Saieen loag

جمعرات، 25 جولائی، 2019

تصوف آور مذھب تشیع

تصوف اور مذھب شیعه

                            قسط نمبر:7.           تحریر : سائیں لوگ


صوفیه کی تعلیمات کا اگر بغور مطالعه کرتے ھیں تو ان کے قیاسی خیالات قرآن پاک کی تعلیمات کے خلاف ھیں.

ترجمه یعنی قیامت کے دن متقیوں کو جمع کرکے رحمن کی بارگاه میں احترام کے ساتھ لے جایا جاۓ گا.
سوره مریم ع:85.

اس کے متعلق صوفیه کھتے ھیں که یه اجسام کا مشھور ھونا مراد نھیں کیونکه اجسام کی حقیقت مٹھی بھر خاک سے زیاده نھیں ھے.
ساتھ یه بھی فرماتے ھیں ارواح بھی مراد نھیں کیونکه متقین کی ارواح پهلے ھی بارگاه احدیت میں موجود ھیں اگر یه سب سمجھ لیں تو پھر آیت کا مفھوم کیا ھے.

صوفی بایذید بسطامی کھا کرتے تھے که جنت صرف دھوکه ھے حقیقت نھیں کیونکه وه کھتے ھیں میں نے شجر احدیت کا طواف کرچکا ھوں وھاں کچھ بھی نھیں تھا.

بعض صوفیه کھتے ھیں یه صرف لالچ ھے جس طرح بڑۓ بچوں کو لالچ دیا کرتے ھیں.
جبکه بڑوں کا بچوں کو وه چیز دینے کا اراده نھیں ھوتا.

خدا نے متقین کو جنت کا لالچ دیا ھے حقیقت کچھ بھی نھیں.

اب بات یه ھے که ڈاکٹر شیبی ابن خلدون,ڈاکٹر صبحی و دیگر ھم خیال  نے تمام مذاھب کی برائیاں شیعوں سے منسوب کرنے کی کوشش کی.
 حالنکه علی ع اور اولاد علی ع میں ان صوفیوں جیسی کوئی ایک خرافت بھی عقائد کے لحاظ سے نه تھی.

ابن خلدون صوفی حسن بصری کو شیعه رنگ میں دکھاتے ھیں حالنکه حسن بصری اسی(80) سال کی عمر میں 110/ھجری میں وفات پائی .
جبکه مولا علی ع 40/ھجری میں شھید ھوۓ تھے اگر ایک سو دس سال منھا کریں تو حسن بصری 30/ھجری میں پیدا ھوۓ جب علی ع  شھید ھوۓ انکی عمر دس سال بنتی ھے تو دس سال کا بچه کتنی سمجھ بوجھ رکھتا ھے اور مولا علی ع سے کتنا علمی استفاده حاصل کر سکتا ھے.

صوفیه ایک بات یه بھی کرتے ھیں که یه خرقه ولایت حضرت ابراھیم ع سے شروع ھوئی جب آپ ع کو نمرود نے آگ میں ڈالا تھا.
تمام کپڑۓ اتار کر عریاں کر دیا اس وقت حضرت جبرائیل ع جنت کی بنی قمیض لاۓ اور انھوں نے وه قمیض ابراھیم ع کو پهنائی.
حضرت ابراھیم نے وه قمیض اسحاق ع کو پھر یعقوب ع کو میراث ملی اس طرح حضرت یوسف کی گردن میں بطور تعویز گلے میں لٹکائی گئی.
جب بھائیوں نے کنویں میں ڈالا وھی قمیض جبرائیل ع نے یوسف ع کو پهنائی.
صوفیه کھتے ھیں اس میں جنت کی خوشبو تھی.

ابن عربی صوفی یه عقیده رکھتے تھے که  خرقه ولایت حضرت خضر  کے ھاتھوں سے اولیاء کو پهناتے ھیں.
ابن عربی نے آپنے متعلق لکھا ھے که انھوں نے  خرقه ولایت تقی الدین عبدالرحمن بن علی بن میمون بن نورزی سے پهنا تھا.
انھوں نے صدرالدین محمد بن حمویه نے جو که مصر کے شیخ الشیوخ تھے خرقه ولایت پھنایا تھا.
ان کے دادا کو حضرت خضر نے آپنے ھاتھوں سے پهنایا تھا.
بحوالا ابن عربی فتوحات مکیه ص:243.

ابن عربی جو صوفیه بانیوں میں سے ھیں کھتے ھیں جب محفل سماع میں صوفی پر وجد آتا ھے وه خرقه اتار پهینکتے ھیں اسوقت اختیار سلب ھو جاتا ھے  تو احتیار  حاضرین  آپس میں بانٹ لیتے ھیں.

وجد کے دوران خرقه کو پھاڑنا اثر ھے اس میں حق سبحانه کو فضل ھوتا ھے.

جبور عبدالنور کی کتاب

" الصوف عند العرب "

کے حوالے سے لکھا ھے که اس خرقه کا اسلام سے کوئی تعلق نھیں بلکه یه اثر بدھ مت سے لیا گیا ھے .

کیونکه بدھ بھکشو بننے کیلۓ دنیا سے بے رغبتی,افلاس بھری زندگی سر منڈوانا اور زرد خرقه پهننا شرط ھے.

مگر ڈاکٹر شیبی بضد ھے که جھاں تصوف امام علی ع سےمنسوب کرتے ھیں وھاں معروف کرخی کے تصوف کو بھی امام رضا ع سے منسوب کرتے ھیں.
 وھاں صوفی کتب کے حوالے بھی دیۓ ھیں مگر صوفی اور اھلبیت ع کی تعلیمات میں ربط نھیں بلکه یه شیعه دشمنی کا نتیجه ھے .

لھذا تصوف کا مذھب شیعه سے دور تک کا واسطه نھیں ھم آنے والی تحریروں میں یه ثابت کریں گے.
                             (جاری ھے)

بدھ، 26 جون، 2019

تصوف اور اھلبیت علیھم اسلام

تصوف اور اھلبیت ع

                         قسط نمبر :6.    تحریر : سائیں لوگ


ڈاکٹر مصطفی شیبی جو بغداد یونیورسٹی کے پروفیسر ھیں جنھوں نے تصوف کو شیعت سے نتھی کرنے کی ناکام کوشش کی .
انھوں نے آپنی کتاب الصلة بین التصوف والتشیع میں یه لکھا که صوفیه اھلبیت ع کے ھم مشرب تھے .
چنانچه مشھور صوفی جنید بغدادی کو جو تصوف کے بانیوں میں شمار ھوتے ھیں ان کے خیال که حضرت علی ع جنگوں میں مصروف رھنے کے باوجود بھی ایسے کلمات ارشاد فرماۓ جنھیں لوگ سننے کی طاقت نھیں رکھتے تھے.

 الله تعالی نے انھیں علم,حکمت اور کرامت میں سے وافر حصه عطا فرمایا تھا .

جب حضرت علی ع سے پوچھا گیا که آپ نے خدا کو کیسے پهچانا تو آپ ع نے جواب دیا جب میں نے یه جانا که میں عبد ھوں تو اس سے میں نے اس کے معبود ھونے کو پهچانا اور میں نے جان لیا که وه ایسا معبود ھے که کوئی بھی چیز اس کی مثیل نھیں اور مخلوق کے ساتھ اس کا قیاس نھیں.

جنید بغدادی کے اس اظھار عقیدت پر تصوف کو شیعت سے ڈاکٹر شیبی نے جوڑنے کی کوشش کی.

یه سچ ھے که حضرت علی ع اور اسکی نسل پاک آئمه اھلبیت ع کائینات کے سب سےبڑۓ زاھد تھے لیکن ان کا زھد و اطاعت تقوی صوفیه سے ھٹ کر تھا.

اھلبیت ع کی اطاعت خدا,
 اطاعت  رسول ص کے دائرۓ تک محدود تھی انھوں نے آپنی پوری زندگی غریبوں کی دست گیری کی تھی اور ان کی نظر میں دنیا اس پتے سے بھی زیاده بے وقعت تھی جو کسی ٹڈی کے منه میں ھو اور وه اسے چبا رھی ھو.

اس زھد و اطاعت کے باوجود وه خود بھی رزق حلال کی جستجو کیا کرتے تھے تاکه اس سے وه ضرورت مندوں کی مدد کر سکیں.
آئمه اھلبیت ع ساری زندگی کاھل اور کام چوروں کی مذمت کرتے رھے اور ان کو کام کی ترغیب دیتے رھے.
بلکه رزق حلال کو عبادت قرار دیا مگر صوفیه محنت مشقت کو چھوڑ کر جنگلوں کی طرف بھاگتے ھیں.

کئ صوفیه فرقاقه کو بھی عبادت سمجھتے ھوۓ درختوں کے پتے کھا کر تنھائی میں خلق خدا سے دور ھو کر خدا کو تلاش کرنے  کی کوشش کرتے ھیں.جو سرا سر تعلمیات خداوندی اور معصومین ع کے خلاف ھے.

 جو سراسر سیرت معصومین ع اور تعلیمات خدا کےخلاف ھے.
اگر تنھائی میں جنگلوں میں ره کر خدا کو ڈھونڈھنا ھے تو پھر اس رنگین اور بارونق دنیا کا مقصد فضول ھے.

معصومین ع اچھا کھاتے اور پھنتے تھے جب که صوفیه ایک موٹے کپڑۓ یا جبه میں رھنے کو ترجیح دیتے ھیں.
بلکه چالیس چالیس روز کھانے سے گریز اور کھاتے ھیں تو صرف زنده رھنے کیلۓ,

 عبدالحمن شوستری سے پوچھا گیا آپ کئ کئی کئ دن کھانا نھیں کھاتے وجه ,
جواب دیا الله کا نور میری بھوک مٹا دیتا ھے چالیس روز کے بعد پھر یه صوفیه 72/گھنٹے کی پریکٹس بھی کرتے ھیں. 

پیٹ پر پتھر باندھ کر نعمات خدا وندی سے دور رھتے ھیں جن میں عظمت خدا پوشیدا ھے بلکه سوره رحمان میں سب نعمات خداوندی گنوائیں گئی ھیں .

آئمه اھلبیت ع عورتوں سے نکاح کرتے تھے جبکه صوفیه شادی نه کرکے آپنی جنسی خواھشات کا قتل کرتے ھوۓ الله کے حکم کی عدولی کرتے ھیں .

آئمه ع کسی کے آگے ھاتھ نه پھیلانے والے کو بروز قیامت چودھویں کے چاند کی طرح روشن چھره قرار دیتے ھیں جب صوفیه مریدوں سے نذر نیاز اور ھدیه کے بھانے آستانے پر تاک  لگاۓ بیٹھے رھتے ھیں.

امام علی ع اور دیگر معصومین ع رزق حلال کمانے کو ھرگز معیوب نھیں سمجھتے تھے اور لذت دنیا کو استعمال کرنے کو ممنوع قرار نھیں دیتے تھے.
 البته انھوں نے ھر شخص سے اس بات کا مطالبه ضرور کیا تھا که انسان آپنی انسانیت کے شرف کو برقرار رکھتے ھوۓ دنیا طلب کرۓ مگر انسان کو دنیا طلبی کا آله نھیں بننا چاھیۓ اور نکته نظر یه نه ھو که وه ھر قیمت دولت حاصل کرۓ مگر صوفیه نے جائیدادیں بنائی ھوئی ھیں جتنے بھی مشھور صوفیه یا موجوده گدی نشین ھیں ھزاروں ایکڑ اراضی اور جائدادیں رکھتے ھیں.
موھره شریف,لاثانی سرکار,گولڑه شریف,سلطان باھو,بھاولدین زکریا ملتانی,غلام فرید شکر گنج,وغیره وغیره سب آپنے وقت کے روسا میں سے تھے.

امام علی ع اور آئمه اھلبیت ع نے جو توحید کا تعارف پیش کیا ھے اس میں تصوف کی ھلکی سی بھی تعلیم نھیں جھلکتی آئمه ع کے خطبات توحید صوفیه,غلات,مشبھه اور مجسمه کے عقیده کے بر خلاف ھیں.

جبکه حسین حلاج,شبلی,خطابیه,نصیریه جیسے گمراه فرقوں کے نظریات سے متصادم ھیں.

حضرت علی ع فخر سے کھتے تھے .
انا عبد لمحمد وانا خاصف النعل,
ترجمه:
میں محمد ص کا غلام اور جوتا گانٹھنے والا ھوں.
جبکه صوفی شبلی کھتا تھا میرا مقام شفاعت رسول ص کے مقام شفاعت سے افضل ھے .
امام علی ع نے جس طرح توحید الھی کو بیان کیا وه خطبات توحید نھج البلاغه میں موجود ھیں.
 جبکه صوفیه میں عبدالرحمن سلمی کھتے ھیں خدا کرۓ وه آنکھ اندھی ھو جاۓ جو مجھے دیکھے کیونکه میرۓ اندر غیر معمولی آثار قدرت ھیں.
صوفیه عقیده حلول,اتحاد,تناسخ کے قائل ھیں اور آپنے کو رب اور آپنے نام کے کلمے پڑھاۓ ھیں بلکه صوفیه میں سے یذید بسطامی کھتے تھے آۓ الله پهلے میں تجھے پکارتا تھا اب تو مجھے پکارتا ھے.اب تو میرۓ اندر آپنی صورت دیکھ جبکه پهلے میں تجھ میں آپنی صورت دیکھتا تھا.

صوفیه کے شطحات سے خدا کی وحدانیت اور اس کے اسماء و صفات بھی محفوظ نھیں ھیں.
صوفیه کے مذید کفر اور مشرکانه حقائق جاننے کیلۓ ھم سے جڑۓ رھیۓ.

                          (جاری ھے)

پیر، 24 جون، 2019

تصوف آور تشیع

 :تصوف کی حقیقت

                                    قسط نمبر:5.         تحریر : سائیں لوگ


بدقسمتی سے ھم نے کل اور آج دو پوسٹ تصوف اور اھلبیت ع پر لکھیں مگر دونوں ھی نیٹ کی خرابی کی نذر ھو گئیں.

انشاءالله کل پھر اھلبیت ع اور تصوف پر لکھیں گے آج یه پوسٹ ملحاظه فرمائیں.

دین کا معاملہ یوں ھے کہ جب بهی کوئی چیز بیان ہو گی تو اس کا ماخذ پوچها جائے گا.
ایک عالم آپ کو کہتا ہے نماز فرض ھےآپ پوچهتے ہیں کہاں بیان ہوا کہ فرض ہے…وه آپ کو بتائے گا کہ قرآن میں بیان ہوا..آپ کہتے ہیں قرآن نے توصرف کہا ہے نماز قائم کرو یہ جو آپ نماز بتا رہے ہیں اس کا تو قرآن میں کوئی ذکرنہیں ھے.

وه بتائے گا کہ قرآن محمد مصطفی ﷺ پر اتری اور انہوں نے یہ نماز پڑھ کرسکهائی بهی اور بتائی بهی….آپ پوچهتے ہیں کہ آپ کو کیسے پتہ چلا کہ وه ایسی نمازتهی.
وه بتائے گا کہ یہ نماز رسول اللہ ﷺ پڑهاتے تهے…ان کو ہزاروں لوگوں نےپڑهاتے ہوئے دیکها تها .

اور ان کے ساتھ یہ نماز پڑهی تهی…پهر ان لوگوں نے اس نمازکو بالجمیعت نہ صرف امت کو منتقل کیا بلکہ اس کی ایک ایک تفصیل کتابوں میں بهی نقل کر دی……
یہ علم اور دلیل کی دنیا ھے.
 یہ آیت ہے  اس کا مفہوم ھے.
یہ اس کا شان نزول ہے یہ اس کے مخاطبین ہیں..
یہ فلاں حکم ہے اس کا حوالہ قرآن اور محمد رسول اللہ تک پہنچایا جائے گا اور مستند طریقے سے پہنچایا جائے گا تو وه دین قرار پائے گا.

صوفیاء کے یہاں ایسا نہیں ہے….صوفیاء نے جب اپنا فلسفہ کلام مرتب کیا تو اس پر سوال اٹهے….کہ بهئی یہاں تک تو معاملہ ٹهیک تها کہ دین کو اس کےباطن میں دیکهنا چاہیے…بندے کو خدا کے ساتھ ایک تعلق استوار کرنا چاہیے زہد وتقوی کی کوشش کرنی چاہیے…باطنی رزائل سے دور ہونا چاہیے…لیکن یہ جو آپ نے پوراایک فلسفہ بیان کیا کہ صوفیاء کی توحید عوام سے الگ ہے….ان کے نبوت کا کانسیپٹ الگ ہے…ان کا عرش سے براه راست رابطہ ہے…..ان کے پاس لوح محفوظ پڑهنے کی صلاحیتیں ہیں…
یہ آپ نے کہاں سے حاصل کیا؟ تو وه جواب دیتے ہیں.

ابوالقاسم عبدالکریم القشیری اپنی کتاب قشیریہ میں لکهتے ہیں 
اِس راہ کے سالک کو یہ سارا عالم اُس کے اپنے ہی نور سے روشن دکھائی دیتا ہے ، یہاں تک کہ اُس کی کوئی چیز اُس کی نگاہوں سے چھپی نہیں رہتی۔ وہ آسمان سے زمین تک یہ ساری کائنات اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھتا ہے ۔ ہاں ، مگر دل کی آنکھوں کے سامنے .
(ترتیب السلوک 67)
ابن عربی نے فتوحات مکیہ میں لکھا ہےاُن کے علم کی شان یہ ہوتی ہے کہ اُن میں سے کوئی اگر کسی شخص کا نقش قدم بھی دیکھ لے تو اُسےمعلوم ہو جاتا ہے کہ وہ اہل جہنم میں سے یا اہل جنت میں سے .

ابن عربی مواقع النجوم” میں لکھتے ہیں…
”صوفیوں میں سے وہ بھی ہیں ، جن کی نگاہیں ہمیشہ لوح محفوظ ہی پر لگی ہوتی ہیں۔ 

شاه ولی اللہ “فیض الحرمین” میں اپنے بارے میں لکهتے ہیں.
‘میں نے خواب میں دیکھا کہ مجھے قائم الزماں کے منصب پر فائزکیا گیا ہے ۔ اِس سے میری مراد یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ اپنے نظام خیر میں سے کسی چیز کا ارادہ کریں گے تو اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لیے آلۂ کار مجھے بنائیں گے.

ایک تو دین ہے اور اس کے ماخذ ہیں…اور ایک یہ لطائف فنا و بقا ھیں جو صوفیاء کا ایک مکمل فلسفہ حیات ہے….ان کے بارے میں ان کا استدلال ہے کہ یہ براه راست وہیں سے ہم اخذ کرتے ہیں جہاں سے فرشتے اور انبیاء اخذ کرتے ہیں…ایک تو یہ مکتبہ فکر ہے…ان کی تحاریر پر جب اعتراض ہوتا ہےتو کہا جاتا ہے کہ یہ ان کے اپنے مشاہدات ہیں جو عوام سے تعلق نہیں رکهتے اور عوام سمجھ بهی نہیں سکتی….
اب اس علم کو رسول اللہ ﷺ تک پہنچائیں گے تو بات بنے گی…کیسےپہنچاتے ہیں؟صوفی ڈسکورس میں علم تصوف کے سند کا اتصال جسے کم و بیش ہر جگہ نقل کیا گیا هے وه یوں ہے…کہ یہ علم یعنی حقیقت الحقائق تک پہنچنے کا علم رسول اللہ ﷺ سے کیسے منتقل ہوا.

وہ کہتے ہیں یہ علم رسول اللہ ﷺ سے ان کی صحبت کے انوار وبرکات کی وجہ سے صحابہ کرام کو خود بخود منتقل ہوا اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ اسکے امین ٹھہرے…پهر ان سے خواجہ حسن بصری نے حاصل کیا….
لیکن یہاں محدثین نے اعتراض کیا کہ خواجہ حسن بصری کی تو ان سےملاقات ہی ثابت نہیں ہے….اب کیا کیا جائے؟ یہ سوال قائم رہا حتی کہ تصوف کے آخری بڑے عالم شاه ولی اللہ نے پهر اس کا ایک بالکل دوسرے زاویے سے جواب دیا…
وه اپنی کتاب “الطاف القدس” میں لکهتے ہیں کہ یہ علم سب سے پہلے سید الطائفہ حضرت جنید بغدادی نے حاصل کیا اور رسول اللہ ﷺ ہی سے حاصل کیا..لیکن کیسے حاصل کیا اس کے لیے وه ایک مثال دیتے ہیں.

وه کہتے ہیں جس طرح خربوزه اپنی نشوونما کے لیے سورج کا محتاج ہوتا ہے اور اپنی نشو ونما کے لیے سورج سے کسب فیض کرتا ہے لیکن اس طرح کہ نہ تو سورج کو پتہ ہوتا ہے کہ وه زمین میں خربوزے کی نشو ونما کر رہا اور نہ ہی خربوزے کو پتہ ہوتا ہے کہ یہ نشو ونما سورج نے کی ہے….یہ علم جنید بغدادی نے اسی طرح محمد ﷺ رسول اللہ سے حاصل کیا جس طرح خربوزے نے سورج سے فیض حاصل کیا….
لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا هے کہ پهر پتہ کیسے چلا کہ یہ علم حاصل ہو گیا…تو شاه صاحب اس کا بهی جواب دیتے ہیں.

وه کہتے ہیں یہی طریقہ ہے جس سے یہ علم حاصل ہوتا ہے…جب خدا زمین پر اپنا پیغمبر اتارتا ہے تو اس سے دو طرح کے علوم صادر ہوتے ہیں ایک وه علم ہے جو شعوری ہے اور جسے پیغمبر کی شریعت کہا جاتا ہے اور ایک علم وه ہےجو اس کی ذات سے صادر تو ہوتا ہے لیکن اسے نہ خود اس کی خبر ہوتی ہے اور نہ فیضیاب ہونے والے کو…البتہ کائنات میں جو ذکی طبعیتیں ہوتی ہیں وه اس عنایت کو پہچان لیتی ہیں..لیکن یہاں کوئی پیغام و کلام بیچ میں نہیں آتا.

( گویا خود نبیﷺ ذکی طبیعت نہیں ھوتے کہ ان کو خبر نہیں ھوتی کہ ان سے کیا صادر ھو رھا ھے ، نبی سے بھی ذکی طبیعتیں ھو سکتی ھیں . )
یعنی بات یوں ہوئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےدور میں یہ آپ کی صحبت ہی سے حاصل ہو جاتا تھا، لیکن آپ کے بعد جب اِس کا حصول لوگوں کے لیے مشکل ہوا تو یہ ارباب تصوف تھے جنھوں نے اپنے اجتہاد سے اِس کے طریقےدریافت کیے ، اور بالآخر ایک فن کی صورت میں اِسے بالکل مرتب کر دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ یہی وہ چیز ہے جسے ہم طریقت کی اصطلاح سے تعبیر کرتے ہیں.

تصوف آور اسلام

:تصوف اور اسلام 

                              " قسط نمبر :4.       تحریر   "سائیں لوگ


ایک محقق جب بھی تصوف پر بحث کرتا ھے تو اس کیلۓ سب سے پهلی مشکل یه ھوتی ھے که لفظ تصوف کا ماده اشتقاق کیا ھے جس سے یه لفظ وجود میں آیا اور ایک نیا فرقه نمودار ھوا.

 جس نے ابتدائی دور میں وه عقائد و افکار پیش کیۓ جو عامة المسلیمین کے ھاں رائج نھیں تھے.

   “تصوف” درحقیقت“ صوف” سے ہے اور “صوف” کے معنی پشم( اون)  ہیں.

۔یہ ایک ایسا مکتب ہے جس کی بنیاد صوفیوں یا پشمینہ پوشوں نے ڈالی ہے جو معنوی خود سازی اور ظواہر دنیوی سے دوری کا دعوی کرتے ہیں.

 اور پوری تاریخ میں اس طرز تفکر کے گونا گوں فرقے پیدا ھوئے ہیں۔ “ تصوف” کی تعلیمات کو نہ کلی طور پر قبول کیا جاسکتا ہے اور نہ سو فیصدی مسترد کیا جاسکتا ہے، کیونکہ اس کی تعلیمات “ صحیح دینی تعلیمات” اور“ غلط سلیقوں کی بدعتوں” پر مشتمل ایک ترکیب ہے.

یہ ترکیب غلط ہے افسوس کہ اس کا یہ نتیجہ نکلا ہے کہ خود سازی کے مراحل سے گزر کر قرآن مجید کے مطابق صحیح دینی تعلیمات پر عمل کرنے والوں پر، بعض سطحی فکر رکھنے والوں اور ظاہر بینوں کی طرف سے درویش مآبانہ تصوف کا الزام لگایا جاتا ہے.

 لیکن امام خمینی رح  کے بیانات اور اس نظریہ کے بارے میں ان کے موقوف کی تحقیق کے بعد معلوم ھوتا ہے کہ جس قدر امام خمینی معنوی خودسازی پر تاکید فرماتے ہیں اسی قدر موصوف صوفی نما افراد اور ان کی بدعت پر مشتمل تفکرات کی شدید تنقید کرتے ہیں.

اگر ھم اسکی مکمل تشریح اور صوفیه کی صف بندی پر کھوج لگائیں تو تحریر طول پکڑ جاۓ گی مگر ھم اختصار کا دامن ترک نه کرتے ھوۓ طولانی تحریر جو قاری کیلۓ بوجھ یا پھر نه پڑھنے کی زحمت بن جاتی ھے کوشش کریں گے که جامع اور مختصر لکھا جاۓ.

اگر میں تصوف کی مکمل تشریح بیان کرنا چاھوں تو کئی پوسٹ لکھنی پڑیں گی.
لیکن آپ نے مختصر تشریح میں بھت کچھ سمجھنے کی کوشش کرنی ھے.

لفظ تصوف کے ماده اشتقاق کو تلاش کرنا ایک مشکل معامله ھے اور آج تک صوفیه بھی اسے تلاش کرنے میں کامیاب نھیں ھو سکے.
سیر حاصل تشریح کیلۓ عبدالله بن علی سراج کی اللمع فی تصوف اور علامه ابن جوزی کی "تلبیس ابلیس"کا مطالعه فرمائیں جو بنده نا چیز کے مطالعه سے گزر چکی ھیں.

بعض مولفین اس بات سے اکتفا کرتے ھیں صوفی کا لفظ سب سے پهلے حسن بصری کی زبان سے ادا ھوا ھے.
لیکن کوئی مستند دلیل موجود نھیں.

اگر صوف جسے ریشم کا کرته کھتے ھیں پهننے کی وجه سے اس گروه کا لقب ھے تو پھر اسے اسلام سے قبل بھی ھونا چاھیۓ تھا کیونکه یھود و نصاره کے راھبان و احبار بھی یه لباس پهنا کرتے تھے.

اس عنوان پر خامه فرسائی کرنے والے جمله مولفین اس بات پر متفق ھیں که تصوف ایک فرقے کے طور پر دوسری صدی ھجری یا وسط یا آخر میں منظر عام پر آیا ھے.

عبالقادر سھروردی کی بھی یهی راۓ ھے.
عوارف الموارف ص:59.

کچھ لوگوں کا خیال ھے صوفی صف سے مشتق ھے کیونکه یه لوگ آپنی بلند ھمتی,اخلاص اور قلب اور خدا کے رازوں کے امین ھوتے ھیں اس لیۓ انھیں صوفی اور صوفیه کھا گیا ھے.

لیکن بعض مولف اسے صفویین سے جوڑتے ھیں جو پھر آھسته آھسته صوفی ھو گیا.

کچھ اسے پهلے ابتدا میں لفظ صفوی سے جوڑتے ھیں جو بعد میں صوفی بن گیا.
کچھ اسے اصحاب صفه کی طرف لے جاتے ھیں.جو دور دراز سے مسلمان آۓ اور مدینه میں ٹھرنے والی جگه پر چبوتره بنایا گیا اسے عربی زبان میں صفه کھتے ھیں.

اسی لیۓ ان اصحاب کو اصحاب صفه کھتے ھیں.ان کا زکر قرآن میں آیا ھے.
سوره بقره ع:273,

جھاں تک لفظ صوفیه کا تعلق ھے تو یه اسماء و صفات کا جامع نام ھے.

لفظ صوفیه کی وجه تسمیه جو بھی ھو مگر یه حقیقت ھے که صوفی گروه آپنی تعلیم کے لحاظ سے باقی امت سے جدا ھے یه لفظ اس وقت داخل ھوا جب مسلمانوں میں اجنبی عناصر شامل ھوۓ.

حسن بصری کھتے ھیں که میں نے ایک صوفی کو طواف کرتے دیکھا تو میں نے اسے کچھ رقم دینا چاھی اس نے کھا میرۓ پاس چار دوانیق موجود ھیں لھذا مجھے تمھاری اس سخاوت کی ضرورت نھیں ھے.

ثفیان ثوری کھتا ھے دنیا میں ابو ھاشم صوفی نه ھوتے تو میں ریاکاری کی باریکیاں نه جان سکتا.

عبدالله بن علی سراج نے ایک کتاب لکھی اس میں انھوں نے محمد بن اسحاق بن یسار سے روایت نقل کی که میں مکه میں داخل ھوا تو ایک صوفی دور سے مکه آتا اور کعبه کا طواف کرکے لوٹ جاتا تھا.

بصری اور اس روایت میں لفظ صوفی استعمال ھوا ھے یه درست ھی نھیں کیونکه ماقبل اسلام لفظ صوفی تو تھا ھی نھیں.

اگر پشمینه پوشی کی وجه  سے صوفی کھا جاتا ھے تو پھر بھت سے انبیاء و اصحاب بھی پشمینه پوش تھے اصحاب بھت زاھد بھی تھے انھیں صوفیه کیوں نه کھا گیا.انھوں نے صوفی کی بجاۓ لفظ صحابی کو ترجیح کیوں دی.

استاد عبدالرحمن بدوی تاریخ تصوف میں لکھتے ھیں یه درست نھیں که پهلی یا دوسری صدی میں لفظ صوفی رائج ھوا ھےیه بات البیان والتبیین اور رساله قیشریه میں بھی مرقوم ھے.

ابن جوزی کھتے ھیں ایک جماعت دوسری صدی میں پیدا ھوئی وه زھد و عبادت کی شیدائی بن گئی اور دنیا سے تعلق نه رکھتی تھی وه لوگ غوث بن مره کے مشابه بن گۓ.پھر ان کے پیروکاروں کو یعنی متصوف کو بھی صوفیه کھنے لگے.

لیکن ھندوستان ایران سے بھی اس کا تعلق جوڑتے ھیں که صوفیه کا تعلق ان جوگیوں سے ھے جو ننگ دھڑنگ ایک صحرائی بوٹی پر گزاره کرتے تھے اور کم قیمت نباتات سبزیات کے مقابلے میں زیاده پسند تھی.
بعض اس بوٹی کو صوفانه بھی کھتے ھیں.اسی کی نسبت انھیں صوفی کھا جاتا ھے.
کچھ محقق اسے یونانی لفظ سوفس یا سوفیا سے بھی مشتق کرتے ھیں.

پروفیسر نیکل سن (Nicholson) کھتے ھیں که متصوف کو فارسی میں پشمینه پوش کھتے ھیں یعنی اونی لباس پھننے والا.
قدیم مسلمان زاھد قسم کے افراد موٹا کھردرا لباس پھنتے تھے انھوں نے یه لباس عیسائی راھبوں کی پیروی میں پهنا تھا.

ماسینیو کے بقول لفظ صوفی کا اطلاق دوسری صدی ھجری کے وسط میں شروع ھوا.صوفی کا لفظ صرف اھل کوفه کیلۓ مخصوص تھا.
99/ھجری میں اسکندریا میں ایک چھوٹا سا فتنه پیدا ھوا جس کے بعد صوفی جمع صوفیه کا لفظ منظر عام آیا جب لفظ صوفی کو پچاس برس گزرۓ تو پھر تمام زاھاد  کو صوفیه کھا جانے لگا.

یه ایک حقیقت ھے که لفظ صوفی کے معنی یا ماده اشتقاق کو تلاش کرنا مشکل کام ھے میری نظر میں یه سب آرا حدس اور استحسان پر مبنی ھیں عوارف الموارف میں ان پر بحث قیاس آرائی پر کی گئی ھے.

ھماری نظر میں لفظ صوفی  اور صوفیه کے متعلق قریب ترین احتمال یهی ھے که سابقه ادیان کے بھت پیروکاروں نے ترک دنیا کی اور انھوں نے اونی لباس کو آپنا شعار بنایا اور ان پوشوں میں بدھ مت ,مانوی,زرتشی,اور عیسائی راھب شامل تھے

 میں خود (Saieen Loag)عرصه دراز سے عیسائی,بدھ مت اور ھندوں میں ره رھا ھوں تو اس بات کا میں خود چشم دید گواه ھوں که یه رھبانیت اور ترک دنیا اور جنگلوں میں ریاضت کا تصور ھمارۓ صوفیه نے انھیں قوموں سے لیا ھے

 سری لنکا میں دور دراز پھاڑوں اور جنگلوں میں باقاعده مراکز قائم ھیں جھاں سال کا زیاده عرصه لوگ جا کر دنیا کے اغراض و مقاصد سے لا تعلق ھو کر صرف الله تعالی کی طرف لو لگا کر أنکھیں بند کرکے آپنے مذھب کے مطابق چلتے ھوۓ اور سجده کی حالت میں مختلف طریقوں سے عبادت کرتے ھیں.

 گوشت نھیں کھاتے سبزیات اور درختوں کے پتوں کو ترجیح دیتے ھیں سب کچھ توکل الله کرتے ھیں بلکه میرۓ ایک دوست ھیں وه ھر سال آسٹریلیا کے شھر ایڈیلیڈ کے جنگلوں میں جا کر ایک ماه کیلۓ گمنام عبادت و ریاضت کرتے ھیں.

 یه بدھ ازم میں ھے ھندو اور عیسائی بھی ملتے جلتے ایسے ھی عبادت کرتے ھیں.
چونکه یه بھت قدیمی مذاھب ھیں ان کی دیکھا دیکھی مسلمانوں میں بھی اون پوش طبقه وجود میں آیا ,
مگر یه لوگ اھلبیت ع کے علم و حکمت سے متاثر ھو کر ان کو زیر اور انکی علمی اھمیت ختم کرنے کیلۓ مقابل کے طور پر ابھرۓ .

کیونکه  تنھائی کی عبادت و ریاضت اور روحانی بیداری سے انسان مراقبه کی منزل پر پهنچ کر یه تمام خوبیاں حاصل کر سکتا ھے.
ان کا دل بینا ھوجاتا ھے وه وه سب کچھ کر اور دیکھ سکتے ھیں جو عام انسان نھیں دیکھ پاتا.

جو یه سب کچھ اپنی دنیاوی شھرت و فائده کیلۓ کرتے ھیں پھر یه شیطانی عمل بن جاتا ھے مگر اس منزل پر آ کر اکثر صوفی گمراه ھوۓ ھیں مرزا غلام احمد ,گوھر شاھی یوسف کذاب فیصل آباد کے مھدی معود بھاولپور کے یونس جنھوں نے نبوت کا دعوی کیا ھے حال میں بلکه ھزاروں مشاھدات موجود ھیں.

ان صوفیه کے جھوٹے اور گمراه کن دعووں پر ھم تفصیلی روشنی ڈالیں گے تو یه سب کچھ جاننے کیلۓ براه کرم ھم سے جڑۓ رھیے.
  
سابقه ادیان قدیمی کے دیکھا دیکھی مسلمان  صوفیه کا باقاعده ایک گروه فرقه وجود میں آ گیا جس کا سلسله آج تک جاری ھے.
مگر جن کی منزل قرب الھی اور تعلیمات اھلبیت ع پر عمل کرتے ھوۓ دنیا سے لا تعلق نه ھوتے ھوۓ عبادت و ریاضت کرنا ھے ان صوفیه کی اسلام میں گنجائش ھے
آنے والی پوسٹوں میں وضاحت پیش کی جاۓ گی.

لیکن ایک بات واضح ھے که موجوده تصوف ان سابقه ادیان اور انکی عادات کا پهیلاؤ ھے.
 ان سابقه ادیان کے چربے نے تصوف کی شکل اختیار کی جس نے اسلامی مملکت کے اکثر شھروں کو آپنی لپیٹ میں لے لیا ھے.

        (لفظ صوفیه پر بحث جاری ھے)

ہفتہ، 22 جون، 2019

صوفیه کی مذمت فرامین معصومین علیھم اسلام کی روشنی میں. قسط نمبر:3

:

صوفیه کی مذمت کلام معصومین ع کی روشنی میں

                         " قسط نمبر:3.          تحریر : "سائیں لوگ

صوفیه کی مذمت میں آئمه طاھرین علیھم اسلام کے اس قدر فرامین ھماری مستند کتابوں میں موجود ھیں که جن کا عدو احصا مشکل ھے.
 پر یھاں بطور نمونه دو چار ارشادات پیش کیۓ جاتے ھیں.

علامه مقدس اردبیلی آپنی جلیل القدر کتاب حدیقة القدر الشیعه میں با سناد خود رقم ھیں که حضرت امام جعفر صادق ع کی خدمت میں عرض کیا گیا که زمانه حاضره میں ماضی قریب میں ایک قوم پیدا ھوئی ھے جسے صوفیه کھا جاتا ھے آپ اس بارۓ میں کیا فرماتے ھیں

 فرمایا انھم ادائنا.ھم عربی متن کی بجاۓ اردو ترجمه پیش کرتے ھیں:

لاریب یه لوگ ھم اھلبیت و رسالت ع کے دشمن ھیں پس جو شخص انکی طرف مائل ھو اور ان سے محبت رکھے وه بھی ان میں سے شمار ھو گا اور وه ان کے ساتھ محشور ھو گا.

فرمایا بھت جلد ھی کچھ ایسے لوگ پیدا ھوں گے جو ھماری محبت اور دوستی کا دعوی کریں گے.
 اور باوجود اس کے وه صوفیوں کی طرف مائل ھوں گے لباس اور اس لقب میں ان کی مشابھت اختیار کریں گے اور ان کے کافرانه اور مشرکانه اقوال کی تاویل کریں گے.
 لھذا وه ھم میں سے نھیں ھوں گے ھم ان سے بیزار ھیں جو شحص ان کی نفرت اور انکار کرۓ گا.

اور جو ان کے اس خیالات کی تردید کرۓ گا اس کا ثواب ایسے شخص کی مانند ھو گا جس نے نبی ص کے ھمراه جھاد کرنے کا شرف حاصل کیا ھے.

(حدیقة الشیعه ص:562/563 طبع جدید)

حضرت امام جعفر صادق علیه اسلام نے یه فرما کر کھا که :
الصوفیه لکھم من اعدائنا و طریقتھم مبائینه بطریقتا.
ترجمه: سب صوفی ھمارۓ دشمن ھیں اور ان کا طریقه ھمارۓ طریقه کے مغائر و منافی ھے .

مولا صادق ع کے اس فرمان نے ان کے مکروه چھره کو بے نقاب کر دیا ھے.

نیز جناب مقدس اردبیلی حضرت شیخ مفید کے حوالا سے یه واقعه نقل کرتے ھیں که امام علی نقی ع مسجد نبوی ص میں آپنے اصحاب کے ھمراه تشریف فرما تھے که اچانک صوفیوں کا ایک گروه وارد ھوا اور مسجد نبوی ص میں ایک طرف دائره کی شکل میں بیٹھ کر تھلیل (لااله الاالله)
کا ورد کرنے میں مشغول ھو گیا تو آپ نے فرمایا ان فریب کاروں کی طرف توجه نه کرو یه شیطان کے خلیفے ھیں.

یه صوفیوں کا پست ترین گروه ھے اور تمام صوفیه ھمارۓ مخالف ھیں اور ان کا راسته ھمارۓ راستے سے جدا ھے اور یه اس امت کے نصاره اور مجوسی ھیں .

حدیقة الشیعه ص602,

تصوف اور تشیع طبع لبنان.

بعض اخبار و آثار سے واضح آشکار ھوتا ھے که خود بانی اسلام ص نے ان بد عقیده و بدعمل گروه کی پیدائش کی پیشگوئی فرما دی تھی.

چنانچه محدث شیخ عباس قمی حضرت شیخ بھائی رح سے روایت کرتے ھیں که پیغمبر اکرم ص نے فرمایا که قیامت سے پهلے  میری امت میں ایک جماعت پیدا ھوگی .

جس کا نام صوفیه ھو گا اور زکر کیلۓ حلقه بنا کر بیٹھیں گے اور آواز بلند کریں گے.
 وه درحقیقت میری امت سے نھیں ھوں گے بلکه وه یھود سے شمار ھوں گے اور وه کفار سے بھی بدتر ھوں گے.

 اور جھنمی ھوں گے اور گدھوں کی طرح آوازیں بلند کریں گے.

سفینة البحار جلد:2,ص:58.
مذید آپ "تشیع اور تصوف میں فرق"
 میں تفصیلی ملحاظه فرما سکتے ھیں.

تصوف آور تشیع قسط نمبر:2

تصوف اور تشیع

"قسط نمبر:2.           تحریر : "سائیں لوگ

فکر و نظر کے اس ظلمت کده میں ھم چراغ طور جلا رھے ھیں تاکه یه دکھا سکیں که تشیع کا دامن ان صفوات سے پاک ھے.
 ھم یه واضح کر چکے ھیں که شیعت کی نشونما اسلام کے ساتھ ھوئی ھوئی ھے اور شیعت اسلام کے علاوه کچھ نھیں.
مخالفین کا یه الزام غلط بیانی ھے که تشیع بھی دوسرۓ فرقوں کی طرح معروضی حالات کا رھین منت ھے.

مگر ھم اس الزام کی تردید کریں گے که شیعت تصوف کا ماخذ نھیں.

تصوف جسے آجکل جدت پسند لوگ

                      "عرفان"

اور بدنامی سے بچنے کیلۓ صوفیه کو عرفاء کھتے ھیں کی عمارت کا سنگ بنیاد وحدت الوجود بلکه وحدت الموجود اور ھمه اوست جیسے غیر اسلامی بلکه سراسر مشرکانه و کافرانه نظریات پر قائم ھے.
 پھر یه اسلام میں تصوف کس طرح داخل ھوا ?
اور اسے کس طرح مشرف با اسلام کیا گیا یه ایک خونچکاں داستان ھے.

جس کا خلاصه یه ھے که وفات نبی ص کے بعد خاندان رسالت سے ظاھری اقتدار چھینے کے بعد بنی امیه کے دور میں اس خانواده عصمت و طھارت کے روحانی اقتدار پر شب خون مارنے کی خاطر بظاھر تارک دنیا اور نه باطن سگ دنیا قسم کا ایک صوف پوش گروه تیار کیا گیا اور اسے حکومتی سرپرستی سے نوازا گیا .

اسکی خود ساخته کشوف و کرامات کا ڈھنڈورا پیٹا گیا تاکه عامة الناس کو خاندان نبوت ص کے دروازه سے ھٹایا جاۓ اور ان لوگوں کے دروازه پر جھکایا جاۓ.
(انوار نعمانیه)
                                           (جاری ھے)

اتصوف,اسلام,شرک و تشیع

:تصوف,اسلام, شیعت اور شرک

                       قسط نمبر:1.             تحریر:  سائیں لوگ

تصوف اسلام کی رگوں میں اتارا جانے والا وه میٹھا زھر ھے جس کا اثر چوده سو سال بعد بھی, پوری قوت سے زوروں پر ھے.

بلکه اب ایک مسلک کا روپ دھار چکا ھے اور مسلمانوں کو خانقاھوں تک محدود کرتے ھوۓ, شرک کی شرعام تبلیخ جاری ھے.
تصوف کیا ھے ?فلسفه یونان کے مرعومات ,یھودیوں کے نظریات,عیسائیوں کے عندیات,ھندوؤں کے خرافات اور جوگیوں کے ریاضات کا ایک ملغوبه ھے .
علامه اقبال اسے وجود اسلام میں ایک اجنبی پودا کھتے ھیں.(اقبال نامه).

کچھ برادران کے کھنے پر ھم نے غیب پر لکھنا  وقتی طور پر بند  کر دیا ھے.
مناسب وقت پر بقیه اقساط ضرور پیش کی جائیں گی تاکه معصوم برادران حقیقی اسلام کی تعلیم جان سکیں.

 حالنکه غلو کھتے ھی اسے ھیں که کسی کی شان میں وه کچھ کھا جاۓ جسکا وه اھل نه ھو.
 مثلا اگر ھم دھوبی کو ڈاکٹر بنا دیں تو یه زیادتی نا انصافی اور غلو ھو گا.
 یا مخلوق کو خالق کی صفات میں شامل کیا جاۓ تو یه سب سے بڑا غلو,ظلم اور شرک ھوگا.

اسی چیز سے امت کو بچانے کیلۓ سوا لاکھ انبیا ءع آۓ مگر بد قسمتی سے انکی قوموں نے بھی ایسا ھی کیا جیسے آج کے چند مسلمان گروه کر رھے ھیں.

 انبیاء ع اور معصومین ع کے ساتھ ساتھ عام انسانوں کی شان میں بھی غلو کرتے ھوۓ درباروں آستانوں پر کھلے عام شرک جاری رکھے ھوۓ ھیں.

بلکه فیصل آباد میں ایک دربار کے متولی پیر کامل جو وعظ کر رھا تھا کے قدموں میں گرتے مرید کا آپنے پیر کو یه کھتے میں نے  سنا که تو ھی میر رب ھے میں تیرا بنده ھوں بالاآخر قدموں کو چومنے کے دوران اس کا رب بھی میک سمیت زمین پر گر پڑتا ھے.

لھذا اب سوچا زرا تصوف پر لکھنا چاھیے که ان  غالیوں کی طرح صوفیه نے بھی توحید پر کاری وار لگایا ھے.

اور ڈائیریکٹ الله تک پهچنے کی کوشش کی بلکه چند صوفیه تو خود زمین پر خدا بن بیٹھے. تفصیلات أنے والی پوسٹوں میں ملحاظه فرمائیں.

 بلکه کھلے عام خدائی دعوی اور آپنے نام کے کلمے جاری کراۓ ھیں.

بدقسمتی سے ان کاموں میں غالی شیعه اور بریلوی مسلک کے لوگ پیش پیش ھیں.

بحث شروع کرنے سے پهلے ھم یه بتا دیں که توحید,عدل,نبوت,معاد, اور ثواب و عقاب جیسے اصولوں کے متعلق شیعه سنی عقائد میں کوئی فرق نھیں ھے اسی طرح نماز ,روزه,حج,اور زکواة اور جھاد کے بارۓ بھی شیعه سنی نظریات میں کوئی تصادم نھیں ھے.

قرآن اور حقائق بارۓ بھی فریقین میں کوئی اختلاف نھیں البته اسلام کے ان بنیادی موضوعات کی تشریح کے متعلق فریقین میں اختلاف ضرور پایا جاتا ھے اور فریقین متفق ھیں که ان اختلافات سے کوئی اسلام سے خارج نھیں ھوتا.

 اسلام سے انسان اس وقت خارج ھوتا ھے جب وه اس طرح کی تشریح کرۓ که جس کے نتیجے میں خدا کے وجود,توحید,نبوت,قرآن, قیامت کے ثواب و عقاب یا نماز و  روزه حج و زکواة وغیره کا انکار کرۓ.

توحید کی اگر ایسی تشریح کی جاۓ جس سے ایک سے زائد معبود یا حلول,اتحاد اور وحدت الوجود کے نظریات لازم آئیں تو ایسی تشریح بھی  "کافرانه" ھو گی.

شیعه اثناۓ عشریه میں خدا کی تقدیس پر بھت زور دیا گیا ھے اور اسی توحید کے دفاع پر ھم یه سب کچھ لکھ رھے ھیں جس توحید کی بقا کیلۓ انبیاء ع اور معصومین ع نے قربانیاں دیں ظلم برداشت کیۓ گھر چھوڑۓ , وطن سے بے وطن ھوۓ اسی توحید کیلۓ ھمارۓ مولا علی ع نے مصیبتیں برداشت کیں جنگیں کی اور اسی توحید کے دفاع پر مسجد کے اندر اور الله کی پسندیده عبادت حالت نماز میں اور نماز کے  پسندیده عمل سجده میں شھادت پیش کی.

 اور اس توحید پرست مولا ع کے فرزندان نے بھی وھی عمل دھرایا اور حالت سجده میں آپنا سر مبارک کٹوا کر توحید کا پرچم بلند کیا ھم ان برگزیده ھستیوں کے اگر خالص عقیدت گزار ھیں تو پھر ھمیں بھی معصومین ع کی سیرت پر ھرحال میں عمل کرنا ھوگا.

اس تصوف کو مسلمانوں میں پیش کرنے والے دشمنان اھلبیت ع و اسلام پیش پیش تھے کیونکه وه اھلبیت ع کی عبادت ,فضیلت,علم و حکمت و عظمت سے نالاں و پریشان تھے تو اھلبیت ع جیسی حکمت و علم و حلم حاصل کرنے کیلۓ تصوف کی طرف رجوع کیا اور کھل کر اھلبیت ع کے مقابل آ گۓ جس کا ھم تفصیلی زکر آنے والی پوسٹوں میں کریں گے.

اس حساس موقع پر اھلبیت ع نے اسلامی نظریات کی بھر پور ترجمانی کی اور اصول اسلام کو مدون کرکے دنیاۓ کے سامنے پیش کیا.

جیسا که سب جانتے ھیں شیعه اثناۓ عشریه روز اول سے ھی رسول خدا ص کی پیش کرده شریعت کے اصولوں کے وفادار رھے ھیں اور وه اصول شریعت کے منافی کسی بھی نظریه کے قائل نھیں رھے خواه اس کا ماخذ کچھ بھی کیوں نه ھو شیعت نےھر دور میں اسلام مخالف نظریات کا ڈٹ کر مقابله کیا ھے.

ھمارا ایمان ھے الله واحد ھے,لا شریک اور بے مثیل ھے,
پاک نبی ص الله کے بندۓ اور پیغمبر و رسول ھیں ان کے سمیت سوا لاکھ انبیاء ع نے یهی ھمیں درس دیا اور قرآن میں سیکنڑوں آیات اس عقیده کو پیش کرتی ھیں.

جمعرات، 30 مئی، 2019

غلو ازم اور غلات

:غلو ازم اور غلات 
          
                 "راه نجات از شر غلات"

اہل قرآن و اھلبیت ع شیعہ,غلو اور غالیوں کے سخت خلاف اور ان کے ہاتھ کا بناکھانا اور ان سے میل ملاپ کو درست نہیں سمجھتے.

ان کے نزدیک غالی کائنات کے تمام مشرکین سے بدتر مشرک ہیں.
 اور ان لوگوں نے اہل بیت ع کے ساتھ ایسا سلوک اور ان کی شان میں غلو کیا جیسے عیسی ع کے ساتھ دجالی عیسائیوں نے کیا.

اہل بیت ع ان سے بری ہیں اور روز قیامت ان غالیوں کو اپنا دشمن قرار دے کر ان سے برات کا اظہار کیا بھی ھے کریں گے بھی.

اس موضوع پر حیدر علی قلمداران قمی نے جو عراق کے ایک مایه ناز عالم دین ھیں عربی میں

            "راہ نجات از شر غلات" 

کے نام سے  ایک  بہترین کتاب لکھی .تمام محبان اھلبیت ع سے مطالعه کی استدعا ھے.
فرقہ باطلہ، کافریہ، اخباریہ، مشرکہ، زاکریہ، قلندریہ، سنگتیہ  کی  حقیقت -----؛؛؛؛؛-----
تحریر و تحقیق----حسین مالک "محمد ماہیر حسین"

کبھی  کسی  نے  سوچا  کہ  پاکستان  کے  تمام  زاکروں  اور  ٹوپی والے  الاموں  کا  خاندانی  پس  منظر  کیا  ھے ؟؟؟؟
آپ  غور  کریں  تو   %90  زاکروں  کا  تعلق  موسیقار  گھرانوں  اور  کنجر  خانوں  سے  ھے.
پہلے  جب  کنجروں  کے  گھر  بیٹا  پیدا  ھوتا  تو  اس  کا  باقاعدہ  غم  مناتے  کہ  عورتوں  کی  دلالی  میں  ایک  دلال  کا  اضافہ  ھوا  اور  دلالی  کے  پیسوں  کا  حصہ  دار  پیدا  ھوا  ھے  لیکن  پھر  کنجروں  کی  اولادیں  "زاکر"  بننا  شروع  ھو  گئے  اور  کسی  نے  نھی  پوچھا  کہ  تیری  تعلیم  کتنی  ھے ؟؟؟
تیرا  خاندان  کونسا  ھے ؟؟؟
تیرے  پاس  تعلیمی  اسناد  ھیں  یا  پھر  ٹھمریوں، اور  راگ  راگنیوں  کی  تربیت ؟؟؟
پھر  ایک  اور  رواج  چل  نکلا  کہ شیعہ  کے  بدترین  دشمن  دیوبندی  تکفیریوں  میں  سے  کچھ  لوگوں  نے  شیعہ  ھونے  کا  اعلان  کر  دیا  اور  دیکھتے  ھی  دیکھتے  انہوں  نے  شیعہ اثنا عشریہ  کے  عقائد  میں  بگاڑ  شروع  کر  دیا.
پہلے  انہوں  نے  قیاس  اور  سوالوں  کے  ذریعہ  آئمہ ع  کو  انسان  کی  بجائے  خلائ مخلوق  اور  نجانے  کیا  کچھ  بنا  کر  پیش  کیا.
پھر  وہ  دین  اسلام  کی  مسلمہ  عبادت  کے  پیچھے  پڑ گئے  اور  "ولائت"  کا  ایک  نعرہ  بلند  کر  کے  اپنی  حرامزدگی  دکھانا  شروع  کی  اور  انپڑھ  و  غریب  طبقہ  کو  اپنی  جانب  مائل  کیا.
وہ  کنجر  جو  کنجر  خانوں  سے  نکل  کر  محلوں  میں  آباد  ھوئے  وہ  کنجروں  سے  پہلے  "شاہ جی"  اور  پھر  "باوا  جی" بننے  کے  فوری  بعد  ڈائریکٹ  "سید"  بننا  شروع  ھو  گئے  اور  اصل  بنو ھاشم  و  علوی  سادات  چپ  چاپ  یہ  سب  دیکھتے  رھے.
ان  کنجروں  نے  ماتمی  تنظیمیں  بنائیں  اور  پھر  خود  کو   "مولا"  کہلوانا  شروع  کر  دیا.

خود  کو  مولا کہلانے  والے  بدکار  غالی  اخباری-----؛؛؛؛؛-----

اس  وقت  راولپنڈی  کی  ماتمی  سنگت  کا  سالار   ملک اسد   جو  کہ  کھڈا  مارکیٹ  میں  پرانی  گاڑیوں  کی  ورکشاپ  کا  ملازم   تھا  آج  "مولا"  کہلواتا  ھے  اور  لندن  و  مانچسٹر  اس  کے  لئے  سمجھو  محلے  کی  دوسری  گلی  ھے.

لاھور  کا  دلال  سید حسنین حیدر شاہ  ایک  دم  ھی  لاکھوں  میں  کھیلنے  لگا  جبکہ  وہ  ساری  زندگی  اپنی  بہنوں  کی  دلالی  کرتا  رھا.

سرگودھا  کی ماتمی سنگت "فروغ ماتم"  کا  سالار  "کاکے شاہ" ایک  فوٹو کاپئیر مشین  پر  فوٹو سٹیٹ  کرنے  والا  غالیوں  کا  "مولا"  کہلاتا  ھے.

شیخوپورہ  کی ماتمی سنگت القائم  کا  سالار  شاھد حسین کربلائ  بھی  خود  کو  "مولا"  کہلواتا  ھے.

سیالکوٹ  کی  ماتمی  سنگت  "ام المصائب"  کا  سالار  اعزاز شاہ  خود  کو  مولا  کہلواتا  ھے.

ڈیرہ اسماعیل خان کی ماتمی سنگت  "شھباز حسینی"  کا  سالار  مرید عباس  خود  کو  "مولا"  کہلواتا  ھے.

انسان  تو  ایک  طرف  رھے  یہ  انپڑھ  غالی  "گھوڑوں"  کو  بھی  "مولا"  کہتے  ھیں.

کنجر مشرک زاکروں  کی  حقیقت -----؛؛؛؛؛-----
زاکروں  کی  بات  کریں  تو  عنائت حسین بھٹی ایک فلمی گلوکار تھا.

میڈم نور جہاں کا بھائ "سید شفقت کاظمی"   سید  بھی  بن  گیا اور  زاکر  بھی. جبکہ  ساری  دنیا  کو  معلوم  ھے  کہ  میڈم نور جہاں  قصور  کے  کنجر خانہ  کی  کنجری  تھی  اور  اسکا   سگا  بھائ  کاظمی  سید  بن  گیا.

اللہ دتہ لونے والا ایک  مراثی کنجر گلوکار  اور  زاکر  اور  اس  کا  بیٹا  "ندیم عباس لونے والا"  بھی  ایک  اصیل  کنجر  گلوکار  اور  زاکر.

عاشق بی اے  ایک  کنجر  اور  اسکا  بیٹا  کامران عاشق  بی اے  بھی  پیور  کنجر  مشرک  زاکر. ان  کنجروں  میں  سے  کوئ  بھی  تعلیم یافتہ  نھی  بلکہ  مذاق  کے  طور  پر  نام  کے  ساتھ  B.A   لکھتے  ھیں.

صابر بہل  ایک  کنجر  سے  سید  بنا  لیکن  رشتہ  اپنے  کنجر  خاندان  میں  ھی  کیا  اور  شادی  کے  تیسرے  مہینے  بحر المصائب  غیور صابر بہل   پیدا  ھوا جو  ایک  نجس  اور  لعین  مشرک  زاکر  ھے  اور  سپاہ یزید  یعنی  سپاہ صحابہ  کے  پیجز  پر  ایک  ھیرو  ھے  کیونکہ  اس  بد زات  مشرک  کافر  نے  "تحریک جعفریہ"  اور  اسلامی جمہوریہ ایران  پر  بھونکنے  کا  باقاعدہ  ٹھیکا  لیا  ھوا  ھے.

زاکر شبیر قریشی آف کلورکوٹ  نے  11  شادیاں  کیں  اور  مراثی  سے  ایک  سکہ بند  ھاشمی قریشی  بنا  لیکن  خوش قسمتی  سے  اسکا  کوئ فرزند  زاکر  نا  بن  سکا.

زاکر غلام عباس رتن  ایک  طبلہ نواز  ھے  اور  طبلہ  میں  ناکام  ھوا  لیکن  کنجروں  کا  کامیاب  زاکر  ھے.

  قاری سخاوت علی فرقہ دیوبندی کا مولبی  اب  شیعہ  زاکر  بن  کر  صحابہ  کو  گالیاں  بکتا  ھے.

زاکر ناصر عباس ملتانی  بازار حسن ملتان  میں  پیدا  ھوا  اور  اس  کا  خالہ  زاد  بھائ "شمس الرحمان معاویہ"  نا  صرف  سپاہ صحابہ  پنجاب  کا  صدر  تھا  بلکہ  یہ  دونوں  "حق چار یار" موٹرز  لاھور  میں  برابر  کے  حصہ  دار  تھے  اور  ان  دونوں  کو  قتل  کرنے  والا  بھٹی گروپ  لشکر جھنگوی  کا  سربراہ  "ھارون بھٹی"  ان  کا  تیسرا  پارٹنر  تھا  اور  ساڑھے  چھ  کروڑ  روپے  کے  تنازعہ  پر  ان  دونوں  کو  ایک  ھی  مہینے  میں  لاھور  میں  قتل  کیا  گیا.

زاکر شوکت رضا شوکت  زاکر ناصر ملتانی  کا  سالا   اور  زاکر  گلفام ھاشمی  کا  بھانجا  ھے  جو  ایک  موٹر سائیکل  مکینک  تھا.
اب  عجیب  حیرت  کی  بات  ھے  کہ  ماموں  ھاشمی  کہلاتا  ھے  اور  بھانجا  غیر  سید  اور  بھانجے  نے  اپنی  سگی  بہن  ایک  کنجر  کو  دے  دی  لیکن  سٹیج  پر   کہتا  ھے  کہ  سید زادی  سے  غیر سید  کا  نکاح  حرام  ھے.

زاکر آصف علوی  محلہ  غلام محمد آباد  فیصل آباد  کا  پان  فروش  اور  عورتوں  کا  گھٹیا  "دلا"  جس  کی  بیوی  سنبل راجہ  ایک  ننگا  ڈانس  کرنے  والی  کنجری  اور  گلوکارہ  ھے  اب  اخباریوں  کا  وکیل ولائت  ھے  حالانکہ  یہ  متعدد  بار   عورتوں  کی  دلالی  کے  جرم  میں  جیل  کی  سزا  کاٹ  چکا  ھے  اور  دیسی  شراب  بنانے  اور   فروخت  کرنے  کے  جرم  میں  بھی  اور  اپنی  ھی  سگی  بہن  کے  نامراد  عاشق  کو  قتل  کرنے  کے  جرم  میں  سزائے  موت  کا  قیدی  بھی  رھا  ھے.

زاکر مختار کھوکھر  عرف  "کھودا"  نسلی  میراثی  تھا  اور  جب  تک  وہ  مشہور  زاکر  نھی  بنا  تب  تک  اس  کا  گھر  ایک  "قحبہ خانہ"  تھا  اور  سرگودھا  بشیر کالونی  جو  کہ  ایک  سستی  جسم  فروشی  کے  لئے  مشہور  کالونی  ھے  میں  اپنی ماں، بہنوں  اور  رشتہ دار  خواتین  کی  جسم  فروشی  میں  ملوث  رھا.

زاکر نبی بخش جوئیہ  ایک  نیچ ذات  "فقیر"  سے  تعلق  رکھتا  تھا  لیکن  جسم فروشی  و  فحاشی  میں  ملوث  نھی  رھا.

زاکر جعفر جتوئ  پر  اپنی  ھی  سگی  بھانجی  سے  زنا  کی  ایف آئ آر  درج  ھوئ  لیکن  یہ  معاملہ  صلح  کے  ذریعہ  دبا  دیا  گیا.

زاکر  غضنفر تونسوی  ایک  نیچ ذات  سے  تعلق  رکھتا  ھے  لیکن  اس  نے  ایک  سید  خاندان  میں  شادی  کی  اور  یہ  بات  تمام  زاکر  جانتے  ھیں  لیکن  یہ  ھی  حرامزادہ  سٹیج  پر   سید زادی  کی  غیر سید  سے  شادی  کو  حرام  کہتا  ھے  اور   اپنی  ھی  شادی  اور  اولاد  کو   حرام  ثابت  کرتا  ھے.

زاکر  وسیم بلوچ  سرگودھا  کے  گاوں  لالیاں  کا   میراثی  ھے  اور  ایک  ٹیکسی  ڈرائیور  تھا.
وسیم بلوچ  کی  کزن  "صنم ماروی"  سابقہ  جسم  فروش  اور  موجودہ  مشہور  گلوکارہ  ھے.

زاکر محسن رکن  ایک  "اووڈ"  خاندان  کا  ھے  لیکن  اب  شائد  سید  بن  گیا  ھے.
اس  کا  پورا  خاندان  پاکستان  اور  دبئ  میں  جسم فروشی  کے  اڈے  چلاتا  ھے  اور  اس  نے  اپنی  سگی بہن  سے  جسمانی  تعلقات  بنا  رکھے  ھیں  جس  کی  ماں  مختلف  لیکن  دونوں  کا  باپ  ایک  ھی  کہلاتا  ھے.

زاکر ابوالحسن نقوی  ایک  ارائیں  خاندان  سے  ھے  اور  اب  سید  بنا  ھوا  ھے. اس  بیغیرت  کی  اپنی  سابقہ  بیوی  کے  ساتھ  فحش  حرکات  والی  ویڈیو  اور  "بے بی ڈول میں سونے دی"  پر  ڈانس  کی  ویڈیو  وائرل  رہ  چکی  ھے.

مولبی محمد اسماعیل  ایک  دیوبندی  مدرسہ  کا  طالب  تھا  لیکن  پینترا  بدل  کر  شیعہ  بن  گیا  اور   شیعہ و سنی  فسادات  کے  آغاز  کا  سبب  بنا.

زاکر  تاج الدین حیدری  ایک  دیوبندی  تھا لیکن  شیعہ  بن  گیا  اور  اس  حرامزادے  کی  وجہ  سے  کم  از  کم  100  سے  زائد  شیعہ  قتل  کئے  گئے.

زاکر  اور نوحہ خوان  حسن صادق  کی  سگی  بہن  "شاھدہ منی" فحش  ڈانسر  اور  لاھور  ھیرا  منڈی  کی  کنجری  ھے  اور  حسن صادق  بھی  نامعلوم  باپ  کا  بیٹا  اور  ھیرا  منڈی  کا  سابقہ  دلال  ھے.

زاکر قاضی وسیم  خانیوال  کا  میراثی  ھے  اور  زاکر  بننے  سے  قبل  بس  کنڈیکٹر  اور  شراب و چرس  اور  اپنے  ھی  گھر  کی  عورتوں  کی  دلالی  کرتا  رھا  ھے.

نوٹ------------  کنجر  زاکروں  کے  بارے   تفصیلی  حقائق   جلد  پیش  کئے  جائیں  گے  اور   ان  حرامزادوں  کا   کرمنل  ریکارڈ  بھی  پیش  کیا  جائے  گا.

بدھ، 29 مئی، 2019

مولا علی ع کے نزدیک صاحب ایمان کون...

  ...:

مولا علی ع کے نذدیک صاحب  ایمان کون

مولا علی ع نے عظمت ایمان پر ایک خطبه دیا خطبه نمبر :110,

اس میں قرب الھی کیلۓ دس بھترین اعمال گنواۓ,ساتھ چند ھدایات بھی دیں جن پر سختی سے عمل کرنے کی تلقین کی.

مگر مقام افسوس ھے که آج کا نام نھاد,اور دعویدار محب عملی طور ان بنیادی  احکامات کا ھی منکر ھے.

وه خطبه ھم ھو بھو نکل کرتے ھیں
فیصله خود عدل مزاج برادران کے ھاتھ میں,
 عربی متن کے ساتھ مکمل سکین بھی پیش ھیں تاکه کسی عزر کی گنجائش باقی  نه رھے.
             بسمه الله الرحمن الرحیم:

وه بھترین عمل جس کے زریعے خداۓ بزرگ و برتر سے توسل حاصل کرنے والوں نے تقرب حاصل کیا ھے (دس ھیں)

1-  الله اور اس کے رسول ص پر ایمان لانا اور اس کی راه میں جھاد کرنا کیونکه یه اسلام کی بلند چوٹی ھے.

2--- کلمه و توحید جو فطرت ھے.

3--- اور نماز کی پابندی کیونکه یھی دین ھے.

4---  اور زکواة ادا کرنا کیونکه وه فرض ھے اور واجب ھے.

5---  اور ماه رمضان کے روزۓ کیونکه وه عذاب کے سپر ھیں.

6---اور خانه کعبه کا حج و عمره کیونکه وه فقر و فاقه کو دور کرتے ھیں اور گناھوں کو دھوتے ھیں.

7---اور عزیزوں سے حسن سلوک کیونکه وه مال کی زیادتی اور عمر کی درازی کا زریعه ھے.

 8---اور مخفی طور پر خیرات کیونکه وه گناھوں کا کفاره ھے.

9--اور اعلانیه خیرات کیونکه وه بری موت سے بچاتا ھے.

10-- اور لوگوں پر احسانات کیونکه وه رسوائی کے موقعوں پر محافظ عزت ھیں.

 الله ھی کے زکر میں مشغول رھو اس لیۓ که یه بھترین زکر ھے اور اس چیز(جنت)کے طلبگار  بن جاؤ اس لیۓ که اس کا وعده سچا ھے.

 اور آپنے نب ص کی ھدایت پر چلو کیونکه وه بھترین ھدایت ھے .اور ان کے طریقه کو آپنا طریقه بنا لو کیونکه وه سب طریقوں سے زیاده ھدایت کرنے والا ھے.

 آور قرآن کا علم حاصل کرو کیونکه وه بھترین کلام ھے اور اس میں غور و فکر کرو کیونکه وه دلوں کی بھار ھے.

اور اس کے نور سے شفا حاصل کرو کیونکه وه سینوں (دلوں کے امراض)کی شفا ھے اور اس کی تلاوت بھتر طریقه سے کرو کیونکه اس کے واقعات سب واقعات سے زیاده مفید ھیں.

(دیکھو) جو عالم آپنے علم کے خلاف عمل کرتا ھے وه سرگردان جاھل کی مانند ھے جو آپنی جھالت کی نیند سے ھو شیار ھی نھیں ھوتا 
بلکه اس پر(جاھل کی نسبت) الله کی حجت زیاده ھے اور لازمی طور پر حسرت و ندامت ھو گی اور وه الله کے نذدیک زیاده ملامت کے قابل ھے.

مولا علی ع کا مناجات پر خطبه

حضرت علی ع کا الله تعالی کے حضور مناجات کا خطبه
کاش ھم عظمت توحید بزبان علی ع سمجھ پاتے

     خطبه  نمبر:78,صفحه نمبر:314

جو ھوبھو پیش کیا جا رھا ھے عربی متن کیلۓ مکمل خطبه سکین بھی پیش خدمت ھے.

آۓ خدا تو سب کچھ بخش دے جنھیں تو مجھ سے زیاده جانتا ھے اگر میں ان چیزوں کی طرف پلٹوں تو تو آپنی مغفرت پلٹا دے ,
خدا وند جس عمل خیر کا میں نے آپنے نفس سے وعده کیا تھا اور تو نے اسے پورا ھوتے ھوۓ نه پایا اسے بھی معاف کر,

بار الھا میں نے آپنی زبان سے تیرا تقرب حاصل کرنے کے جو کلمات کھے تھے,
پھر میرا دل اسکا ساتھ نه دے سکا اس سے بھی درگزر فرما,

پروردگار آنکھوں کے (نامناسب )اشاروں بے محل الفاظ,خواھشات نفس زبان کی لعزشوں کو آپنے دامن عفو میں جگه عطا فرما.

عظمت اھلبیت ع بزبان مولا علی ع

:عظمت اھلبیت ع پر مولا علی ع کا خطبه
     
                     خطبه نمبر:144

یه خطبه غالبا  بنو ھاشم کی حق تلفی پر بنو امیه کے متعلق ھے جو یه سمجھتے تھے که علم راسخون اور خلافت ھمارا حق ھے.
مگر اس خطبه میں مولا علی ع نے منصب امامت اور عظمت اھلبیت ع واضح کی ھے.

خدا وند عالم نے آپنے رسولوں کو آپنی وحی سے مخصوص کرکے بھیجا ھے اور انھیں مخلوق پر آپنی حجت قرار دیا ھے تاکه وه یه عذر نه کر سکیں که ان پر حجت تمام نھیں ھوئی چنانچه خدا نے انھیں سچی زبان سے راه حق کی طرف دعوت دی.

کھاں ھیں وه لوگ جو جھوٹ بول کر اور ھم پر ظلم کرکے یه خیال کرتے ھیں که وه راسخین فی العلم ھیں.
اس لیۓ خدا نے ھمیں علم میں داخل کیا ھے اور انھیں دور رکھا ھے ھم ھی سے ھدایت کرنے کی خواھش اور بے بصیرتی دور کرنے کیلۓ روشنی طلب کی جا سکتی ھے.

  یعقینا امام قریش سے ھیں جو اس ایک شاخ بنی ھاشم کی کھیتی سے ابھرۓ ھیں نه امامت (کی قبا)کسی اور کو سھتی ھے اور نه ان کے سوا کوئی اور اس کا اھل ھو سکتا ھے.

مکمل خطبه کیلۓ زیل میں دیۓ گۓ سکین کی طرف رجوع کریں.

نھج الاسرار میں خطبات قرآن و نھج البلاغه سے متصادم ھیں.

نھج الاسرار جو ایک فتنه اور غلو پر جھوٹی روایات کا منبع ھے اسطمیں  دعوی کیا گیا ھے که رزق مولا علی ع دیتا اور تقسیم کرتا ھے

جبکه نھج البلاغه میں مولا علی ع الله تعالی کے حضور آپنے رزق کی وسعت اور دوسرۓ لوگوں کی محتاجی سے بچنے کیلۓ الله تعالی کے حضور دعا کرتے ھیں,

قرآن میں سینکڑوں آیات محکم موجود ھیں جن میں واضح ھے که رزق,موت,حیات و شفا پر صرف الله تعالی کا اختیار ھے,

 اس میں کوئی بھی خداوند کا شریک نھیں جو یه کھتے ھیں وه کھلا شرک کرتے ھیں.

خطبه نمبر:223, کا مکمل عربی متن و ترجمه پیش ھے.

خدا وند میری آبرو کو تونگری کے ساتھ محفوظ رکھنا تنگدستی کی وجه سے میری منزلت کو نگاھوں میں نه گرانا که جو تجھ سے رزق مانگتے ھیں ,

میں ان سے رزق مانگنے لگوں اور تیرۓ پیدا کیۓ ھوۓ بدکردار بندوں کے لطف کرم کی تمنا کرنے لگوں.

اور جو مجھے دے اس کی مدح و ثنا میں مبتلا ھو جاؤں اور جو نه دے اس کی خدمت کے فتنه میں گرفتار ھو جاؤں حالنکه,
 ان کے سب سب کے علاوه تو ھی عطا کرنے اور روک لینے کا اختیار رکھتا ھے.
بے شک تو ھر چیز پر قادر ھے.

غالیوں کے عقائد باطله متشابھه آیات و روایات پر کیوں...محکم آیات و روایات پر کیوں نھیں...

":اھل غلو و دیگر باطل گروھوں کو دعوت فکر.  تحریر و تحقیق :" سائیں لوگ

ھم نے کافی تحقیق کے بعد غالیوں کے عقیده کو برباد(ستیاناس)کرکے رکھ دیا ھے

جن آیات و روایات پر ان کے باطل عقیده کی اساس ھے وه الله تعالی نے آپنے کلام قرآن مقدس سوره آل عمران آیت:7,

اور مولا علی ع نے آپنے کلام نھج البلاغه
خطبه نمبر :4
خطبه نمبر :91
 میں واضح منع فرمایا ھے.

اور حکم دیا ھے که محکم آیات و روایات کے ھوتے ھوۓ متشابھ کی پیروی گمراھی ھے

     براه کرم تحریر کو لازم پڑھا جاۓ.

غالی اور مشرکین کے ارادوں کو الله تعالی اور مولا علی ع  نے بھانپتے ھوۓ پهلے ھی آپنے کلام میں واضح فرما دیا تھا که یه لوگ فتنه پرور اور فسادی ھیں جو متشابه آیات کی غلط تاویل کرکے آپنے مکروه مقاصد کو عملی جامه پهناتے ھیں.

غالی یا دیگر باطل فورس صرف متشابھه آیات کا سھارا کیوں لیتے ھیں:

یاد رھے ھماری
                           "غالی بے نقاب" 

تحریک ان لوگوں کے خلاف ھے جو شیعت کے عقائد حقیقیه کو مسخ اور حرمت اھلبیت ع کیلۓ بدنامی کا باعث بنے ھوۓ ھیں.

اور آۓ دن بدعات و خرافات داخل کرکے معصوم لوگوں  کو کفر و شرک کی طرف دھکیل رھے ھیں.

افسوس اس امر پر ھے که دشمن شیعه اثناۓ عشریه کے پلیٹ فارم سے یه مکروه دھنده جاری رکھے ھوۓ ھے .
اسی لیۓ عام انسان پهچان میں مشکل رکھتے ھوۓ دھوکه کھا رھا ھے.

الله تعالی قرآن پاک میں فرماتے ھیں .
ترجمه :
اور تم میں سے ایک گروه (ایسے لوگوں کا بھی )ھونا چاھیۓ جو (لوگوں کو)نیکی کی طرف بلاۓ اور اچھے کام کا حکم دیں اور برۓ کام سے روکیں اور ایسے ھی لوگ (آخرت میں)آپنی دلی مرادیں پائیں گے.
سوره آل عمران ع,104.

   غالی کا عقیده متشابه آیات پر کیوں?

جبکه الله تعالی فرماتے ھیں:

وھی زات ھے جس نے آپ پر وه کتاب نازل فرمائی جس کی بعض آیات محکم(واضح)ھیں. وھی اصل کتاب ھیں اور کچھ متشابه ھیں ,جن کے دلوں میں کجی ھے وه فتنه و تاویل کی تلاش میں متشابھات کے پیچھے پڑۓ رھتے ھیں .

جب که اس کی (حقیقی)تاویل تو صرف خداۓ بزرگ و برتر اور علم میں راسخ مقام رکھنے والے ھی جانتے ھیں.

جو کھتے ھیں ھم اس پر ایمان لے آۓ ھیں یه سب کچھ ھمارۓ رب کی طرف سے ھے اور نصیت تو صرف عقلمند ھی قبول کرتے ھیں.
سوره آل عمرآن آیت نمبر :7

                    وضاحت:

قرآن کی آیات دو حصوں میں منقسم ھیں ایک حصه محکمات اور دوسرا متشابھات پر مشتمل ھیں .
محکم وه عبارت ھے جس سے مطلب واضح سمجھ  میں آ جاتا ھے.

لھذا دستور اسلامی کی مکمل آیات محکم ھیں جو صاف شفاف الفاظ میں بیان کی گئی ھیں.
دوسری متشابھ آیات سمجھنے کیلۓ محکم آیات کی طرف رجوع کرنا پڑتا ھے.
انھیں محکم آیات کو ھی ام الکتاب کھا گیا ھے.

امام باقر علیه اسلام , راسخون فی العلم کے متعلق فرماتے ھیں:

 ان متشابھات کے بھترین شارح اور پهلے راسخ فی العلم  رسول الله ص ھی ھیں.

امام جعفر صادق ع فرماتے ھیں:
ھم ھی راسخون فی العلم ھیں اور ھم ھی قرآن کی تاویل جانتے ھیں.

امام اول علی ع فرماتے ھیں متشابھات کی غلط تشریح سے گمراه ھونے کے خدشات ھیں لھذا انھیں ھماری طرف لوٹا دیا جاۓ.  ( نھج البلاغه).

متشابھ آیات پر کلام الھی سے مکمل جامع وضاحت پیش کی.
 اب ھم آتے ھیں غالیوں کا دوسرا ھتھیار متشابه روایات.

نھج البلاغه میں
 صفحه نمبر:341,خطبه نمبر :91, 
خطبه اشباع,

خطبه نمبر :4.
جنگ صفین سے واپسی.

میں واضح فرمایا که نبی ص محکم آیات کے ساتھ ھی تشریف فرما ھوۓ.تاکه شبھات نه رھیں.

یه بکثرت حدیث معتبره میں وارد ھے که :

ان فی اخبار نا متشابھا کمتشابه القرآن و محکما کمحکم القرآن فردو امتشابھا الی محکم ولا تتبعوا متشابها دون محکما فتضلوا.
ترجمه:  معصومین ع فرماتے ھیں ھمارۓ اخبار کچھ متشابھ ھیں مثل متشابه قرآن ,اور کچھ محکم ھیں مانند محکم قرآن لھذا تم متشابه کو محکم کی طرف لوٹاؤ.

اور خبر دار محکم کو چھوڑ کر متشابه کی اتباع نه کرنا وگرنه گمراه ھو جاؤ گے.

عیون اخبار الارضا ص:299.
احتجاج طبرسی ص:223.

اس لیۓ اھل علم اور متلاشیان حق کا فرض ھے که وه کسی بھی روایت پر عقیده و عمل کی دیوار استوار نه کریں اس سے  پهلے که اچھی طرح غور و فکر کرلیں که وه روایات محکم ھیں یا متشابه.

 اگر اس امر کو ملحوظ نه رکھا گیا تو پھر مطابق فرمان معصومین ع گمراھی یعقینی ھے.

منگل، 28 مئی، 2019

کیا رسول الله ص لکھنا پڑھنا نھیں جانتے تھے.

".قرآن میں لفظ "امی" کا کیا معنی ھے.        تحریر و تحقیق :"سائیں لوگ

میری پیش کرده آیات و روایات کو فیک  ثابت کرنے والے کو نقد /50,000 روپے پاکستانی
 ,انعام کا اعلان

نوٹ:مولا علی ع کا فرمان ھے جب تک قرآن کو نھیں سمجھو گے ھدایت اور صراط مستقیم تک نھیں پهنچ سکتے.
خطبه نمبر :147/175.
دوسرا الله پاک فرماتا ھے قرآن آسان ھے اسے فکر سے پڑھو سمجھو.
سوره شوره ع:7,
سوره سجده ع:11
سوره ازخرف ع:1/4
سوره زمر ع:28.

آج پھر ھمیں اھل غلو کے ساتھ چند دیگر احباب  نے بھی  ایک نۓ موضوع میں الجھانے کی کوشش کی,

 مگر ھم نے تدبر و برداشت سے جواب دیا برعکس اس کے که وه  آیات قرآنی کی  تکزیب اور غلط ترجمه  کے ساتھ ساتھ ھماری بھی تضحیک کرتے رھے.

 جس سے ان کے اس عمل سے سنت شیخین و معاویه خیل ھونے کا واضح ثبوت ملتا ھے.

ھم نے لکھنا علم غیب پر تھا مگر ان بدبختوں نے ایک نۓ
موضوع جس کو ھم نے کبھی چھیڑا ھی نھیں چند بھنگی چرسی زاکروں کے علوم کے محافظ و فاسد عقیده کے حامل افراد نے لاجواب کرنے کی کوشش کی انھیں معلوم ھی نھیں ھم مدینة العلم ص اور باب العلم ع  کے ادنی, و حقیر حقیقی محب ھیں,

 جن کا عمل حقیقی تعلیمات اھلبیت ع کا پرچار ھے جو قرآن و نھج البلاغه سے ماخوز ھیں.

  ھم برادران کے اعتراض اور محدود سوچ کا جواب دینا ضروری سمجھتے ھیں.

 سمجھ نھیں آتا جو کسی کا تلمذ ھو کر علم حاصل کرۓ وه فضیلت ھے یا جو بغیر استاد کے عالم ھو وه فضیلت ھے.

لیکن ھم محدود عقل اور تعصب کی بنا پر  حقائق کو جلد تسلیم نھیں کرپاتے ,

اور الله کے کلام کے انکاری بن کر تعصب اور ھٹ دھرمی میں گناه کبیره کے مرتکب ھو نے کو فوقیت دیتے ھیں.

پهلے ھم سے غالی صرف ایک آیت پر الجھ رھے تھے مگر آج ھم  میں تین آیات پیش کر رھے ھیں.

سوره عنکبوت ع:48,

سوره الاعراف ع:157,

سوره نجم ع:1 تا 18.

(سوره نجم میں رسول الله ص کو علم سکھانے کا زکر ھے.تفسیر متقین ص:630,
 تفسیر صافی ص:479,
تفسیر قمی 
کے حوالا سے لکھا ھے وه شدید قوت والا سے مراد  حضرت جبرائیل ع ھیں جنھوں نے آپ ص کو الله کے حکم سے  علم سکھایا)

 قرآن میں ھے که رسول الله ص پڑھنا لکھنا نھیں جانتے تھے تو منفی ازھان میں فورا غلط فھمی پیدا ھو جاتی ھے,
 که آپ ص کی توھین کی جارھی ھے که معاز الله آپ ان پڑھ (جاھل عام مطلب)لیتے ھیں

 استتفرالله ایسا نھیں دنیاوی استاد نه ھونا  فضیلت رسالت ص ھے.
بلکه یه کمالات انسانیت میں شمار ھوتا ھے.

ھمارۓ آج کے معاشرۓ میں بغیر تعلیم حاصل کیۓ دانشور اور قابل رشک ذھن کے لوگ موجود ھیں اور آپنی زھانت و عقل کی بدولت معاشرۓ میں اعلی مقام و انفرادیت رکھتے ھیں.

ھمارا عقیده حجةالسلام مکارم شیرازی اور آیت الله شیخ محسن نجفی صاحب کے عقیده پر ھے لھذا میں تفسیر نمونه اور نجفی کی تحریر کا ضامن ھوں .

یه اس صدی کی عظیم تفاسیر ھیں.

ھم مذید لکھنے سے بھتر ان تفاسیر کی وضاحت کریں گے جن میں اس لفظ

                        " امی"

پر سیر حاصل بحث کی گئی ھے ان تفاسیر میں چند کے اورجنل سکین بھی پیش کریں گے .عربی ڈکشنری سے لفظ امی کا مطلب سکین موجود ھے.

چند دوست واویلا کر رھے ھیں که میں بوگس اور جھوٹی فیک تفاسیر اور نھج البلاغه کے خطبات پیش کرتا ھوں.

 اگر وه آپنے لگاۓ الزام  پر صادق ھیں اور حلالی ھیں تو ھماری پیش کرده  تفاسیر و نھج البلاغه کو فیک ثابت کریں.

                  میں   /50,000

روپے بطور جرمانه ادا کرنے کیلۓ تیار ھوں.

 اگر وه جھوٹے ثابت ھوۓ تو مجھے جرمانه پاکستانی رقم نھیں,
 بلکه گھر کی الماری میں دو تین کپڑوں کے  غلاف میں رکھے اور گرد سے اٹے  الله کے کلام (قرآن مجید)کا بغور دو تین دفعه ترجمه سے( ناکه محفل  شبینه کی طرح) مطالعه کریں .

یهی حکم ٹھر ٹھر کے قرآن کو پڑھنے کا خود رسول الله ص کو بھی ھوا تھا دیکھیۓ سوره المزمل آیت نمبر 1, تا 8.

یه ھیں تفاسیر کے نام جن میں اس موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ھے.مذید آپ پیش کرده سکین کا باریکی سے مطالعه کریں,

 ھمارا عقیده ان سکین میں دی گئی وضاحت کے مطابق ھے.

تفسیر نمونه جلد:4 ص:290 تا 298.

تفسیر نمونه جلد:9 ص:247 تا 253.

ترجمه سید صفدر حسین نجفی رح.

تفسیر نجفی شیخ محسن علی نجفی ص:227 تا 228.

تفسیر نجفی ص:541.

تفسیر متقین ص:203.

تفسیر متقین ص:481.

تفسیر صافی ص:387.

تفسیر صافی کا سکین بھی موجود ھے.

تفسیر نور الثقلین جلد:2ص:78/79.

تفسیر روح المعانی جلد:9,ص:70.

تفسیر برھان جلد :4,ص:232.

فتوح البلدان بلازری مصر ص:459.

تفسیر برھان جلد:3,ص:254.

مذید آپ درج زیل تفاسیر میں سے ملحاظه فرما سکتے ھیں.

تفسیر میزان علامه طباطبائی.

تفسیر مراغی احمد مصطفی مراغی.

تفسیر مجمع البیان از مفسر علامه طبرسی

اھلسنت تفاسیر جو میرۓ پاس موجو د ھین ان میں بھی یھی وضاحت موجود ھے.

تفسیر ابن کثیر

تفسیر تفھیم القرآن

تفسیر شاه رفیع الدین.

تفسیر عثمانی.

امید ھے ھر قاری ٹھنڈۓ دماغ سے فکر کرۓ گا علماۓ حقه کھتے ھیں معصومین ع کا ارشاد مبارکه ھے دین میں ایک گھنٹه کا فکر 60/سال کی عبادت سے بھتر ھے جو بغیر فکر ادا کی جاۓ.
                                              واسلام

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...