Saieen loag

جمعرات، 21 فروری، 2019

تکفیر المسلیمین قسط نمبر:2

"تکفیر المسلیمین"
تحریر "سائیں لوگ".                                  

آج کے دور کا نازک اور اھم ترین مسله.
آپ برادران اس اھم تحریر کو پڑھیں اور آگے پھیلائیں تاکه حقیقت کو سمجھ کر مسلمان کو اس قبیح فعل سے بچا کر وحدت کو مضبوط کیا جا سکے.

 افسوس ھے اس اھم مسله پر بهت کم لوگوں نے توجه دی حالنکه اس غیر شرعی اور قبیح فعل کی ھر صاحب عقل اور محب دین محمدی ص کے فرد کو توجه دینی چاھیۓ تھی پر مقام حیرت ھے اس سلسله میں معتدل علماء نے وه  کردار ادا نھیں کیا جو کرنا چاھیۓ تھا.

قرآن مجید میں اللله تعالی نے فرمایا ھے که مسلمانوں اللله کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور تفرقه میں نه پڑو.
 سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ھیں کسی کو کسی پر سبقت نھیں سواۓ تقوی کے قرآن مجید اور احادیث نبوی ص کی روشنی میں اکثر فقها ۓ کرام اور آئمه دین کا اس بات پر ململ اتفاق ھے که وه شخص جو خود کو مسلمان کهتا ھے اس کیلۓ قرآن پاک اور احادیث نبوی ص کے سواۓ کوئی حجت نھیں -

سوره نساء میں ارشاد باری تعالی ھے جو شخص تمھے اسلام علیکم کهے تو اس کے مسلمان ھونے میں شک نه کیا جاۓ.ایک متفقه علیه حدیث میں بھی حضرت محمد ص کا ارشاد ھے که جو کوئی آپنے بھائی کو کافر کهتا ھے تو وه کفر ان دونوں میں سے ایک پر پلٹ آتا ھے.

 ایک اور حدیث میں نبی اکرم ص نے آپنی امت کو سختی سے تاکید فرمائی ھے که آپنے اھل قبله کی تکفیر نه کرو سوره نسا آیت قرانیه اور مذکوره حدیث  سے واضح ھوتا ھے که اللله اور اس کے رسول ص کے نذدیک تکفیر المسلیمین نھایت مکرو اور حرام فعل ھے .

اس لیۓ اس جرم کی سزا بھی اتنی بڑی سخت بیان فرمائی ھے که جو شخص کسی کو کافر قرار دیتا ھے وه کفر اسکی طرف پلٹ آتا ھے .آئمه دین نے اس کی توجیه یه بیان فرمائی اور اس کی عبرت ناک سزا اس لیۓ تجویز فرمائی ھے تاکه مسلمان اس خطر ناک جرم کے ارتکاب سے جو وحدت کو پاش پاش کرنے کا موجب بنتا ھے اجتناب کریں.

ترمذی شریف میں صاف صاف یه بیان ھوا ھے که مسلمان کو کافر کهنے والا اس کے قاتل کی طرح ھے جس طرح قاتل کیلۓ اسلام نے سزا تجویز فرمائی ھے اسی طرح مسلمان کو کافر کهنے والے کیلۓ بھی یهی سزا ھے.

یه متفقه علیه امر ھے که جب ایک مسلمان دوسرۓ مسلمان سے ملتا ھے اور اسے اسلام علیکم کهتا ھے تو روۓ قرآن اس کے مسلمان ھونے کیلۓ یهی ایک ظاھری نشان کافی سمجھا جانا چاھیۓ.
جس طرح اسلام علیکم کهنا شعائر اسلامی ھے اسی طرح قبله رخ ھو کر نماز پڑھنا بھی شعائر اسلامی ھے اس واضح نشان کو کسی شخص میں پانے کے بعد کسی کو یه اختیار حاصل نھیں رھتا که وه اسکے مسلمان ھونے میں شک کرۓ یا اس کو کافر قرار دے.

کسی مسلمان کو کافر قرار دینے کیلۓ اس کے پوشیده حالات کی جستجو کرنے اور اسکی باریک تاویلات کو سھارا بنانے کی اسلام میں سخت ممانت کی گئی ھے.
                 (جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...