Saieen loag

ہفتہ، 16 فروری، 2019

کیا جناب علی ع سمیت دیگر معصومین ع رزق,موت,شفاء و خلق پر قادر ھیں.

 کیا جناب علی رزق,موت, شفاءپر قادر ھیں.

                     حصه دوم 

سے بھی غالی راه فرار سدھار گ.

غالیوں کا مناظرۓ سے فرار شکست تسلیم اور پیروپیگنڈا کرکے ضد و انا میں لغویات جاھلیت کا منه بولتا ثبوت ھے.

امور تکونیه:خلق,رزق,موت و حیات,و شفاء 

اتنا تو اھل غلو حضرات بھی تسلیم کرتے ھیں که یه امور تکونیه بالذات زات ایزدی سے وابسته ھیں .

لھذا جب تک قرآن وحدیث کے نصوص ساطعه اور دلائل قاطعه سے آئمه اطھار ع کا بالعرض و بازن الله مدبر عالم اور خالق و رازق وغیره ھونا ثابت نه ھو جاۓ.
اس وقت تک انھیں مدبر تسلیم نھیں کیا جا سکتا اور ایسی کوئی دلیل موجود نھیں ھے اگر ھمت ھے تو ایسی کوئی آیت یاکوئی صحیح السند اور صریح الدلالة روایت پیش کریں.

مجھے معلوم ھے یه غالی قیامت تک پیش نھیں کر سکتے بلکه اس کے برعکس آیات قرانیه کی طرح روایات معصومیه سے بھی یهی ثابت ھوتا ھے که یه امور زات خدا وندی سے مخصوص ھیں.
جیسا که ھم نےکل کی پوسٹ میں آیات و مولا ع کے خطبات میں صاف مطلب واضح کیا.
ملائکه پر آئمه طاھرین کا جو قیاس کیا گیا ھے یه بھی درست نھیں ھے کیونکه ارباب دانش و بینش جانتے ھیں که ملائکه سے جو امور صادر ھوتے ھیں تو یه بصورت تفویض نھیں ھیں که خدا نے امور کی انجام دھی ان کے سپرد کر دی ھو جیسا  که آئمه اطھار کے باره میں یه نذاع ھے اور نه ھی یه انجام دھی بشکل توکیل مطلق ھے که خدا نے آپنی طرف سے ملائکه کو ان امور کی انجام دھی میں آپنی طرف سے وکیل مطلق بنا کر مطلق العنان چھوڑ دیا ھو بلکه یه انجام دھی بظاھر بصورت "آلیت"ھے یعنی ملائکه کی حیثیت صرف آله کار کی سی ھے جس طرح ھم قلم سے لکھتے اور تلوار سے کاٹتے ھیں.
بلا تشبیه خدا فرشتوں کے زریعے خلق و رزق  اور اماتت و احیاء وغیره امور کو انجام دیتا ھے.
اس سے یه نھیں سمجھنا چاھیۓ که خدا یه کام سرانجام نھیں دے سکتا وه بغیر آلات و اسباب کے بھی سب  کچھ  کر سکتا ھے.
(و ھو علی کل شی قدیر).

ھاں چونکه ان امور میں ان زوات مقدسه کا کام ھماری شفاعت اور سفارش کرنا ھے ان کے ظاھری حین و حیات کی طرح اب بھی انکی بارگاه معلی میں یه استدعاء کرنا سھی ھے.
وه ھمارۓ یه کام انجام دلوا دیں یعنی بطور وسیله و شفاعت ان سے مدد مانگنا درست ھے ظاھر ھے کسی کام کو کسی اور ھستی سے انجام دلوا دیں یه بھی ایک قسم کی مدد ھے.
اس لیے بطور وسیله یا علی ع مدد کھنا درست ھے .
اور ڈائیریکٹ مدد مانگنا شرک ھے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...