Saieen loag

جمعہ، 8 مارچ، 2019

غالی دفن شده عقل رکھنے والی قوم

جاھل سامعین کی عقل پر ماتم:

جس میں عقل نھیں اس کا کوئی دین نھیں.

علامه شھید مطھری بھت بڑۓ رائٹر ھو گزرۓ ھیں.

انکی زیاده تر کتابیں فارسی سے اردو میں ترجمه ھو چکی ھیں ھمیں حقائق و عقائد خالص تک پهنچنے کیلۓ انکی کتب کا ضرور مطالعه کرنا چاھیۓ.

انھوں نے ایک کتاب میں ایک واقعه لکھا که,

 ایک مولانا نے مجلس پڑھنا چھوڑ دی, اس کے دوست نے پوچھا مولانا خیر تو ھے که آجکل آپ مجلس نھیں پڑھتے,

 انھوں نے جواب دیا ان لوگوں میں مجلس پڑھنے کا کوئی فائده ھی نھیں جو عقل نھیں رکھتے.

دوست نے فرمایا قبله آپ بدگمانی کر رھے ھیں ھمارۓ سامعین میں عقل ھے آپ سوۓ ظن کا شکار ھو گۓ ھیں.

مولانا نے فرمایا آپ بضد ھیں تو میں ثابت کرتا ھوں یه لوگ بے عقل ھیں.

ایک مجلس رکھی گئی اور اعلان ھوا اس مجلس سے مولاناصاحب خطاب فرمائیں گے.

مولانا صاحب منبر پر بیٹھے فضائل کے بعد مصائب پڑھنا شروع کیا.

ان دنوں میں اس علاقے میں شدید سردی تھی لوگ سردی سے کانپ رھے تھے.
پاس هیٹر بھی نه تھے مولانا نے پڑھا کربلا میں سید الشھدا ع پر بھت ظلم ھوا کربلا میں شدت کی سردی تھی برف پڑی ھوئی تھی.

مولا حسین ع کے پاس نه گرم چادریں تھیں اور نه ھی ھیٹر تھے.

جب لوگوں نے یه مصائب سنا تو دھاڑیں مارنے لگے چونکه اس وقت شدید سردی تھی تو لھذا خوب رونے لگے.

جب مصائب لگا تو مولانا صاحب نے مجلس چھوڑ دی.
جب منبر سے نیچے آۓ تو اس دوست کو کھا دیکھا ساری زندگی سنا کربلا میں شدید گرمی تھی.

سورج سوا نیزۓ پر تھا مگر آج میں نے الٹ پڑھا که شدید سردی تھی,
 برف پڑ رھی تھی آل رسول ع کے پاس گرم چادریں بھی نه تھیں آپ نے دیکھا لوگوں نے غور ھی نه کیا اور خوب رونا شروع کر دیا.

 کیونکه ان کے اندر عقل نھیں ھے.

کسی نے مجمع میں اٹھ کر یه نھیں کھا که مولانا کیا پڑھ رھے ھو.
وھاں تو شدت کی گرمی تھی,اب مان جاؤ که ان میں عقل نھیں.

اگر عقل ھوتی تو سوچتے لیکن ان کی عقل ان کے کانوں میں آ گئی ھے.

کوئی بات منبر پر بیٹھ کر کھه دے یه سچ مان جاتے ھیں,

 عقل سے کام نھیں لیتے سوچتے نھیں که کھنے والا کیا کھه رھا ھے.
جھوٹ ھے یا سچ,اگر میں آپ سے آ کر کھوں که قبله یه فصل کاشت کرو بھت فائده ھے آپ فورا  جواب دیں گے که اس فصل کا موسم ھی نھیں ھے,
 اگر کوئی منبر پر آ کے کوئی بات کھه دے سب مان لیتے ھیں.

یھی وجه ھے که آج ھم میں بھت بدعات و خرافات پھیل گئی ھیں منبر پر جس نے جو کھا اس پر عقیده بنا لیا.
کبھی خود تحقیق و غور کرنے کی کوشش نھیں کی کبھی قرآن ترجمه سے پڑھنا اور فکر کرنا گوارا نھیں کیا.
 کبھی معصومین ع کی احادیث و فرامین کی تصدیق نھیں کی انھیں خامیوں اور کم عقلی کی وجه سے صرف اثناۓ عشریه میں 39/فرقے بن چکے ھیں.

فتنه جمن شاھی جن کے ٹوٹل عقائد کفر و شرک پر ھیں صرف پاکستان میں ان کے ماننے والوں کی تعداد 47/لاکھ کے قریب ھے باقی آپ برادران  خود اندازه لگا لیں. 
اور منبر پر بیٹھ کر جھوٹ بولنے والوں کا محاسبه کریں ایک جھوٹے کا سچوں کے منبر پر کیا کام.
انھیں میں سے ایک جھوٹے اور شرکیه عقائد کا پرچار کرنے والے,

 زاکر علامه سید عطا کاظمی,

 کے باطل نظریات پر وضاحت دیں گے که یه بنده کس طرح آپنے قیاس و فلسفه سے  مذھب شیعه کی حقیقی تعلیمات کو مسخ کر رھا ھے.

"ازقلم:"سائیں لوگ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علامہ غضنفر عباس تونسوی ہاشمی کے مکمل حالات زندگی

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم تحریر و تحقیق: آغا ایم جے محسن  سامعین کرام اسلام علیکم  سامعین کرام آج ھم بات کریں گے شیعہ مذھب کے مشھور و معروف ...