Saieen loag

ہفتہ، 16 فروری، 2019

کیا انبیاء و معصومین ع حاضر و ناضر ھیں ...حصه دوم

سوال نمبر :3
                         حصه دوم :

تحریر :"سائیں لوگ"

ھرجگہ حاضر و ناظر ہونا الله پاک کی صفت ھے:

 ان اللہ علی کل شیء شہید سوره نساء ،ع 5.
 ،سورہ احزاب ع2/7.
بے شک اللہ تعالی ہر چیز پر حاضر ہے۔

و انت علی کل شیء شہید سورہ مائدہ .
اور تو (اے اللہ ) ہر چیز پر حاضر ہے۔

و کان اللہ علی کل شیء رقیبا سورہ احزاب 
اور اللہ تعالی ہر چیز پر نگہبان ہے۔

وما تکون فی شان وماتتلوا منہ من قران ولا تعلمون من عمل الا کنا علیکم شھودا اذ تضیفون فیہ.
 سورہ یونس ع7.
اور آپ (خواہ)کسی حال میں ہوں اور آپ کہیں سے قرآن پڑھتے ہوں اور تم جو بھی کام کرتے ہو ہم تمہارے پاس حاضر ہوتے ہیں جب تم اس کام میں مصروف ہوتے ہو

 واللہ شہید علی ما تعملون 
آل عمران ع10
اور تم جو کچھ بھی کرتے ہو اللہ اس پر حاضر ہیں۔

اللہ شہید علی ما یفعلون سوره یونس 

وھو معکم این ما کنتم واللہ بما تعملون بصیر .
سوره حدید ع 1
تم جہاں کہیں بھی ہو وہ تمہارے ساتھ ہے۔

 ما یکون من نجوی ثلثۃ لاھو رابعھم ولا خمسۃ الا ھو سادسھم ولا ادنی من ذالک ولا اکثر الا ھو معھم این ما کانوا ثم ینءھم بما عملوا یوم القیامۃ ان اللہ بکل شیء علیم.
سورہ مجادلہ ع 2.
تین شخصوں کی کوئی سرگوشی ایسی نہیں ہوتی جہاں وہ (یعنی اللہ ) ان میں چوتھا نہیں ہوتا اور نہ پانچ کی جہاں وہ ان میں چھٹا نہیں ہوتا اور نہ اس سے کم نہ اس سے زیادہ مگر وہ (بہرحالت)ان لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے خوہ وہ لوگ جہاں کہیں بھی ہوں پھر ان کو قیامت کے دن ان کا کیا ان کو بتلائے گا بے شک اللہ تعالی ہر چیز کا جاننے والا ہے۔

یستخفون م نالناس ولا یستخفون من اللہ وھو معھم اذ یبیتون مالا یرضی من القول.
سورہ نساء. 
لوگوں سے چھپتے ہیں اور اللہ سے نہیں چھپ سکتے اور وہ ان کے ساتھ ہیں جبکہ وہ رات کو خلاف مرضی الٰہی بات تا کامشورہ کرتے ہیں 

اللہ ناظر بصیر ہے

واللہ بصیر بالعباد .
آل عمران ع2_مومن ع5.
اور اللہ تعالی بندوں کو خوب دیکھنے والے ہیں

انہ کان بالعباد خبیرا بصیرا بنی اسرائیل ع3.
فرقان ع 2.
خاتمہ فاطر
فتح ع 3.
بے شک وہ اپنے بندوں سے خبردار اور دیکھنے والا ہے۔

واللہ بصیر بما یعملون .
بقرہ ،آل عمران ،انفال ۔۔بقرہ آل عمران انفال,حدید،ممتحنہ.
 او ر اللہ دیکھنے والا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں۔

انہ بکل شیء بصیر .
سورہ ملک .
بے شک اللہ تعالی ہر چیز کو دیکھنے والا ہے ۔

الذی یراک حین تقوم و تقلب فی الساجدین .
(آخر شعراء )

قل عسی ربکم ان یھلک عدوکم ویستخلفکم فی الارض کیف تعملون.
کہا نزدیک ہے کہ تمہارا رب ہلاک کردے تمہارے دشمن کو اور تمھیں زمین کا خلیفہ بنادے پھر وہ نظر کرے کہ تم کیسا کام کرتے ہو۔

 اب ھم آتے ھیں انبیاء ع کے متعلق:

--- حضرت ابراہیم علیہ السلام حاضر ناظر نہ تھے.
سوره ھود 69/70.

حضرت لوط علیہ السلام بھی حاضر ناظر نہ تھے ---
سوره ھود,77.

--- حضرت یعقوب علیہ السلام بھی حاضر و ناظر نہ تھے.
سوره یوسف 8/14.

۔۔۔حضرت موسٰی علیہ السلام بھی حاضر و ناطر نہ تھے ۔۔۔
سورۃ کہف آیت نمبر 60-64

حضرت سلیمان علیہ السلام بھی حاضر و ناظر نہ تھے.
سوره نمل20/21/22

اب ھم آتے ھیں پاک نبی ص کی طرف:

کل کی پوسٹ میں ھم نے 6/آیات کا زکر کیا آج صرف ایک آیت پر اکتفا کریں گے که سابقه انبیاء ع اور آنحضرت ص ایک ھی طرح کے بشر تھے.
عظمت میں آپ سردار الانبیاء تھے.

اور ہم نے تجھ ص سے پہلے جتنے پیغمبر بھیجے وہ کھانا بھی کھاتے تھے اور بازاروں میں بھی چلتے پھرتے تھے.
سوره فرقان 20.

سوره انفال ع 33,میں ھے جھاں پاک نبی ص ھوں گے عزاب نھیں آۓ گا.

اگر آپ حاضر ناضر ھیں تو سعودی عرب,پاکستان,سمیت پوری دنیا میں عذاب کیوں آ رھے ھیں.

 ا200میں گجرات انڈیا میں  زلزلہ آیا.
26 دسمبر 2004, میں ہندوستان سمیت دیگر ساحلی ملکوں میں سونامی آیا.
8 اکتوبر 2005, کو مظفر آباد پاکستان میں زلزله ایک لاکھ اموات جھاں پر سب سے زیاده غالی ھیں جن کا عقیده حاضر ناضر ھے پھر کیوں تباھی ھوئی.
 پچھلی امتیں مثلًا قومِ عاد، قومِ ثمود، قومِ نوح، قومِ لوط وغیرہ پر کیوں عذاب آیا.
کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں حاضر تھے.

12 جنوری 2010, میں ہیٹی (Hati ) میں زلزلہ کی شکل میں عذاب آیا۔
جب آپ ص حاضر ھیں تو عذاب کیوں سوره انفال میں ھے جھاں آپ حاضر ھوں گے الله کا عذاب نھیں آۓ گا.

اب ھم آتے ھیں مولا علی ع کے خطبات کی طرف که مولا ع نے الله پاک کے متعلق کیا فرمایا ھے.
الله ھر جگه حاضر ناضر ھے جو صفت الله کی ھے وه مخلوق کی نھیں ھو سکتی جو مخلوق کی ھے وه الله تعالی کی نھیں.
نھج البلاغه ص,238,خطبه,51

خطبه نمبر:65,
نھج البلاغه ص 253,خطبه,91
حطبه نمبر :96.
خطبه نمبر:162.
خطبه نمبر:178.
مخلوق کی صفتیں الله تعالی میں نھیں ھیں.خطبه 185.

مذید روایات مفاتیح الجنان ص,253,/79,/97.
صحیفه سجادیه,ص311.
وسائل شیعه جلد,2ص379.
توحید شیخ صدوق ص451/4.
اصول کافی باب الحرکة والانتقال,ص61,
جید علماء بھی حاضر ناضر کے قائل نھیں پر ان میں اختلاف ھے.
شیخ محمد بن علی بن شھر آشوب مازندرانی,
علامه الخوئی منھاج البراعه شرح نھج البلاغه.
مولانا سید ناصر حسین لکھنوی.
ابوالفضل البرکی.
سید سبطین سرسوی وغیره.

اگر آپ ص حاضر و ناضر ھیں تو پھر مکه سے مدینه ھجرت کیسی.

ھر جگه حاضر ناضر ھیں تو پھر جبرائیل ع کیوں آتے تھے.
معراج پر جانے کا مقصد کیا ھے.

اگر آئمه معصومین ع ھر جگه جسد اطھر کے ساتھ حاضر  ھیں تو پھر مولا علی ع نے مدینه سے کوفه کو دارالخلافه کیوں بنایا.
امام حسین ع نے مکه پھر اعرق پھر کربلا کیوں گۓ جب ھر جگه حاضر ھیں تو.

امام زین العابدین ع کربلا سے کوفه,پھر شام ,پھر زندان پھر اسیران اھلبیت ع کے ساتھ مدینے جانے کا مفھوم کیا ھے.
امام موسی کاظم ع اور امام نقی ع نے مدینه جانے کیلۓ کیوں اصرار کیا یه کیا ماجرا ھے.

امام رضا ع کا مامون کے شدید اصرار پر مدینه سے بغداد پھر طوس آ کر جام شھادت کیوں نوش کیا اس کا کیا مفھوم ھے.

ھر جگه جسم اصلی سمیت حاضر  ھونے کا نظریه خلاف عقل و فطرت ھے.
امید ھے معترض حقائق سمجھنے کی کوشش کریں گے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...