Saieen loag

پیر، 16 مارچ، 2020

پاکستان کی تخلیق میں تشیع کا کردار

علامہ ڈاکٹر سید ضمیر اختر نقوی کی ایک واٹس ایپ میں کی گئ گفتگو کو یکجا کیا گیا تاکہ مومنین مستفید ہو سکیں 

علامہ رشید ترابی مرحوم اور علامہ اظہر حسن زیدی ایک عہد ہیں ان دونوں نے اپنی تقریروں میں ہمیشہ یہ کہا قائداعظم شیعہ تھے
قائد اعظم کی شیعت جب پاکستان کی نسل کو معلوم ھوئی  تو ان کی بہن فاطمہ جناح سے دشمنی شروع ھوگیئ

فاطمہ جناح  پر کتاب میرے کتب خانے میں ھے جس میں لکھا کہ ان کو غنڈوں نے گھر میں گھس کر ڈنڈوں سے مار دیا جب غسل دیا گیا تو ان کے جسم پر ڈنڈوں اور چھڑیوں کے نشان تھے

قائد اعظم کی دوسری بہن شریں بائ نے کورٹ میں مقدمہ کیا کہ میرے بھائ شیعہ تھے

یہ واقعات میری زندگی کہ ہیں بات سنو اور سجھو مقدمے کا فیصلہ یہ ھوا کہ قائد اعظم سیدھے سادھے مسلمان تھے بس

اسکندر مرزا شیعہ تھے
قائد اعظم شیعہ تھے
کاظم۔ رضا شیعہ ےھے
ہاشم رضا شیعہ تھے( یہ کمشنر ریاست بہاولپور بھی رہے)
آے ٹی نقوی شیعہ تھے
جنرل۔ موسیٰ شیعہ تھے
بھٹو شیعہ تھے
نصرت بھٹو شیعہ
بینظیر شیعہ
کاظم رضا ۔ آل رضا ۔ہاشم رضا مسعود رضا  یہ سب جسٹس رضا کے بیٹے تھے
قائد اعظم نے پاکستان بنتے  ہی کراچی کا پہلا آئی جی کاظم رضا کو مقرر کیا
ہاشم رضا  کو قائداعظم نے کراچی کا ایڈمینسٹریٹر مقر رکیا  کراچی کے سب امام بارگاہوں کی زمین ہاشم رضا نے الاٹ کی
کراچی کی رضویہ کالونی رضا برادران کے نام سے رضویہ ھوئی 
مسعود رضا کو امریکہ۔ کا سفیر لگایا
آل رضا نے سلام آخر لکھا جو ریڈیو سے شام غریباں میں آیا
جہانگیر پارک میں پاکستان کا پہلا محرم کا عشرہ ھوا
اس میں قائد اعظم آور لیاقت  علی اور اسکندر مرزا آئے
ایرانیان امام بارگاہ  میں اسکندر مرزا نے کوٹ اتار کے ماتم کیا
پیلے عشرے کی۔ مجالس علامہ ابن حسن جارچوی نے پڑھیں
قائد اعظم نے آٹھ محرم کی مجلس کی 
قائد اعظم۔ نے رشید ترابی سے کہاکہ حضرت علی ع کا خط مالک اشتر کے نام  انگریزی ترجمہ کرکے فوج میں تقسیم کروادو اورحاکموں سے کہو حکومت علی ع کی حکومت کی طرح ھو گی
رشید ترابی نے خالق دینا ہال میں  مولا علی ع  کی شہادت کی تقریر میں  کہا قائد اعظم نے جب گاندھی سے پاکستان کے قیام پر ملاقات رکھی تو ادھر سے جو تاریخ رکھی گئی وہ ،٢١رمضان پڑ رہی تھی قائد نے کہا اس دن مولا علی ع  کی شہادت ھے اس لئے میں اس میں شریک نہیں ھوں گا میں علی ع  کی شہادت کا سوگوار ھوں
علامہ رشید ترابی 21 رمضان کی چھٹی کا مطالبہ کر رھے تھے
۔ناصبی خاموشی سے پاکستان پر قبضے کی تیاری کر رھے تھے
شیعت عروج پر تھی
سب سے پہلے زیارت ۔ میں قائداعظم کو ایک گھر میں چپکے سے قید کر دیا گیا  بلوچستان میں
پھر قائداعظم نے راجہ محمود آباد کو بلوایا اور کہا بیٹا مجھے دشمنوں سے آزاد ۔ کراو  وہ کراچی آئے بات چیت شروع ھوئی اچانک ایک را ت  قائد کو زہر دے کر  مار دیا گیا
راجہ بڑی مشکل سے لاش کراچی لائے لیکن سب سرجھکا کر خاموش رھے اگر بات سامبے آئے تو کلش کا خطرہ تھا اور پاکستان ختم ھو جاتا
قائداعظم کو کھارا در کے امام باڑے میں مولانا انیس الحسنین جو رضویہ کالونی کے بانی تھے انھوں نے ۔ غسل کروایا کلو غسال جو شیعہ تھا اس نے غسل دیا شیعہ نماز جنازہ ھوئ  اور جنازے کے ساتھ حضرت عباس ع کا علم اٹھایا گیا
ہاشم رضا نے زمین۔ کا انتخاب کیا تاکہ قائداعظم کا مزار بنے
جب قائداعظم کی شیعت کا مقدمہ چلا کراچی کورٹ میں تو  گواہی میں شیعوں کی طرف سے کلو غسال اور  مولانا انیس بھی پیش ہوئے 
قائداعظم  کی وفات کے بعد ان کے گھر کا علم کا پنجہ اور پورا علم کا پٹکا اور ان کے سرہانے جو  ناد علی ع کا طغرا لگا تھا جو وہ روش صبح اٹھ کر پڑھتے تھے وہ لیاقت  نیشنل میوزیم کو دیا گیا جو اب بھی موجود ھے اس کی تصویر میرے کتب خانے میں ھے
قائداعظم  آٹھ محرم کو مجلس  کرتے اس میں کالے رومال میں تبرک رکھواتے تھے رومال۔ پر پنجتن ع کا نام۔ لکھا ھوتا تھا
قائد اعظم نے جو پاکستان کا پرچم بموایا اس پر چاروں طرف پنجتن ع کے نام لکھے تھے  جو بعد میں ناصبیوں نے ہٹوا دئیے
رشید ترابی نے یہ۔ بھی اپنی مجلس میں پڑھا کہ لندن کی گول۔ میز کانفرنس میں قائداعظم نے اس لئے شرکت نہیں کی کہ اس دن عاشور پڑ گیا اور انھوں کہا کہ۔ میں عاشور کے دن کوئ دنیائی  کام نہیں کرتا  ظاہر کہ۔ جب ناصبی قائداعظمکی سوانح لکھیں گے تو یہ سب حزف کر دیں گے
ذوالجناح والی بات بھی انگریز مورخین نے خواجہ حسن نظامی کے حوالے سے لکھی  جنگ اخبار اور اخبار جہاں کے۔ مضامین میں یہ سب چھپ چکا ھے انگریزی اخبارکے  حوالے میرے پاس ہیں
اب سپ کو بتانا ھے کہ جب ناصبی ملک شیعوں سے لینے پر آمادہ ھو گئے اور ان کو پتہ تھا کہ لاہور کا مراتب حسین کا خاندان اور نواب صاحب کا خاندا مزاحمت کرے گا
کراچی کے بڑے شیعہ اور سندھ کےپکے مولائی مزاحمت کریں گے تو پہلے مارشل لا کے ذریعے پاکستان کو یر غمال بنایا گیا پھر ٹھیری میں 1964میں ایک۔ مجلس میں شیعوں کا قتل عام کروا گیا اور کلہاڑوں سے سب کے سر کاٹے گئے ۔۔یہ ناصبی چال تھی کہ شیعہ سنی جنگ کرا دو تاکہ شیعہ دفاع میں۔ لگ جائیں اور حکومت میں اب کسی شیعہ کو نہ آنے دیا جائے ۔
لیاقت علی خان بھی عزاداری کے حامی تھے وہ خود علم اور تعزیہ اٹھاتے تھے ان کی۔ ماں نے ایک انٹرویو میں بتا دیا تھا ان کو شیعت کے جرم میں ناصبیوں نے گولی مار کر شہید کر دیا
یہ قائد کے قتل۔ کے بعد دوسرا قتل عزادار حاکم ھونے کی۔ وجہ سے ھوا
جب وزیر خارجہ بھٹو قرار داد کے کاغذ پھاڑ کر لاھور آئے تو اسٹوڈنٹ ان کے ساتھ ھو گئے اور ایک جلسے میں ان کی تقریر رکھی ۔۔۔۔۔کچھ لوگوں نے نعرہ لگایا کہ اسلام نظام لایا جائے ۔ بھٹو نے کہا کون سا اسلام جس میں پہلے خلیفہ کا بیٹا تیسرے خلیفہ  کو قتل کر دیتا جہاں رسول ع  کی بیوی چوتھے خلیفہ سے جنگ کرتی ھے ہم اس خلافت کے نظام کو نہیں لائیں گے ہم شوشلسٹ نظام لائیں گے جس میں حضرت علی ع کے نظام سے مدد لیں گے
بس پھر ایوب کے بعد یححیٰ خان کا مارشل لا آیا اور ناصبیوں نے کہا کہ یہ شیعہ ھے اور شیعہ ھونے کے ناطے شیعہ کو حکومت دے رہا ھے اور اسی نے پاکستان توڑا ھے جھوٹا الزام ناصبی لگاتے رہیتے ہیں
بھٹو گرفتار ھو گئے شیعت کے الزام میں مسلم کانفرنس میں انھوں نے صرف حضرت علی ع کانام۔ لیا تھا چپکے سے کوثر نیازی نے کہا کہ اول  اور ثانی کا نام بھی انگریزی تقریر میں لیں بھٹو نے نے بات نہیں مانی
بھٹو نے علی ع دا پہلا نمبر کو ریڈیو اور ٹی وی پر پرموٹ کر دیا
ناصبی اور جماعت اسلامی نے شور مچایا کہ یہ بند کرو
بھٹو کو جماعت نے گھات سے مات دی پہلی بات یہ۔ کہ پاکستان کا نام اسلامی جمہوریہ  رکھا جائے
دوسری بات یہ کہ قادیانی کو کافر قرار دو
بھٹو نے یہ دونوں کام کر دیے
امریکہ کو بھٹو نے سفید ہاتھی کہا تھا وہ پہلے۔ ہی ناراض تھا
اب قادیانی فرقہ انگریزوں نے بنایا تھا وہ انگریز سب بھٹو سے ناراض ھو گئے اور اسلامی جمہوریہ پر بھی ناراض ھو گئے
بھٹو پر بغاوت کا مقفمہ چلا اور ان کو شیعت کے جرم میں کسی  اور طرح پھنسا کر گرفتار کیا گیا
مقدمہ چلا ۔۔۔۔آخر کار  ججوں نے اعلان کیا کہ ایک پیشی بند کمرے میں ھو گی  ۔۔۔۔بند کمرے میں بھٹو سے انگریزی میں سوال ھوا کہ آپ علی ع کو پہلا خلیفہ مانتے ہیں یا چوتھا
انھوں نے کہا میرا اور میرے خاندان کا ایمان ھے کہ وہ غفیر کی رو سے پہلے خلیفہ ہیں
سعودی عرب نے اس رپورٹ کو سن کر ضیا ا لحق سے کہا اب اس کو پھانسی دے دو
بھٹو کو روز جیل میں کھانا بند کرکے ملازم بھٹو کو دکھا دکھا کر بسکٹ کھاتے تھے
بھٹو کو پھانسی کا حکم ھوا نصرت بھٹو نجف گئیں اور اپنا ڈوپٹہ آیت اللہ  خوئی کے پاوں میں ڈال دیا اور کہا آپ اپیل کریں پاکستان سے  کہ وہ پھانسی کا حکم واپس۔ لے
آیت اللہ خوئی کا بیان ڈان اور جنگ نے پہلے صفحے پر سرخی لگا کر شائع کا
قذافی ۔۔شاہ حسین اور شاہ حسین اسلامی سر براہوں نے بہت اپی کی   کن ضیا الحق کو جنون تھا جب پھانسی کی فائل اس کے پاس آئ تو اس نے مغرب کی نماز پڑھی اور مصلے پر دستخط کئے کہاپھانسی دے دو
بے نظیر بھٹوبینظیر کی حکومت تھی علمائے سو نے جھگڑا اٹھا دیا کہ عورت سر براہ مملکت نہیں ھو سکتی بینظیر کو بچانا تھا اس لئے کہ نصرت بھٹو کا پیغام تھا کہ بینظیر ملائیشیا میں ہیں اور کوئی جوابی بیان دیں میں نے قرانی آیات سے ملکہ سبا بلقیس کی آیات بھیج دیں کہ قران میں ایک عورت کی۔ حکومت کا ذکر ھے ۔ اللہ یہ بھی کہتا ھے کہ ہم نے بلقیس کو حکمت عطا کی تھی ۔۔۔میں نے نصرت بھٹو سے کہا کہ یہ بیان بینظیر سے دلوا دیں وزیر اعظم۔ نے یہ بیان دیا میں نے ایک کلیدی بیان اور تیار کر لیا تھا کہ اگرکچھ لوگ یہ کہیں کہ وہ کافر تھیں ۔۔تو جواب میں کہا جائے کہ کیا نبی ع کی بیوی کو کافرہ کہہ سکتے ہیں جب حضرت سلیمان ع نے  ان سے شادی کر لی تو اب کافر کہو گے تو۔۔۔۔۔۔بات بہت آگے جائے گی ۔۔۔۔میرے پاس وزیر اعظم وکیل آیا تھا جس کا نام سید عارف رضا  ھے اس وقت وہ پی آئی اے میں ملازم تھے 
نصرت بھٹو نے میری ایک خصوصی دعوت کی اس میں صحافی بھی بلائے ۔۔۔مجھ سے کہا۔ کہ مرتضیٰ بھٹو کراچی اور اسلام آباد میں حضرت ابو طالب ع یونیورسٹی بنانا چاہیتے ہیں اس میں آپ ہماری مدد کریں ۔۔۔پھر انھوں نے کھڑے ھوکر زور سے کہا کہ ناصبی ہماری عزاداری اور تابوت کے خلاف حملے کیوں کر رھے ہیں ہم اگر حضرت علی ع اور حضرت حسین غ کا تابوت نکالتے ہیں تو علی ع علی ع  حسین ع حسین ع کرتے ہیں تو ان کو کیا اعتراض ھے یہ۔ لوگ حضرت ثانی  کا تابوت نکالیں اور یاثانی  یاثانی  کا ماتم۔ کریں انھوں نے زور زور سے سینے پر ماتم کیا  ہم۔ کو اعتراض نہیں  پھر دعوت کے بعد وہ دستاویز خوجہ جماعت خانے کی طرف سے پیش کی گئ جس۔ میں قائداعظم کے شیعہ ھونے کے ثبوت موجودتھے  ۔ وہ کاغذات سب میں تقسیم ھوے میں نے اپنی۔ کتابیں ان کو پیش کیں انھوں نے کتابیں پڑھ کر مجھے خط لکھا وہ میں شائع کر چکا ھوں وہ خط علامہ سجاد شبیر لے کر میرے پاس آئے ۔۔۔دوسری ملاقات (نصرت بھٹو) میں انھوں نے کہا کہ جب بینظیر نے وزارت کا حلف اٹھایا میں(نصرت بھٹو)  ان کو لےکر  رضویہ کے علم پر گئ اور میں نے بیٹی کا ہاتھ پکڑ کر علم پر رکھا اور کہا دیکھوتمھارے دور حکومت میں کوئ شیعہ قتل نہ ھو جب کہ یہ سلسلہ جاری تھا اور بینظیر کے عہد میں زیادہ شیعہ قتل ھوے خود بینظیر کے دونوں بھائ قتل کر دئیے گئے ۔ ۔ اب اس گھر کے تین شیعہ مار ڈالے گئے  تھےجب شیعوں کا قتل عام شروع ھوا تب میں نے اس ٹارگٹ کلینگ کے خلاف شدت سے عشرے پڑھے اور آواز اٹھائ پھر واہ کینٹ ۔ مری ۔۔لاھور ۔۔گوجراں والہ ۔۔جھنگ ۔۔کراچی۔ ۔۔میں ناصبیوں نے ذوالجناح کو گولی مارنا شروع کیا تب میں نے شدت سے ذوالجناح کا دفاع شروع کیا اور شیعت کے حق میں قائد اعظم کو شیعہ ثابت کیا اور ذوالجناح کے قتل۔ کو بھی روکنا تھا  میں پچیس برس بعد سہی کامیاب ھوگیا اب سنی حضرات بھی رسول ع کا گھوڑا نکالنے لگے اور آرمی نے بھی وہ گھوڑے منگوا لئے جو رسول عکے گھوڑے کی نسل میں تھے اور علما کو بلا کر آرمی کے کرنل جنرل نے کہا کہ ان گھوڑوں کو بوسہ دو یہ رسول ع کے گھوڑے کی نسل سے ہیں یہ ویڈیو یو ٹیوب پر ھے دیکھی جاسکتی ھے ۔۔۔۔میں اپنی خطابت سے شیعت کو بچاتا ھوں یہ میرا مقصد ھے کتنے لوگوں نے میری کتاب ذوالجناح پڑھی یا کوئ کتاب بھی عوام پڑھتے ہیں یا  علامہ ثقلین۔ گھلو جیسے عالم فاضل اس میں حاسدین کو ہٹا دیا جائے جو ہماری فکر کو نہیں سمجھا وہ کیا سمجھے گا ۔ہم کو ۔ ۔ ۔۔بینظیر کو  دہشت گردوں نے قتل کر دیا جو مسلسل شیعوں کو سندھ پنجاب سرحد اور بلوچستان و کراچی میں قتل کر رھے تھے  وہی قاتل ہیں ناصبیت عروج پر آگئی ۔۔۔اور سیاست یہی ھے کہ زرداری پر بیوی کا قتل ڈال دو جو بات سیاسی لیڈرفیصل رضا عابدی کہہ رہا ھے ۔اور وہ قاتلوں کے نام بتا رہا ھےاس کی۔ بات کوئ نہیں مانتا  ۔۔اعظم طارق کو الیکشن جتا کر لایا گیا تاکہ شیعہ کافر کے نعرے اسمبلی میں لگیں ایک دن بینظیر نے کہا کہ تم مجھے سلام نہیں کرتے تو اس نے کہا میں کافر کو سلام نہیں کرتا آپ کے گھر پر علم۔ کیوں لگا ھے بینظیر نے کہا وہ زر داری نے لگایا ھے ۔۔اس نے کہا کہ پھر اگر آپ سنی اور زرداری شیعہ ہیں تو آپ کا نکاح نہیں ھوا یہ۔ پوری گفتگو محسن نقوی نے لکھی اور جعفر میر کے اخبار ندائے شیعہ میں شائع ھوئی بینظیر کا نکاح بھی شیعہ طریقے سے ھوا    ۔۔پھر ریاض بسرا آتا ھے ۔ ۔ ۔میں اس زمانے میں محرم کا پہلا عشرہ ہر سال لاھور میں  پڑھتا تھا پھر عشر ثانی  شاد باغ میں پڑھتا تھا ۔۔۔ایک مجلس پر اچانک  سامنے کی ناصبی مسجد سے فائیرنگ شروع ھو گئ ۔۔اس وقت  آصف علی گیلانی اور کوثر نیازی نے بہت ساتھ دیا اور لاھور کے وکلا نے اور آرمی آفیسرز نے ہمارا ساتھ دیا اور قاتل  سب گرفتار ھو گئے  آئی جی نے زخمیوں کی عیادت ہاسپٹل میں کی ۔۔۔۔۔نواز شریف کے دونوں عہد اس طرح گزرے کہ بظاہر وہ یہی کہتےرھے کہ  کافر  کافر کے نعرے نہیں لگیں گے کوئی کافر نہیں ھے اور معاملہ اس طرح ھے کہ دستاویز حکومت کو یک ہزار صفحات کی  پیش کی گئی  جو میرے پاس موجود ھے عین غین کراروی سے نواز شریف نے کہا کہ یہ وہ علما سامنے کھڑے ہیں اور یہ شیعہ کتابیں ہیں لاھور کی چھپی جس میں حضرت ثانی  کے بارے میں گندی باتیں لکھی ہیں  ان کتابوں پر پابندی لگانا ھے عین غین کراروی پر ہمارا سلام کہ ساری شیعہ کتابوں کو بچا لیا یہ کہہ۔ کر کہ ان۔ کتابوں کو ہٹا دیں میں آپ کو اصلی بات بتاتا ھوں  جب تینوں خلفا کافر تھے  اس وقت جو حرکتیں ان کی تھیں وہ ی شیعہ لکھتے ہیں جب وہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ھوگئے تو انھوں  نے شراب اور زنا چھوڑ دیا اور نماز پڑھنے لگے مسلمان  ھونے کیے بعد کی کوئ روایت دکھائیں کی شیعہ نے لکھی ھو کہ شراب پی یا زنا کیا نواز شریف نے ساری کتابیں بحال کر دیں اور کہا کوئ پابندی نہیں لگے گی  ۔۔۔
 ناصبیت کس طرح پاکستان میں چھا گئ اور  شیعوں کو مسلسل قتل کیا جا رہا ھے محرم سے پہلے کراچی کے ایک شیعہ زیدی سرجن جو کہ  دل کے آپریشن۔ کا ماہر تھا اس کو قتل۔ کر دیا گیا  اور تفتیش سے پتہ چلا کہ کچھ ناصبی ڈاکٹروں نے وہ جگہ لینے کے لئے ان۔ کو شہید کر دیا ۔۔جس کے چھوٹے چھوٹے بچے ییں ۔۔

پہلی بات کہ کعبے کے اندر بت نہیں تھے ۔. .  مبشر علی زیدی صاحب یہ باتیں نوٹ کرلیں ۔۔۔کعبے کے باہر مختلف جگہ پر بت نصب کئے گئے تھے ۔ ۔۔جہاں جس کو جگہ ملتی تھی وہ بت لگا دیتا تھا ۔۔۔۔۔۔اولاد اسماعیل ع سے یمنی قبیلے بنی۔جرہم۔نے کعبے کو چھین لیا تھا ۔۔اور ان کی اولاد کو مکّے سے نکال دیا تھا ۔۔جب اولاد اسماعیل ع ہجرت کرکے یمن۔چلی گئ ۔۔تو لحیا نامی شخص مصر سے ایک بت میلے سے خرید کر لایا اور کعبے کے باہر نصب کر دیا ۔۔۔جب جناب رسول خدا کے جد قصی جوان ھوے انھوں نے مکّے پر حملہ کرکے مکّہ فتح کیا اور بت توڑ کر پھینی دئے لیکن ناصبی فرقہ جو بنی ہاشم کا دشمن تھا وہ توحید کے خلاف تھا اور بتوں کو اوردولت کو خدا مابتا تھا آج بھی ناصبی مسلمان حکومت اور دولت کو خدا مانتے ہیں ۔۔ان کے بت طاغوت ہیں ۔۔اور یہ آج بھی بت پرستی کو پسند کرتے ہیں ۔۔عبدالشمش نے عکاظ کے میلے سے ایک۔یہودی غلام۔کو  خریدا جس کا نام امیہ۔تھا اس نے جناب ہاشم اور اسکے بیٹے حرب نے عبدالمطلب کی زندگی دشوار کر دی ۔۔یہ سب توحید کے خلاف تحریک چلا رھے تھے ۔۔اور ضد میں بت لا لاکر رکھ رھے تھے بد۔کعبے کے اندر بت نہیں رکھ پاتے تھے اور آخر تک کعبے میں بت نہ آسکے تو کچھ تصاویر جبریل اور میکایل کی خیالی بنوا کر لگانا شروع کر دیں تاکہ فرشتوں پر جھگڑا ھو یہ کام یہودی کر رھے تھے اور ناصبیوں سے کروا رھے تھے جس طرح آج بھی یہودی اسلام کے خلاف کام ناصبیوں سے کروا رھے ہیں ۔۔کئ جنگیں ھوئیں عقائد کے سلسلے میں بنی ہاشم توحید والے تھے اور ناصبی بت پرست تھے ۔۔ایسے میں جنگو کی وجہ سے قحط پڑا اور سب بھوک سے مرنے لگے جناب ہاشم نے سب کے رزق کا انتظام۔کیا جس کا ذکر قران نے سورہ قریش میں کیا ھے ۔پھر ہاشم کے بعد عبدالمطلب ع سے یہ ناصبی جنگ کرنے لگے سرپرستی یہودی کر رھے تھے ۔ حضرت ابوطالب کے دور میں جب حضرت محمد ع کی نبوت یا اللہ نے اعلان کیا تو اللہ نے قتان۔میں ابو طالب عکی مدح میں سورہ ضحیٰ نازل کیا اور حضرت ابو طالب ع کی مدح کی اور ان کے ایمان کی سچّائی  کو کھل کر قران میں بیان کیا ابو طالب ع توریت زبور اور انجیل کے عالم تھے اور اپنے وقت کے ولی تھے ان کو ناصبیوں نے بہت پریشان کیا اور مکہ سے نکال دیا کہ تم توحید والے فرقے کے ھو بت پرست نہیں ھو ۔۔۔اور یوں ناصبیوں  نے بنی ہاشم اور رسول ع کے دین پر قابض ھوکر دولت اور حکومت کو اپنا خدا تسلیم۔کر۔لیا ۔۔۔۔یہ ھے پاکستان کی کہانی بنی ہاشم کی نسل نے پاکستان بنایا اور ذوالجناح کے قدموں کے صدقے میں بنا اور توحید پرستوں نے بنایا ۔۔۔ناصبیوں نے پاکستان پر قبضہ کر لیا اور دولت کی پوجا شروع ہو گئی.....

  Copy  #یہ_تو_ہو_گا

Mozzahir Abbas

جمعہ، 8 نومبر، 2019

مسلمانوں میں رائج عقیده عصمت

Monday, March 20, 2017

عقیدہ عصمت قرآن کی روشنی میں۔۔ تحریر آیت اللہ برقعی

رایج عصمت کا عقیدہ قرآن مجید کی روشنی میں

تحریر:آیت اللہ العظمی سید ابوالفضل ابن الرضا برقعی

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اللہ تعالی نے انبیاء کرام سے تبلیغ رسالت الہی کے متعلق وعدہ کیا ہے کہ وہ ان کو خطا سے محفوظ رکھے گا،اسی لیے پیغمبر اکرم ص سے مخاطب ہو کر سورہ اعلی آیت 6 میں فرمایا:
سَنُقْرِؤُكَ فَلَا تَنسَى
ہم تمہیں پڑھا دیں گے کہ تم بھلا نہ سکو گے
یعنی رسالت الہی کے متعلق آپ کو نسیان نہیں ہوگا۔اور سورہ جن آیت نمبر27 و 28 میں فرمایا:

إِلَّا مَنِ ارْتَضَى مِن رَّسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًا ٭لِيَعْلَمَ أَن قَدْ أَبْلَغُوا رِسَالَاتِ رَبِّهِمْ وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ وَأَحْصَى كُلَّ شَيْءٍ عَدَدًا
ہاں جس پیغمبر کو پسند فرمائے تو اس (کو غیب کی باتیں بتا دیتا اور اس) کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کر دیتا ہے ۔تاکہ معلوم فرمائے کہ انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغام پہنچا دیئے ہیں اور (یوں تو) اس نے ان کی سب چیزوں کو ہر طرف سے قابو کر رکھا ہے اور ایک ایک چیز گن رکھی ہے
ان آیات میں اللہ تعالی نے رسول اللہ ص کو حفظ رسالات رسول ص کی ضمانت دی ہے۔
لیکن وہ امور جو کہ تبلیغ رسالت اور وحی سے خارج ہیں ان میں آپ کی عصمت موجود نہیں،جیسا کہ اللہ تعالی نے سورہ محمد آیت نمبر 19 میں رسول اسلام ص سے فرمایاِؔ:
فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ
پس جان رکھو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگو اور (اور) مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لئے بھی۔
اور اسی طرح سورہ غافر آیت نمبر 55 میں فرمایا:
وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ
اور اپنے گناہوں کی معافی مانگو
اور سورہ نساء آیت نمبر 105 و 106 میں ارشاد فرمایا:
إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللّهُ وَلاَ تَكُن لِّلْخَآئِنِينَ خَصِيمًا ٭ وَاسْتَغْفِرِ اللّهِ إِنَّ اللّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا
(اے پیغمبر) ہم نے تم پر سچی کتاب نازل کی ہے تاکہ اللہ کی ہدایت کے مطابق لوگوں کے مقدمات میں فیصلہ کرو اور (دیکھو) دغابازوں کی حمایت میں کبھی بحث نہ کرنا۔ اور اللہ سے بخشش مانگنا بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے
اور سورہ نصر آیت نمبر 3 میں آپ ص سے فرمایا:
وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا
اور اس سے مغفرت مانگو، بے شک وہ معاف کرنے والا ہے
اور سورہ فتح آیت نمبر 2 میں آپ ص سے فرمایا:
لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِن ذَنبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ
تاکہ(اے محمد ص) اللہ تمہارے اگلے اور پچھلے گناہ بخش دے
اور جب رسول ص سے ایک گروہ سے متعلق تحقیق نہیں کیا کہ جو جو جنگ سے بہانے اور عذر تلاش کر کے چلے گئے۔تو اللہ تعالی نے آپ ص کو ملامت اور سرزنش کرتے ہوئے سورہ توبہ آیت 43 میں فرمایا:
عَفَا اللّهُ عَنكَ لِمَ أَذِنتَ لَهُمْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكَ الَّذِينَ صَدَقُواْ وَتَعْلَمَ الْكَاذِبِينَ
اللہ تمہیں معاف کرے۔ تم نے پیشتر اس کے کہ تم پر وہ لوگ بھی ظاہر ہو جاتے ہیں جو سچے ہیں اور وہ بھی تمہیں معلوم ہو جاتے جو جھوٹے ہیں اُن کو اجازت کیوں دی.
اور دیگر انبیاء ع سے متعلق جیسا کہ جاننا چاہیے کہ سورہ قصص آیت نمبر 16 میں اللہ نے حضرت موسی ع کا قول ذکر کیا ہے۔
قَالَ رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَغَفَرَ لَهُ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
بولے کہ اے پروردگار میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا تو مجھے بخش دے تو اللہ نے اُن کو بخش دیا۔ بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے
اور سورہ انبیاء آیت نمبر 87 میں حضرت یونس کا قول جو اللہ سے انہوں نے ارشاد فرمایا:
لَّا إِلَهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ
تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو پاک ہے (اور) بےشک میں قصوروار ہوں
اور سورہ اعراف آیت نمبر 23 میں حضرت آدم ع کے متعلق ارشاد فرمایاَ
قَالاَ رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ
دونوں عرض کرنے لگے کہ پروردگار ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو ہمیں نہیں بخشے گا اور ہم پر رحم نہیں کرے گا تو ہم تباہ ہو جائیں گے
سورہ طہ آیت نمبر 121 میں ارشاد فرمایا:
وَعَصَى آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَى
اور آدم نے اپنے پروردگار کے حکم خلاف کیا تو (وہ اپنے مطلوب سے) بےراہ ہو گئے
اور حضرت نوح ع کے متعلق جیسا کہ سورہ ھود آیت نمبر 47 میں ارشاد فرمایا:
وَإِلاَّ تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي أَكُن مِّنَ الْخَاسِرِينَ

اور اگر تو مجھے نہیں بخشے گا اور مجھ پر رحم نہیں کرے گا تو میں تباہ ہوجاؤں گا
اسی طرح دیگر بہت ساری آیتیں ہیں۔
کیا قرآن اور غیر قرآن میں انبیاء علیھم السلام کی دعائیں جن میں انہوں نے خود کو گناہگار کہا اور اللہ سے بخشش مانگی کیا اس سے ہمیں یہ پتا نہیں چلتا کہ وہ معصوم نہیں تھے۔
جب انبیاء کرام ع عصمت کے دعویدار نہ ہو تو بہت تعجب کا مقام ہے کہ جو لوگ اپنے بزرگوں اور اماموں کی عصمت کے لیے عصمت ذاتی کے قایل ہوئے ہیں۔حالانکہ یہ امام علیھم السلام اپنے لیے کبھی عصمت ذاتی کے دعویدار نہیں تھے اور نہ وہ اس کے قائل تھے۔بلکہ انہوں نے مکرر اپنے کلمات میں اپنی گناہوں خطاؤں سے اظہار پشیمانی کرتے ہوئے اللہ سے عفوو معافی طلب کیا ہے۔یقینا انہوں نے اسی لیے ایسا کیا ہے تاکہ کوئی ان کی شان میں غلو نہ کرے۔اور اگر کوئی شخص ذاتی طور پر عصمت کے حامل ہو تو یہ اس کی کوئی فضیلت نہیں ہوگی،بلکہ وہ ایک پتھر کی طرح ہے کہ وہ بھی تو خطا نہیں کرسکتا۔لیکن درجہ تو اس شخص کا ہے جو خطا اور گناہ کرنے کی طاقت رکھتے ہوئے خود کو اس سے بچائے۔اور اس کے علاوہ اگر انبیاء و اولیاء معصوم ہوں تو وہ لوگوں کے لیے اسوہ نہیں بن سکتے کیونکہ ایک شخص جس کا تن اور بدن ہے ،اس سے مطالبہ نہیں کیا جاسکتا کہ تم نوری مخلوق کی پیروی کرو(جو خطا سے پاک ہو٭۔
اللہ تعالی نے سورہ آل عمران آیت 80 میں صریحا ارباب بنانے سے منع کیا ہے۔
وَلاَ يَأْمُرَكُمْ أَن تَتَّخِذُواْ الْمَلاَئِكَةَ وَالنِّبِيِّيْنَ أَرْبَابًا أَيَأْمُرُكُم بِالْكُفْرِ
اور اس کو یہ بھی نہیں کہنا چاہیے کہ تم فرشتوں اور پیغمبروں کو اللہ بنالو بھلا کیا اسے زیبا ہے کہ تمہیں کافر ہونے کو کہے
اور اسی سورہ کی آیت 64 میں فرمایا:
وَلاَ نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلاَ يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضاً أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللّهِ
اور اس کے ساتھ کسی چیز کو ہم شریک نہ بنائیں اور ہم میں سے کوئی کسی کو اللہ کے سوا اپنا کار ساز نہ سمجھے

اور سورہ توبہ آیت نمبر 31 میں فرمایا:
اتَّخَذُواْ أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُواْ إِلاَّ لِيَعْبُدُواْ إِلَـهًا وَاحِدًا لاَّ إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ
انہوں نے اپنے احباراور رہبان اور مسیح ابن مریم کو الله کے سوا اللہ بنا لیا حالانکہ اُن کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ اللہ واحد کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اور وہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے
ان آیات میں اللہ تعالی نے ہر شخص کو جو انبیاء و اولیاء اور ملائکہ کو رب بنائے ان سے کوئی چیز مانگے ان کو مشرک و کافر کہا ہے۔
بلکہ صریح قرآنی آیات اس کی دلیل ہے کہ انبیاء معصوم نہیں تھے۔اور شیعہ امامیہ کے گیارہ اماموں نے بھی اپنے کلمات اور دعاؤں میں اپنی گناوہوں کا اعتراف اور اقرار کیا ہے۔اور کہا ہے کہ ہم معصوم نہیں ہیں۔دعائے کمیل،صحیفہ علویہ اور صھیفہ سجادیہ ایسی دعاوں سے بھری پڑی ہے جس میں ان کی تضرع و زاری کے ساتھ انہوں نے اللہ کو یاد کیا ہے اور اس ذات سے اپنی گناہوں کے لیے عفو الہی کی درخواست کیا ہے۔اور اپنی خطاؤں سے طلب مغفرت طلب کیا ہے۔
حضرت علی ع خطبہ نمبر 216 میں نہج البلاغہ میں فرماتے ہیں:
فَإِنِّی لَسْتُ فِی نَفْسِی بِفَوْقِ أَنْ أُخْطِئَ وَ لاَ آمَنُ ذَلِکَ مِنْ فِعْلِی
اسی طرح خطبہ نمبر 13 میں آپ ع نے ارشاد فرمایا:
أَصْبَحْتُ عَبْداً مَمْلُوكاً ظَالِماً لِنَفْسِي
عصمت کے متعلق میں صفۃ 36 و 37 اور 17 و 18 پر کافی ؤاضح کرچکا ہوں۔اور اس جگہ میں صرف یہی کہتا ہوں کہ اگر انبیاء کی عصمت ذاتی،جبلی اور تکوینی ہو تو یہ کوئی فضیلت نہیں کیونکہ ہر درخت اور پتھر بھی تکوینی لحاظ سے معصوم ہیں۔اور وہ بھی اللہ تعالی کی نافرمانی،عصیان کرنے کی قدرت نہیں رکھتے ،اور بشریت کی فضیلت یہی ہے کہ وہ گناہ کرنے پر قادر ہونے کے باوجود بھی گناہ نہ کرے۔پس انبیاء جن کے متعلق آسمانی کتاب میں کہا گیا کہ ِ
بشر مثلکم
تمہاری طرح بشر ہیں ،یعنی ہر صفت بشر جو ہم میں ہے وہ ان انبیاء میں بھی تھے،مگر ان میں صرف ایک چیز کا فرق ہے وہ یہ کہ سمر رسالت و تبلیغ،میں وہ وحی کے مواطب تھے تاکہ ان سے خطا نہ ہوجائے،لیکن دیگر امور میں دیگر تممام افراد بشر کی طرح وہ بھی تھے۔
بنابریں ان میں بھی گناہ کرنے کا مادہ موجود ہونا چاہیے اور اگر ایسا نہ ہو تو یہ نقص ہے جیسا کہ فرشتے کی طرح جو گناہ کر ہی نہیں سکتے۔پس نتیجہ یہ ہے کہ وہ گناہ کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے اور اپنی دعاؤں میں انہوں نے کبھی بھی یہ دعوی نہیں کیا کہ ہم تو معصوم ہیں بلکہ مکرر فرماتے تھے خدایا ہم گناہ گار ہیں اور اللہ سے وہ مغفرت طلب کرتے اور عفو و بخشش مانگتے تھے۔
٭
بہت ساری قرآنی آیت ہیں صریح جس میں یہ کہا گیا ہے کہ انبیاء سے گناہ سرزد ہوئے اور انہوں نے اس سے توبہ کیا۔اسی طرح بہت ساری دعائیں پیغمبر اسلام ص اور دیگر انبیاء اور آئمہ شیعہ اور اہل بیت سے مروی ہیں جن میں وہ اپنی گناہوں کا اللہ کے سامنے اقرار کرتے تھے۔اور اس ذات سے معافی و بخشش مانگتے۔اور جس نے دعا کی کتابیں پڑھی ہوں اس کے لیے یہ باتیں بالکل پوشیدہ نہیں ہے۔

حالانکہ امامیہ یہ کہتے ہیں کہ انبیاء و آئمہ نے ان دعاؤں میں جو گناہوں کا اقرار اور استغفار کیا ہے وہ صرف اور صرف دوسروں کو دعا سکھانے اور یاد کرانے کے لیے کی ہیں،اور وہ خود معصوم تھے؟
اس کا جواب بالکل واضھ ہے کہ اولا یہ محض ایک دعوی ہے کہ جس کی کوئی دلیل نہیں۔اور محض خیالی باطل دعوی ہے۔
دوسری یہ کہ اگر کوئی شخص ایسا دعوی کرے تو اس سے پوچھنا چاہیے کہ اگر تم اپنے اس بات میں سچے ہو تو تمہیں اس دعا کے بعض حصون کی بجائے پوری دعا کے مضمون کو سر مشق بنانا چاہیے۔مثلا ان دعاؤں میں آیا ہے کہ تمہارے آئمہ ڈائریکٹ اللہ تعالی کی بارگاہ میں تضرع و زاری سے مانگتے،اور کہتے کہ ِ
خدایا ہم تیرے سوا کسی اور کو نہیں پکارتے،اور تیرے علاوہ کسی اور سے متوسل یا متوجہ نہیں ہوتے۔اور تیرے سوا کسی کو شفیع نہیں سمجھتے۔اور اس جیسے دیگر کلمات۔
نتیجہ یہ کہ تم اپنے اس دعوے کے مطابق کیوں نہیں عمل کرتے اور ان بزرگوں کی طرح غیر اللہ کو کیوں نہیں پکاتے ہو،اور کیوں ان کی طرح غیر خدا کی بجائے خدا کی طرف متوجہ،توسل،پناہ و زاری نہیں کرتے؟اور وہ توسل جو قرآن کے خلاف ہے اس کو چھوڑتے کیوں نہیں ہو؟اور میں نے عصمت کے موضوع پر اس سے قبل صفحات میں کافی تفصیل بیان کیا ہے۔
٭
علی ع معصوم نہیں تھے جیسا کہ قیس بن سعد بن عباد جو کہ بہادر اور تیز ایک شخص تھا اور آپ نے اس کو مصر کا والی بنایا،اور معاویہ نے اس کو واھمہ کیا ،پس علی ع نے تحریک معاویہ پر اس کو معزول کیا۔اور اس کو معزول کرنے کے سبب مصر علی ع کے تصرف سے نکلا اور معاویہ کے قبضے میں چلا گیا۔اسی طرح علی ع نے ابوموسی کو والی کوفہ بنایا ۔۔۔اور جمل۔۔۔۔۔۔ اسی طرح کافی غلطیاں علی ع سے ان معاملات میں سرزد ہوئیں جیسا کہ نھج البلاغہ کے مکتوبات سے ظاھر ہیں،مثلا ایک خط منذر بن جارود کو لکھا جس کو آپ نے والی بنایا تھا۔۔۔۔لیکن وہ بھی خائن نکلا۔۔
محمد ص بھی عصمت ذاتی نہیں رکھتے تھے بلکہ اللہ تعالی وہی کے ذریعے آپ ص کو خطاؤں سے محفوظ رکھتے تھے،اور اگر آپ ص پر بھی وحی نازل نہ ہوتا تو آپ بھی غلطیاں کر جاتے۔یہ وحی تھی جس کی وجہ سے آپ ان اشتباھات سے محفوط تھے
تم اپنے اماموں کے لیے عصمت کے قائل ہو ھالانکہ عصمت ایک باطنی امر ہے۔کہ کوئی شخص سوائے اس شخص خود کے کوئی اس سے آگاہ نہیں ہوسکتا۔تم ہی کہو کیا ان آئمہ نے خود کہا ہے کہ ہم معصوم ہیں یا نہیں؟؟اگر وہ اپنے لیے عصمت کا دعوی کرتے تھے تو یہ دعوی کا ثبوت کہاں ہے؟ان کے بہت سے ثبوت تو یہ کہتے ہیں کہ ہم گناہگار ہیں،اور انہوں نے اپنی دعاؤں میں اپنے لیے گناہوں سے توبہ اور گریہ و زاری کیا ہے اللہ کے حضور۔کیا تم ان کے قول و گفتار کو مانتے ہو؟علی ع خطبہ نمبر 207 نہج البلاغہ میں فرماتے ہیں:
فَإِنِّي لَسْتُ فِي نَفْسِي بِفَوْقِ أَنْ أُخْطِئَ

کیا تم جو ان کی پیروی کا دعوی کرتے ہو ان سے زیادہ ان کو پہچان گئے ہو؟
کMUQAS کے تمام حرکات و سکنات میں ان کے ساتھ تھے،اور ان کے باطنی اھوال و صفات نفسانی کا احاطہ کرتے ہو؟؟
وہ تو خود اپنی گناہون سے ڈرتے اور توبہ و اناب کرتے تھے۔لیکن تم لوگ ان کی وفات کے ہزاروں سال بعد ان سے متعلق دوسری چیز کا قائل ہوگئے ہو۔خیالی عصمت کا فائدہ ہی کیا ہے،جب وہ زندہ تھے تو کوئی ان کو معصوم نہیں سمجھتا تھا،حتی وہ خود اپنے کو معصوم نہیں سمجھتے تھے۔
میں نے بار بار اپنی اس کتاب میں ان کی عصمت کے متعلق دھرایا ہے ،اور اس جگہ یہی کہون گا کہ کتاب و سنت میں بالکل بھی اماموں کی عصمت پر دلیل موجود ہی نہیں،رسول خدا ص نے تمہاری معتبر کتاب وسائل الشیعہ وغیرہ میں کہا ہے کہ :
أيها الناس حلالي حلال إلى يوم القيامة وحرامي حرام إلى يوم القيامة إلّا وقد بينهم الله في الكتاب وبينتهما في سيرتي وسنتي وبينهما شبهات من الشيطان وبدع بعدي من تركها صلح له أمر دينه
پس اگر مسلمان عزت رفتہ کو حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ان کے لیے کتاب و سنت پر عمل کرنے اور بدعات کو چھوڑنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے،

ہفتہ، 31 اگست، 2019


زنجیر زنی کے متعلق مختلف مراجع کرام کی راۓ 

.
مختلف مراجع کرام کے نذدیک زنجیر زنی کے بارۓ کیا حکم ھے

جمعہ، 26 جولائی، 2019

کیا پنجتن پاک ع سے خالی الفاظی,زبانی دعوی محبت
ولایت تک پهنچا سکتا ھے

ایک فکر انگیز تحریر ضرور مطالعه کریں.

قسط نمبر:19 ------- تحریر:    سائیں لوگ


اثناۓ عشریه شیعوں کا اعتقاد ھے که حضور نبی ص کے باره وصی ھیں جو سب کے سب قریش میں حضرت ھاشم کی نسل سے ھیں ,
جیسا که آپ نے فرمایا تھا ان میں سے پهلے حضرت علی ع اور آخری حضرت مھدی معود ع ھیں.

نیز ان کے نذدیک شریعت کا ظاھری پهلو درست اور ناقابل تنسیخ ھے.
تو جب ان مقدس ھستیوں سے اگر کسی کا تعلق ھو تو پھر اسے غیر معصوم کی کیا ضرورت ھے جن میں غلطی کا احتمال ھو ساتھ ان کا کردار بھی مشکوک ھو.

اھل تصوف بھی پنجتن پاک کا بھت زکر و محبت کا دعوی کرتے ھیں اس لیۓ ھم ان برادران کے اس شبے کو بھی دور کرنا چاھتے ھیں اگر یه بات ھے تو پھر غیر مذھب کے لوگ بھی اھلبیت ع سے بھت محبت کرتے ھیں اور سیرت پر عمل بھی,

ھندو,سکھ,انگریز,یھود سب مذاھب کے لوگ شامل ھیں.

 تو پھر کیا وه بھی ولی ھیں یا بغیر اسلام قبول کیۓ جنت چلے جائیں گے,
 نھیں قطعا نھیں ھاں اس محبت کا صله انھیں ان کے عذاب میں تخفیف کا سبب ضرور بن سکتا ھے.

لھذا صوفیه کی ظاھری خالی محبت کوئی معنی نھیں رکھتی, اور نه ھی شیعه اثناۓ عشریه سے صوفیه کے تعلق کو جوڑا جا سکتا ھے ,
صرف یا علی ع کا نعره لگانے والا ولی نھیں بن سکتا ولی بننے کیلۓ توحید کا پرچار اور احکام پر کاربند رھنا  لازم ھے ,

مگر ان صوفیه میں تو شرک ھی شرک شامل ھے.

اگرچه صوفیه حضرت علی ع کی روحانی ولایت کا اقرار تو کرتے ھیں مگر سیاسی ولایت کے انکاری ھیں.
وه آپنے سلسلوں کو حضرت علی ع سے تو جوڑتے ھیں مگر وه اھلبیت رسول ص کے حق امامت و زعامت کے قائل نھیں ھیں.

صوفیه تو یه دعوی بھی کرتے ھیں که جب ھم ولایت لینے کیلۓ پاک نبی ص کی بارگاه میں پهنچتے ھیں تو وھاں حضرت ابوبکر ,عمر,عثمان اور مولا علی ع کے ساتھ حضرت عائشه کے ساتھ محفل جمی ھوتی ھے پاک نبی ص ابوبکر سے تعارف کراتے ھوۓ حضرت علی ع تک جاتے ھیں پھر ولایت کی سند مولا علی ع سے لے کر دیتے ھیں.

اب ھم کیسے مان لیں گے که باغ فدک کے غاصب  آج بھی روحانی طور پر آپ ص کے ساتھ ھیں اور شیخین کی رفاقت پر فخر محسوس کرتے ھیں.

دیکھیۓ کتاب چنبے دی بوٹی آوائل صفحات میں.

صوفیه کی فقه بھی فقه اھلبیت ع نھیں ھے,
 ھاں نزاری البته مرشد,شیخ,پیر یا قطب کھلاتے تھے وه شاه قلندر اور شاه غریب جیسے نام آپناتے تھے یا آپنے ناموں کے ساتھ اکثر شاه  جیسے صوفیه لقب کا اضافه کرتے تھے.تو لوگوں نے سمجھا سب اولاد اھلبیت ع سے سید ھیں .

اثناۓ عشریه شیعه معرفت الھی کیلۓ معرفت نفس کا درس دیتی ھے.

خالص اسلامی عرفان یھودیت,عیسائیت,مجوسیت,بدھ مت,اور ھندو مت کے عرفان سے قطعا محتلف چیز ھے,

 اس کے روحانی پیغام کا خلاصه بس یه ھے که ھم الله کو پهچانیں.

امام علی ع کا قول ھے:
 من عرف نفسه فقد عرف ربه.
ایک عارف کے شب و روز توحید کے جلال میں بسر ھوتے ھیں,
 اور وه خدا اور کائینات کے بارۓ تفکر ,تلاوت قرآن اور اس میں تدبر ,شب زنده داری ,دعا,مناجات,توبه و استغفار,کے زریعے نفس اور روح کی اصلاح و تربیت کرتا ھے.

اور روح کے دونوں مراکز یعنی دل و دماغ کے راھوار کی باگ کو آپنے قابو میں رکھتا ھے.شریعت محمدی کی پانبدی کرتا ھے.

ناں که آستانوں خانقاھوں پر بیٹھ کر یا بیوی بچے و خاندان کو چھوڑ کر جنگل کا رخ کرتا ھے,

 اور بغیر محنت و مزدوری کے توکل الله ترک دنیا کرتا ھے.
نه مسجد کے کونے میں حلقے بنا کر زکر کرتے ھیں نه مراقبے,چلے,نه سماع,نه تارو طنبور نه قوالی و دھمال کے زریعے خدا کی تلاش ,
بلکه یه سب غیر شرعی افعال ھیں نه نبی پاک نه اھلبیت ع اور نه ھی صحابه سے ثابت ھیں.

تو پھر ان صوفیه کے سامنے اس کائینات کی حقیقت کیسے آشکار ھو جاتی ھے .اور دیدار خداوندی جو ایک نبی ع برداشت نھیں کر سکتا ایک ریاضت والا انسان کیسے قابل ھو جاتا ھے.
لوح محفوظ کا مطالعه کوئی نبی نه کرسکا یه صوفیه کیسے کر لیتے ھیں ایک نبی الله کی وحی کے بغیر غیب نھیں جان سکتے تو یه گنھگار صوفی تمام کائینات کا مشاھده کر لیتا ھے.

لگتا ھے ان صوفیه کے عقیده میں ضرور کچھ گڑ بڑ  ھے یه سب کچھ جاننے کیلۓ ھم سے جڑۓ رھیۓ ھم ان صوفیوں کو ضرور بے نقاب کر کے رھیں گے.

یه زلفاں والی سرکار,کمبل والی سرکار,نانگا پیا,سنگله والی سرکار,
مجنوں سائیں یه سب کیا تماشه ھے کیا ان سب میں ھندو رنگ نھیں ھے.

                           (جاری ھے)

صوفیه آپنے نام کے کلمے بھی پڑھواتے رھے ھیں.

صوفیه کے کفرانه اور مشرکانه دعوۓ

               
قسط نمبر:18 ---------تحریر: "سائیں لوگ

ھم چاھتے تھے که ایک دفعه تو مکمل تصوف کے بارۓ برادران اسلام کو آگاھی دیں.
 جسمیں یه ثابت کریں که دین اسلام (شیعه) میں اسکی کوئی گنجائش نھیں یه عمل صرف دشمنان اسلام و اھلبیت ع نے صرف منزلت اھلبیت اطھار علیھم اسلام کو زک پهنچانے کیلۓ اغیار سے لیا.

تو آج ھم ان صوفیه کا زکر کرتے ھیں جنھوں نے واضح پیغمبر ی خدائی  دعوی کیا.
کل سے ھم پهلے عرب کے مشھور صوفیه پھر برصغیر کے چند نامور صوفیه کے حالات زندگی پر لکھیں گے.

آخر میں چند اقساط تعلیمات اھلبیت ع کے فرامین کی روشنی میں تصوف کی مذمت پر بیان کریں گے.

مذھب حنفیه میں سے بریلوی اور مذھب شیعه میں سے نصیری غالی,
(شیعه اثناۓ عشریه سے ان کا کوئی تعلق نھیں)
 کا یه عقیده ھے که یه صوفی الله کی تقدیر کی تبدیلی کے ساتھ لوح محفوظ کا مطالعه تک کر سکتے ھیں اور سائل(مرید) کی ھر مشکل آسان بھی .

ساتھ ان مذاھب کے لوگ یه بھی جائز سمجھتے ھیں که انھیں رسول الله تک بھی کھا جا سکتا ھے.

بلکه علامه ابن جوزی ان گمراه صوفیه کے متعلق لکھتے ھیں که ابوبکر بن موسی فرغانی صوفی کھتے ھیں جس شخص نے زکر الھی کیا اس نے بھتان باندھا اور جس نے صبر کیا اس نے جرات کی ,

ساتھ یه بھی کھا که خبر دار جس حالت میں مشاھده الھی کا طریقه ھاتھ آ جاۓ تو حبیب,کلیم,یا خلیل کا لحاظ نه کرو یه سن کر کسی نے پوچھا درود بھی نه پڑھیں جواب دیا درود پڑھیں مگر کچھ وقار نه سمجھو.
اسی لیۓ یه صوفیه مقام رسالت کو اتنی اھمیت و عظمت نھیں دیتے کھتے ھیں جب الله خود ھمارۓ اجسام میں حلول و اتحاد کر جاۓ تو پھر بشر کی اھمیت نھیں رھتی,
 ملحاظه فرمائیں چند صوفیه کے حقیقی دعوے.

جیسے ایک شخص نے خواجه معین الدین چشتی  کے پاس آیا اور عرض کی که مجھے آپنا مرید بنا لیں فرمایا کھو لااله الاالله چشتی رسول الله.
دیکھیۓ فوائد فریدیه ص:83.
معرکه حق و باطل ص:735

ابوبکر شبلی بھی آپنے بیعت ھونے والے شخص سے یھی کھتے تھے که لا اله الا الله شبلی رسول الله.
دیکھیۓ 
تذکره غوثیه ص:320,
از مولانا شاه گل حسن.

تصوف اور تشیع میں فرق,

تلبیس ابلیس علامه ابن جوزی.

معرکه حق و باطل ص:735.

رسول الله کھلانا تو کجا ان صوفیه کے نذدیک کسی کا خدا کھوانا بھی جائز ھے 
حسین بن منصور حلاج سے کسی نے پوچھا آپ آپنے کو پیغمبر کھلواتے ھو فرمایا افسوس ھے تجھ پر تو نے میری قدر ھی کم کردی,
 میں تو خدائی دعوی کرتا ھوں .

فوائد فریدیه ص:76.

معرکه حق و باطل ص:735.

تصوف اور تشیع میں فرق.

تلبیس ابلیس از ابن جوزی.

مولوی اشرف علی تھانوی کے ایک مرید نے مولوی موصوف کو لکھا که میں نے خواب کی حالت میں اس طرح کلمه پڑھا لااله الا الله اشرف علی رسول الله.

چاھتا تھا کلمه صحیح پڑھوں مگر منه سے یهی نکلتا تھا.
پھر بیدار ھوا تو درود شریف پڑھا تو یوں 
اللھم صلی علی سید نا و نبینا و مولانا اشرف علی.
 بیدار ھوں مگر دل بے اختیار ھے اور اس کا جواب مولانا اشرف علی صاحب نے یه دیا که اس واقعه میں تسلی تھی که جس طرف رجوع کرتے ھو وه بعونه تعالی متبع سنت ھے .

24/شوال 1335/ھ ماخوز رساله الامداد بابت ماه صفر 1336/ھ,ص:35.

ایک اور صوفی با یذید بسطامی جس پر ھم سابقه پوسٹ میں بھی بھت لکھ چکے ھیں اور اس بزرگ کی میدان تصوف میں بھت انوکھے کارنامے  موجود ھیں ساتھ صوفیه میں ایک اعلی درجه بھی رکھتے ھیں .
یه عقیده حلول کے قائل تھے کھتے تھے جس نے خدا کو پانا ھو مجھے دیکھ لے .

وه یه دعوی بھی کرتے تھے که میرا جھنڈا پاک نبی ص کے جھنڈۓ سے زیاده بلند ھے .

فوائد فریدیه ص:73.

معرکه حق و باطل ص:784.

فضیل بن عیاض ایک مشھور صوفی بزرگ ھو گزرۓ ھیں انکی کرامات کے بھت واقعات تاریخ میں درج ھیں.

وه کھتے تھے که میں عرش کرسی,لوح اور قلم ھوں.
میں ھی جبرائیل و میکائیل اسرافیل و عزرائیل ھوں میں ھی موسی و محمد ھوں.
دیکھیۓ :
معرکه حق و باطل
 از حافظ محمد خواجه ص:784.
مکتبه قدوسیه اردو بازار لاھور.

بایذید بسطامی فرماتے ھیں:

اگر تجھ کو صفات آدم ,قدس جبرائیل, خلعت ابراھیم, شوق موسی, پاکیزگی عیسی اور جب محمد ص سب کچھ عطا ھو جاۓ جب بھی خوش نه ھونا کیونکه یه سب حجابات ھیں .

دیکھیۓ تزکره اولیاء ص:92.
معرکه حق وباطل ص:786.

درج بالا صوفیه کے کیۓ گۓ دعوی کو دیکھیۓ پھر قرآن پاک کی سوره یسین کی آیت: 18.کا ترجمه پڑھیۓ.

جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ,کیا وه ان جیسوں کے پیدا کرنے پر قادر نھیں ,
بے شک قادر ھے اور وھی تو پیدا کرنے والا بڑۓ علم والا ھے.
نیز فرمایا سوره زمر ع:65.
ترجمه:اگر تو نے شرک کیا تو بلاشبه تیرا عمل ضائع ھو جاۓ گا اور بالایعقین تو زیاں کاروں میں سے ھو جاۓ گا.

جو توحید کی صفات و زات میں خود کو شامل کرۓ وه مشرک ھے.

اب قرآن میں واضح ھے که آپ ص الله کے آخری نبی ھیں آپکے بعد کوئی نبی نھیں اب عرض یه ھے که ان صوفیه کے معتقد و محب بتائیں ,

درج بالا صوفیه جن کا زکر ھم نے کیا انھوں نے آپنے نبی ھونے کے کلمے پڑھا کر کفر نھیں کیا  کیا.

اسی لیۓ ھم بر ملا کھتے ھیں که صوفیه جنھوں نے تعلیمات الھی و معصومین ع کے برعکس شیطانی طاقت سے روح کو بیدار کرکے توحید و نبوت کے دعوی  ھیں.

                                 (جاری ھے)

صوفیه کے مجمل عقائد

تصوف کی تاریخ پر مذاھب عالم کی روشنی میں  سرسری نظر

                 
قسط نمبر :17 ----------تحریر: "سائیں لوگ

تاریخ تصوف کے گھرۓ مطالعه اور دوسری قوموں کے عقائد کا وسیع مطالعه کرنے کے بعد انسان اس نتیجے پر پهنچتا ھے که اس کا سب سے بڑا ماخذ چینی,ھندو اور بدھ مت فلسفه ھے جو که اسلام اور مسیحت سے صدیوں پهلے منظر عام پر آیا تھا.

اگر ھم ایمانداری سے ھر مذھب کا مطالعه کریں تو آسانی سے سمجھ سکتے ھیں که تصوف کی ابتدا کب سے ھوئی اور اسلامی تعلیمات میں اس کے نظریات سے اختلاف کیوں ھے ,

ھندو اپنشدوں میں روحانی منازل پانچ ھیں جبکه اسلامی تصوف میں تین روحانی منازل ھیں علم الیعقین,عین الیعقین ,حق الیعقین .
صوفیه کی ریاضت و مجاھدات سے تمام خواھشات نفسانیه کو کچل کر آپنے تئیں روح کے اندر مدغم کرکے صوفیه کی اصطلاح میں فنا فی الله کا مقام ھے مقام فنا فی الله کے بعد بقا بالله کا مقام بیان کیا جاتا ھے.
جب ایک صوفی صفات الھی کا لباس زیب تن کر لیتا ھے تو پھر اسے حیات نو کا لباس پهنایا جاتا ھے.
اور ایک نئی زندگی پاتا ھے.جبکه ھندو مذھب میں یھاں خدا اس انسان میں حلول کر جاتا ھے جو که اکثر مسلم صوفیه مثلا بسطامی,حلاج,ابن عربی وغیره کا عقیده ھے.

انشاءالله آنے والی پوسٹوں میں اس پر ضرور روشنی ڈالیں گے.

چینی فلسفه(551 قبل مسیح)

 کے بعد تصوف پر ھندوستانی فلسفے(ڈاکٹر ھاگ 1400/2000,قبل مسیح)
پروفیسر انباش چندورت 8000/10,000/قبل مسیح.
اور مھاتما تلک کی راۓ میں 4000,5000/قبل مسیح .
پروفیسر میکس ملر کی تحقیقات میں 1,000/قبل مسیح بتاتے ھیں.
ملحاظه فرمائیں .
قدیم سنسکرت لٹریچر 1562/ترجمه رگوید جلد:4--ھیپرٹ لیکچرز ص:240.

اسلام سے ھزاروں سال قبل مذاھب میں تصوف موجود تھا آج کا بدبخت کازب اور دشمن اھلبیت ع  مسلمان کیسے اسلام سے منسوب کرتا ھے.

اسلام میں داخل کرنے والے وه دشمنان  اھلبیت ع شامل تھے,
 جو اھلبیت ع کے علم و حکمت سے متعصب و حسد رکھتے تھے اور اھلبیت ع کے زھد وتقوی و فضیلت و عظمت سے 
متاثر ھوتے ھوۓ اھلبیت ع کی عظمت و اھمیت کو کم کرنے کیلۓ اس شیطانی و مشرکانه  عمل کو پروان چڑھایا.

اسلامی تصوف پر بالخصوص بدھ فلسفے(563,قبل مسیح) کی گھری چھاپ دکھائی دیتی ھے.

(براه کرم مکمل تفصیلات کیلۓ مھاتما گوتم بدھ کی حیات کا مطالعه فرمائیں پھر اسلامی صوفیه کے نظریات و عقیده سے موازنه کریں).

بعد ازاں اس میں یونانی فلسفه نو فلاطونیت کی بھی کافی جھلک نمایاں ھے اس کے ساتھ ساتھ قدیم ایران کے دو مذھب زرتشتی (660,قبل مسیح)

اور مانوی(215, ء) عقائد کی بھی تصوف میں بازگشت سنائی دیتی ھے,

 البته تصوف میں چینی اور ھندوستانی فلسفه نمایاں ھے.

بلاد فارس کے شیوخ نے جن کے چین اور ھندوستان سے روابط تھے دونوں فلسفوں کا معجون تیار کیا اور اس مجعون کے مرکب کو اسلامی سر زمین کو منتقل کیا.

صوفیه کے عقائد ایسے امور پر مشتمل ھیں جن کا اسلام سے دور تک کا واسطه نھیں ھے,

 ان کے عقائد کا خلاصه یه ھے حلول,اتحاد,وحدت الوجود,حقیقت محمدیه,اولیاء,نظام کائینات,جنت دوزخ,_کرامات,عمل و جھاد,علم و رھبانیت اور تفسیر قرآن.

درج بالا مسائل میں صوفیه آپنا مخصوص زاویه فکر پیش کیا تھا اور انھوں نے مسائل کی ایسی تاویلات کی تھیں جو اسلامی نظریات سے بھت دور تھیں.

مسلمانوں اور ان کے آئمه اھلبیت ع نے صوفیه کیلۓ کفر اور الحاد,زندیقی کے فتوۓ جاری کیۓ ھیں.

لفظ زندیق کا اطلاق سب سے پهلے صوفیه پر کیا جاتا تھا.
سنی شیعه علماء و فقھاء جب بھی لفظ زندیق کا اطلاق کرتے تو اس سے صوفیه ھی مراد ھوتے تھے.

بعض لوگ ایسے بھی گزرۓ ھیں جو صوفیه کے شعبده بازوں سے متاثر ھو کر ان کی جمارت میں داخل ھوۓ تھے.

ان لوگوں پر غباوت اور جھالت غالب آ گئی تھی وه آپنی سادگی اور کم فھمی کی وجه سے ان کے دام میں پھنسے تھے,

 انھیں صوفیه کے اصل اھداف کا علم نھیں تھا ان میں سے بعض افراد ایسے ناھل اور کودن تھے که انھوں نے اسلامی نصوص و اصلاحات کی ایسی تشریحات کیں جو صوفیه کے عقائد کے مطابق تھیں .

وه آپنی سادگی سے یه سمجھتے تھے که اسلام کی خدمت کر رھے ھیں اور لوگوں کے سامنے اسلام کے ایسے اھداف و مقاصد منکشف کر رھے ھیں جو ان کی نگاھوں سے اوجھل ھیں.

                           (جاری ھے)

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...