Saieen loag

ہفتہ، 16 فروری، 2019

انبیاء و معصومین ع کی ولادت یا نذول ..قسط نمبر :2

.آئمه معصومین ع کی ولادت یا نزول:

"تحریر :"سائیں لوگ





آج یه آخری پوسٹ ھے جسمیں حجت تمام کی گئی ھے .
جس بھائی نے تعصب سے ھٹ کر ایک دفعه مکمل پوسٹ پڑھ لی انشاالله اس کے دل کی کایا پلٹ جاۓ گی.

معصومین علیہم السلام  کی ولادت کے موقعہ پر کچھ افراد ولادت کے انکار کے لیے لفظ ظہور یا نزول کے لفظ سے مبارک دینا شروع کر دیتے ہیں.

 یہ بہت بڑا انحراف ہے ہمارے بہت سے سادہ لوح انکی یہ شیطانی حرکت نہیں سمجھ پاتے.
اور وہ بھی اسی طرح مبارک دیتے ہیں.

 اصل یہ ہے کہ تمام حجج الہی نوع بشر سے ہیں اور اللہ تعالی نے بشر میں فطری طور پر سلسلہ ولادت رکھا ہے اور اس پردلیل احادیث ,زیارات اور دعاؤں میں بیان ہونے والا انکا پاک نسب اور بہت سی روایات جو انکی ولادت باسعادت کے حالات بتاتی ہیں.

ایک برادر نے اس حوالے سے اچھا مضمون لکھا ہے پیش خدمت ہے:

معصومین کی ولادت کے اثبات اور نزول و ظہور کی رد میں ایک تحریربڑی مشہور کہاوت ہے کہ نیم حکیم خطرہ جان.

اسی طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ نیم ذاکر خطرہء ایماں----میں ذاکر با عمل کی بات نہیں کررھا بلکہ ایسے ذاکر کی بات کررہاہوں جس نے کسی مکتب کا کبھی رخ نہیں کیا.

 لیکن خود کو منبر رسول ص پہ بیٹھنے کے قابل سمجھتا ہے اور نہ صرف لاابالی گفتگو کرتا ہے ساتھ ہی ساتھ الفاظ کا استعمال کرکے لوگوں کے ایمان و عقیدہ سے کھیلتا ہے -----اور اسطرح شیعوں میں تفرقہ بازی ,انجمن سازی,اور گروپ ،پارٹیاں بن جاتی ہیں.

 اور افسوس تو ان مومنین پر ہوتا ہے جو ان نیم ذاکروں کے الفاظ کا شکار ہوجاتے ہیں اورانہیں کی غلط باتوں کو اپنا عین عقیدہ وایمان سمجھ بیٹھتے ہیں ------آج کل فتنہ پرور لوگ شیعیت میں ایک لفظی بحث چھیڑے ہوئے ہیں وہ کہتے ہیں کہ معصوم کی ولادت نہیں بلکہ نزول اور ظھور ہوتا ہے.

 ولادت تو ہم انسانوں کی ہوتی ہےآئییے دیکھتے ہیں کہ کیا انکا عقیدہ درست ہے یا نہیں ؟

سب سے پہلے تو ہم یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان تفرقہ آور لوگوں کا ظہور یا نزول سے کیا مطلب ہے۔ 

یہ ٹوپی باز حضرات کہتے ہیں کہ معصومین)ع( کی ولادت نہیں ہو سکتی اور نہ ہی وہ اپنے اجداد کے اصلاب میں ہوتے ہیں اور نہ ہی وہ اپنی امّہات )ماؤں( کے شکموں میں ہوتے ہیں.

 اور نہ ہی ان کی ولادت ہوتی ہے۔ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ معصومین)ع( آسمان سے ڈائریکٹ نازل ہوتے ہیں اور شکموں اور ارحام میں نہیں ہوتے۔ ان کے باطل عقیدے کی دلیل میں کوئی صریح حدیث نہیں ہے، 

البتہ قرآن کی ایک آیت میں جہاں نور کے نزول کی بات کی گئی ہے وہاں وہ نور سے مراد آئمہ)ع( لیتے ہیں .

جبکہ قرآن کے حکم کے مطابق یہاں نور سے مراد قرآن پاک ہے جو رسول اللہ)ص( کے ساتھ ہدایت کے لئے نازل کیا گیا۔

 اور اگر آئمہ)ع( مراد بھی ہیں تو اس حساب سے کہ وہ قرآن کی جیتی جاگتی تفسیر ہیں احادیث کی طرف جانے سے پہلے ہم اس نظریہ کے نقصانات کی طرف اشارہ کرینگے).

1-- ﺟﺐ ﻭﻻﺩﺕ ﮐﺎ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮨﻮﮔﺎ ﺗﻮ ﺷﮩﺎﺩﺕ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮨﻮﮔﺎ ﺍﻭﺭ جو معصومین کی زیارتگاہیں )مثلا کربلاونجف ( ﺍﻧﮑﻮ ﺍﯾﮏ  ﺻﺮﻑ ﻋﻼﻣﺘﯽ ﻧﺸﺎﻥ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺟﺎﺋﮕﺎ،ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺟﺐ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﮩﯿﺪ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺍ ﺗﻮ ان قبروں اور زیارتگاہوں میں آخر کون دفن ہے ؟.

2--دوسرا نقصان یہ ہے کہ ظہورونزول کے قائل افراد کو زیارت وارثہ کا انکار کرنا پڑے گا کیونکہ زیارت وارثہ میں معصوم نے فرمایا :

اشھد انک کنت نورا فی الاصلاب الشامخۃ والارحام المطھرۃمیں گواہی دیتا ہوں کہ آپ بلندترین اصلاب اور پاکیزہ ترین ارحام میں نور الہی بن کر رہےیا اسی طرح اشھد ان الائمۃ من ولدک کلمۃ التقوی اور میں گواہی دیتا ہوں.
 کہ آپکی اولاد کے امام سب کلمہ تقوی ہیں---------یہ بات یاد رہے کہ صلب  و رحم اور اولاد کا تعلق ولادت سے ہوتا ہے.

 جہاں ظہور و نزول ہو وھاںان الفاظ کا استعمال نہیں کیا جاتا لہذا اس عقیدے کو ماننے کے لئے زیارت وارثہ کا انکار کرنا ضروری ہوجائے گا).

3--رجب کی معصوم سے مروی دعا کا انکار کرنا پڑے اسلئے کہ اس دعا میں بھی معصوم کے لئے لفظ ولادت استعمال کیا گیا ہے.
شیخ نے روایت کی ہے کہ ناحیہ مقدسہ سے شیخ ابوالقاسم کے ذریعے سے رجب کی دنوں میں پڑھنے کے لیے یہ دعا صادر ہوئی۔

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ بِالْمَوْلُودَیْنِ فِی رَجَبٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الثَّانِی وَابْنِہِعَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُنْتَجَبِ، وَٲَتَقَرَّبُ بِھِمَا إلَیْکَ خَیْرَ الْقُرَبِ،

اے مبعود! ماہ رجب میں متولد ہونے والے دو مولودوں کے واسطے سے سوال کرتا ہوں جو محمد )ع(بن علی ثانی ﴿امام محمد )ع(تقی﴾اور ان کےفرزند علی )ع( بن محمد )ع(﴿امام علی نقی)ع(﴾ بلند نسب والے ہیں ان دونوں کے واسطے سے تیرا بہترین تقریب چاہتا ہوں---------).

4-- ﺟﺐ ﻭﻻﺩﺕ ﮐﺎ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮨﻮﮔﺎ ﺗﻮ ﺷﮩﺎﺩﺕ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮨﻮﮔﺎ اور جب شہادت کا انکار ہوگا ﺗﻮ ماننا پڑے گا کہ امام کو ﺷﮩﯿﺪ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﻟﮩٰﺬﺍ ﻇﺎﻟﻤﯿﻦ ﮐﻮ ﺑﺮﯼ ﺍﻟﺬﻣﮧ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ).

5- • ﻭﮦ ﺗﻤﺎﻡ ﺯﯾﺎﺭﺗﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﺟﻮ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﻭ ﻋﻘﺎﺋﺪ ﺳﮯ بھرﺮ ﭘﻮﺭ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﻟﻌﻦ ﺫﮐﺮ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﮯ ﺍﻧﺴﮯ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ گا اسلئے کہ جب کسی نے شہید ہی نہیں کیا ہےتو لعن و طعن کیوں ؟.

6 ﺟﺐ ﺍﺋﻤﮧ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﺗﻮ ﻧﺴﻞ ﺳﺎﺩﺍﺕ کہاں سے وجود میں آگئی ؟؟کیا تمام سادات کا بھی ظہور ہوا ہے ؟یا یہ ﺍﯾﮏ ﺑﻨﺎﻭﭨﯽ ﺍﻭﺭ ﮔﮭﮍﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ لذا اس عقیدے کے ماننے والے کو ﻧﺴﻞ ﺳﺎﺩﺍﺕ ﺳﮯ ﺍﻧﮑﺎﺭ کرنا پڑے گا).

7- • ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽؑ ﺣﻀﺮﺕ فاطمہ زھرا س ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺎﻡ ﺯﻣﺎﻧﮧ عج ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ جو ﺭﻭﺍﯾﺎﺕ وارد ہوئی ہیںﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﻭﺍﻟﺪﮦ ﺳﮯ ﺍنکے ﺑﻄﻦ ﻣﯿﮟ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ----ان سب روایات سے انکار کرنا پڑے گا).

8-,جو معصوم کے ظہور کا عقیدہ رکھتے ہیں انکو عید میلاد النبی ص کا انکار کرنا پڑے گادنیا کے تمام مسلمان خواہ شیعہ ہوں یا اھلسنت تمام فرقے نبی کی ولادت کو عید میلادالنبی کے نام سے یاد کرتے ہیں.

 کسی نے بھی آپکی ولادت کو نزول یا ظہور سے یاد نہیں کیا ہےلفظ مولید کا مصدر ,ولد, ایک عربی لفظ ہے۔ جس کے معنی تولید، یا جنم دینا، یا وارث کے ہیں۔عصری دور میں مولد یا مولود لفظ حضرت محمد ص کی ولادتِ مبارکہ کو کہتے ہیں۔

میلاد النبی کے دیگر نام مختلف ممالک میں:عید المولِد النبوی - ولادتِ حضرت محمد ص )عربی.

(عیدِ میلاد النبی - ولادتِ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ).

اردو(عیدِ میلاد النبی - ).
بنگلادیش، سری لنکا، مالدیپ, جنوبی بھارت(مولدالنبی - ).

مصری عربی(المولد - تیونس عربی )تیونسی عربی(مولود ص ).

عربی(مولد النبی : )عربی(مولید الرسول : : )ملائی(مولید نبی : ).

انڈونیشیائی زبان(مولود نبی  )ملیشیائی(مولیدی : ).

سواحلی زبان, ھاوسا زبان(مولودِ شریف :Dari / اردو(مولود این-نبووی ایشریف :

الجیری(موولِدِ شریف / مولُت شریف : 

ترکی زبان(مولود / موولِد : – بوسنین(میولید : ).

البانوی(میلادِ پیمبرِ اکرم : )فارسی(مولود : )جاوانیس(نبی جیانتی / مہا نبی جیانتی : 
سنسکرت زبان, جنوبی ہند کی زبانیں(.یعنی کسی بھی زبان والے نے نبی اکرم کی ولادت کو ظہورونزول سے یاد نہیں کیا ھے .

بلکہ ولادت ہی سے یاد کیا ہے جو سب سچے مسلمانوں کا عقیدہ ہے اب جو لوگ ظہور مانتے ہیں وہ پہلے صدیوں سے چلتی آرہی عید میلادالنبی کا انکار کریں اور اس کا نام تبدیل کرکے عید ظھورالنبی رکھیں).

9-امام علی ع کی ایک ایسی فضیلت جسمیں ان کاکوئی ثانی نہیں یعنیامام علی کے لقب مولود کعبہ سے انکار کرنا ہوگا ------جبکہ امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ جناب فاطمہ بنت اسد نے کعبہ کے پاس کھڑے ہوکر فرمایا:

وبهذا المولود الذي في أحشائي الذي يكلّمني ويؤنسني بحديثه، وأنا موقنة أنّه إحدى آياتك ودلائلك لمّا يسّرت عليَّ ولادتي----:

اور تجہے اس مولود کا واسطہ کہ جو میرے بطن میں ہے جو مجھ سے باتیں کرتا ہے میری تنہائی میں مجھ سے گفتگو کرتا ہے مجہے یقین ہے یہ تیری نشانیوں میں سے ایک نشانی اور دلائل میں سے ایک دلیل ہے اسنے مجھ پر ولادت کو آسان بنادیا ہے )ـ .

الأمالي للطوسي: 706(اسکے علاوہ تمام شعراء عرب نے امام کی آمد کو ولادت سے ہی یاد فرمایا ہے:

 جیساکہ 
1-سید حمیری رح نے کہاولدته في حرم الإله وأمنه ** والبيت حيث فناؤه والمسجدبيضاء طاهرة الثياب كريمة ** طابت وطاب وليدها والمولد.

2یا شیخ حسین نجفی قدس سرہ نے فرمایاجعل الله بيته لعلي ** مولداً يا له عُلا لا يضاهىلم يشاركه في الولادة فيه ** سيّد الرسل لا ولا أنبياها)1مناقب آل أبي طالب: 23.3ـ الغدير 6/29.

اھلسنت کے بڑے علماء، جیسے ابن صباغ مالکی1،گنجی شافعی 2 شبلنجی 3 اور محمد بن ابی طلحہ شافعی 4 کہتے ہیں:”لم یولد فی الکعبة احد قبلہ“۔”حضرت علی علیہ السلام سے پہلے کوئی بھی کعبہ میں پیدا نہیں ہوا تھا۔. ,

1،الفصول المہمہ، ص۱۴
۔2. کفایة الطالب، ص۳۶۱۔3. نور الابصار، ۷۶۔4. مطالب السول، ص۱۱۔

لہذا جابجا تمام لوگوں نے امام علی کے لئے ولادت کا ہی استعمال کیا ہے.

10- ﺍﮔﺮ ﻭﻻﺩﺕ ﮐﻮ ﻇﮩﻮﺭ ﮐﮯ ﻟﻔﻆ ﺳﮯ ﺑﺪﻝ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍﻧﻘﺼﺎﻥ ﯾﮧ ﮨﻮﮔﺎ ﮐﮧ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺫﮨﻦ ﻣﯿﮟ ﺍﻣﺎﻡ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﮐﯽ ﻇﮩﻮﺭﮐﯽ ﺟﻮﺧﺼﻮﺻﯿﺖ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ.

آج تک جتنے علماء گذرے ہیں انہوں نے امام زمانہ عج کی ولادت کے بارے میں بحث کی ہے کہ کیا امام پیدا ہوئے ہیں یا نہیں یا بعد میں پیدا ہونگے .

جبکہ اکثر اھل تسنن مانتے ییں کہآپکی ولادت ہوچکی ہے.

 جیسا کہابن خلکان م ۶۸۱ھ لکھتا ہے:ابوالقاسم محمد ابن حسن عسکری ابن علی ھادی ابنمحمد جواد مذکورہ بالا شیعوں کے بارہ اماموں میں سے بارھویں امام ھیں
 کہ ان کا مشھور لقب ”حجت﷼“ ہے۔۔۔ان کی ولادت جمعہ کے دن ۱۵/شعبان ۲۵۵ھ کو ھوئی ہے.

لیکن ظھور کے بارے میں بے شمار احادیث مروی ہیں کہ آپکا ظھور آخری زمانے میں ھوگا لہذا اگر کچھ لوگ یہ مانتے ہیں کہ معصوم کا نزول یا ظہور ہوتا ہے .

انکو ماننا پڑے گا کہ امام زمانہ ابھی پیدا نہیں ھوئے ہیں اسلئے کہ احادیث میں آخری زمانے کی پیشنگوئی ہوئی ہے اور اگر کوئی اس بات کو نہیں مانتا تو وہ ان احادیث کا انکار کرے یا پھر یہ مانے کہ معصوم کی ولادت ہی ہوتی ہے نزول و ظہور نہیں.

11-کتب معتبرہ کا انکار ----کیونکہ اھل تشیع کی تمام کتابوں میں معصومین ع کے لئے ولادت کا استعمال ہوا ہے.

 بعض علماء نے تو باقاعدہ اپنی کتابوں میں ائمہ کی ولادت کے باب تک قائم کئے ہیں لہذا معصوم کے ظھور کے معتقد افراد کو تمام کتب شیعہ کا مطالعه کریں.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...