Saieen loag

اتوار، 17 فروری، 2019

ماتم امام حسین ع اور بھنگی,چرسی حضرات.قسط نمبر:3

مرد و زن کے مخلوط ماتم سے احتراض کیا جاۓ:

  تحریر :"سائیں لوگ".        
         




اصلاح ماتم پر آخری قسط:3

بھنگ و چرس وغیره منشیات کا استعمال کرکے ماتم نه کیا جاۓ .
کیونکه شریعت مقدسه میں یه چیزیں حرام ھیں اور ان کے استعمال کا کوئی جواز نھیں ھے لھذا اگر سیدالشھداء ع کے مراسم عزا میں ان چیزوں کا ارتکاب کیا گیا تو فائده کی بجاۓ الٹا دینی نقصان و زیاں ھو گا.

مرد و زن کے مخلوط ماتم سے احتراض کیا جاۓ کیونکه اس طرح پرده جیسے اھم اسلامی حکم کی خلاف ورزی ھوتی ھے جس کا ملحوظ رکھنا ھر حال میں ضروری ھے.

 ورنه اس سے ماتم کی افادیت تو ختم ھو ھی جاۓ گی الٹا یه چیز جگ ھنسائی اور ھماری قومی زلت و رسوائی کا باعث بن جاۓ گی.

زنجیر وتلوار اور قمع کے ماتم کے بارۓ میں فقھاۓ شیعه خیرالبرعیه میں خاصا اختلاف پایا جاتا ھے. 
کچھ حضرات اسے جائز جانتے ھیں اور کچھ حضرات جیسے سرکار آقاۓ بروجردی, آقائی علامه سیدمحسن امین عاملی,علامه سید مھدی کاظمینی اور آقاۓ سید علی خامنه ای اعلی الله مقامھم

 اور بھت سے دیگر علماء و فقھاء اسے ناجائز جانتے ھیں.
اس لیۓ ھمارا مخلصانه مشوره ھے که اس قسم کا ماتم کرنے سے پهلے آپنے آپنے مرجع تقلید کی طرف رجوع کرکے اس کے جواز کا فیصله کرا لیا جاۓ اور پھر اس کے مطابق عمل کیا جاۓ.

ویسے ھماری ناچیز تحقیق کے مطابق جو قرآن وسنت پرمبنی ھے اس کا عدم جواز راحج ھے ھاں البته اگر کوئی شخص شدت غم والم اور جذبات عشق و محبت سے سرشار ھو کر بے خودی کے اس مقام پر پهنچ جاۓ که آپنے ھوش وحواس سے بیگانه ھو جاۓ .
اور پھر ایسا کوئی کام کر گزرۓ جو ظاھری شریعت کے قواعد و ضوابط کے منافی ھو تو اس پر قلم شریعت جاری نھیں ھو سکتا کیونکه یھاں

       .   "شریعت عشق" 

کی عملداری ھے اور یه سب جانتے ھیں.
که مذھب عشق از مذھبا جدا است.

مگر جب تک عقل و ھوش بجا ھے اور اختیار بحال ھے تو آپنے کو ضرر پهنچانے آپنی جان کو ھلاکت میں ڈالنے اور موجب دھن مذھب کوئی کام و اقدام کرنے کی بمقضاۓ قوائد و ضوابط شرعیه کوئی گنجائش نھیں ھے.

ارشاد قدرت ھے:

لاتلق اابا ید یکم الی التھلکه.
ترجمه:
(آپنے آپ کو ھلاکت میں نه ڈالو)

اور پیغمبر اکرم ص فرماتے ھیں:
اور یه جان جس زات کی امانت ھے اس کے حقیقی مالک کی طرف سے اس طرح کے اتلات و ضیاع کی اجازت نھیں ھے.

ھاں اگر ھو سکے تو یه خون ان لوگوں کو دیا جاۓ جو ھسپتالوں میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ھیں اور آپ کے خونی عطیات کے منتظر ھیں کیونکه ارشاد خداوندی ھے:

من احی نفسا قد احی الناس جمیعا.
ترجمه:
جس نے ایک جان کو بچایا اس نے گویا سب لوگوں کا بچایا.
#####$$$

ایسے نازک مقامات پر ھمارا عندیه:

                #####$$$             

ھم اس چیز کے قائل نھیں ھیں اور نه ھی اس پر عامل ھیں که اگر کسی مسجد میں قوالی ھوتی ھو یا کسی بزرگ کی قبر پر عرس تو مسجد گرا دی جاۓ یا قبر اکھاڑ دی جاۓ یا اگر باغ میں خس وخاشاک پڑ جاۓ .
تو چمن کو ھی تباه و اکھاڑ دیا جاۓ نھیں نھیں بلکه اس غلط چیز کا استیصال کرنا چاھیۓ .
جس سے اصل مقصد میں خلل پڑ رھا ھو.

سو گند اور گواه کی حاجت نھیں مجھے.

                       کیونکه

کھتا ھوں سچ که جھوٹ کی عادت نھیں مجھے.......

     والحمد لله علی احسانه.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...