Saieen loag

جمعہ، 19 اپریل، 2019

ھر پاکستانی مقروض ھے دو شیعه مسلمانوں کا

ھر وه حرام خور مقروض ھے ان دو عظیم شخصیتوں(قائد آعظم,راجه محمود آباد)
 کا جو ملک کو لوٹ رھے ھیں یا جن کو شیعه کا پاکستان میں وجود قبول نھیں.

دین اسلام کی حفاظت کی طرح اھل تشیع نے وطن پاکستان بنایا بھی ھے اور بچائیں گے بھی.

یه تاریخی حقائق ھیں جن کا کوئی توڑ نھیں.

بیسویں صدی میں انڈیا کی امیر ترین شخصیت راجہ امیر حسن خان آف ریاست محمود آباد(جسکی آمدنی کا اندازہ ماہانہ 40لاکھ روپیہ تھا) کی بھر پور مالی مدد سے آل انڈیا مسلم لیگ کی بنیاد ڈلی ۔

امیر حسن نے اپنی وصیت میں اپنے بیٹے امیر احمد کا سرپرست قائد اعظم کو قرار دیا کا ان کی وفات کے بعد انکے فرزند امیر احمد خان راجہ بنے اور مسلم لیگ کے کم عمر ترین ممبر بنے۔ سن 1937میں آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ لکھنؤ اجلاس کا انتظام و خرچہ راجہ صاحب نے اس وقت اٹھایاجب مسلم لیگ کے دولتمند زمینداروں نے کانگریس کے خوف سے مالی معاونت سے ہاتھ روک لیا تھا۔

مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی بنیاد رکھی اور اسکے صدر رہے نیز اسی فیڈریشن کی کاوشوں کی بدولت 1946 کے انتخابات میں مسلم لیگ کی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی۔
مسلمانوں کے ڈان، تنویر، حق، ہمدم اور دیگر نشریات کیلئے خطیر رقم دیتے۔ 
نشرواشاعت کیلئے مسلم پریس لگوایا۔دس سال نجف کربلا بغداد رہنے کے بعد 1957 میں کراچی آ کر قیام کیا ۔
1965کی جنگ میں بھارت کی حکومت نے راجہ صاحب کو ملک دشمن قرار دے کر تمام خاندانی املاک بحقِ سرکار ضبط کرلیں چونکہ راجہ صاحب ایک دشمن ملک ( پاکستان) کے شہری تھے۔ایوب کے دور میں وزارتوں کی پیشکش کو ٹھکرایا۔

 1968 میں لندن مسقر ہوئے اور تنخواہ کی ملازمت اختیار کی اور 1973 میں فوت ہوئے ۔انہیں مشہد حرم امام رضا میں دفنایا گیا۔

سید امیر علی ،ڈی آغا خان۔مہا راجہ محمد علی محمد، کرنل سید عابد حسین ، تراب علی ،نواب محسن الملک،مرزا ابو الحسن اصفہانی ،.....، علماء میں سے سید محمد دہلوی،حافظ کفایت حسین،سید ابن حسن جارچوی،مرزا یوسف حسین لکھنوی،نجم الحسن کراروی،شیخ جواد،علامہ رشید ترابی، علامہ مفتی جعفر حسین...... ایسی شخصیات ہیں جنکے نام لئے بغیر تشکیل پاکستان کی رو داد نا تمام ہے۔
 اسی طرح خواتین میں سے فاطمۂ جناح مادر ملت، ملکۂ اوَدھ، صغریٰ بیگم،لیڈی نصرت ہارون اور لاہور کے سیکریٹریٹ کی عمارت پر پاکستان کا پرچم لہرانے والی شیر دل خاتون فاطمۂ صغریٰ کے اسما قابل ذکر ہیں۔

نوٹ:1996ءمیں بنده ناچیز (سائیں لوگ)کی ایک تقریب میں محترمه فاطمه جناح کے زاتی گھریلو کک(خانساماں) بشیر جان جو بنگله دیشی تھے,سے ملاقات ھوئی جس نے محترمه اور قائد آعظم کے متعلق بهت سے یادگار واقعات سے باخبر کیا اور ان کے مسلک بارۓ تصدیق کی که آپ بھن بھائی باعمل شیعه تھے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...