Saieen loag

جمعرات، 25 جولائی، 2019

:کیا بعض صوفیه شیعه تھے

                
قسط نمبر:8.    تحریر:  "سائیں لوگ

اھلسنت کے مشھور مورخ اور بغداد یونیورسٹی کے پروفیسر کامل مصطفی شیبی جنھوں نے آپنی 
کتاب" الصلة بین التصوف والتشیع "میں
 یه الزام لگایا,

 که تصوف شیعه مذھب کی پیداوار ھے مگر ان کی اس کوشش کو مذھب شیعه کے بلند پایه عالم سید ھاشم معروف الحسنی (لبنان)
نے تار و پود بکھیر کے رکھ دیا.

 پروفیسر شیبی نے حسن بصری کو امام علی ع اور معروف کرخی کو امام رضا ع کے ھاتھوں مسلمان اور باطنی تعلیم دینے کا استاد مانا ھے کیونکه کرخی پهلے مجوسی یا عیسائی المذھب تھا.

صوفی کھتے ھیں معروف کرخی کرامات کے بزرگ تھے اور یه تمام کرامات امام رضا ع کی برکت سے نصیب ھوئیں.

ڈاکٹر شیبی کے علاوه علامه سلمی نے طبقات صوفیه میں ,شعرانی نے آپنی طبقات اور سید محمود ابوالفیض نے جمھرة الاولیاء میں بھی یهی بات نقل کی ھے که یه فیض امام رضا ع سے حاصل کیا.

مگر معروف کرخی نے 200/ھجری میں وفات پائی اور بغداد میں دفن ھوۓ جبکه اس دوران امام رضا ع آپنے والد کی شھادت کے بعد 200/ھجری تک مدینه میں قیام پذیر رھے.

کسی مصنف نے نھیں لکھا که آپ بغداد آۓ ھوں.
بعض صوفیه با یذید بسطامی کو بھی جنھوں نے شرک و کفر کی تمام حدیں کراس کیں ھیں انھیں امام جعفر صادق سے ملاقات جوڑنے کی کوشش کی ھے تاکه تصوف کو ھر ممکن شیعت سے جوڑا جاۓ .

بسطامی نے 261/ھجری میں وفات پائی تیس سال سفر کیا 103/مشائخ کی خدمت کی ,
مگر 148/ھجری میں امام جعفر صادق ع وفات پا گۓ تھے.
احمد محمود صبحی کی کتاب نظریة الامامة.
بسطامی کی عمر 120/سال تھی ساری زندگی چاک و چوبند رھے اگر دیکھا جاۓ تو سات سال بنتے ھیں اس عمر میں ایک بچه کتنا شعور مند ھوتا ھے اور کتنا فیض یاب ھو سکتا دوسرا بسطامی کا ھر دعوی توحید کے رد اور شرکیه ھے.
زوالنون مصری صوفیه کا اسماعیلی فرقه کے چند لوگوں سے اٹھنا بیٹھنا تھا اسے بھی شیعه ثابت کرنے کی پوری کوشش کی ھے.یه ماھر کیمیا تھا.

جابر بن حیان بھی امام جعفر صادق ع کا شاگرد تھا اور وه شیعه تھا لھذا زوالنون بھی ماھر کیمیا تھا لھذا وه بھی شیعه ھوا
ان لوگوں نے ھر ممکن تصوف کو جھوٹ پر شیعه سے جوڑنے کی سر توڑ کوشش کی ھے مگر صوفیه کا عقیده اھلبیت ع کے عقیده کے بر خلاف ھے.

حسین بن منصور حلاج جو غالی اسماعیلی تھا اور یه شخص شعبده باز تھا اسے بھی شیعه بنانے کی کوشش کی ھے مگر ان لوگوں کو معلوم ھونا چاھیۓ اسماعیلی غالیوں کو شیعه کافر قرار دیتے ھیں.

یه حلول کا عقیده رکھتا تھا اس نے الوھیت اور مھدویت کا دعوی بھی کیا تھا
حسین بن منصور کا مشھور جمله ھے 
انا الحق لیس فی جبتی غیر الله.
یعنی میں حق ھوں اور میرۓ جبے میں الله کے سوا کچھ نھیں.

حلاج نے یه بھی دعوی کیا که میں نے آپنے رب کو آپنی رب کی نگاه سے دیکھا تو میں نے پوچھا تو کون ھے اس نے کھا میں تو ھی ھوں.

حلاج نے کھا تھا که میں نے ھی عاد و ثمود کو ھلاک کیا جیسے غالی کھتے ھیں که مولا علی ع نے عاد و ثمود کو ھلاک کیا .

مختصر یه که حلاج ,بسطامی وغیره عقیده حلول کے قائل تھے جبکه اھلبیت ع عقیده حلول کو کفر قرار دیتے ھیں.

یھی وجه ھے شیعه علما ء نے اس وقت ان کے عقیده حلول پر کفر کا فتوی دیا تھا.

مذید تفصیل کیلۓ اداره مطبوعه جامع تعلیمات اسلامی کی شائع کرده کتاب سیرت آئمه اھلبیت ع جلد دوم کا مطالعه کریں.جسمیں ان شعبده بازوں کا تفصیلی زکر ھے.

ابن عربی کا عقیده بھی شیعه سے جوڑا جاتا ھے حالنکه یه سراسر بھتان ھے.
شیعه آج بھی ان لوگوں سے نفرت اور مشرک جانتے ھیں.

ان صوفیه کا عقیده تخلیق رسول الله ص  غلو پر ھے ابن عربی کھتا ھے سب سے پهلے روح محمد ص کو مدبر کے طور پر پیدا کیا اسکی حرکات کے نتیجے میں دوسری ارواح پیدا ھوئیں.ان ارواح کا وجود عالم الغیب میں تھا.تمام ارواح نے محمد ص کے آنے کی بشارت دی.

ساتھ الله نے تمام انبیاء پر واضح کیا که وجود محمد ص تم سب سے پهلے کا ھے.
وه سائل بھی خود تھا مسول بھی خود داعی بھی اور مجیب بھی خود تھا.عطاکنده بھی عطا حاصل بھی حقیقت محمدیه کو آپنے فیصلے کی صورت میں پایا.پھر اسے شب غیبت میں سے کھینچ لیا.
پھر دن کی شکل دی پھر اس میں سے چشمے دریا جاری ھوۓ پھر عالم کو برآمد کیا تو وه بارش برسانے والا آسمان بن گیا پھر اس کے نور چشم سے جو متصل تھا ایک ٹکڑا جدا کیا پھر جب وه وه ٹکڑا صورت کے  مقابل آیا تو اس سے حضرت  محمد ص کو پیدا کیا.

ابن عربی نے یه نظریه شیعه مذھب کی معتبر کی کتاب اصول کافی کی ایک حدیث سے لیا اسی لیۓ اسے شیعه مذھب سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ھے.

که آسمان  و زمین کی پیدائش سے پهلے پاک نبی ص اور حضرت علی ع کو روح بلا بدن  کی شکل میں پیدا کیا.
پھر دونوں کی روح کو جمع کرکے ایک روح بنا دیا پھر وه روح خدا کی تھلیل و تمجید و تقدیس کرتی رھی پھر اسے تقسیم کیا مذید دو روحیں بنائیں اور وه چار ھوگئیں محمد ص علی ع حسن ع حسین ع پھر الله نے ایک اور نور سے فاطمه زاھر س روح بلا بدن کی صورت میں پیدا کیا پھر اس نے ھمیں آپنے دائیں ھاتھ سے مس کیا تو نور چمکنے لگا.

 ڈاکٹر شیبی کھتا ھے اس طرح ابن عربی,کلینی ,اور جیلی کا نظریه یکساں ھے لھذا شیعه اور صوفیه کا عقیده مشترک ھے که نفس محمد ص غیر فانی ھے بلکه غالی شیعوں میں یه نظریه بھی ھے که آئمه اھلبیت ع بھی غیر فانی ھیں یه غالیوں کا اھم عقیده ھے.

حالنکه غالی شیعه اور غالی صوفیه نے حقیقت محمدیه کا جو عقیده پیش کیا ھے.یه اصول اسلام سے متصادم ھے اور اصول دین کے ساتھ عقائد اسلامی کو مسخ کرتا ھے.

یه شیعه اثناۓ عشریه کا نھیں نصیریوں کا عقیده ھے.

کیونکه قرآن نے بڑی وضاحت سے واضح کیا ھے که پیغمبر اسلام ص بھی دوسرۓ انسانوں کی طرح ایک افضل انسان ھیں کھاتے پیتے اور بازار بھی جاتے ھیں.

خدا نے بنی نوح انسان میں سے انتخاب کیا اور انھیں ھر طرح کی ناپاکی سے دور رکھا اور آپنی رسالت عظمی کی تبلیخ کی زمه داری سونپی.

سوره آل عمران ع:144,

سوره کھف ع:110

سوره ق ع:2

سوره جمعه ع:2,

سوره بنی اسرائیل ع:93.

ابن عربی اور پیرو عبدالکریم جیلی کا عقیده ان آیات کے مفھوم سے متصادم ھے.
اور کلینی رح کی حدیث کو درست نھیں سمجھا گیا.
                         (جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...