Saieen loag

جمعہ، 19 اپریل، 2019

شیعه کلمه ......علی ولی اللله

آخری قسط نمبر :3. ضرور پڑھیۓ.

یه قسط نامساعد حالات میں لکھی جارھی ھے تاکه ایک تسلسل قائم رھے,
اور آپ بھائیوں کو تواتر کے ساتھ ایک  موضوع پر مواد با آسانی میسر ھو,میری تحریروں کو طولانی سمجھ کر مت Ignor,کیا کریں.یه آپ بھائیوں کے لیۓ رقم کی جاتی ھیں.

ان تحریروں کا نه پڑھنا مذھب پر آپنے پراور میرۓ ساتھ ظلم گردانا جاۓ گا.
مخالف کے سوال پر احسن طریقه سے قرآن وسنت کے مطابق جواب دے پانا 
مذھب کی حقانیت اور آپکی عزت کا قائم رکھنا مقصود ھے تاکه مذھب حقه کے متعلق مسلمانوں کے دلوں میں ابھام پیدا نه ھو.اور محمد آل محمد ع کی صداقت اور آپکا وقار معقول جواب کے زریعےقائم رھے.
اور ناصبی کی طرح راه فرار اختیار نه کریں جو که جھوٹا ھونے کی علامت ھے.جبکه ھمارا اللله,رسول,امام معصومین ع سچےمذھب سچاھم سچے تو پھر گھبراھٹ کیوں.اس کیلۓ آگاھی چاھیۓ وه ھم فی سبیل اللله آپکو گھر بیٹھے پهنچا رھے ھیں.تو پھر بوجھ  کس چیز کا.

موضوع کلمه  پر معترض کا ھمیشه بھتان  رھا ھے اور اس جھوٹے شوشے کی آڑ میں عام سیدھے سادھے مسلمانوں کو شیعت کے خلاف بھڑکانے میں کافی حد تک کامیاب بھی ھوۓ ھیں غور و فکر اور تعصب سے آزاد مسلمان اس بات کو بخوبی سمجھتے ھوۓ ناصبی کے اس پیروپیگنڈا کو رد کرتے ھیں,اور مسلمانوں میں نفرت اور انتشار پھیلانے کی سازش قرار دیتے ھیں.

پچھلی دو تحریروں میں ھم نے خوب وضاحت پیش کی آج کی کلمه پر یه آخری پوسٹ ھے لھذا ھم کوشش کریں گے که اس میں ان کتب اھلسنت کے Original, سکین بھی دیۓ جائیں تاکه فریق مخالف کو کوئی سوال اٹھانے کا جواز میسر نه ھو.
جب ھم ناصبی سے جواب طلب کرتے ھیں اس کے کلمه طیبه کا شش کلمه کا ایمان کی شرطیں مجمل و مفصل کا,درود تاج خطبه جمه کی عبارت کا.زبردستی ٹھونسے گۓ درود میں ازواج و اصحاب,تو بو کھلاھٹ کا شکار ھو کر بغیر جواب دۓ گالی گلوچ پر اتر آتا ھے .
اسی لیۓ ھم کھتے ھیں که "شیعه جواب دیتے ھیں."
کائینات کا واحد مذھب شیعه ھی ھے جو آپنے ھر شرعی افعال کا جواب دینے کیلۓ ھمه وقت تیار ھے.قرآن و سنت سے,
علم سے عقل سے دلائل سے.

قرآن مجید میں اللله تعالی یه واضح کرتا ھے که رسول اللله ص مثیل موسی ھیں اور جناب امیر ع مثیل ھارون ھیں ع اس حدیث کا زکر بخاری شریف ترمذی اور صیح مسلم ,کے علاوه معجم الوسط اور طاھر القادری نے شان علی ع میں لکھی گئی آپنی "کنز المطالب فی مناقب علی ابن ابی طالب ع صفحه 78,حدیث نمبر 77,78,79,80,
میں بالترتیب بیان کی ھیں.

زمانه حضرت موسی ع میں جب کوئی مسلمان ھوتا تھا تووه موسی وھارون دونوں پر اسلام لاتا تھا جیساکه ارشاد باری تعالی ھے (قالواامنا رب العلمین  رب موسی و ھارون )

ایک جگه اور قرآن مجید میں آیا که.
 سورہ نساء کی ۵۹ ویں آیت میں

 ”یا ایُّہَا الَّذینَ آمَنُوا اطیعُوا اللَّہَ وَ اطیعُوا الرَّسُولَ وَ اولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ “ ۔ 
ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو ، رسول اور صاحبانِ امر کی اطاعت کرو جو تم ہی میں سے ہیں۔ ”اولواالاامر"

 تفسیر مجاھد المناقب میں اس کی تفسیر اس طرح بیان ھوئی ھے که یه آیت جناب امیر ع کی شان میں اس وقت نازل ھوئی جب حضرت علی ع کو مدینه میں آپ ص نے قائم مقام بنایا تھا اس مرتبه حضرت علی ع کے پوچھنے پر آپ ص نے  جواب دیا آپ کا مرتبه میرۓ ساتھ ویسے ھی ھے جیسے موسی ع سے ھارون ع کا.
تم میری قوم میں خلیفه بنو اور اسکی اصلاح کرو.یھاں بھی آپکی ولایت کا اقرار اور ایمان لانا لازم ھے.
تیسرا بڑا ثبوت خم غدیر پر آپ ع کی ولایت کا علی العلان ھے ازن الھی کی طرف سے.
که جس کا میں مولا اس کا علی مولا ھیں لھذا اقرار توحید و رسالت کے ساتھ ساتھ ولایت علی ع واجب ھے  وگرنه ھر عمل بے کار ھے.
بعض معترض کهتے ھیں که شیعه کتب میں مکمل کلمه کھیں بھی نھیں شیعه کی ھر معتبر کتب میں ولایت علی ع کا اقرار جزو ایمان وکلمه و آزان ھے خورشید خاور شھپاۓ پشاور,دس ھماری ھزار تمھاری تحفة العوام مقبول جدید اور ھر شیعه مجتھد کی توضیح میں تشریح موجود ھے.
لھذا ضروری ھے مومن توحید کے بعد حضرت محمد مصطفی ص اور حضرت علی مرتضی ع دونوں پر ایمان لاۓ.

ھم حضرت علی ع کی ولایت کا اقرار جزو کلمه ھی سے نھیں بلکه جزو ایمان سے کرتے ھیں.سفر آخرت کیلۓ توحید رسالت و ولایت سے بھی لیتے ھیں تاکه پل صراط پر کام آۓ که حضرت ابو بکر نے کها که کوئی شخص اس وقت تک پل صراط پار نھیں کرۓ گا جب تک علی ع کا پروانه راھداری نه ھوگا.

جناب رسالت ماب ص نے فرمایا که "علی میرۓ بعد ھر مومن کا ولی ھے"
ملحاظه ھوں کتب اھلسنت:.

خصائص امام نسائی

ریاض النضره

اسد الغابه فی معرفة الاصحابه

کنز العمال ملا علی متقی

 جلال دین سیوطی.

مسند ابو داود طیالسی

فردوس الاخبار دیلمی

تھذیب الاثار ابن جریر طبری

اصابه فی تمیز الاصحابه

مناقب ابو مغازالی

قول انجلی فی الفضائل العلی

تھزیب الکمال

استیعاب  فی معرفته الاصحاب ابن عبدالبر

ترمذی شریف

طبرانی

میزان الاعتدال

جمع الجوامع سیوطی

الاکتفافی الفضائل الاربعه الخلفا صابی 

تاریخ بغداد خطیب بغدادی 

صحیح مسلم.

ینانبیع المودة

السیف جلی منکر ولایت علی طاھر القادری.

کنز المطالب فی مناقب علی ابن ابی طالب.ڈاکٹر طاھر القادی.

ان تمام کتب اھلسنت میں ولایت علی ع منقول ھے.

اس حدیث کے لفظ بعدی قابل غور ھے اور ثابت کرتا ھے که حکم اقرار ولایت بعد از زمانه رسول ص ضروری ھے اس لیۓ حضور پیغمبر آ عظم ص کے ارشاد ھدایت "ولی کل مومن بعدی" کے پیش نظر ھم اھل ایمان تعمیل حکم رسول کرتے ھیں.

مذید ڈاکٹر طاھرالقادری نے آپنی کتاب کنز المطالب فی مناقب علی بن ابی طالب صفحه 62,
یه حدیث لکھی ھے جو حضرت عمران بن حصین سے روایت ھے پاک نبی ص نے فرمایا که بے شک علی مجھ سے ھے اور میں اس سے. اس لیے میرۓ بعد وه ھر مومن مسلمان کے ولی ھیں .
اس حدیث کو 
امام ترمذی ,
نسائی,
طبرانی,
 مسند احمد ,
ابن ابی شیبه,نے بھی نقل کیا ھے.
سرکار رسالت ماب ص نے شب معراج دروازه جنت پر جو کلمه سونے کے حروف میں لکھا ھوا دیکھا اس سے بھی ولایت ثابت ھے چنانچه یه مولوی عبید اللله بسمل آپنی کتاب ارحج المطالب میں زیر عنوان "ولی اللله" دیلمی کے حوالا سے لکھا ھے.
جناب رسالت ماب نے فرمایا میں نے شب معراج دروازه جنت پر سونے سے لکھا دیکھا لا اله الا اللله محمد رسول اللله علی ولی اللله "یعنی اللله کے سوا کوئی معبود نھیں محمد رسول اللله ھیں اور علی ع اللله کے ولی ھیں.

فاطمه کنیز خدا ھیں حسن و حسین ع صفواة اللله ھیں 
ان کے دشمن پر اللله کی لعنت ھو.
لھذا ثابت ھوا که شیعوں کا کلمه در جنت پر لکھا ھوا ھے .
اسی کے مطابق سرداران جنت کے پیروکار شیعه اھل بیت کے دشمنوں پر لعنت کرتے ھیں.
یهی بات ینابیع المودة  ص 156,میں علامه سلمان قندوزی نے لکھی ھے که بروز محشر لوا الحمد کے جھنڈا پر بھی یهی کلمه لا اله الا اللله محمد رسول اللله علی ولی اللله.ھی لکھا ھو گا.
عرش بریں پر بھی یهی کلمه لا اله الا اللله محمد رسول اللله علی ولی اللله ھی لکھا ھوا ھے.ان تما اثبات قرآن و سنت اور اھل تسنن کی کتب معتبره سے ثابت ھے که شیعه مذھب کا کلمه مکمل ھے اور یھی کلمه ھی مومینین کا کلمه ھے جو منافقت سے پاک ھے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...