Saieen loag

ہفتہ، 16 فروری، 2019

آئمه معصومین ع کی ولادت یا نزول قسط نمبر :1

آئمه معصومین ع کی ولادت یا ظھور(نذول).

تحریر :"سائیں لوگ"


آجکل بعض شرپسند عناصر جن کا مذھب شیعه حقه اثناۓ عشریه خیرالبریه سے دور تک کا تعلق واسطه نھیں ایک ایسی بات کو متنازعه بنا رھے ھیں جو ھمارۓ ھاں چوده سو سال سے اختلافی نھیں رھی .

ھمارۓ علماۓ کرام اور خود عوام بھی معصومین ع کی ولادت کا جشن منایا کرتے تھے اور سبھی فخر سے جشن میلاد النبی ص اور مولا علی ع کو مولود کعبه کھتے تھے.

لیکن کچھ عرصے سے جاھلوں نے حقیقت کے بر خلاف مسلے کو الجھاء کر معصوم لوگوں میں الجھن پیدا کرکے اختلاف ڈال دیا ھے که آئمه معصومین ع کی ولادت ھوئی ھے یا ظھور ھوا ھے.

سب سے پهلے ھم یه جاننے کی کوشش کریں گے ان شرپسندوں کا ظھور  یا نذول سے کیا مراد ھے.

ان مذھب دشمن لوگوں کا  خیال ھے که آئمه معصومین ع کی ولادت نھیں ھو سکتی ظھور ھوتا ھے .

سمجھ نھیں آتا تمام معصومین ع کے اور بھی بھن,بھائی تھے تو ان کا کیا ھوا اگر انکی ولادت ھوئی تو پھر یه آئمه ع کاغیر فطری عمل کے تحت کیسے ظھور پذیر ھوۓ. 

ساتھ یه نظریه قائم کرتے ھیں که یه بزرگوار ع آپنے اجداد کے اصلاب میں نھیں ھوتے اور نه ھی ماں کے شکموں میں پرورده ھوتے ھیں اور نه ھی انکی ولادت ھوتی ھے.

سمجھ نھیں آتی اگر ایسا نھیں تو پھر امام علی ابن ابی طالب ع کیسے,
حسن ع ابن علی کیسے,
 امام جعفر صادق ع ابن موسی کاظم کیسے ,
یه ابن پھر کیسے بن گۓ جب که باپ کے صلب میں بھی نھیں ھیں.

ان غالی مشرکوں کا عقیده ھے که معصومین ع ڈائیریکٹ آسمان سے نازل ھوتے ھیں شکموں یا ارحام میں نھیں ھوتے ان کے باطل عقیده کی کوئی کوئی مستند دلیل موجود نھیں سواۓ غالیوں کے جھوٹی روایت کے.
البته قرآن کی ایک آیت کا حواله دیتے ھیں جھاں نور کے نذول کی بات کی گئی ھے وھاں یه غالی نور سے مراد آئمه معصومین ع کو مراد لیتے ھیں مگر قرآن اور مولا علی ع کے خطبات جو نھج البلاغه میں موجود ھیں نور سے مراد قرآن پاک ھے.

جو رسول الله ص کے ساتھ ھدایت کیلۓ نازل کیا گیا ھے
اگر آئمه معصومین ع بقول غالی کے مراد لیں تو پھر بھی آئمه معصومین ع قرآن پاک کی جیتی جاگتی تفسیر ھیں ان کا ھر عمل نورعلم,روشنی,ھدایت کی اھمیت رکھتا ھے.

پڑھو قصه آدم ع نه ماں نه باپ,اسباب ظاھری نھیں ھیں اسی طرح جناب عیسی ع کی ولادت کا قصه پڑھو اس سے بلکل واضح ھے که انبیاء ع کی خلقت عالم امر سے ھے اسباب ظاھری کی ضرورت نھیں.
یه بھی ان حاضرات کے دلائل ھیں اور آئمه معصومین ع علیحده نوح ثابت کرنے کی کوشش کرتے ھیں ھم زیل میں ان امور کو تحقیق کی کسوٹی پر پرکھتے ھیں تاکه معلوم ھو جاۓ یه باتیں کھاں تک حقیقت پر مبنی ھیں,
خلقی و امری والی جس اصطلاح جدید کا شبه میں زکر کیا گیا ھے اس کا قرآن و حدیث اور کلام اعلام شیعه میں کھیں نام و نشان تک موجود نھیں اسکی ایجاد کا سھرا بھی غالیوں کے پیشوا شیخ احمد احسائی کے سر ھے پھر اس کے اگلے ھوۓ نواله کو ھمارۓ ملک میں بعض لوگوں نے چبایا اور اب موجوده غلو نواز حضرات اس کی جگالی کررھے ھیں.

 آیت له الخلق والامر کا اس اصطلاح سے ھرگز کوئی تعلق نھیں یه محض تفسیر بالاراۓ ھے اس کا صاف و ساده مطلب یه ھے که حقیقی خالق و حاکم خدا ھی ھے .
ربک یخلق مایشاء و نحیتاز ما کان لھم الخیرة :
اور بظاھر یه اصطلاح ھے بھی بلکل مھمل ,کیا خلق و امر میں کوئی تضاد ھے کیا عالم خلقی والی مخلوق خدا کے امر کے بغیر پیدا ھوتی ھے کیا ان لوگوں کے خیال کے مطابق امری مخلوق,مخلوق خدا نھیں ھے.

یه خدا کی حکمت و مصلحت پر منحصر ھے جسے چاھے آنا فانا بلا ماده و مدت اور بلالحاظ سن و سال طبعی پیدا کر دے.

جیسے حضرت آدم کو پیدا کیا اور بڑھاپے میں جناب ابراھیم ع کو اولاد سے نوازا اور چاھے تو عام اسباب کے ماتحت تدریجا خلق فرماۓ.
روح نبوتی و امامتی امری مخلوق ھے نه خلقی یه بات ھمارۓ محل نذاع سے خارج ھے کیونکه ھماری بحث تو ظاھری و جسمانی خلقت میں ھے که وه ظاھری اسباب و آلات کے ماتحت تدریجا ھوتی ھے یا انکی محتاج نھیں.

جھاں تک روح کی خلقت کا تعلق انبیاء و آئمه ع کے ارواح مقدسه پر کیا انحصار ھے سب لوگوں کی روحیں امری مخلوق ھیں .
قل الروح من امر ربی,کیا اس اصطلاح کے مطابق دوسرۓ لوگوں کی روحیں عالم خلق سے تعلق رکھتی ھیں وه ظاھری اسباب کے ماتحت عالم وجود میں آتی ھیں اگر ایسا ھے تو عالم زر میں خدا نے کس طرح ان کو پیدا کرکے ان سے عھد الست لیا تھا,یا دوسری روحوں کی خلقت کے وقت کتنے دن یا ماه و سال صرف ھوۓ تھے. 

اس شبه میں دو تین انبیاء کی مثالیں پیش کرکے اس سے ایک قائده کلیه بنایا گیا ھے که سب انبیاء ع کی خلقت ایسی ھی ھوتی ھے جو که استقراء ناقص پر مبنی ھے جو صرف موجب ظن ھوتا ھے.

وان الظن لا یغنی من الحق شیا(اگر ماں باپ یا صرف باپ کے بغیر پیدا ھونا ان کے امری مخلوق ھونے کی دلیل ھے تو پھر شھادت ھابیل کے بعد جو کوا بھیجا تھا اس کے والدین کی نشاندھی کی جاۓ.
حضرت صالح ع کی ناقه کے ماں باپ بھی بتاۓ جائیں,نیز موسی ع کے سانپ اور فخر موسی امام موسی کاظم ع کے شیر قالین کا سلسله نسب بھی ظاھر کیا جاۓ.

انھیں چند مثالوں پر ھی کیا منحصر ھے ابتداۓ افرنشین میں بدیع السموات والارض خالق کائینات نے جو بھی زی روح (جاندار)چیزیں پیدا کیں ھیں کیا وه سب ماں باپ کے بغیر نھیں تھیں کیا وه ماده و مدت کے بغیر وجود میں نھیں لائی گئیں تھیں.

اگر امری مخلوق ھونے کا یهی میعار ھے تو پھر ساری کائینات امری مخلوق ھے بهر کیف اس اصطلاح کے مطابق یه بزرگوار ارواح کے اعتبار سے امری اور اجسام کے لحاظ سے خلقی مخلوق ھیں امری خلقت کے اعتبار سے تمام امریوں (جن میں فرشتے بھی شامل ھیں)کے سردار اور خلقی خلقت کے لحاظ سے تمام خلقی مخلوق سے تعلق رکھنے والی مخلوق کے سرتاج ھیں .  
 علی خیر البشر ابی فقد کفو.
                (جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...