Saieen loag

جمعرات، 4 اپریل، 2019

شیعه کلمه علی ولی الله اھلسنت کتب سے ثابت ھے.

شیعه کلمه......علی ولی اللله
2:قسط نمبر             
2                                        

رسول اللله ص کا نام سن کے درود پڑھنا ثواب ھے تو  "علی ولی اللله "پڑھنا بھی کلمه میں ثواب و عبادت ھے.

شائد آپ کھیں که صحیح مسلم کی روایت کے مطابق امر جدید اگر حسنه ھو تو قابل  ثواب ھوتا ھے اور نفلی عبادت جتنی بھی کر لی جاۓ زریعه ثواب ھے که نوافل جتنے چاھیں پڑھ سکتے ھیں باعث ثواب ھو گا.زکواة مقرره مقدارسے زیاده  بھی ادا کی جا سکتی ھے حج حالنکه زندگی میں ایک دفعه فرض ھے لیکن جتنے چاھیں کر لیۓ جائیں لھذا اس نظریه سے معلوم ھوا که نیک عمل یعنی عبادت کی اس مقدار سے جو مقرر کی گئ ھو زیاده کرنا کوئی گناه نھیں بلکه ثواب ھے بشرطیکه اس اضافه کرنے سے قرآن و سنت نبوی کی مخالفت نه ھو پس اس ھی نظریه کے ماتحت ھم کھتے ھیں"  علی ولی اللله  " کھنا عبادت ھے اور یه کھنے سے نه ھی توحید خداوندی کے عقیده کو ضعف پهنچتا ھے اور نه ھی رسالت کے ایمان میں کمی آ جاتی ھے بلکه اس اقرار سے کلمه طیبه بن جاتا ھے اور بلند ھو جاتا ھے اگر یه سوال کیا جاۓ که اس نظریه کی اساس پر اقرار  "علی ولی اللله "کم سے کم امر جدید یعنی بدعت تو ثابت ھوتا ھے .لیکن بدعت حسنه جبکه ولایت و امامت کا عقیده شیعوں کے نذدیک اصولی ھے لھذا ضروری ھے که اسکی اساس نص صریحی پر ھو .

چنانچه اس کا جواب یه ھے که متزکره بالا دلیل ھماری نھیں ھے بلکه فریق مخالف کی ھی دلیل پر ھم نے استدلال کیا ھے جبکه ھمارا ایمان بے شک  یه ھے که ولایت کا عقیده اصولی ھے.اور اس کا منکر مومن نھیں .
نه صرف  "علی ولی اللله "سنت رسول سے ثابت بلکه کلام خدا سے مکمل طور پر ثابت ھے جیسا که قرآن مجید میں ھے .

ترجمه :_پس اللله تمھارا ولی ھے اور رسول ولی ھے اور وه مومینین جو قائم کرتے ھیں نماز کو حالت رکوع میں زکواة دیتے ھیں.(سوره مائده,55)

مشھور تفسیر قادری اور دیگر تفاسیر میں ھے که یه آیت حضرت علی ع کی شان میں اتری ھے.جبکه انھوں نے حالت رکوع میں سائل کو انگشتری عطا فرمائی.پس اس آیت کے تحت حضرت علی ع کو ولی تسلیم کرنا ضروری ھے اور اس کا منکر مومن نه رھا اور آیت قرآن سے انکار کرکے منکر قرآن ھو گیا.

اس آیت کے زمن میں ڈاکٹر طاھر القادری نے بھی آپنی کتاب کنز المطالب فی مناقب علی بن ابی طالب کے صفحه 33,پر حدیث نمبر 29,_حضرت عمار بن یاسر رض سے روایت کی ھے که ایک سائل حضرت علی ع کے پاس آ کے کھڑا ھو گیا آپ ع اس وقت نماز کی حالت رکوع میں تھے اس نے آپکی انگوٹھی کھینچی آپ نے انگوٹھی سائل کو عطا کر دی حضرت علی ع حضور اکرم ص کے پاس آۓ اور آپکو اسکی خبر دی اس موقع پر آپ ص پر یه آیت نازل ھوئی.

یه حدیث آپ مذید احمد بن حنبل ا ص 119, الحاکم فی المستدرک جلد 3,ص,119,ح371. طبرانی فی معجم الاوسط جلد 7ص,129,خطیب بغدادی فی تاریخ بغداد جلد 7-ص,377,
میں بھی ملحاظه فرما سکتے ھو.

اس کے علاوه مشکواة شریف میں حضرت ام المومینین حضرت عائشه سے حدیث بیان ھوئی ھے علی ع کا زکر عبادت ھے.

یه حدیث صواعق محرقه کے علاوه اور کئی کتب میں بھی درج ھے.مثلا ابن عساکر,زمخشری طبرانی معجم الکبیر  وغیره.
یه حدیث بھی ڈاکٹر طاھر القادری نے آپنی کتاب کنز المطالب فی مناقب علی بن ابی طالب کے صفحه 146,حدیث نمبر 165 میں درج کی ھے.که علی ع کا زکر عبادت ھے.

معتبر کتب کی تسلی کے بعد ھم اس نتیجه پر پهنچے که زکر علی ع اگر کلمه کے ساتھ لگا دیا جاۓ تو یه عبادت ھے کیونکه کلمه کے ساتھ اگر بسمه اللله پڑھنا مانع نھیں تو پھر  "علی ولی اللله "پڑھنا بھی منع نھیں کیونکه بسمه اللله کی ب کے نیچے نقطه مولا علی ع ھیں. 
(ملحاظه فرمائیں ینابیع المودة ص 119)

جس طرح قاری یا عام مسلمان کے سامنے پاک نبی ص کا نام آۓ تو ھر عشق رسول والا درود شریف پڑھتا ھے اور ثواب حاصل کرتا ھے لھذا جب کلمے کے ساتھ آنحضرت ص کا نام آۓ گا تو درود پڑھیں گے اور ارشاد پیغمبر ص ھے که مجھ پر درود پڑھو پورا ادھورا درود واپس لوٹا دیا جاۓ گا. 
پس کلمه میں اگر حضور ص کے نام نامی کے بعد صلی اللله علیه واله وسلم کا اضافه کر دیا جاۓ تو یه اضافعه مانع کلمه نھیں ھو گا.افسوس ھے درود کا ورد جائز سمجھا جاۓ اور صاحب درود کے زکر کو معاز اللله بدعت سمجھا جاۓ جبکه زکر   "علی ولی اللله "عبادت ھے .
خود رسول کریم ص نے علی ولی اللله پڑھا ھے.اور اقرار ولایت علی ع تعمیل حکم پیغمبر ھے.
 (جاری ھے)    
شیعه کلمه......علی ولی اللله
قسط نمبر :2

رسول اللله ص کا نام سن کے درود پڑھنا ثواب ھے تو  "علی ولی اللله "پڑھنا بھی کلمه میں ثواب و عبادت ھے.

شائد آپ کھیں که صحیح مسلم کی روایت کے مطابق امر جدید اگر حسنه ھو تو قابل  ثواب ھوتا ھے اور نفلی عبادت جتنی بھی کر لی جاۓ زریعه ثواب ھے که نوافل جتنے چاھیں پڑھ سکتے ھیں باعث ثواب ھو گا.زکواة مقرره مقدارسے زیاده  بھی ادا کی جا سکتی ھے حج حالنکه زندگی میں ایک دفعه فرض ھے لیکن جتنے چاھیں کر لیۓ جائیں لھذا اس نظریه سے معلوم ھوا که نیک عمل یعنی عبادت کی اس مقدار سے جو مقرر کی گئ ھو زیاده کرنا کوئی گناه نھیں بلکه ثواب ھے بشرطیکه اس اضافه کرنے سے قرآن و سنت نبوی کی مخالفت نه ھو پس اس ھی نظریه کے ماتحت ھم کھتے ھیں"  علی ولی اللله  " کھنا عبادت ھے اور یه کھنے سے نه ھی توحید خداوندی کے عقیده کو ضعف پهنچتا ھے اور نه ھی رسالت کے ایمان میں کمی آ جاتی ھے بلکه اس اقرار سے کلمه طیبه بن جاتا ھے اور بلند ھو جاتا ھے اگر یه سوال کیا جاۓ که اس نظریه کی اساس پر اقرار  "علی ولی اللله "کم سے کم امر جدید یعنی بدعت تو ثابت ھوتا ھے .لیکن بدعت حسنه جبکه ولایت و امامت کا عقیده شیعوں کے نذدیک اصولی ھے لھذا ضروری ھے که اسکی اساس نص صریحی پر ھو .

چنانچه اس کا جواب یه ھے که متزکره بالا دلیل ھماری نھیں ھے بلکه فریق مخالف کی ھی دلیل پر ھم نے استدلال کیا ھے جبکه ھمارا ایمان بے شک  یه ھے که ولایت کا عقیده اصولی ھے.اور اس کا منکر مومن نھیں .
نه صرف  "علی ولی اللله "سنت رسول سے ثابت بلکه کلام خدا سے مکمل طور پر ثابت ھے جیسا که قرآن مجید میں ھے .

ترجمه :_پس اللله تمھارا ولی ھے اور رسول ولی ھے اور وه مومینین جو قائم کرتے ھیں نماز کو حالت رکوع میں زکواة دیتے ھیں.(سوره مائده,55)

مشھور تفسیر قادری اور دیگر تفاسیر میں ھے که یه آیت حضرت علی ع کی شان میں اتری ھے.جبکه انھوں نے حالت رکوع میں سائل کو انگشتری عطا فرمائی.پس اس آیت کے تحت حضرت علی ع کو ولی تسلیم کرنا ضروری ھے اور اس کا منکر مومن نه رھا اور آیت قرآن سے انکار کرکے منکر قرآن ھو گیا.

اس آیت کے زمن میں ڈاکٹر طاھر القادری نے بھی آپنی کتاب کنز المطالب فی مناقب علی بن ابی طالب کے صفحه 33,پر حدیث نمبر 29,_حضرت عمار بن یاسر رض سے روایت کی ھے که ایک سائل حضرت علی ع کے پاس آ کے کھڑا ھو گیا آپ ع اس وقت نماز کی حالت رکوع میں تھے اس نے آپکی انگوٹھی کھینچی آپ نے انگوٹھی سائل کو عطا کر دی حضرت علی ع حضور اکرم ص کے پاس آۓ اور آپکو اسکی خبر دی اس موقع پر آپ ص پر یه آیت نازل ھوئی.

یه حدیث آپ مذید احمد بن حنبل ا ص 119, الحاکم فی المستدرک جلد 3,ص,119,ح371. طبرانی فی معجم الاوسط جلد 7ص,129,خطیب بغدادی فی تاریخ بغداد جلد 7-ص,377,
میں بھی ملحاظه فرما سکتے ھو.

اس کے علاوه مشکواة شریف میں حضرت ام المومینین حضرت عائشه سے حدیث بیان ھوئی ھے علی ع کا زکر عبادت ھے.

یه حدیث صواعق محرقه کے علاوه اور کئی کتب میں بھی درج ھے.مثلا ابن عساکر,زمخشری طبرانی معجم الکبیر  وغیره.
یه حدیث بھی ڈاکٹر طاھر القادری نے آپنی کتاب کنز المطالب فی مناقب علی بن ابی طالب کے صفحه 146,حدیث نمبر 165 میں درج کی ھے.که علی ع کا زکر عبادت ھے.

معتبر کتب کی تسلی کے بعد ھم اس نتیجه پر پهنچے که زکر علی ع اگر کلمه کے ساتھ لگا دیا جاۓ تو یه عبادت ھے کیونکه کلمه کے ساتھ اگر بسمه اللله پڑھنا مانع نھیں تو پھر  "علی ولی اللله "پڑھنا بھی منع نھیں کیونکه بسمه اللله کی ب کے نیچے نقطه مولا علی ع ھیں. 
(ملحاظه فرمائیں ینابیع المودة ص 119)

جس طرح قاری یا عام مسلمان کے سامنے پاک نبی ص کا نام آۓ تو ھر عشق رسول والا درود شریف پڑھتا ھے اور ثواب حاصل کرتا ھے لھذا جب کلمے کے ساتھ آنحضرت ص کا نام آۓ گا تو درود پڑھیں گے اور ارشاد پیغمبر ص ھے که مجھ پر درود پڑھو پورا ادھورا درود واپس لوٹا دیا جاۓ گا. 
پس کلمه میں اگر حضور ص کے نام نامی کے بعد صلی اللله علیه واله وسلم کا اضافه کر دیا جاۓ تو یه اضافعه مانع کلمه نھیں ھو گا.افسوس ھے درود کا ورد جائز سمجھا جاۓ اور صاحب درود کے زکر کو معاز اللله بدعت سمجھا جاۓ جبکه زکر   "علی ولی اللله "عبادت ھے .
خود رسول کریم ص نے علی ولی اللله پڑھا ھے.اور اقرار ولایت علی ع تعمیل حکم پیغمبر ھے .(جاری ھے)  
" :ازقلم:  "سائیں لوگ  

   


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...