبری جلد:4ص:667.

معارف القرآن جلد:2ص:156.

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...