Saieen loag

جمعرات، 25 اپریل، 2019

موجوده طرز کی عزاداری سے کربلا کے مقصد کو خطرات لاحق ھیں

:موجوده طرز کی عزاداری سے مقصد کربلا کو خطره

                     قسط نمبر:4

عزاداری کا ھدف کی طرف پر پهنچنا ھی اہم خطره  ھے جس سے عزادار سوچنے لگتے ہیں کہ آخری مرحلہ یہی ھے.

 کیونکہ عزاداری خود ہدف میں تبدیل ہوگئی ھے چنانچہ عزاداری کا قیام آخری مرحلہ تصور کیا جاتا ھے اور جب سوچتے ہیں کہ یہ انتہائی ہدف ھے.

 تو وه پھر آگی بڑھنے کا نہیں سوچتے بلکہ عزاداری ھی میں تنوع اور رنگارنگی پیدا کردیتے ہیں.
 اور عزاداری ارتقاء اور عمودی کمال کی بجائے سطحی اور افقی شکل میں پھیل جاتی ھے اور جب یہ واقعہ رونما ہوتا ھے تو عزاداری کی قسموں اور شکلوں میں روز بروز زیاده سے زیاده اضافہ ہوتا ھے.

اس سے قبل سینہ زنی کرتے تھے اب پاؤں اور ٹانگوں پر ماتم کرتے ہیں؛

 اس سے قبل لباس پہن کر ماتم کرتے تھے اب ننگی ہوکر ماتم کرتے ہیں؛ اس سے قبل ہاتھوں سے ماتم کرتے تھے اب بلیڈوں، تلواروں، چھریوں اور قمہ کا ماتم کرتے ہیں.
جب عزاداری ہدف میں بدل جائے تو سمجھنے اور سمجھانے کے لئے کچھ بھی نہیں کہا جاتا .
بلکہ رلانے کے لئے بولا جاتا ھے. اس کے بعد جو کچھ بولا جاتا ھے انسانوں کو سوچنے پر آماده نہیں کرتا.
 بلکہ ان کے جذبات کو بہکایا جاتا ھے اور مشتعل کیا جاتا ھے.
مجلس پڑھنے والے واعظ و مداح و ذاکر یہ نہیں کہتے کہ امام حسین (ع) کیوں قتل ہوئے بلکہ کہتے ہیں کہ کیسے قتل ہوئے.

 ایسے حال میں یہ نہیں کہا جاتا کہ امام حسین علیہ السلام تاسوعا اور عاشورا سے پہلے بھی تھے اور اس سے پہلے بھی آپ (ع) کا کردار تھا.

جب عزاداری خود ہی ہدف میں تبدیل ہوجائے تو پھر اس کے بارے میں کوئی بحث نہیں ہوتی کہ امام حسین علیہ السلام کا ہدف کیا تھا؛ امام حسین (ع) نے کیا کہا اور امام حسین علیہ السلام نے کیسے عمل کیا!

ایسے حال میں اس موضوع کے بارے میں بات نہیں ہوتی کہ امام حسین علیہ السلام کے اصحاب کیسے آئے اور انہوں نے اس امر کا انتخاب کس طرح کیا؟

 بلکہ صرف آپ (ع) کے قتل ہونے کی کیفیت پر بات ہوتی ھے. حرّ ع کس طرح قتل ہوئے؛
حضرت جون  کس طرح ماری گئے؛
حضرتعلی اکبر اور حضرت ابوالفضل کس طرح قتل ہوئے.
 اور علی اصغر کس طرح شہید ہوئے.

عزاداری جب برائے عزاداری ہوگی ایسی عزاداری میں محض حزن انگیز جذبات و احساسات کو ابھارنا مقصد ہوتا ھے؛

 ایسی صورت میں اس موضوع کے بارے میں خاموشی اختیار کی جاتی ھے کہ حضرت زینب سلام الله علیہا نے کس طرح پامردی دکھائی.

 اور کس طرح کوفہ و شام میں خطبے پڑھے اور اہل کوفہ و شام اور ابن زیاد اور یزید اور عام لوگوں سے مخاطب ہوکر بی‏بی نے کیا فرمایا؟.

 بلکہ کہا جاتا ھے کہ بی‏بی کا قد خمیده ہوگیا تھا اور بوڑھی عورتوں کی طرح چلتی تھیں.

عزاداری جب برائے عزاداری ہوگی فکر پر بحث نہیں ہوتی جسم و بدن کی تصویر کشی ہوتی ھے،
 قد و قامت، بال اور بازو اور چشم و ابرو کی توصیف ہوتی ہے. یہ ہے وہ اہم خطره آج ہماری عزاداری جس کا سامنا کررھی ھے.

 یعنی عزاداری کا بےمقصد ہوجانا. لاکھوں خرچ کئے جاتے ہیں، گهنٹوں وقت صرف کیا جاتا ھے مگر فائده کم ملتا ھے اور حتی بعض عزاداریوں میں سے تو بعض غیردینی چیزیں تک برآمد ہوتی ہیں.

                    (جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...