Saieen loag

جمعہ، 26 جولائی، 2019

تصوف,تزکیه تھذیب نفس

یه مختصر تحریر ان بھائیوں کیلۓ جو تصوف پر ھماری پوسٹوں سے اختلاف رکھتے ھیں

جس طرح غالی,نصیری کا شیعت اور اسلام سے کوئی تعلق نھیں اسی طرح صوفیه کا بھی تعلیمات اھلبیت ع و اسلام سے کوئی تعلق نھیں


بلکه ان کے عقائد اور غالی نصیری کے عقائد میں مشرکانه و کافرانه اعمال ھیں.
صوفیه کا عقیده ھے که ھمیں دیدار الھی نصیب ھوتا ھے. 

یه دعوی غلط ھے جب حضرت موسی ع  دیدار الھی کے قابل نھیں یا سکت نھیں رکھ سکتے جو اولاالعظم نبی ھیں وه بے ھوش ھو جاتے ھیں ایک عام انسان ریاضت کے زور پر کیسے.

دوسرا صوفیه کھتے ھیں که جب ھم مراقبه تک پهنچ جاتے ھیں تو خدا ھم میں حلول,اتحادکر جاتا ھے.
یه مشرکانه دعوی ھے.

تیسرا صوفیه کھتے ھیں قرب الھی دنیا سے لا تعلق, بیوی بچے چھوڑ کر جنگل پهاڑوں میں جسم کو ازیت دے کر حاصل کیا جاتا ھے,
 یه طریقه بھی قرآن و اھلبیت ع کی تعلیمات کے خلاف ھے.
صوفیه عقیده تناسخ کے بھی قائل ھیں جو قرآن و سنت سے متصادم ھے.

اھلبیت ع نے نه ھی ترک دنیا اختیار کیا اور نه ھی بیوی بچوں سے دوری بلکه عام معاشرۓ میں ره کر ھی تزکیه نفس اور قرب الھی حاصل کیا.

اسلام انسان کو گناه سے فرار ھونے کیلۓ گوشه نشینی اور مصروفیات کے ترک کرنے کی نصیحت نھیں کرتا بلکه انسان سے چاھتا ھے که اجتماعی زمه داریوں کو قبول کرۓ,
 اور اسے قابو میں رکھے اور گناه اور کجروی سے آپنے آپ کو دور رکھے.

الله تعالی کے بندوں کی خدمت کرو اور الله کی رضا کی خاطر نفسانی خواھشات اور شھوات سے دور رھو.

اسلام نھیں کھتا که تقوی حاصل کرنے کیلۓ کام اور کسب سے لاتعلق ھو جاؤ.
جب اھلبیت ع نے رزق حلال کیلۓ محنت و مزدوری کی ھے تو صوفیه کیوں کام کرنے سے جی چراتے ھوۓ جنگل اور تنھائی کا رخ اختیار کرتے ھیں. 

اسلام نھیں کھتا که دنیا کو ترک کرتے ھوۓ عبادت میں مشغول رھو اور الله کی نعمات سے محروم رکھو.

اور بھی بھت سی مثالیں ھیں جو تصوف اور تزکیه نفس کے طریقه عوامل کو جدا کرتی ھیں .
خدا ھمیں انسانیت کے سیدھے راستے اور کمال مدارج کے طے کرنے کی ھدایت فرماتا ھے.
خود پسندی,تکبر,نفسانی خواھشات اور آرزوں کے پردوں کو ھٹانے کی تعلیم کرتا ھے.
تزکیه نفس اور خود سازی تھذیب کیلۓ قرآن میں کافی آیات اور پیغمبر اکرم ص اور اھلبیت طاھرین ع کے فرامین موجود ھیں تو پھر ھم کیوں دوسرۓ مذاھب سے اخذ صوفیانه طرز عبادت , ریاضت و رھبانیت کو فوقیت دیتے ھیں.

ھماری 15/پوسٹ تصوف پر تعلیمات اھلبیت ع کی روشنی میں وضاحت پیش کی گئیں ھیں جو ابھی جاری ھیں جن کے ماخذ بھی 
تین مختلف مسالک کے مصنفین کی مدد سے ھیں تاکه کوئی ابھام نه رھے اھل تشیع کی معروف کتب,ابن جوزی,اور جا الحق کے رد میں لکھی جانے والی کتاب و دیگر مختلف مفکرین کی راۓ سے جیسے مشھور صوفی حضرت سلطان باھو نے بھی ان صوفیوں کی مذمت کی ھے اور انھیں شیطانی علم کا حامل کھا ھے.
 پڑھیۓ عین الفقر.

لھذا تصوف کا اسلام میں کوئی مقام نھیں اھلبیت ع نے ان صوفیوں کے بارۓ سختی سے احادیث فرمائی ھیں.اور انھیں شیطانی منبه قرار دیا ھے.

خداوند عالم قرآن میں فرماتے ھیں وه دنیاوی زندگی کا علم تو رکھتے ھیں لیکن اخروی زندگی(باطنی)سے غافل ھیں.

امیرالمومینین ع روح کے بارۓ فرمایا ایک در نایاب ھے جس نے اس کی حفاظت کی اسے وه اعلی مرتبه تک پهنچاۓ گی اور جس نے اسکی حفاظت میں کوتاھی کی یه اسے پستی کی طرف لے جاۓ گی.

حضرت علی ع نے فرمایا که ھمیشه الله کا زکر کرنا روح کی غزا ھے نیز فرمایا الله کے زکر کو فراموش نه کرو کیونکه دل نور ھے.

قرآن و حدیث میں قلب کے متعلق بھت زیاده تعلیم دی گئی ھے.قلب سے مراد دل ھے جس کی بیداری اور زکر الھی میں مشغول رکھنا ھی انسانیت ھے.
قرآن میں ھے الله تعالی نے دلوں میں ایمان قرار دیا ھے.اور آپنی خاص روح سے ان کی تائید کی ھے.
امام جعفر صادق ع نے آپنے پدر بزرگوار سے نقل کیا ھے آپ نے گرمایا که قلب کیلۓ گناه سے بدتر کوئی چیز بدتر نھیں.قلب گناه کا سامنا کرتا ھے اور اس سے مقابله  کرتا ھے یهاں تک که گناه قلب پر غالب آ جاتا ھے اور وه قلب کو الٹا کر دیتا ھے.
مذید ھم تصوف پر لکھنے کے بعد انشاءالله خود سازی,تذکیه نفس پر لکھیں گے تاکه تصوف کو تذکیه نفس اور خودسازی کو جدا کیا جا سکے.

نوٹ:ھماری تحریریں قرآن و تعلیمات اھلبیت ع سےاخوز ھوتی ھیں.
جھاں اختلاف کی گنجائش نھیں ھاں پھر بھی اختلاف ھر بھائی کا حق ھے جو علمی ھونا چاھیۓ ناں که تنقیدی و تعصب.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...