Saieen loag

اتوار، 24 فروری، 2019

غالیوں سے مذھب حقه کو لاحق خطرات.

⤃مکتب شیعہ، دوسرے مکاتب فکر کے مانند پوری تاریخ میں افراط و تفریط کے حوادث سے دوچار رہا ہے- ان حوادث نے شیعوں اور ان کے ائمہ اطہار{ع} کے لئے غلات، مقصرہ اور نواصب جیسے ناموں سے گونا گوں مشکلات پیدا کئے ہیں-انھوں نے گمراہ عناصر کو مسترد کرنے اور ایسے حوادث کو ایجاد کرنے والوں کے منصوبوں کو طشت از بام کرنے اور مسلمانوں خاص کر شیعوں کے درمیان اصلی عقاید کو مستحکم کرنے کے لئے اپنے مقام و منزلت کو بیان کرکے اپنے پیرووں کو اعتدال اور میانہ روی کی فہمائش کی ہے- شیعہ علماء نے بھی ائمہ اطہار{ع} کی کرامتوں اور خصوصیات کو بیان کرکے غلات کی تکفیر کی ہے اور ان کے غلو پر مبنی نظریات کو مسترد کیا ہے-

دینی پیشواوں کے بارے میں "غلو" کا مسئلہ، ادیان الہی میں گمراہی اور انحرافات کا سب سے اہم سر چشمہ رہا ہے- غلو میں ہمیشہ ایک بڑا عیب اور نقص ھوتا ہے اور وہ دین کی بنیاد یعنی خداپرستی اور توحید کو تباہ و برباد کرنا ہے، اسی وجہ سے اسلام نے غلات کے بارے میں شدید رد عمل کا مظاہرہ کیا ہے اور" عقائد" اور " فقہ" کی کتابوں میں غلو کا بدترین کفر کے عنوان سے تعارف کرایا گیا ہے-
 مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، ج 25، ص265، نرم افزار جامع الاحادیث.

دین میں غلو کرنا:

 دین سے انکار کرنے کے مترادف ہے، کیونکہ دین میں غلو کا نقصان دین کے انکاراور نقض سے کم تر نہیں ہے- بعض اوقات، دین میں غلو بہت سے لوگوں کے متنفر ھوکر دین سے منہ موڑ نے کا سبب بن جاتا ہے، کیونکہ ان کی پاک فطرت غلو کی آلودگیوں اور ملاوٹوں کو قبول نہیں کرتی ہے- پھر ان آلود گیوں اور ملاوٹوں کا انکار کرتے ھوئے خود دین سے بھی انکار کردیتے ہیں-

مثال کے طور پر، عیسائیوں کا حضرت عیسی{ع} کے بارے میں غلو کرنا مسیحیت سے دانشوروں اور متمدن افراد کے دور ھونے اور رسالت کے انکار کا سبب بنا، کیونکہ وہ اپنی پاک فطرت سے سمجھ چکے تھے کہ انسان کی الوہیت کا ایمان ایک پست ایمان ہے- اس لحاظ سے انہوں نے اس ایمان کی پستی پر کفر کو ترجیح دی اور خود کو یہ تکلیف نہیں دی کہ خرافات کو دین کی حقیقت سے جدا کرتے-

مختلف ادیان کے بارے میں تحقیق سے ہمیں ان ادیان میں بعض غالیانہ نظریات کے بارے میں معلوم ھوتا ہے- قرآن مجید اس موضوع کے بعض مطالب کے بارے میں اشارہ کرتا ہے اور انسانوں کو غلو سے پرہیز کرنے کی فہمائش کرتا ہے-
نساء، 171.

دین اسلام بھی، دوسرے ادیان کے مانند اس خطر ناک آفت سے دوچار ھوا ہے- پیغمبر اسلام {ص} کی رحلت کے بعد پہلی غلو آمیز بات آنحضرت{ص} کے بارے میں کی گئی- اس کے بعد مختلف ادوار میں مسلمانوں میں ایسے گروہ پیدا ھوئے، جو غالیانہ نظریات کی ترویج کرتے تھے- ان گروھوں کی بڑی کوشش شخصیتوں اور سیاسی و دینی رہبروں کو انسان سے بالاتر امتیاز بخشنا تھی- ان کوششوں کے مختلف محرکات اور اسباب تھے۔ ہم ذیل میں ان کی طرف اشارہ کریں گے:

۱- امویوں کے اقتدار پر قبضہ کرنے اور اہل بیت{ع} کی نسبت ان کی شدید دشمنی اور کینہ و عناد کی وجہ سے اور ان کی حمایت سے سیاسی کشمکش اور دینی مناقشات کا ایک سلسلہ شروع ھوا- ایسے واقعات پیدا کرنے والے ایک جانب، اپنے قائدین کے بارے میں غالیانہ تفکرات کی ترویج کرتے تھے.
قزوینی،  زکریا بن محمد، احسن التقاسیم، ج 2، ص 596 ،امیر کبیر، تهران، طبع اول،  1373 ھ ش.

 اور دوسری جانب، شیعوں کے اماموں، خاص کر حضرت علی{ع} کے بارے میں اظہار عداوت حتی کہ لعنت بھیجنے سے بھی گریز نہیں کرتے تھے- یہ انتہا پسند حالات ، جو اہل سنت مورخین کی تعبیر میں نواصب کے نام سے مشہور ھوئے،
زرکلی، خیر الدین الاعلام، ج 3، ص 180،  بیروت دار العلم، چاپ هشتم، 1989 م؛ ابن کثیر، اسماعیل بن عمر، البداية و النهاية، ج �8، ص 202، بیروت، دار الفکر، 1404 ھ.

شیعوں میں رد عمل کا سبب بنے- اس دوران اسی ردعمل کے نتیجہ میں اہل بیت {ع} کے بعض پیرووں نے افراط کا راستہ اختیار کیا اور اماموں کے دفاع میں کچھ ایسی باتیں کرنے لگے، جو غیر اسلامی تفکر پر مبنی تھیں، اور اس طرح اماموں کو فوق بشر مقام و منزلت دینے لگے-
۲- ائمہ اطہار{ع} کے اطراف میں موجود بعض افراد کی جاہ طلبی اس امر کا سبب بنی کہ افراط سے دوچار یہ افراد اپنے لئے اجتماعی مقام و منزلت پیدا کرنے کے لئے اماموں{ع} کے بارے میں غلو کا سہارا لیں.

 یعنی امام کے لئے خدائی کے قائل ھو جائیں تاکہ خود اس کا نمایندہ اور مبعوث شدہ بن جائیں.







کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...