Saieen loag

ہفتہ، 20 اپریل، 2019

مقام صحابه آور شیعه مسلمان ..آخری قسط نمبر :12

"مقام صحابه اور شیعه مسلمان".             تحریر : سائیں لوگ"


قسط نمبر :12

(مظلوم میمنا کی کهانی) اور شیعه مذھب کی مظلومیت جاننے کیلۓ مکمل تحریر پڑھیں)

جب ھمارۓ دشمن ھمارۓ مسلک میں کوئی خامی تلاش کرنے میں ناکام رھتے ھیں تو پھر وه ایسی جھوٹی تھمتیں باندھتے ھیں انتھائی رکیک باتیں ھم سے منسوب کرتے ھیں ایسے بهتان لگاتے ھیں که صحیح الدماغ شخص ان کا تصور نھیں کر سکتا اسی طرح جھوٹوں میں ایک جھوٹا الزام ھم پر یه بھی ھے که شیعه تمام صحابه کو کافر قرار دیتے ھیں اوریاران رسول ص کو گالی بکتے ھیں.

شیعه مذھب پر یه سراسر بهتان ھے یه محض تعصب و معاندانه فرقه واریت کا مظاھره ھے.شیعه ھرگز اصحاب رسول ص کو گالی نھیں دیتے اور نه ھی اصحاب رسول ص کے دشمن ھیں.بلکه اس عمل کو کرنے والا شیعه ھی نھیں بلکه اسلام کادشمن ھے اور جھنمی ھے.

یه ھم سابقه اقساط میں واضح کر چکے ھیں.ھاں منافیقن سے برملا دشمنی اور نفرت کرتے ھیں وه بھی قرآن اور فرمان نبی ص کے عین مطابق.

آپ نے بھیڑ یے اور بھیڑ کے بچے کی کهانی تو ضرور سنی ھو گی یه بڑی سبق آموز ھے یه کهانی آج کی اختتامی قسط میں دھرائی جارھی ھے سماعت فرمائیں.

پانی کے گھاٹ پر ایک معصوم ننھا سا میمنه پانی پی رھا تھا که اچانک بھیڑیا نمودار ھوا بھڑیۓ کے منه میں پانی بھر آیا اس نے اس بھیڑ کےبچے کو آپنا لقمه بنانا چاھا مگر کوئی جواز تلاش نه کر سکا.شیطان نے اسکی مدد کی اور اس کے زھن میں یه عزر پیدا کیا که وه اس میمنے سے کهے که تو پانی گنده کر رھا ھے  اور یهی بھانه بنا کر اس پر حمله کا جواز نکالے حالنکه پانی بھیڑۓ کی طرف سے آ رھا تھا.میمنا بے چاره خوف کے مارۓ اس الزام سے سھم گیا اور کها حضور پانی تو آپکی جانب سے میری طرف آ رھا ھے بھلا خاکسار کی کیا مجال که پانی گدله کرسکے.

جواب معقول تھا بھیڑیا لاجواب ھو گیا مگر اسکی نیت میں فتور قائم رھا اس کا مدعا تو ھر قیمت پر اس بے بس و مجبور بچے کو ھڑپ کر نا تھا لھذا جھٹ سے بولا تو نے مجھے پچھلے سال گالیاں بکی تھیں .

میمنے نے حیران ھو کر التجا کی عالی جاه اس ناچیز کی عمر ھی ساری 4,ماه ھے پچھلے سال تو میرا وجود اس ارض فانی پر موجود نه تھا تو پھر یه گستاخی کیسے.

 اب دلائل و گفت و شنید سے بھیڑیۓ کی مراد بر نه آئی تو جھٹ سے بولا بکو مت تم نھیں تو تمھاری ماں یا باپ ھو گا جنھوں نے مجھے گالیاں دیں اور جھٹ سے لپک کر اس پر حمله کر دیا اور آپنے پیٹ کی آگ کو اس کے خون سے ٹھنڈا کیا.

چنانچه شیعه بے چاروں کی مثال بھی اس مظلوم میمنے جیسی ھے که ان کے دشمن کا مدعا صرف شیعه کشی ھے جس کی بر آری کی خاطر طرح طرح کے بهانے تراشے جاتے ھیں جن کی آڑ میں صدیوں سے قلع قمع کرنے کی کوشش کی جارھی ھے.

تاریخ شیعه کے خونچگاں ابواب اس حقیقت پر شاھد ھیں مگر جسے اللله رکھے اسے کون چکھے مارنے والے سے بچانے والا یعقینا زیاده طاقتور ھے.

شیعه ایثار کی رنگین داستانیں تاریخ میں محفوظ ھیں.
شیعه کو جس قدر دبایا گیا اس سے کهیں زیاده گنا ابھرے ھیں شیعه کو اصحاب کے بھانے جتنے ظلم ڈھاۓ اور جتنا قتل کیا گیا تو کتاب مقاتل   مرتب کی جاۓ تو شرافت اور انسانیت خون کے آنسو بھا ے لگے.

مگر شیعه نے سینے پر پتھر رکھ کر تمام نا مساعد حالات کا انتھائی جرات,پامردی,شجاعت اور صبر سے مقابله کیا.ھم باب مدینه کے ماننے والے ھیں علم ھماری حقیقی میراث ھے ھم آپنے اختلاف الزام لگانے والوں کے ساتھ که شیعه اصحاب کو نھیں مانتے کے ساتھ مل بیٹھ کے عقل و دانش سے طے کرنے کیلۓ تیار ھیں.

ھم نے اصحاب باوفا اور اصحاب منافقین کے بارۓ خوب وضاحت کی امید ھے قاری ھماری کاوش پر غور وفکر کریں گے.

اور سچےاصحاب اور منافقین کے فرق کو سمجھیں گے ھم نے قرآن اور احادیث کے زریعے واضح کر دیا.
شیعه مذھب کے پیروکار اصحاب باوفا کی خاکپا کو آپنی آنکھوں کا سرمه سمجھتے ھیں
.واسلام.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...