Saieen loag

بدھ، 26 جون، 2019

تصوف اور اھلبیت علیھم اسلام

تصوف اور اھلبیت ع

                         قسط نمبر :6.    تحریر : سائیں لوگ


ڈاکٹر مصطفی شیبی جو بغداد یونیورسٹی کے پروفیسر ھیں جنھوں نے تصوف کو شیعت سے نتھی کرنے کی ناکام کوشش کی .
انھوں نے آپنی کتاب الصلة بین التصوف والتشیع میں یه لکھا که صوفیه اھلبیت ع کے ھم مشرب تھے .
چنانچه مشھور صوفی جنید بغدادی کو جو تصوف کے بانیوں میں شمار ھوتے ھیں ان کے خیال که حضرت علی ع جنگوں میں مصروف رھنے کے باوجود بھی ایسے کلمات ارشاد فرماۓ جنھیں لوگ سننے کی طاقت نھیں رکھتے تھے.

 الله تعالی نے انھیں علم,حکمت اور کرامت میں سے وافر حصه عطا فرمایا تھا .

جب حضرت علی ع سے پوچھا گیا که آپ نے خدا کو کیسے پهچانا تو آپ ع نے جواب دیا جب میں نے یه جانا که میں عبد ھوں تو اس سے میں نے اس کے معبود ھونے کو پهچانا اور میں نے جان لیا که وه ایسا معبود ھے که کوئی بھی چیز اس کی مثیل نھیں اور مخلوق کے ساتھ اس کا قیاس نھیں.

جنید بغدادی کے اس اظھار عقیدت پر تصوف کو شیعت سے ڈاکٹر شیبی نے جوڑنے کی کوشش کی.

یه سچ ھے که حضرت علی ع اور اسکی نسل پاک آئمه اھلبیت ع کائینات کے سب سےبڑۓ زاھد تھے لیکن ان کا زھد و اطاعت تقوی صوفیه سے ھٹ کر تھا.

اھلبیت ع کی اطاعت خدا,
 اطاعت  رسول ص کے دائرۓ تک محدود تھی انھوں نے آپنی پوری زندگی غریبوں کی دست گیری کی تھی اور ان کی نظر میں دنیا اس پتے سے بھی زیاده بے وقعت تھی جو کسی ٹڈی کے منه میں ھو اور وه اسے چبا رھی ھو.

اس زھد و اطاعت کے باوجود وه خود بھی رزق حلال کی جستجو کیا کرتے تھے تاکه اس سے وه ضرورت مندوں کی مدد کر سکیں.
آئمه اھلبیت ع ساری زندگی کاھل اور کام چوروں کی مذمت کرتے رھے اور ان کو کام کی ترغیب دیتے رھے.
بلکه رزق حلال کو عبادت قرار دیا مگر صوفیه محنت مشقت کو چھوڑ کر جنگلوں کی طرف بھاگتے ھیں.

کئ صوفیه فرقاقه کو بھی عبادت سمجھتے ھوۓ درختوں کے پتے کھا کر تنھائی میں خلق خدا سے دور ھو کر خدا کو تلاش کرنے  کی کوشش کرتے ھیں.جو سرا سر تعلمیات خداوندی اور معصومین ع کے خلاف ھے.

 جو سراسر سیرت معصومین ع اور تعلیمات خدا کےخلاف ھے.
اگر تنھائی میں جنگلوں میں ره کر خدا کو ڈھونڈھنا ھے تو پھر اس رنگین اور بارونق دنیا کا مقصد فضول ھے.

معصومین ع اچھا کھاتے اور پھنتے تھے جب که صوفیه ایک موٹے کپڑۓ یا جبه میں رھنے کو ترجیح دیتے ھیں.
بلکه چالیس چالیس روز کھانے سے گریز اور کھاتے ھیں تو صرف زنده رھنے کیلۓ,

 عبدالحمن شوستری سے پوچھا گیا آپ کئ کئی کئ دن کھانا نھیں کھاتے وجه ,
جواب دیا الله کا نور میری بھوک مٹا دیتا ھے چالیس روز کے بعد پھر یه صوفیه 72/گھنٹے کی پریکٹس بھی کرتے ھیں. 

پیٹ پر پتھر باندھ کر نعمات خدا وندی سے دور رھتے ھیں جن میں عظمت خدا پوشیدا ھے بلکه سوره رحمان میں سب نعمات خداوندی گنوائیں گئی ھیں .

آئمه اھلبیت ع عورتوں سے نکاح کرتے تھے جبکه صوفیه شادی نه کرکے آپنی جنسی خواھشات کا قتل کرتے ھوۓ الله کے حکم کی عدولی کرتے ھیں .

آئمه ع کسی کے آگے ھاتھ نه پھیلانے والے کو بروز قیامت چودھویں کے چاند کی طرح روشن چھره قرار دیتے ھیں جب صوفیه مریدوں سے نذر نیاز اور ھدیه کے بھانے آستانے پر تاک  لگاۓ بیٹھے رھتے ھیں.

امام علی ع اور دیگر معصومین ع رزق حلال کمانے کو ھرگز معیوب نھیں سمجھتے تھے اور لذت دنیا کو استعمال کرنے کو ممنوع قرار نھیں دیتے تھے.
 البته انھوں نے ھر شخص سے اس بات کا مطالبه ضرور کیا تھا که انسان آپنی انسانیت کے شرف کو برقرار رکھتے ھوۓ دنیا طلب کرۓ مگر انسان کو دنیا طلبی کا آله نھیں بننا چاھیۓ اور نکته نظر یه نه ھو که وه ھر قیمت دولت حاصل کرۓ مگر صوفیه نے جائیدادیں بنائی ھوئی ھیں جتنے بھی مشھور صوفیه یا موجوده گدی نشین ھیں ھزاروں ایکڑ اراضی اور جائدادیں رکھتے ھیں.
موھره شریف,لاثانی سرکار,گولڑه شریف,سلطان باھو,بھاولدین زکریا ملتانی,غلام فرید شکر گنج,وغیره وغیره سب آپنے وقت کے روسا میں سے تھے.

امام علی ع اور آئمه اھلبیت ع نے جو توحید کا تعارف پیش کیا ھے اس میں تصوف کی ھلکی سی بھی تعلیم نھیں جھلکتی آئمه ع کے خطبات توحید صوفیه,غلات,مشبھه اور مجسمه کے عقیده کے بر خلاف ھیں.

جبکه حسین حلاج,شبلی,خطابیه,نصیریه جیسے گمراه فرقوں کے نظریات سے متصادم ھیں.

حضرت علی ع فخر سے کھتے تھے .
انا عبد لمحمد وانا خاصف النعل,
ترجمه:
میں محمد ص کا غلام اور جوتا گانٹھنے والا ھوں.
جبکه صوفی شبلی کھتا تھا میرا مقام شفاعت رسول ص کے مقام شفاعت سے افضل ھے .
امام علی ع نے جس طرح توحید الھی کو بیان کیا وه خطبات توحید نھج البلاغه میں موجود ھیں.
 جبکه صوفیه میں عبدالرحمن سلمی کھتے ھیں خدا کرۓ وه آنکھ اندھی ھو جاۓ جو مجھے دیکھے کیونکه میرۓ اندر غیر معمولی آثار قدرت ھیں.
صوفیه عقیده حلول,اتحاد,تناسخ کے قائل ھیں اور آپنے کو رب اور آپنے نام کے کلمے پڑھاۓ ھیں بلکه صوفیه میں سے یذید بسطامی کھتے تھے آۓ الله پهلے میں تجھے پکارتا تھا اب تو مجھے پکارتا ھے.اب تو میرۓ اندر آپنی صورت دیکھ جبکه پهلے میں تجھ میں آپنی صورت دیکھتا تھا.

صوفیه کے شطحات سے خدا کی وحدانیت اور اس کے اسماء و صفات بھی محفوظ نھیں ھیں.
صوفیه کے مذید کفر اور مشرکانه حقائق جاننے کیلۓ ھم سے جڑۓ رھیۓ.

                          (جاری ھے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...