Saieen loag

جمعہ، 26 جولائی، 2019

صوفیه کے مجمل عقائد

تصوف کی تاریخ پر مذاھب عالم کی روشنی میں  سرسری نظر

                 
قسط نمبر :17 ----------تحریر: "سائیں لوگ

تاریخ تصوف کے گھرۓ مطالعه اور دوسری قوموں کے عقائد کا وسیع مطالعه کرنے کے بعد انسان اس نتیجے پر پهنچتا ھے که اس کا سب سے بڑا ماخذ چینی,ھندو اور بدھ مت فلسفه ھے جو که اسلام اور مسیحت سے صدیوں پهلے منظر عام پر آیا تھا.

اگر ھم ایمانداری سے ھر مذھب کا مطالعه کریں تو آسانی سے سمجھ سکتے ھیں که تصوف کی ابتدا کب سے ھوئی اور اسلامی تعلیمات میں اس کے نظریات سے اختلاف کیوں ھے ,

ھندو اپنشدوں میں روحانی منازل پانچ ھیں جبکه اسلامی تصوف میں تین روحانی منازل ھیں علم الیعقین,عین الیعقین ,حق الیعقین .
صوفیه کی ریاضت و مجاھدات سے تمام خواھشات نفسانیه کو کچل کر آپنے تئیں روح کے اندر مدغم کرکے صوفیه کی اصطلاح میں فنا فی الله کا مقام ھے مقام فنا فی الله کے بعد بقا بالله کا مقام بیان کیا جاتا ھے.
جب ایک صوفی صفات الھی کا لباس زیب تن کر لیتا ھے تو پھر اسے حیات نو کا لباس پهنایا جاتا ھے.
اور ایک نئی زندگی پاتا ھے.جبکه ھندو مذھب میں یھاں خدا اس انسان میں حلول کر جاتا ھے جو که اکثر مسلم صوفیه مثلا بسطامی,حلاج,ابن عربی وغیره کا عقیده ھے.

انشاءالله آنے والی پوسٹوں میں اس پر ضرور روشنی ڈالیں گے.

چینی فلسفه(551 قبل مسیح)

 کے بعد تصوف پر ھندوستانی فلسفے(ڈاکٹر ھاگ 1400/2000,قبل مسیح)
پروفیسر انباش چندورت 8000/10,000/قبل مسیح.
اور مھاتما تلک کی راۓ میں 4000,5000/قبل مسیح .
پروفیسر میکس ملر کی تحقیقات میں 1,000/قبل مسیح بتاتے ھیں.
ملحاظه فرمائیں .
قدیم سنسکرت لٹریچر 1562/ترجمه رگوید جلد:4--ھیپرٹ لیکچرز ص:240.

اسلام سے ھزاروں سال قبل مذاھب میں تصوف موجود تھا آج کا بدبخت کازب اور دشمن اھلبیت ع  مسلمان کیسے اسلام سے منسوب کرتا ھے.

اسلام میں داخل کرنے والے وه دشمنان  اھلبیت ع شامل تھے,
 جو اھلبیت ع کے علم و حکمت سے متعصب و حسد رکھتے تھے اور اھلبیت ع کے زھد وتقوی و فضیلت و عظمت سے 
متاثر ھوتے ھوۓ اھلبیت ع کی عظمت و اھمیت کو کم کرنے کیلۓ اس شیطانی و مشرکانه  عمل کو پروان چڑھایا.

اسلامی تصوف پر بالخصوص بدھ فلسفے(563,قبل مسیح) کی گھری چھاپ دکھائی دیتی ھے.

(براه کرم مکمل تفصیلات کیلۓ مھاتما گوتم بدھ کی حیات کا مطالعه فرمائیں پھر اسلامی صوفیه کے نظریات و عقیده سے موازنه کریں).

بعد ازاں اس میں یونانی فلسفه نو فلاطونیت کی بھی کافی جھلک نمایاں ھے اس کے ساتھ ساتھ قدیم ایران کے دو مذھب زرتشتی (660,قبل مسیح)

اور مانوی(215, ء) عقائد کی بھی تصوف میں بازگشت سنائی دیتی ھے,

 البته تصوف میں چینی اور ھندوستانی فلسفه نمایاں ھے.

بلاد فارس کے شیوخ نے جن کے چین اور ھندوستان سے روابط تھے دونوں فلسفوں کا معجون تیار کیا اور اس مجعون کے مرکب کو اسلامی سر زمین کو منتقل کیا.

صوفیه کے عقائد ایسے امور پر مشتمل ھیں جن کا اسلام سے دور تک کا واسطه نھیں ھے,

 ان کے عقائد کا خلاصه یه ھے حلول,اتحاد,وحدت الوجود,حقیقت محمدیه,اولیاء,نظام کائینات,جنت دوزخ,_کرامات,عمل و جھاد,علم و رھبانیت اور تفسیر قرآن.

درج بالا مسائل میں صوفیه آپنا مخصوص زاویه فکر پیش کیا تھا اور انھوں نے مسائل کی ایسی تاویلات کی تھیں جو اسلامی نظریات سے بھت دور تھیں.

مسلمانوں اور ان کے آئمه اھلبیت ع نے صوفیه کیلۓ کفر اور الحاد,زندیقی کے فتوۓ جاری کیۓ ھیں.

لفظ زندیق کا اطلاق سب سے پهلے صوفیه پر کیا جاتا تھا.
سنی شیعه علماء و فقھاء جب بھی لفظ زندیق کا اطلاق کرتے تو اس سے صوفیه ھی مراد ھوتے تھے.

بعض لوگ ایسے بھی گزرۓ ھیں جو صوفیه کے شعبده بازوں سے متاثر ھو کر ان کی جمارت میں داخل ھوۓ تھے.

ان لوگوں پر غباوت اور جھالت غالب آ گئی تھی وه آپنی سادگی اور کم فھمی کی وجه سے ان کے دام میں پھنسے تھے,

 انھیں صوفیه کے اصل اھداف کا علم نھیں تھا ان میں سے بعض افراد ایسے ناھل اور کودن تھے که انھوں نے اسلامی نصوص و اصلاحات کی ایسی تشریحات کیں جو صوفیه کے عقائد کے مطابق تھیں .

وه آپنی سادگی سے یه سمجھتے تھے که اسلام کی خدمت کر رھے ھیں اور لوگوں کے سامنے اسلام کے ایسے اھداف و مقاصد منکشف کر رھے ھیں جو ان کی نگاھوں سے اوجھل ھیں.

                           (جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...