Saieen loag

جمعرات، 7 مارچ، 2019

اونٹ,گاۓ اور گھوڑۓ کو نجات دھنده سمجھنے والی گمراه قومیں.

اونٹ,گاۓاور گھوڑۓ کو نجات دھنده سمجھنے والی قومیں:
                       
  •  "تحریر : "سائیں لوگ                                                   


مملکت پاکستان کا وجود زوالجناح کے قدموں کے صدقے اور قرآنی آیات کے کفن سے زوالجناح کو دفن کرنے والی قوم کیلۓ کیا ھدایت ممکن ھے.

جنگ جمل میں امیر المومینین ع کے مقابل جو لشکر آیا اس کا مرکز اونٹ تھا.

جس کے اوپر انھوں نے ام المومینین کو بٹھایا ھوا تھا,اس جمل کا نام عسکر تھا.

 اھل لشکر نے جمل کو جھنڈا پھنایا ھوا تھا.اس دوران جھوٹی روایات گھڑ کر تشھیر کی گئی که جو بھی اونٹ کے قدموں  میں رھتے ھوۓ مرۓ گا وه سیدھا جنت میں جاۓ گا.

جتنا زیاده اونٹ کے قریب ره کر مرۓ گا وه اتنا زیاده خالص مومن کی موت مرۓ گا.جو جتنا دور وه اتنا گھٹیا مومن انھیں جھوٹی روایات پر لشکر بڑھتا رھا.

جب جنگ جمل شروع ھوئی لوگ جناب امیر المومینین ع کی سپاه کے ھاتھوں تھه تیغ ھونے لگے توجناب علی ع کو احساس ھوا که انھیں پناه کا موقع دیا جاۓ.

 مگر وه لوگ ھتھیار پھینکنے کیلۓ تیار نه ھوۓ تو جناب علی ع نے فرمایا یه ایسے شکست تسلیم نه کریں گے, لوگوں نے پوچھا مولا وه کیسے آپ جناب علی ع نے فرمایا جب تک یه اونٹ موجود ھے تب تک.

جناب امیر ع نے امام حسن ع کو بلایا اور کھا بیٹا ایک دسته لے کر جاؤ اور اس اونٹ کا شر ختم کر دو ٹانگیں کاٹ ڈالو.

جیسے ھی ٹانگیں کاٹی گئیں اور لشکر سے  ام المومینین آنکھوں سے اوجھل ھوئی سب روتے ھوۓ تتر بتر ھوگۓ اور کھنے لگے اب ھمیں شکست ھو گئی.

یه وه لوگ تھے که جب اونٹ فضله کرتا تھا یه ھاتھ نیچے کر لیتے اور فضلے کیلۓ ایک دوسرۓ سے لڑتے تھے.

اور اسے تبرک سمجھتے ھوۓ خوشبو کے طور پر آپنے پاس رکھتے.اور ناک اور آنکھوں پر لگاتے.

جب لوگ پوچھتے تو کھتے اس میں سے جنت کی خوشبو آتی ھے.

آج بھی سعودیه میں اونٹ کے پیشاب کو شفاء و آتش پیاس بجھانے کے طور پر لگژری پیکنگ میں فروخت اور پیا جاتا ھے.

اور یھی حال ھندو قوم کا ھے یھاں بھی گاۓ کو وھی حرمت ھے جیسی اونٹ کو اور گاۓ کا پیشاب مھنگے داموں متبرک سمجھتے ھوۓ ,

نوش کیا جاتا ھے اور گاۓ سے مرادیں اور منتیں مانگی جاتی ھیں.

جنگ جمل کے موقع پر مولا علی ع نے ایک خطبه دیا که تم لوگ ایک جانور کی فوج بن گۓ ھو, اسے متبرک سمجھتے ھو جب که رسول الله ص کے بھائی جو حق اور نجات کا زریعه ھے اس کی بات نھیں سنتے.

 اور جانور کی لد کو جنت کی خوشبو کھتے ھو جبکه اس کی بو سے  انسان گر جاتا ھے اور عقل ختم ھو جاتی ھے.

تو ان لوگوں کی عقل آنکھوں میں آ گئی تھی .

ایسی ھی ایک  قوم مذھب شیعه میں موجود ھے جو معصومین ع سے محبت کے تو بھت بلند بانگ دعوے کرتے ھیں مگر معصومین ع کی ایک بھی نھیں مانتے.

 جو کربلا کو مخصوص ایام میں رسم کے طور پر تو مناتے ھیں.

(حالنکه میرا عقیده ھے ھمارا ھر یوم ,یوم کربلا ھے)

 مگر فکر کربلا سے عاری ھیں جو نسبت کے لحاظ سے مولا حسین ع کی سواری کی تو بھت عزت و احترام اور مرادیں  لیتے ھیں.

 مگر مولا حسین ع کے فرمان پر توجه نھیں کرتے,

 مولا حسین ع نے شھادت سے قبل نماز کو بروقت ترجیح دی جبکه یه قوم یوم عاشور مصیبت کے دن بھی نماز چھوڑ کر بغیر طھارت کے مراسم عزاداری خوب مناتے ھیں.

یه دن گریه و اعمال کا دن ھے مگر یه بدعمل غالی  قوم سب اعمال چھوڑ کر ٹولیوں کی شکل میں وه مراسم ادا کرتے ھیں,

 جن کا شریعت و معصومین ع کی حیات مبارکه سے دور تک واسطه نه تھا.

امام حسین ع کے گھوڑۓ کی شبھیه مختلف زیورات سے سجا کر اس کے پاؤں سے مٹی اٹھا کر شفاء لینے کی کوشش کرتے ھیں.

 گھوڑۓ پر نظر نیاز چڑھا کر اولاد اور دیگر منتیں فریاد کرتے ھیں.

احترام ضروری نسبت مرتجز سواری امام حسین ع  ھونے کے ناطے,مگر کفریه و شرکیه عقائد سے ناراضگی اھلبیت ع تو حاصل ھو سکتی ھے ناکه خوشنودی اھلبیت ع.

عرض مختصر یه که یه دونوں قومیں حق سے بھت دور ھیں,ھندوؤں کی رسمیں اختیار کیۓ ھوۓ ھیں.

جنکی عقل کی انتھاء ایک جانور سے جنت کا حصول, شفاء و اولاد ھو,
 بھلا وه کیسے منزل حق تک رسائی کر پاۓ گی.

 جس وجه سے ان جانوروں کا تقدس بحال ھے ان برگزیده ھستیوں کے احکامات نه سنتی ھے نه عمل کرتی ھے اور نه غور و فکر .

جبکه واضح فرمان رسول ص ھے جو جتنا میرۓ بھائی,وصی علی ع کے عمل کے قریب ھو گا .
وه اتنا جنت کے قریب ھو گاجو جتنا دور وه اتنا دوزخ کے قریب.

اور یھی بات امام حسین ع کی ھے جو جتنا میری کربلا میں  قربانی کے مقصد پر عقل سے فکر کرۓ گا.

مقصد کربلا سمجھے گا اور کربلا کو آپنی زندگی میں ڈھالے گا وه اتنا حق کے قریب ھو گا جس میں نجات ھی نجات ھے.

الله تعالی ھر مسلمان بھائی کو حق تک پھنچنے میں مدد فرماۓ.(آمین)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...